پاک کلام سے سنہری باتیں | یسعیاہ 58-62
’یہوواہ کے سالِمقبول کا اِشتہار دیں‘
’یہوواہ کا سالِمقبول‘ کوئی حقیقی سال نہیں ہے
یہ ایک ایسا دَور ہے جس میں یہوواہ خاکسار لوگوں کو یہ موقع دیتا ہے کہ وہ آزادی کے اِعلان کو سُن کر ردِعمل ظاہر کر سکیں۔
پہلی صدی عیسوی میں سالِمقبول کا آغاز اُس وقت ہوا جب یسوع مسیح نے 29ء میں مُنادی کرنا شروع کی اور یہ ”خدا کے اِنتقام کے روز“ تک یعنی 70ء میں یروشلیم کی تباہی تک جاری رہا۔
ہمارے زمانے میں سالِمقبول 1914ء میں شروع ہوا جب یسوع مسیح کو آسمان پر بادشاہ بنایا گیا اور یہ بڑی مصیبت کے وقت ختم ہوگا۔
یہوواہ اپنے بندوں کو ’صداقت کے درختوں‘ سے نوازتا ہے
”درخت“ کے لیے جو عبرانی لفظ اِستعمال ہوا ہے، وہ بڑے اور مضبوط درختوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔
دُنیا کے بڑے بڑے درخت عام طور پر ایک ساتھ بڑھتے ہیں اور ایک دوسرے کو سہارا دیتے ہیں۔
بڑے درختوں کی جڑیں آپس میں جُڑی ہوتی ہیں۔ اِس وجہ سے یہ درخت اپنی جگہ پر قائم رہتے ہیں اور طوفانوں کا سامنا کر پاتے ہیں۔
بڑے درخت چھوٹے درختوں کو سایہ دیتے ہیں اور جب اُن کے پتے زمین پر گِرتے ہیں تو وہ مٹی کو زرخیز بناتے ہیں۔
”صداقت کے درخت“ یعنی مسحشُدہ مسیحی دُنیا بھر میں ہماری کلیسیاؤں کے ارکان کی مدد اور حفاظت کرتے ہیں۔