تشدد کون ختم کریگا؟
ستمبر ۱۹۹۹ کو یواین کے سیکرٹری جنرل کوفی عنان نے جنرل اسمبلی کے ۵۴ویں سالانہ جلسے پر آنے والے وفود کا خیرمقدم کِیا۔ دی ٹرانٹو سٹار کی رپورٹ کے مطابق اُس نے عالمی راہنماؤں کو ایک چیلنج پیش کرتے ہوئے کہا: ”دُنیا کے لاتعداد لوگوں کو بینالاقوامی برادری کی طرف سے اظہارِہمدردی کی بجائے تشدد کا خاتمہ کرکے خوشحالی کے ایک نئے باب کا آغاز کرنے میں مدد کیلئے حقیقی اور قابلِاعتماد یقیندہانی کی ضرورت ہے۔“
کیا یواین اور اُسکی رُکن اقوام تشدد کے خاتمے کیلئے ”حقیقی اور قابلِاعتماد یقیندہانی“ فراہم کر سکتی ہیں؟ سٹار کی اِسی رپورٹ کے مطابق امریکا کے صدر، بِل کلنٹن نے بیان کِیا: ”ہم جانتے ہیں کہ اِس صدی کے تمامتر کشتوخون کے بعد یہ کہنا تو آسان ہے کہ ’اب ایسا کبھی نہیں ہوگا‘ مگر ایسا کرکے دکھانا جوئے شِیر لانے کے مترادف ہے۔“ اُس نے مزید بیان کِیا: ”بہت زیادہ وعدوں کے پُل باندھ کر بھی کچھ نہ کرنا بڑی بیرحمی کا ثبوت ہوگا۔“
یرمیاہ نبی نے ۲،۵۰۰ سال پہلے انسانی کوششوں کی بابت کہا: ”اَے خداوند! مَیں جانتا ہوں کہ انسان کی راہ اُسکے اختیار میں نہیں۔ انسان اپنی روش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔“ (یرمیاہ ۱۰:۲۳) لہٰذا، تشدد کے خاتمے کی پھر کیا اُمید ہے؟
یسعیاہ ۶۰:۱۸ میں خدا یقیندہانی کراتا ہے: ”پھر کبھی تیرے ملک میں ظلم کا ذکر نہ ہوگا اور نہ تیری حدود کے اندر خرابی یا بربادی۔“ اس پیشینگوئی کی ابتدائی تکمیل اُس وقت ہوئی جب خدا اپنے لوگوں کو غلامی سے چھڑا کر اُنکے آبائی وطن میں واپس لایا تھا۔ اسکی عظیمالشان تکمیل ہونا ابھی باقی ہے جس سے ہم مستفید ہو سکتے ہیں۔ یہوواہ خدا ”بہت زیادہ وعدوں کے پُل“ نہیں باندھتا۔ حاکمِاعلیٰ اور نوعِانسان کے خالق کے طور پر وہ ”تشدد“ کا خاتمہ کرنے کے لائق ہے۔ خدا کی بادشاہت میں امن کا دَوردَورا ہوگا۔ تشدد ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائیگا!—دانیایل ۲:۴۴۔