خوشخبری کی برکات
”[یہوواہ] نے مجھے مسح کِیا تاکہ حلیموں کو خوشخبری سناؤں۔ اُس نے مجھے بھیجا ہے کہ شکستہدلوں کو تسلی دوں . . . اور سب غمگینوں کو دلاسا دوں۔“—یسعیاہ ۶۱:۱، ۲۔
۱، ۲. (ا) یسوع نے اپنی بابت کیا آشکارا کِیا اور کیسے؟ (ب) یسوع نے جس خوشخبری کا اعلان کِیا وہ کن برکات پر منتج ہوئی؟
یسوع اپنی خدمتگزاری کے اوائل میں ایک سبت کے روز ناصرۃ کے عبادتخانہ میں گیا۔ ریکارڈ کے مطابق، ”یسعیاؔہ نبی کی کتاب اُسکو دی گئی اور کتاب کھول کر اُس نے وہ مقام نکالا جہاں یہ لکھا تھا کہ۔ [یہوواہ] کا رُوح مجھ پر ہے۔ اِسلئے کہ اُس نے مجھے . . . خوشخبری دینے کے لئے مسح کِیا۔“ یسوع نے اِس نبوّتی اقتباس کو پڑھنا جاری رکھا اور بعد میں بیٹھ کر کہا: ”آج یہ نوشتہ تمہارے سامنے پورا ہوا۔“—لوقا ۴:۱۶-۲۱۔
۲ اس طرح، یسوع نے اپنی شناخت اُس مبشر، خوشخبری سنانے اور تسلی دینے والے کے طور پر کرائی جس کی پیشینگوئی کی گئی تھی۔ (متی ۴:۲۳) یسوع نے کیا ہی شاندار خوشخبری سنائی! اس نے اپنے سامعین کو آگاہ کِیا: ”دُنیا کا نُور مَیں ہوں۔ جو میری پیروی کرے گا وہ اندھیرے میں نہ چلے گا بلکہ زندگی کا نُور پائے گا۔“ (یوحنا ۸:۱۲) اس نے یہ بھی کہا: ”اگر تم میرے کلام پر قائم رہو گے تو حقیقت میں میرے شاگرد ٹھہرو گے۔“ (یوحنا ۸:۳۱، ۳۲) جیہاں، یسوع کے پاس ”ہمیشہ کی زندگی کی باتیں“ تھیں۔ (یوحنا ۶:۶۸، ۶۹) نُور، زندگی، آزادی—یقیناً یہ نہایت قابلِقدر برکات ہیں!
۳. یسوع کے شاگردوں نے کس خوشخبری کی منادی کی تھی؟
۳ پنتِکُست ۳۳ س.ع. کے بعد، شاگردوں نے یسوع کے بشارتی کام کو جاری رکھا۔ انہوں نے اسرائیلیوں اور غیرقوموں میں ”بادشاہی کی . . . خوشخبری“ کی منادی کی۔ (متی ۲۴:۱۴؛ اعمال ۱۵:۷؛ رومیوں ۱:۱۶) اسے قبول کرنے والے اشخاص یہوواہ خدا سے واقف ہو گئے۔ وہ مذہبی غلامی سے آزاد ہو کر نئی روحانی قوم ”خدا کے اؔسرائیل“ کا حصہ بن گئے جس کے ارکان آسمان میں خداوند یسوع مسیح کے ساتھ ابد تک حکمرانی کرنے کی اُمید رکھتے ہیں۔ (گلتیوں ۵:۱؛ ۶:۱۶؛ افسیوں ۳:۵-۷؛ کلسیوں ۱:۴، ۵؛ مکاشفہ ۲۲:۵) یہ واقعی بیشقیمت برکات تھیں!
موجودہ بشارتی کام
۴. آجکل خوشخبری کی منادی کی تفویض کیسے پوری کی جا رہی ہے؟
۴ آجکل، ممسوح مسیحی ’دوسری بھیڑوں‘ کی بڑھتی ہوئی ”بڑی بِھیڑ“ کی مدد سے وہ نبوّتی تفویض پوری کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں جو شروع میں یسوع کو سونپی گئی تھی۔ (مکاشفہ ۷:۹؛ یوحنا ۱۰:۱۶) نتیجتاً، خوشخبری کی منادی پہلے سے کہیں زیادہ بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے۔ یہوواہ کے گواہ ۲۳۵ ممالک اور علاقہجات میں ’حلیموں کے لئے خوشخبری، شکستہدلوں کے لئے تسلی، قیدیوں کے لئے رہائی اور اسیروں کے لئے آزادی کا اعلان کرنے کے علاوہ یہوواہ کے سالِمقبول اور اپنے خدا کے انتقام کے روز کا اشتہار اور سب غمگینوں کو دلاسا دے رہے ہیں۔‘ (یسعیاہ ۶۱:۱، ۲) لہٰذا، مسیحی بشارتی کام بیشتر اشخاص کے لئے برکات اور ”جو کسی طرح کی مصیبت میں ہیں“ ان کے لئے حقیقی تسلی کا باعث بنتا ہے۔—۲-کرنتھیوں ۱:۳، ۴۔
۵. خوشخبری کی منادی کے سلسلے میں، یہوواہ کے گواہ دُنیائےمسیحیت کے چرچز سے کیسے فرق ہیں؟
۵ یہ بات سچ ہے کہ دُنیائےمسیحیت کے چرچ مختلف اقسام کے بشارتی کاموں کی معاونت کرتے ہیں۔ بیشتر چرچ دوسرے ممالک میں نومُرید بنانے کے لئے اپنے مشنری بھیجتے ہیں۔ مثال کے طور پر، دی آرتھوڈکس کرسچین مشن سینٹر میگزین مڈغاسکر، جنوبی افریقہ، تنزانیہ اور زمبابوے میں آرتھوڈکس مشنریوں کی کارگزاری کی رپورٹ دیتا ہے۔ تاہم، دُنیائےمسیحیت کے دیگر چرچز کی طرح آرتھوڈکس چرچ کے بیشتر ارکان اس کام میں حصہ نہیں لیتے۔ اس کے برعکس، یہوواہ کے تمام مخصوصشُدہ گواہ بشارتی کام میں حصہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ خوشخبری کا اعلان کرنا ان کے ایمان کے سچے ہونے کا ثبوت ہے۔ پولس نے کہا: ”راستبازی کے لئے ایمان لانا دل سے ہوتا ہے اور نجات کے لئے اقرار مُنہ سے کِیا جاتا ہے۔“ ایمان اگر عمل کی تحریک نہیں دیتا تو وہ درحقیقت مُردہ ہوتا ہے۔—رومیوں ۱۰:۱۰؛ یعقوب ۲:۱۷۔
ابدی برکات دینے والی خوشخبری
۶. آجکل کس خوشخبری کی منادی ہو رہی ہے؟
۶ یہوواہ کے گواہ بہترین خوشخبری کا اعلان کرتے ہیں۔ وہ اپنی بائبلیں کھول کر خلوصدل لوگوں پر ظاہر کرتے ہیں کہ یسوع نے نسلِانسانی کے لئے خدا تک رسائی کی راہ کھولنے، گناہوں کی معافی اور ہمیشہ کی زندگی کی اُمید دینے کی خاطر اپنی زندگی قربان کر دی تھی۔ (یوحنا ۳:۱۶؛ ۲-کرنتھیوں ۵:۱۸، ۱۹) وہ اعلان کرتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت ممسوح بادشاہ یسوع مسیح کے تحت قائم ہو چکی ہے اور یہ جلد ہی زمین پر سے بدکاری کو ختم کرکے فردوس کو بحال کرے گی۔ (مکاشفہ ۱۱:۱۵؛ ۲۱:۳، ۴) یسعیاہ کی پیشینگوئی کی تکمیل میں، وہ اپنے پڑوسیوں کو آگاہ کرتے ہیں کہ یہ ”[یہوواہ] کے سالِمقبول“ کا وقت ہے جبکہ انسان ابھی بھی خوشخبری قبول کر سکتے ہیں۔ وہ اس بات سے بھی خبردار کرتے ہیں کہ عنقریب ”خدا کے انتقام کے روز“ غیرتائب بدکاروں کو ختم کر دیا جائے گا۔—زبور ۳۷:۹-۱۱۔
۷. کونسا تجربہ یہوواہ کے گواہوں کے اتحاد کو ظاہر کرتا ہے اور وہ ایسے اتحاد سے کیوں مستفید ہوتے ہیں؟
۷ دُکھ اور مصیبت سے بھری دُنیا میں، صرف اسی خوشخبری سے ابدی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ اسے قبول کرنے والے اشخاص مسیحیوں کی متحد، عالمگیر برادری کا حصہ بن جاتے ہیں جو قومی، قبائلی یا معاشی اختلافات کو اپنے اندر تفرقے ڈالنے کی اجازت نہیں دیتے۔ انہوں نے ’خود کو محبت سے ملبّس کر لیا ہے جو کمال کا پٹکا ہے۔‘ (کلسیوں ۳:۱۴؛ یوحنا ۱۵:۱۲) یہ بات پچھلے سال افریقہ کے ایک مُلک میں دیکھی گئی تھی۔ ایک صبح گولیوں کی آواز نے دارالحکومت شہر کے لوگوں کو بیدار کر دیا۔ ایک سیاسی انقلاب برپا ہونے والا تھا۔ جب حالات نے نسلی امتیاز کا رُخ لیا تو ایک گواہ خاندان پر مختلف نسلی گروہ کے ساتھی گواہوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا گیا۔ خاندان نے جواب دیا: ”ہمارے گھر میں صرف یہوواہ کے گواہ قیامپذیر ہیں۔“ اُن کے نزدیک نسلی اختلافات کی بجائے مسیحی محبت یعنی ضرورتمندوں کو تسلی دینا زیادہ اہم تھا۔ ان گواہوں کی ایک رشتہدار نے جو گواہ نہیں تھی تبصرہ کِیا: ”تمام مذاہب کے ارکان نے اپنے ساتھی پرستاروں کے ساتھ غداری کی مگر یہوواہ کے گواہوں نے ایسا نہیں کِیا۔“ خانہجنگی سے پاشپاش ملکوں سے ایسے ہی بیشتر واقعات کی رپورٹیں ظاہر کرتی ہیں کہ یہوواہ کے گواہ واقعی ”برادری سے محبت“ رکھتے ہیں۔—۱-پطرس ۲:۱۷۔
لوگوں کو تبدیل کرنے والی خوشخبری
۸، ۹. (ا) خوشخبری قبول کرنے والے کونسی تبدیلیاں پیدا کرتے ہیں؟ (ب) کونسے تجربات خوشخبری کی طاقت کو ظاہر کرتے ہیں؟
۸ پولس کے مطابق خوشخبری کا تعلق ”اب کی اور آیندہ کی زندگی“ سے ہے۔ (۱-تیمتھیس ۴:۸) یہ مستقبل کی شاندار یقینی اُمید پیش کرنے کے علاوہ ”اب کی . . . زندگی“ کے لئے بہتری پیدا کرنے کا باعث بھی بنتی ہے۔ انفرادی طور پر یہوواہ کے گواہ اپنی زندگیاں خدا کی مرضی کے مطابق ڈھالنے کے لئے خدا کے کلام، بائبل سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ (زبور ۱۱۹:۱۰۱) راستبازی اور وفاداری جیسی خوبیاں پیدا کرنے سے انکی شخصیات نئی بن جاتی ہیں۔—افسیوں ۴:۲۴۔
۹ فرانکو کی مثال پر غور کریں۔ اسے بہت غصہ آتا تھا۔ جب بھی کوئی گڑبڑ ہو جاتی تو وہ شدید غصے میں آ کر توڑپھوڑ شروع کر دیتا تھا۔ اس کی بیوی نے یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل مطالعہ شروع کِیا جن کے مسیحی نمونے سے رفتہرفتہ تبدیلی لانے میں فرانکو کی مدد ہوئی۔ اس نے ان کے ساتھ بائبل مطالعہ شروع کِیا اور آخرکار اطمینان اور ضبطِنفس جیسے روح کے پھلوں کو ظاہر کرنے کے قابل ہو گیا۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) وہ ۲۰۰۱ کے خدمتی سال کے دوران بیلجیئم میں ۴۹۲ بپتسمہ پانے والوں میں شامل تھا۔ الیجاندرو پر بھی غور کریں۔ یہ نوجوان شخص نشے کا اسقدر عادی بن گیا کہ کوڑےکرکٹ کے ڈھیر پر رہنے لگا اور اپنی نشے کی عادت کو پورا کرنے کے لئے وہاں سے ہر چیز اُٹھا کر بیچنے لگا۔ جب وہ ۲۲ سال کا تھا تو یہوواہ کے گواہوں نے اُسے بائبل مطالعہ کرنے کی دعوت دی جسے اُس نے قبول کر لیا۔ وہ ہر روز بائبل پڑھتا اور مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہوتا تھا۔ اس نے جلد ہی اپنی زندگی اس حد تک پاکصاف کر لی کہ وہ چھ ماہ سے بھی کم عرصے میں بشارتی کام میں شرکت کرنے کے قابل ہو گیا اور یوں پانامہ میں گزشتہ سال اس کام میں شرکت کرنے والے ۱۰،۱۱۵ میں شمار ہوا۔
خوشخبری—حلیموں کیلئے برکت
۱۰. خوشخبری کون قبول کرتے ہیں اور انکا نقطۂنظر کیسے تبدیل ہوتا ہے؟
۱۰ یسعیاہ نے پیشینگوئی کی کہ حلیموں کو خوشخبری سنائی جائیگی۔ یہ حلیم اشخاص کون ہیں؟ انہیں اعمال کی کتاب میں ”ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر“ اشخاص کے طور پر بیان کِیا گیا ہے۔ (اعمال ۱۳:۴۸) یہ فروتن اشخاص معاشرے کے تمام حلقوں میں پائے جاتے ہیں جو سچائی کے پیغام کو دل سے قبول کرتے ہیں۔ ایسے اشخاص جانتے ہیں کہ خدا کی مرضی پوری کرنا دُنیا کی کسی بھی چیز سے زیادہ بیشقیمت برکات عطا کرتا ہے۔ (۱-یوحنا ۲:۱۵-۱۷) تاہم، یہوواہ کے گواہ اپنے بشارتی کام میں دلوں تک رسائی کیسے حاصل کرتے ہیں؟
۱۱. پولس کے مطابق، منادی کیسے کی جانی چاہئے؟
۱۱ پولس رسول کے نمونے پر غور کریں جس نے کرنتھیوں کے نام لکھا: ”اَے بھائیو! جب مَیں تمہارے پاس آیا اور تم میں خدا کے بھید کی منادی کرنے لگا تو اعلیٰ درجے کی تقریر یا حکمت کے ساتھ نہیں آیا۔ کیونکہ مَیں نے یہ ارادہ کر لیا تھا کہ تمہارے درمیان یسوؔع مسیح بلکہ مسیح مصلوب کے سوا اَور کچھ نہ جانونگا۔“ (۱-کرنتھیوں ۲:۱، ۲) پولس نے اپنے سامعین کو اپنی علمیت سے متاثر کرنے کی کوشش نہیں کی تھی۔ اس نے آجکل بائبل میں درج حقائق یعنی الہٰی مصدقہ حقائق کے سوا کسی اَور بات کی تعلیم نہیں دی تھی۔ یہ بھی غور کریں کہ پولس نے اپنے ساتھی مبشر تیمتھیس کی حوصلہافزائی کی: ”تُو کلام کی منادی کر . . . مستعد رہ۔“ (۲-تیمتھیس ۴:۲) تیمتھیس کو ”کلام،“ خدا کے پیغام کی منادی کرنی تھی۔ پولس نے تیمتھیس کو یہ بھی لکھا: ”اپنے آپ کو خدا کے سامنے مقبول اور ایسے کام کرنے والے کی طرح پیش کرنے کی کوشش کر جس کو شرمندہ ہونا نہ پڑے اور جو حق کے کلام کو درستی سے کام میں لاتا ہو۔“—۲-تیمتھیس ۲:۱۵۔
۱۲. یہوواہ کے گواہ آجکل پولس کی بات اور نمونے پر کیسے دھیان دیتے ہیں؟
۱۲ یہوواہ کے گواہ پولس کے نمونے اور تیمتھیس کے لئے اُس کی ہدایت پر دھیان دیتے ہیں۔ وہ اپنے پڑوسیوں کو اُمید اور تسلی کا پیغام دیتے وقت خدا کے کلام کی طاقت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کا اچھا استعمال کرتے ہیں۔ (زبور ۱۱۹:۵۲؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷؛ عبرانیوں ۴:۱۲) سچ ہے کہ وہ بائبل لٹریچر کا اچھا استعمال کرتے ہیں تاکہ دلچسپی رکھنے والے اشخاص اپنی فرصت کے اوقات میں زیادہ سے زیادہ بائبل علم حاصل کر سکیں۔ لیکن وہ لوگوں کو ہمیشہ صحائف کی باتیں بتانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ خدا کا الہامی کلام فروتن اشخاص کے دلوں کو تحریک دے گا۔ علاوہازیں، خدا کے کلام کو اسطرح استعمال کرنے سے اُن کا اپنا ایمان بھی مضبوط ہوتا ہے۔
”سب غمگینوں کو دلاسا“ دیں
۱۳. سن ۲۰۰۱ میں کونسے واقعات نے وسیع پیمانے پر غمگینوں کو دلاسا دینے کی اشد ضرورت پیدا کر دی تھی؟
۱۳ سن ۲۰۰۱ میں تباہیاں بھی واقع ہوئیں جس کی وجہ سے بہتیرے اشخاص کو تسلی کی ضرورت تھی۔ گزشتہ ستمبر میں ریاستہائےمتحدہ، نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور واشنگٹن ڈی.سی. کے قریب پینٹاگون پر دہشتگردی کے حملے ہوئے۔ یہ حملے پورے مُلک کے لئے شدید دھچکا تھے! ایسے واقعات کے پیشِنظر یہوواہ کے گواہ ”سب غمگینوں کو دلاسا“ دینے کے اپنے فرض کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ چند تجربات ظاہر کرینگے کہ وہ ایسا کیسے کرتے ہیں۔
۱۴، ۱۵. کیسے دو مختلف مواقع پر گواہ غمگینوں کو صحائف سے دلاسا دینے کے لائق ہوئے تھے؟
۱۴ ایک کُلوقتی مبشر گواہ فٹپاتھ پر ایک عورت کے پاس گئی اور اس سے پوچھا کہ وہ حالیہ حملوں کی بابت کیا محسوس کرتی ہے۔ وہ عورت رونے لگی۔ اس نے کہا مجھے بہت افسوس ہوا اور مَیں اس سلسلے میں کسی نہ کسی طریقے سے مدد کرنا چاہتی تھی۔ گواہ نے بیان کِیا کہ خدا ہم سب میں بہت دلچسپی رکھتا ہے اور پھر اس نے یسعیاہ ۶۱:۱، ۲ آیات پڑھیں۔ یہ الہامی الفاظ اُس عورت کو معقول لگے جس نے کہا کہ واقعی ہر انسان کو دُکھوتکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس نے ایک اشتہار قبول کِیا اور درخواست کی کہ گواہ اس کے گھر پر اُس سے ملاقات کرے۔
۱۵ بشارتی کام میں شرکت کرنے والے دو گواہوں کی ملاقات ایک آدمی سے ہوئی جو اپنے شیڈ میں کام کر رہا تھا۔ انہوں نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں ہونے والے حالیہ المناک واقعہ کے پیشِنظر صحائف سے اُسے تسلی دی۔ اس کی رضامندی سے انہوں نے ۲-کرنتھیوں ۱:۳-۷ آیات پڑھیں جن میں یہ الفاظ شامل ہیں: ”تسلی . . . مسیح کے وسیلہ سے زیادہ ہوتی ہے۔“ اس آدمی نے اس بات کے لئے قدردانی ظاہر کی کہ اس کے گواہ پڑوسی دوسروں کو تسلی دے رہے ہیں اور اس نے کہا: ”دُعا ہے کہ خدا آپ کے اِس نیک کام کو برکت دے۔“
۱۶، ۱۷. کونسے دو تجربات المناک واقعات کی وجہ سے غمگین یا پریشان اشخاص کی مدد کرنے کے سلسلے میں بائبل کی طاقت کو ظاہر کرتے ہیں؟
۱۶ دلچسپی رکھنے والے لوگوں سے واپسی ملاقات کرتے وقت ایک گواہ ایک ایسی خاتون کے بیٹے سے ملا جس نے پہلے دلچسپی دکھائی تھی اور واضح کِیا کہ وہ اس بات کی بابت فکرمند ہے کہ حالیہ حادثے کے بعد پڑوسیوں کا کیا حال ہے۔ یہ آدمی اس بات سے حیران ہوا کہ اس گواہ نے لوگوں سے ملاقات کرکے اُنکا حال دریافت کرنے کے لئے وقت نکالا ہے۔ اس نے کہا کہ جب یہ حملہ ہوا تو وہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے قریب ہی کام کر رہا تھا اور اُس نے اپنی آنکھوں سے یہ سب کچھ دیکھا تھا۔ جب اس نے پوچھا کہ خدا دُکھ کی اجازت کیوں دیتا ہے تو گواہ نے بائبل کی دیگر آیات سمیت زبور ۳۷:۳۹ بھی پڑھی جو یوں بیان کرتی ہے: ”صادقوں کی نجات [یہوواہ] کی طرف سے ہے۔ مصیبت کے وقت وہ اُنکا محکم قلعہ ہے۔“ اس آدمی نے مہربانہ انداز میں گواہ اور اس کے خاندان کا حال پوچھا، اسے واپس آنے کی دعوت دی اور اس ملاقات کے لئے دلی قدردانی کا اظہار کِیا۔
۱۷ دہشتگردی کے حملوں کے بعد، یہوواہ کے گواہوں نے جن ہزاروں غمگینوں کو تسلی دی ان میں ایک اَور عورت بھی شامل تھی جس سے گواہ اپنے پڑوسیوں سے ملاقات کے دوران ملے۔ وہ اس واقعہ سے انتہائی پریشان تھی اور جب انہوں نے زبور ۷۲:۱۲-۱۴ آیات پڑھیں تو اس نے غور سے سنا: ”وہ محتاج کو جب وہ فریاد کرے۔ اور غریب کو جسکا کوئی مددگار نہیں چھڑائیگا۔ وہ غریب اور محتاج پر ترس کھائیگا۔ اور محتاجوں کی جان کو بچائیگا۔ وہ فدیہ دیکر اُنکی جان کو ظلم اور جبر سے چھڑائیگا اور اُنکا خون اُس کی نظر میں بیشقیمت ہوگا۔“ یہ الفاظ کتنے پُرمطلب تھے! اس خاتون نے گواہوں سے یہ آیات دوبارہ پڑھنے کے لئے کہا اور انہیں اپنے گھر بلا کر باتچیت جاری رکھنے کی درخواست کی۔ باتچیت کے آخر تک، بائبل مطالعہ شروع ہو چکا تھا۔
۱۸. ایک گواہ نے دُعا کے ذریعے اپنے پڑوسیوں کی مدد کیسے کی؟
۱۸ ایک گواہ کسی حد تک متموّل علاقے میں واقع ایک ریسٹورنٹ میں کام کرتا تھا جہاں لوگوں نے پہلے بادشاہتی پیغام میں زیادہ دلچسپی کبھی نہیں دکھائی تھی۔ دہشتگردی کے حملوں کے بعد، یہ سارا علاقہ دہل گیا تھا۔ حملے کے بعد، جمعے کی شام کو ریسٹورنٹ کے مینیجر نے ہر ایک سے مومبتیاں ہاتھوں میں لئے باہر جا کر ہلاکشُدگان کی یاد میں کچھ دیر کے لئے خاموشی اختیار کرنے کیلئے کہا۔ اُن کے احساسات کیلئے احترام دکھاتے ہوئے گواہ باہر جا کر خاموشی سے ایک طرف کھڑا ہو گیا۔ مینیجر جانتا تھا کہ وہ یہوواہ کا گواہ ہے پس خاموشی کے کچھ لمحات کے بعد اس نے اس سے دُعا میں ہر ایک کی نمائندگی کرنے کے لئے کہا۔ گواہ راضی ہو گیا۔ اپنی دُعا میں اس نے ہر طرف پھیلے ہوئے غم کا ذکر کِیا لیکن یہ بھی بیان کِیا کہ غمزدوں کو نااُمید ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس نے ایسے وقت کا ذکر کِیا جب اسطرح کے دہشتناک واقعات پھر رُونما نہیں ہونگے اور پھر سب کو بائبل کے درست علم کے ذریعے تسلی کے خدا کے پاس آنے کی ضرورت سے آگاہ کِیا۔ ”آمین“ کہنے کے بعد، مینیجر نے ریسٹورنٹ کے باہر کھڑے ۶۰ سے زائد لوگوں سمیت گواہ کے پاس آ کر اس کا شکریہ ادا کِیا، اسے گلے لگایا اور کہا کہ اس نے زندگی میں پہلی مرتبہ اتنی اچھی دُعا سنی ہے۔
معاشرے کیلئے باعثِبرکت
۱۹. کونسا تجربہ ظاہر کرتا ہے کہ بعض اشخاص یہوواہ کے گواہوں کے اعلیٰ معیاروں کو تسلیم کرتے ہیں؟
۱۹ بالخصوص ان آخری ایّام میں یہوواہ کے گواہ جن علاقوں میں سرگرمِعمل ہیں وہ بہتیرے لوگوں کی رائے میں ان کی موجودگی سے بہت مستفید ہوتے ہیں۔ پُرامن، دیانتدار اور نیک لوگوں کا معاشرے پر اچھا اثر نہ ڈالنا بھلا کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟ وسطی ایشیا کے ایک مُلک میں، گواہوں کی ملاقات حکومتی سیکورٹی ایجنسی کے ایک ریٹائرڈ آفیسر سے ہوئی۔ اس نے کہا کہ اُسے ایک مرتبہ مختلف مذہبی تنظیموں کی تحقیقات کرنے کے لئے کہا گیا۔ جب اس نے یہوواہ کے گواہوں کی تفتیش کی تو ان کی دیانتداری اور نیک چالچلن سے بہت متاثر ہوا۔ اس نے انکے پُختہ ایمان اور اس حقیقت کی تعریف کی کہ ان کی تعلیمات صحائف پر مبنی ہیں۔ یہ آدمی بائبل مطالعہ کرنے پر راضی ہو گیا۔
۲۰. (ا) یہوواہ کے گواہوں کی گزشتہ سال کی کارگزاری کیا ظاہر کرتی ہے؟ (ب) کونسی بات ظاہر کرتی ہے کہ ابھی بہت کام باقی ہے اور ہم اپنے بشارتی کام کو کیسا خیال کرتے ہیں؟
۲۰ ہزاروں تجربات میں سے اس مضمون میں بیانکردہ چند تجربات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ کے گواہ ۲۰۰۱ کے خدمتی سال میں بہت مصروف تھے۔a انہوں نے لاکھوں لوگوں سے باتچیت کی، انہوں نے بہتیرے سوگواروں کو دلاسا دیا اور ان کے بشارتی کام کو برکت حاصل ہوئی۔ خدا کے لئے اپنی مخصوصیت کی علامت میں ۲،۶۳،۴۳۱ نے بپتسمہ لیا۔ پوری دُنیا میں، مبشروں کی تعداد میں ۷.۱ فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ یسوع کی موت کی سالانہ یادگار پر ۱،۵۳،۷۴،۹۸۶ لوگوں کی حاضری سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابھی بہت سا کام باقی ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۳-۲۶) دُعا ہے کہ ہم خوشخبری قبول کرنے والے حلیم لوگوں کی تلاش جاری رکھیں۔ علاوہازیں، ہماری دُعا ہے کہ جب تک یہوواہ کا سالِمقبول جاری ہے ہم ”شکستہدلوں“ کو تسلی دیتے رہیں۔ ہمیں کیا ہی بابرکت شرف حاصل ہے! یقیناً ہم سب بھی یسعیاہ کی طرح کہہ سکتے ہیں: ”مَیں [یہوواہ] سے بہت شادمان ہونگا۔ میری جان میرے خدا میں مسرور ہوگی۔“ (یسعیاہ ۶۱:۱۰) دُعا ہے کہ خدا اِن نبوّتی الفاظ کی تکمیل کرنے کے لئے ہمیں استعمال کرتا رہے: ”[یہوواہ] خدا صداقت اور ستایش کو تمام قوموں کے سامنے ظہور میں لائیگا۔“—یسعیاہ ۶۱:۱۱۔
[فٹنوٹ]
a صفحہ ۱۹ تا ۲۲ کا چارٹ ۲۰۰۱ کے خدمتی سال کے دوران یہوواہ کے گواہوں کی کارگزاری کی رپورٹ پیش کرتا ہے۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• یسوع کی خوشخبری کی منادی سے حلیم لوگ کیسے مستفید ہوئے تھے؟
• پہلی صدی میں یسوع کے شاگردوں کے بشارتی کام کیلئے مثبت جوابیعمل دکھانے والوں کو کونسی برکات حاصل ہوئی تھیں؟
• آجکل خوشخبری قبول کرنے والوں کو کونسی برکات حاصل ہوئی ہیں؟
• ہم مبشر ہونے کے شرف کو کیسا خیال کرتے ہیں؟
[صفحہ ۲۲-۱۹ پر چارٹ]
یہوواہ کے گواہوں کے خدمتی سال ۲۰۰۱ کی عالمی رپورٹ
(چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
[صفحہ ۱۵ پر تصویریں]
یہوواہ کے گواہ بشارت دینے کی ذمہداری ہمیشہ یاد رکھتے ہیں
[صفحہ ۱۷ پر تصویریں]
خوشخبری قبول کرنے والے متحد عالمگیر برادری کا حصہ بن جاتے ہیں