مطالعے کا مضمون نمبر 50
یہوواہ نے آپ کو آزادی دِلانے کا بندوبست کِیا ہے
”تُم . . . تمام ملک میں سب باشندوں کے لئے آزادی کی مُنادی کرانا۔“—احبا 25:10۔
گیت نمبر 22: بادشاہت جلد آئے!
مضمون پر ایک نظرa
1، 2. (الف) یُوبلی کیا ہوتی ہے؟ (بکس ”قدیم اِسرائیل میں یُوبلی کیا تھی؟“ کو دیکھیں۔) (ب) لُوقا 4:16-18 میں یسوع نے کس بارے میں بات کی؟
کچھ ملکوں میں بادشاہ یا ملکہ کی حکمرانی کے 50ویں سال میں خاص تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ اُس سال کو اُس بادشاہ یا ملکہ کا جوبلی (یعنی یُوبلی) کا سال کہا جاتا ہے۔ یُوبلی کی تقریبات ایک دن، ایک ہفتے یا اِس سے زیادہ عرصے تک چلتی ہیں۔ مگر پھر یہ تقریبات ختم ہو جاتی ہیں اور لوگ اِنہیں بھول جاتے ہیں۔
2 اِس مضمون میں ہم ایک ایسی یُوبلی پر بات کریں گے جو آجکل منائی جانے والی یُوبلیوں سے کہیں افضل ہے۔ اِس یُوبلی کی اہمیت تو اُس یُوبلی سے بھی کہیں زیادہ ہے جو قدیم اِسرائیل میں ہر 50 سال بعد منائی جاتی تھی۔ جو لوگ اُس یُوبلی کو مناتے تھے، اُنہیں آزادی ملتی تھی۔ لیکن ہمیں اُس یُوبلی پر کیوں غور کرنا چاہیے؟ اِس لیے کیونکہ اُس پر غور کرنے سے ہم اُس شاندار بندوبست کے بارے میں سیکھ سکتے ہیں جو یہوواہ نے ہمارے لیے کِیا ہے۔ اِس بندوبست کے ذریعے ہمیں ابدی آزادی ملے گی بلکہ ہم تو اِس آزادی سے اب بھی فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔ یہی وہ آزادی تھی جس کا ذکر یسوع مسیح نے بھی کِیا۔—لُوقا 4:16-18 کو پڑھیں۔
3. احبار 25:8-12 کو اِستعمال کرتے ہوئے بتائیں کہ بنیاِسرائیل کو یُوبلی سے کیا فائدہ ہوتا تھا۔
3 یسوع مسیح نے جس آزادی کا ذکر کِیا، اُسے بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ہم قدیم اِسرائیل میں منائی جانے والی یُوبلی پر غور کر سکتے ہیں۔ یہوواہ نے بنیاِسرائیل سے کہا تھا: ”تُم پچاسویں برس کو مُقدس جاننا اور تمام ملک میں سب باشندوں کے لئے آزادی کی مُنادی کرانا۔ یہ تمہارے لئے یُوبلی ہو۔ اِس میں تُم میں سے ہر ایک اپنی ملکیت کا مالک ہو اور ہر شخص اپنے خاندان میں پھر شامل ہو جائے۔“ (احبار 25:8-12 کو پڑھیں۔) پچھلے مضمون میں ہم نے دیکھا تھا کہ بنیاِسرائیل کو اُس سبت سے کیا فائدہ ہوتا تھا جو وہ ہر ہفتے مناتے تھے۔ لیکن بنیاِسرائیل کو یُوبلی سے کیا فائدہ ہوتا تھا؟ فرض کریں کہ ایک اِسرائیلی قرضے میں ڈوب گیا ہے اور اُسے قرضہ چُکانے کے لیے مجبوراً اپنی زمین بیچنی پڑی ہے۔ یُوبلی کے سال کے دوران وہ پھر سے ”اپنی ملکیت کا مالک“ بن جاتا تھا اور بعد میں اُس کے بچے اُس ملکیت کے وارث بن سکتے تھے۔ اِس کے علاوہ کچھ لوگوں پر اِتنا قرضہ چڑھ جاتا تھا کہ اُنہیں مجبور ہو کر اپنے کسی بچے کو یا خود کو غلام کے طور پر بیچنا پڑتا تھا۔ یُوبلی کے سال کے دوران وہ غلام ”اپنے خاندان میں پھر شامل“ ہو جاتا تھا۔ اِس طرح کوئی بھی شخص ہمیشہ غلامی میں نہیں رہتا تھا۔ یُوبلی کا بندوبست کر کے یہوواہ نے اپنے بندوں کے لیے کتنی فکرمندی ظاہر کی تھی!
4، 5. ہمیں اُس یُوبلی پر کیوں غور کرنا چاہیے جسے بنیاِسرائیل مناتے تھے؟
4 یُوبلی کے ذریعے بنیاِسرائیل کو ایک اَور فائدہ بھی ہوتا تھا۔ یہوواہ نے اِس فائدے کے بارے میں یہ کہا تھا: ”تیرے درمیان کوئی کنگال نہ رہے کیونکہ [یہوواہ] تجھ کو اِس ملک میں ضرور برکت بخشے گا جسے خود [یہوواہ] تیرا خدا میراث کے طور پر تجھ کو قبضہ کرنے کو دیتا ہے۔“ (اِست 15:4) آجکل دُنیا میں امیر، امیر سے امیرتر اور غریب، غریب سے غریبتر ہوتے جا رہے ہیں۔ لیکن یُوبلی کا بندوبست بڑا شاندار تھا کیونکہ اِس کے ذریعے کوئی بھی غریب نہیں رہتا تھا۔
5 مسیحیوں کے طور پر ہم شریعت پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہیں۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہم اُس یُوبلی کو نہیں مناتے جس کے ذریعے غلاموں کو آزادی ملتی تھی، قرضداروں کے قرضے معاف ہو جاتے تھے اور لوگوں کی خاندانی زمین اُنہیں واپس مل جاتی تھی۔ (روم 7:4؛ 10:4؛ اِفس 2:15) لیکن ہمیں یُوبلی کے بندوبست پر ضرور غور کرنا چاہیے۔ مگر کیوں؟ کیونکہ اِس بندوبست سے ہمارے ذہن میں وہ بندوبست آتا ہے جو یہوواہ نے ہمیں آزادی دِلانے کے لیے کِیا ہے۔
یسوع نے آزادی کا اِعلان کِیا
6. اِنسانوں کو کس چیز سے آزادی کی ضرورت ہے؟
6 ہم سب کو بھی آزادی کی ضرورت ہے کیونکہ ہم ایک بہت ہی بُری قسم کی غلامی میں ہیں۔ یہ گُناہ کی غلامی ہے۔ گُناہگار ہونے کی وجہ سے ہم سب بوڑھے ہوتے، بیمار ہوتے اور مرتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو گُناہ کے اثرات کا اندازہ اُس وقت ہوتا ہے جب وہ آئینہ دیکھتے ہیں یا جب وہ علاج کرانے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں۔ ہمیں اِس غلامی کا احساس تب بھی ہوتا ہے جب ہم سے کوئی گُناہ ہو جاتا ہے۔ پولُس رسول نے کہا کہ اُن کے ’اعضا میں ایک شریعت ہے جو اُنہیں گُناہ کی شریعت کا غلام بنا دیتی ہے۔‘ پھر اُنہوں نے کہا: ”مَیں کتنا بےبس ہوں! مجھے اِس جسم سے کون بچائے گا جو اِس طرح مر رہا ہے؟“—روم 7:23، 24۔
7. یسعیاہ نے آزادی کے بارے میں کیا پیشگوئی کی؟
7 خوشی کی بات یہ ہے کہ خدا نے ہمیں گُناہ کی غلامی سے آزاد کرانے کا بندوبست کِیا ہے۔ اِس بندوبست میں یسوع مسیح مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ آٹھویں صدی قبلازمسیح میں یسعیاہ نبی نے پیشگوئی کی کہ مستقبل میں لوگوں کو ایک عظیم آزادی ملے گی۔ اِس آزادی کے ذریعے خدا کے بندوں کو جو فائدے ہوں گے، وہ اُن فائدوں سے کہیں زیادہ ہیں جو بنیاِسرائیل کو یُوبلی کے سال کے دوران ہوتے تھے۔ یسعیاہ نبی نے لکھا: ”[یہوواہ] خدا کی روح مجھ پر ہے کیونکہ اُس نے مجھے مسح کِیا تاکہ حلیموں کو خوشخبری سناؤں۔ اُس نے مجھے بھیجا ہے کہ شکستہدلوں کو تسلی دوں۔ . . . اور اسیروں کے لئے آزادی کا اِعلان کروں۔“ (یسع 61:1) یہ پیشگوئی کس پر لاگو ہوتی ہے؟
8. آزادی کے بارے میں یسعیاہ کی پیشگوئی کس پر لاگو ہوتی ہے؟
8 جب یسوع نے مُنادی کے کام کا آغاز کِیا تو اِس کے بعد یسعیاہ کی اہم پیشگوئی پوری ہونا شروع ہوئی۔ ایک دن یسوع اپنے آبائی شہر ناصرت میں یہودیوں کی عبادتگاہ میں گئے۔ وہاں اُنہوں نے لوگوں کے سامنے یسعیاہ کی پیشگوئی پڑھی اور اِن الفاظ کو خود پر لاگو کِیا: ”یہوواہ کی روح مجھ پر ہے کیونکہ اُس نے مجھے مسح کِیا ہے تاکہ مَیں غریبوں کو خوشخبری سناؤں۔ اُس نے مجھے بھیجا ہے تاکہ مَیں غلاموں کو آزادی کی خبر دوں، اندھوں کو بتاؤں کہ وہ دوبارہ سے دیکھیں گے، مظلوموں کو چھٹکارا دِلاؤں اور اِس بات کی مُنادی کروں کہ یہوواہ کی خوشنودی حاصل کرنے کا وقت آ گیا ہے۔“ (لُو 4:16-19) یسوع نے اِس پیشگوئی کو کیسے پورا کِیا؟
سب سے پہلے کن کو آزادی ملی؟
9. یسوع کے زمانے میں لوگ کس آزادی کی اُمید لگائے بیٹھے تھے؟
9 جس آزادی کی یسعیاہ نے پیشگوئی کی اور جس کے متعلق یسوع نے پڑھا، لوگوں کو وہ آزادی پہلی صدی عیسوی میں ملنا شروع ہوئی۔ اِس بات کی تصدیق یسوع نے یوں کی: ”جو صحیفہ آپ نے ابھی سنا ہے، وہ آج پورا ہو گیا ہے۔“ (لُو 4:21) یسوع کی یہ بات سننے والے بہت سے لوگ غالباً رومی حکومت سے آزادی حاصل کرنے کی اُمید لگائے بیٹھے تھے۔ اُن کی سوچ بھی شاید اُن دو آدمیوں جیسی تھی جنہوں نے یسوع کے بارے میں کہا تھا: ”ہمیں توقع تھی کہ یہ آدمی اِسرائیل کو نجات دِلائے گا۔“ (لُو 24:13، 21) لیکن ہم جانتے ہیں کہ یسوع نے کبھی بھی اپنے پیروکاروں کو روم کی ظالم حکومت کے خلاف بغاوت کرنے پر نہیں اُکسایا۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے اُنہیں ہدایت دی کہ ”جو چیزیں قیصر کی ہیں، قیصر کو دو۔“ (متی 22:21) تو پھر یسوع نے اُس وقت لوگوں کو آزادی کیسے دِلائی؟
10. یسوع نے لوگوں کو کس چیز سے آزادی دِلائی؟
10 خدا کے بیٹے نے دو چیزوں سے آزادی حاصل کرنے میں لوگوں کی مدد کی۔ پہلی چیز وہ جھوٹے عقیدے تھے جو مذہبی رہنماؤں نے پھیلائے ہوئے تھے۔ اُس زمانے میں بہت سے یہودی اِنسانی روایتوں اور غلط تعلیمات کے شکنجے میں جکڑے ہوئے تھے۔ (متی 5:31-37؛ 15:1-11) جو لوگ دوسروں کو صحیح راستہ دِکھانے کا دعویٰ کر رہے تھے، وہ خود ایک لحاظ سے اندھے تھے۔ اُنہوں نے مسیح کو رد کر دیا اور سچائی کی اُس روشنی کو قبول نہیں کِیا جو یسوع پھیلا رہے تھے۔ اِس لیے وہ اندھیرے میں رہے اور اُن کے گُناہ معاف نہیں ہوئے۔ (یوح 9:1، 14-16، 35-41) یسوع مسیح نے صحیح تعلیمات اور اپنی اچھی مثال کے ذریعے حلیموں کو آزادی کا راستہ دِکھایا۔—مر 1:22؛ 2:23–3:5۔
11. یسوع نے لوگوں کو اَور کس چیز سے آزادی دِلائی؟
11 یسوع نے لوگوں کو اَور کس چیز سے آزادی دِلائی؟ اُس گُناہ سے جو اِنسانوں کو آدم سے ورثے میں ملا ہے۔ یسوع کی قربانی کی بِنا پر خدا اُن لوگوں کے گُناہ معاف کرتا ہے جو فدیے پر ایمان لاتے ہیں اور اپنے ایمان کو کاموں سے ظاہر کرتے ہیں۔ (عبر 10:12-18) یسوع نے کہا تھا: ”اگر بیٹا آپ کو آزاد کرتا ہے تو آپ واقعی آزاد ہوں گے۔“ (یوح 8:36) یہ آزادی اُس آزادی سے کہیں بڑی ہے جو بنیاِسرائیل کو یُوبلی کے سال کے دوران ملتی تھی۔ مثال کے طور پر جس غلام کو یُوبلی کے دوران آزادی ملتی تھی، وہ بعد میں دوبارہ غلامی میں جا سکتا تھا۔ اور اگر ایسا نہیں بھی ہوتا تھا تو بھی وہ آخرکار مر جاتا تھا۔ اِس کے برعکس یسوع کے ذریعے جو آزادی ملتی ہے، وہ ہمیشہ رہے گی۔
12. یسوع نے جس آزادی کا اِعلان کِیا تھا، وہ سب سے پہلے کن کو ملی؟
12 یہوواہ نے 33ء کی عیدِپنتِکُست پر رسولوں اور اپنے دیگر وفادار بندوں اور بندیوں کو پاک روح سے مسح کِیا۔ اُس نے اُنہیں اپنے بیٹے بنا لیا تاکہ وہ مستقبل میں آسمان پر زندہ ہو کر یسوع کے ساتھ حکمرانی کریں۔ (روم 8:2، 15-17) اِن لوگوں کو سب سے پہلے وہ آزادی ملی جس کا اِعلان یسوع نے ناصرت کی عبادتگاہ میں کِیا تھا۔ اب وہ لوگ اُن جھوٹی تعلیمات اور غلط رسومات کے غلام نہیں رہے تھے جو یہودی مذہبی رہنماؤں نے پھیلائی ہوئی تھیں۔ اِس کے علاوہ وہ خدا کی نظر میں اُس گُناہ سے بھی پاک ہو گئے تھے جس کا انجام موت ہے۔ لہٰذا جب 33ء میں یسوع کے پیروکاروں کو مسح کِیا گیا تو علامتی یُوبلی کا آغاز ہوا۔ یہ علامتی یُوبلی یسوع کی ہزار سالہ حکمرانی کے آخر پر ختم ہوگی۔ مگر تب تک خدا کے بندوں کو اِس سے کیا فائدہ ہوگا؟
آزادی پانے والے لاکھوں اَور لوگ
13، 14. یسوع نے جس آزادی کا اِعلان کِیا تھا، اُسے مسحشُدہ مسیحیوں کے علاوہ اَور کون حاصل کر سکتے ہیں؟
13 ہمارے زمانے میں لاکھوں لوگ خلوصِدل سے یہوواہ کی عبادت کر رہے ہیں۔ اِن میں سے زیادہتر لوگ ’اَور بھی بھیڑوں‘ میں شامل ہیں اور اِن کا تعلق فرق فرق قوموں سے ہے۔ (یوح 10:16) خدا نے اِنہیں یسوع کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کرنے کے لیے نہیں چُنا ہے۔ اِس کی بجائے وہ زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہیں۔
14 اگر آپ بھی یہ اُمید رکھتے ہیں تو آپ اب بھی کچھ ایسی برکتیں حاصل کر سکتے ہیں جو مسحشُدہ مسیحیوں کو ملتی ہیں۔ آپ مسیح کے بہائے ہوئے خون پر ایمان لا کر یہوواہ سے اپنے گُناہوں کی معافی مانگ سکتے ہیں۔ یوں آپ خدا کی خوشنودی اور صاف ضمیر حاصل کر سکتے ہیں۔ (اِفس 1:7؛ مکا 7:14، 15) اِس کے علاوہ آپ کو یہ برکت بھی ملی ہے کہ آپ جھوٹی تعلیمات سے آزاد ہو گئے ہیں۔ یسوع نے کہا تھا: ”آپ سچائی کو جان جائیں گے اور سچائی آپ کو آزاد کر دے گی۔“ (یوح 8:32) ایسی آزادی واقعی بہت بڑی نعمت ہے!
15. ہم مستقبل میں کیسی آزادی اور برکتیں حاصل کرنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں؟
15 آپ کو اِس سے بھی بڑی آزادی ملنے والی ہے۔ بہت جلد یسوع مسیح جھوٹے مذاہب اور اِن بُری اِنسانی حکومتوں کو ختم کر دیں گے۔ اُس وقت خدا اُن لوگوں کی ”بڑی بِھیڑ“ کو بچا لے گا جو اُس کی خدمت کرتے ہیں۔ (مکا 7:9، 14) پھر وہ اُن لوگوں کو زمین پر فردوس میں ڈھیروں برکتیں حاصل کرنے کا موقع دے گا۔ اِس کے علاوہ بہت سے مُردوں کو بھی زندہ کِیا جائے گا اور یہ موقع دیا جائے گا کہ وہ آدم کے گُناہ کے اثرات سے آزاد ہو جائیں۔—اعما 24:15۔
16. اِنسانوں کو کون سی عظیم آزادی ملنے والی ہے؟
16 اپنی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران یسوع اور اُن کے ساتھی حکمران اِنسانوں کی مدد کریں گے تاکہ وہ مکمل طور پر تندرستوتوانا ہو جائیں اور خدا کے بیٹے بن جائیں۔ وہ عرصہ اُس یُوبلی کی طرح ہوگا جسے بنیاِسرائیل مناتے تھے کیونکہ اُس دوران اِنسانوں کو آزادی ملے گی۔ جو لوگ وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کریں گے، وہ ہر لحاظ سے بےعیب اور گُناہ سے مکمل طور پر پاک ہو جائیں گے۔
17. یسعیاہ 65:21-23 میں خدا کے بندوں کے حوالے سے کیا پیشگوئی کی گئی ہے؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
17 یسعیاہ 65:21-23 میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں زمین پر زندگی کیسی ہوگی۔ (اِن آیتوں کو پڑھیں۔) ایسا نہیں ہے کہ نئی دُنیا میں ہم بس آرام کریں گے اور کاہلی کی زندگی گزاریں گے۔ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ خدا کے بندے اُس وقت ایسے کام کریں گے جن سے اُنہیں فائدہ اور خوشی ملے گی۔ یسوع کی ہزار سالہ حکمرانی کے آخر پر ’مخلوقات تباہی کی غلامی سے آزاد ہو جائیں گی اور خدا کی اولاد کی شاندار آزادی کا مزہ لیں گی۔‘—روم 8:21۔
18. ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ ہمارا مستقبل خوشیوں بھرا ہوگا؟
18 ہم نے سیکھا ہے کہ یہوواہ نے بنیاِسرائیل کے لیے ایسے بندوبست کیے جن کے ذریعے وہ کام اور آرام میں توازن رکھ سکتے تھے۔ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران بھی ایسا ہی ہوگا۔ خوشی حاصل کرنے کے لیے یہوواہ کی عبادت کرنا لازمی ہے اور نئی دُنیا میں ہمارے پاس اِس کے لیے کافی وقت ہوگا۔ لہٰذا مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران خدا کے تمام وفادار بندوں کی زندگی بہت خوبصورت ہوگی کیونکہ وہ یہوواہ کی خدمت اور ایسے کام کریں گے جن سے اُنہیں خوشی ملے گی۔
گیت نمبر 142: ہماری شاندار اُمید
a یہوواہ نے بنیاِسرائیل کے لیے آزادی کا ایک خاص بندوبست کِیا تھا۔ یہ بندوبست یُوبلی کہلاتا تھا۔ مسیحیوں کے طور پر ہم موسیٰ کی شریعت پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہیں لیکن پھر بھی ہمیں یُوبلی کے بندوبست پر غور کرنا چاہیے۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یُوبلی کے بندوبست پر غور کرنے سے ہم اُس بندوبست کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں جو یہوواہ نے ہمارے لیے کِیا ہے۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم اِس بندوبست سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔
b تصویر کی وضاحت: یُوبلی کے دوران غلاموں کو آزادی ملتی تھی، وہ اپنے خاندان کے پاس لوٹ آتے تھے اور اُنہیں اُن کی زمین واپس مل جاتی تھی۔