یہوواہ کے دن کو یاد رکھیں
”خداوند کا دن انفصال کی وادی میں آ پہنچا۔“ یوایل ۳:۱۴۔
۱. یہوواہ کی اعلان کردہ مقدس جنگ کیوں بنیآدم کی ”مقدس“ جنگوں سے مختلف ہوگی؟
”قوموں کے درمیان اس بات کی منادی کرو۔ [ جنگ کی تقدیس کرو، NW]۔“ (یوایل ۳:۹) کیا اس کا مطلب ایک مقدس جنگ ہے؟ پیچھے صلیبی جنگوں، یعنی مذہبی جنگوں، اور دو عالمگیر لڑائیوں پر نگاہ ڈالتے ہوئے جن میں مسیحی دنیا نے ایک مرکزی کردار ادا کیا شاید ہم ایک ”مقدس“ جنگ کے خیال ہی سے کانپ اٹھیں۔ تاہم، یوایل کی پیشینگوئی والی مقدس جنگ قوموں کے مابین لڑائی نہیں ہے۔ یہ مذہب کی آڑ لیتے ہوئے، علاقے یا ملکیت کیلئے نفرت سے بھری جدوجہد نہیں ہے۔ یہ راستی کی جنگ ہے۔ زمین کو لالچ، فسادات، بدعنوانیوں، اور استبداد سے چھڑانے کے لئے یہ خدا کی جنگ ہے۔ یہ اس کی تخلیق کے تمام قلمرو پر یہوواہ کی راست فرمانروائی کا بولبالا کریگی۔ وہ جنگ بنیآدم کو عالمی امن، کامیابی، اور خوشحالی، کے اس عہد ہزار سالہ میں لے جانے والی مسیح کی بادشاہی کیلئے راہ تیار کریگی جس کی بابت خدا کے نبیوں نے پیشینگوئی کی تھی۔ زبور ۳۷:۹-۱۱، یسعیاہ ۶۵:۱۷، ۱۸، مکاشفہ ۲۰:۶۔
۲، ۳. (ا)یوایل ۳:۱۴ میں نبوتکردہ ”یہوواہ کا دن“ کیا ہے؟ (ب) اس دن پر قوموں کو جس چیز کا سامنا کرنا پڑیگا وہ کیوں اس کی مستحق ہیں؟
۲ تو پھر، ”یہوواہ کا دن“ کیا ہے، جس کی پیشینگوئی یوایل ۳:۱۴ میں کی گئی ہے؟ ”اس روز پر افسوس،“ یہوواہ خود اعلان کرتا ہے، ”کیونکہ خداوند کا روز نزدیک ہے، وہ قادرمطلق کی طرف سے بڑی ہلاکت کی مانند آئیگا۔“ یہ ہلاکت کس طرح سے ہے؟ نبی آگے بیان کرتا ہے: ”گروہ پر گروہ انفصال کی وادی میں ہے کیونکہ خداوند کا دن انفصال کی وادی میں آ پہنچا۔“ (یوایل ۱:۱۵، ۳:۱۴) یہ وہ دن ہے جس میں یہوواہ انسانوں کے ان بیدین گروہوں کے خلاف اپنا عدالتی اپنا عدالتی فیصلہ سناتا ہے جو آسمان اور زمین پر اس کی راست فرمانروائی کو رد کرتے ہیں۔ یہ یہوواہ کا فیصلہ ہے کہ اس شیطانی دستورالعمل کو جس نے اتنے عرصہ سے انسانوں کو اپنے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے ہلاک کر ڈالے۔ یرمیاہ ۱۷:۵-۷، ۲۵:۳۱-۳۳۔
۳ زمین پر کے خراب نظام کو اس فیصلے کا سامنا کرنا ہوگا۔ لیکن کیا عالمی نظام واقعی اس قدر خراب ہے؟ اس کے ریکارڈ کا ایک جائزہ ہی کافی ہوگا! یسوع نے متی ۷:۱۶ میں ایک اصول بیان کیا: ”ان کے پھلوں سے تم ان کو پہچان لو گے۔“ کیا دنیا کے بڑے بڑے شہر منشیات، جرم، دہشت، بداخلاقی، اور آلودگی کے اڈے نہیں ہیں؟ بہتیرے ملکوں میں سیاسی ابتری، خوراک کی کمی، اور غربت نئی آزادیوں کا گلا گھونٹ رہی ہیں۔ کروڑوں لوگ فاقہکشی پر گذارہ کر رہے ہیں۔ مزیدبرآں، منشیات اور غیراخلاقی طرززندگی سے بھڑکنے والی ایڈز کی وبا، زمین کے ایک بڑے حصے پر تاریک بادلوں کا سایہ ڈال دیتی ہے۔ بالخصوص ۱۹۱۴ میں پہلی عالمی جنگ کے شروع ہونے سے لیکر، عالمگیر پیمانے پر زندگی کے ہر پہلو میں بگاڑ پیدا ہو چکا ہے۔ مقابلہ کریں ۲-تیمتھیس ۳:۱-۵۔
۴. یہوواہ قوموں کو کیا چیلنج دیتا ہے؟
۴ تاہم، یہوواہ تمام قوموں میں سے ایسے لوگوں کو جمع کرتا رہا ہے جو اس کی راہوں کی بابت خوشی سے ہدایت پاتے ہیں اور اس کے راستوں پر چلتے ہیں۔ پوری دنیا میں ان لوگوں نے دنیا کے پرتشدد طریقوں سے دستبردار ہوتے ہوئے، اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں بنا ڈالا ہے۔ (یسعیاہ ۲:۲-۴) جیہاں، تلواروں کو توڑ کر پھالیں! لیکن کیا یہ اس پکار کے بالکل برعکس نہیں جس کا اعلان یہوواہ یوایل ۳:۹، ۱۰ میں کراتا ہے؟ وہاں ہم پڑھتے ہیں: ”قوموں کے درمیان اس کی منادی کرو، [جنگ کی تقدیس کرو، NW]۔ بہادروں کو برانگیختہ کرو! جنگی جوان حاضر ہوں۔ وہ چڑھائی کریں۔ اپنے ہل کی پھالوں کو پیٹ کر تلواریں بناؤ اور ہنسووں کو پیٹ کر بھالے،“ اف، یہاں یہوواہ دنیا کے حکمرانوں کو چیلنج کرتا ہے کہ ہرمجدون پر اپنی متحدہ فوجی طاقت کو اس کے خلاف جمع کریں۔ لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکتے! انہیں مکمل شکست کا سامنا کرنا ہوگا! مکاشفہ ۱۶:۱۶۔
۵. جب یسوع ”زمین کے انگور کی فصل“ کاٹیگا تو اس کا نتیجہ کیا ہوگا؟
۵ حاکم اعلیٰ یہوواہ کی اعلانیہ نافرمانی کرتے ہوئے، طاقتور حکمرانوں نے خوفناک ہتھیاروں کے اسلحہخانے تعمیر کئے ہیں لیکن سب بیکار! یہوواہ یوایل ۳:۱۳ میں حکم دیتا ہے: ”ہنسوا لگاؤ کیونکہ کھیت پک گیا ہے۔ آؤ روندو کیونکہ حوض لبالب اور کولھو لبریز ہیں کیونکہ ان کی شرارت عظیم ہے۔“ یہ الفاظ مکاشفہ ۱۴:۱۸-۲۰ کے مماثل ہیں، جہاں پر تاجدار مسیحائی بادشاہ یسوع، کو حکم دیا گیا ہے کہ ”زمین کے انگور کے درخت کے گچھے کاٹ لے کیونکہ اس کے انگور بالکل پک گئے ہیں۔“ بادشاہ تیز درانتی کو چلاتا ہے اور ان نافرمان قوموں کو ”خدا کے قہر کے بڑے حوض“ میں ڈال دیتا ہے۔ علامتی طور پر، اس حوض میں سے اتنا خون نکلا کہ گھوڑوں کی لگاموں تک پہنچ گیا، اور سولہ سو فرلانگ تقریباً ۳۰۰ کلومیٹر تک بہ نکلا! ان قوموں کے لئے کیا ہی خوفناک امکان جو یہوواہ کی تذلیل کرتی ہیں!
قانون کی پابندی کرنے والے شہری
۶. یہوواہ کے گواہ قوموں اور ان کے حاکموں کی بابت کیسا نظریہ رکھتے ہیں؟
۶ کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ یہوواہ کے گواہ قوموں اور ان کے حاکموں کی عزت نہیں کرتے؟ اس سے کہیں بعید! وہ محض اس خرابی کو برا بھلا کہتے ہیں جسے سب بالکل واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں، اور اپنے فیصلے کو عمل میں لانے کے لئے وہ یہوواہ کے تیزی سے قریب آتے ہوئے اس دن کی بابت آگاہ کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ، وہ فروتنی سے رسول پولس کے رومیوں ۱۳:۱ میں درج حکم کی فرمانبرداری کرتے ہیں: ”ہر شخص اعلیٰ حکومتوں کا تابعدار رہے۔“ وہ ان انسانی حکمرانوں کو، واجب عزت دیتے ہیں لیکن ان کی پرستش نہیں کرتے۔ قانون کی پابندی کرنے والے شہریوں کے طور پر، وہ دیانتداری، راستگوئی، اور صفائی کے لئے بائبل کے معیاروں پر چلتے ہیں، اور اپنے خاندانوں کے اندر اچھے اخلاق کو تعمیر کرتے ہیں۔ وہ دوسروں کی بھی یہ سیکھنے میں مدد کرتے ہیں کہ وہ بھی کیسے یہ کر سکتے ہیں۔ وہ مظاہروں یا سیاسی انقلابات میں شرکت نہ کرتے ہوئے، سب آدمیوں کیساتھ صلح سے رہتے ہیں۔ یہوواہ کے گواہ اعلی انسانی حکومتوں کے قوانین کی فرمانبرداری کرنے میں مثالی بننے کی کوشش کرتے ہیں، جبکہ وہ حاکم اعلیٰ، فرمانروا یہوواہ، کے منتظر ہیں کہ وہ اس زمین پر کامل امن اور راست حکومت کو بحال کرے۔
اپنے فیصلے کو عمل میں لانا
۷، ۸. (ا)کس طرح سے قوموں کو ہلا کر نیست کر دیا جائے گا اور تاریکی ان کو آ لیگی؟ (ب) یوایل آجکل کس کی تصویرکشی کرتا ہے، اور عام طور پر دنیا کے مقابلے میں یہ کس طرح سے بابرکت ہیں؟
۷ واضح علامتی زبان میں، یہوواہ اپنے فیصلے کو عمل میں لانے کی بابت یہ مزید تفصیل دیتا ہے: ”سورج اور چاند تاریک ہو جائیں گے اور ستاروں کا چمکنا بند ہو جائے گا کیونکہ خداوند صیون سے نعرہ مارے گا اور یروشلیم سے آواز بلند کریگا اور آسمانوزمین کانپیں گے لیکن خداوند اپنے لوگوں کی پناہگاہ اور بنیاسرائیل کا قلعہ ہے۔“ (یوایل ۳:۱۵، ۱۶) بنیآدم کی بظاہر روشن، کامیاب حالت، بدقسمت، تاریک ، ہو جائے گی، اور اس ٹوٹتے ہوئے دنیاوی نظام کو اس طرح سے ہلا کر نیست کر دیا جائے گا، جیسے کہ ایک بڑے زلزلے کے ذریعے تباہ ہوا ہو! حجی ۲:۲۰-۲۲۔
۸ اس خوش آئند یقین دہانی پر بھی غور کریں کہ یہوواہ اپنے لوگوں کے لئے پناہگاہ اور قلعہ ہوگا! ایسا کیوں؟ کیونکہ وہی ایک ایسی امت ہیں ایک بینالاقوامی امت جنہوں نے یہوواہ کے ان الفاظ پر توجہ دی ہے: ”پس تم جانو گے کہ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔“ (یوایل ۳:۱۷) چونکہ یوایل کے نام کا مطلب ہے ”یہوواہ خدا ہے“ وہ مناسب طور پر جدید زمانے کے یہوواہ کے ممسوح گواہوں کی تصویرکشی کرتا ہے جو یہوواہ کی فرمانروائی کا دلیری سے اعلان کرتے ہیں۔ (مقابلہ کریں ملاکی ۱:۱۱۔) یوایل کی پیشینگوئی کے تمہیدی الفاظ پر توجہ دیتے ہوئے، ہم دیکھیں گے کہ وہ آجکل خدا کے لوگوں کی کارگزاری کی بابت کتنی وضاحت سے پیشینگوئی کرتا ہے۔
ٹڈیوں کا ایک غول
۹، ۱۰. (ا)یوایل نے کس وبا کی پیشینگوئی کی ہے؟ (ب) مکاشفہ یوایل کی پیشینگوئی کی گونج کو کیسے پیش کرتا ہے، اور اس وبا کا مسیحی دنیا پر کیا اثر پڑتا ہے؟
۹ اب ”خداوند کے کلام“ کو سنیں ”جو یوایل پر نازل ہوا“: ”اے بوڑھو سنو! اے زمین کے سب باشندو کان لگاؤ! کیا تمہارے یا تمہارے باپدادا کے ایام میں کبھی ایسا ہوا؟ تم اپنی اولاد سے اسکا تذکرہ کرو اور تمہاری اولاد اپنی اولاد سے اور انکی اولاد اپنی نسل سے بیان کرے۔ کہ جو کچھ ٹڈیوں کے ایک غول سے بچا اسے دوسرا غول نگل گیا اور جو کچھ دوسرے سے بچا اسے تیسرا غول چٹ کر گیا اور جو کچھ تیسرے غول سے بچا اسے چوتھا غول کھا گیا۔“ یوایل ۱:۱-۴۔
۱۰ یہ ایک غیرمعمولی مہم ہے، ایک ایسی مہم جسے صدیوں تک یاد رکھا جائیگا۔ کیڑوں کا ایک کے بعد ایک غول، نمایاں طور پر ٹڈیاں، ملک کو تباہ کر دیتی ہیں۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ مکاشفہ ۹:۱۔۱۲ بھی ٹڈیوں کی وبا کا ذکر کرتا ہے جو کہ یہوواہ کی طرف سے ”ایک بادشاہ یعنی، اتھاہ گڑھے کے فرشتے“ کے تحت بھیجی گئی ہیں“ جو کہ مسیح یسوع کے سوا اور کوئی نہیں۔ اس کے نام ابدون (عبرانی) اور اپلیون (یونانی) کا مطلب ہے ”تباہی“ اور ”تباہ کرنے والا۔“ یہ ٹڈیاں ممسوح مسیحیوں کے بقیہ کی تصویرکشی کرتی ہیں، جو اب خداوند کے دن میں، جھوٹے مذہب کو پوری طرح سے ننگا کرنے اور اس پر یہوواہ کے انتقام کا اعلان کرنے سے مسیحی دنیا کی چراگاہوں کو تباہ کرنے کے لئے جاتے ہیں۔
۱۱. زمانہء جدید کی ٹڈیوں کی کمک کس طرح کی جاتی ہے اور کون بالخصوص ان کے حملے کا نشانہ بنتے ہیں؟
۱۱ جیسا کہ مکاشفہ ۹:۱۳-۲۱ میں ظاہر کیا گیا ہے، ٹڈیوں کی وبا کے بعد گھڑسواروں کی ایک بڑی وبا شروع ہو جاتی ہے۔ یہ آجکل کسقدر سچ ہے، جبکہ ممسوح مسیحیوں کے صرف چند ہزار کے بقیے کو اپنے ساتھ اب چار ملئن سے زائد ”دوسری بھیڑوں“ کی کمک حاصل ہے جو کہ متحد طور پر ایک ناقابلمزاحمت فوجیدستے کو تشکیل دیتے ہیں! (یوحنا ۱۰:۱۶) وہ مسیحی دنیا کے بتپرستوں پر اور ان پر جنہوں نے ”اپنے خون اور جادوگری او حرامکاری اور چوری سے توبہ نہ کی“ یہوواہ کی اذیت ناک سزا کا اعلان کرنے میں متحد ہیں۔ کیتھولک اور پروٹسٹنٹ دونوں کا پادری طبقہ جس نے سرگرمی کے ساتھ اس صدی کی قتل کرنے والی جنگوں کی حمایت کی ہے، نیز، اغلامباز پادری اور کجرو ٹیوی مبشر، ان میں شامل ہیں جن کے خلاف یہ عدالتی پیغامات سنائے گئے ہیں۔
۱۲. مسیحی دنیا کے راہنما سزا کے پیغامات سننے کے مستحق کیوں ٹھہرتے ہیں، اور بشمول بڑے بابل کے تمام ممبروں کے، جلد ہی ان کے ساتھ کیا واقع ہوگا؟
۱۲ ایسے بدکار ”سفید پوش“ پادریوں کے خلاف یہوواہ حکم جاری کرتا ہے: ”اے متوالو جاگو اور ماتم کرو! اے مے نوشی کرنے والو نئی مے کے لئے چلاؤ کیونکہ وہ تمہارے منہ سے چھن گئی ہے۔“ (یوایل ۱:۵) اس ۲۰ ویں صدی میں، مسیحی دنیا کے مذہب نے خدا کے کلام کے راست اخلاقی معیاروں کی جگہ دنیا کی ناراستی بھر دی ہے۔ یہ جھوٹے مذہب کو اور اس کے راہنماؤں کو تو اچھا لگا ہے کہ دنیا کے طور طریقوں کو اپنا لیں، لیکن انہوں نے روحانی اور جسمانی بیماری کی کیا ہی فصل کاٹی ہے! جلد ہی، جیسا کہ مکاشفہ ۱۷:۱۶، ۱۷ میں بیان کیا گیا ہے، سیاسی قوتوں کیلئے یہ خدا کی ”سوچ“ ہوگی کہ وہ عالمی جھوٹے مذہب، بڑے بابل، پر حملہ کریں اور اسے تباہ کر ڈالیں۔ صرف تب ہی وہ، اپنے خلاف یہوواہ کے فیصلوں کو عمل میں آتے دیکھ کر، اپنی مے کی مدہوشی کی حالت سے جاگے گا۔
”ایک بڑی اور زبردست امت“
۱۳. کس طرح سے ٹڈیوں کا غول مسیحی دنیا کو ”بہت بڑا اور طاقتور“ دکھائی دیتا ہے؟
۱۳ یہوواہ کا نبی ٹڈیوں کے غول کو مزید ”ایک بڑی اور زبردست امت“ کے طور پر بیان کرتا ہے اور یوں یہ بڑا بابل دکھائی دیتا ہے۔ (یوایل ۲:۲) مثال کے طور پر اس کا پادری طبقہ، اس حقیقت کو ننگا کرتا ہے کہ مسیحی دنیا کا مذہب جاپان میں بدھسٹ مذہب کے لوگوں کو تبدیل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ تاہم، آجکل، ۱،۶۰،۰۰۰ سے زائد جاپانی گواہ اس ملک پر چھائے ہوئے ہیں اور ۲۰۰،۰۰۰ سے زائد لوگوں کے گھروں پر ذاتی بائبل مطالعے کروا رہے ہیں۔ اٹلی میں ۱،۸۰،۰۰۰ یہوواہ کے گواہ کیتھولک لوگوں کے بعد دوسرے نمبر پر جانے جاتے ہیں۔ ایک رومن کیتھولک مونسینر نے اٹلی میں اس حقیقت پر فضول افسوس کیا کہ یہوواہ کے گواہ ہر سال کمازکم ۱۰،۰۰۰ وفادار کیتھولکوں کو چرچ میں سے چھین رہے ہیں۔ a گواہ ایسے لوگوں کو خوشی سے خوشآمدید کہتے ہیں۔ یسعیاہ ۶۰:۸، ۲۲۔
۱۴، ۱۵. یوایل ٹڈیوں کے غول کو کیسے بیان کرتا ہے، اور آجکل اس کی تکمیل کیسے ہوئی ہے؟
۱۴ ممسوح گواہوں کے ٹڈیوں کے غول کو بیان کرتے ہوئے، یوایل ۲:۷-۹ کہتی ہے: ”وہ پہلوانوں کی طرح دوڑتے اور جنگی مردوں کی طرح دیواروں پر چڑھ جاتے ہیں۔ سب اپنی اپنی راہ پر چلتے ہیں اور صف نہیں توڑتے۔ وہ ایک دوسرے کو نہیں دھکیلتے۔ ہر ایک اپنی راہ پر چلا جاتا ہے۔ وہ جنگی ہتھیاروں سے گذر جاتے ہیں اور بےترتیب نہیں ہوتے۔ وہ شہر میں کود پڑتے اور دیواروں اور گھروں پر چڑھکر چوروں کی طرح کھڑکیوں سے گھس جاتے ہیں۔“
۱۵ بلاشبہ، ممسوح ”ٹڈیوں“ کی فوج کی واضح تصویرکشی میں اب چار ملئین سے زیادہ دوسری بھیڑوں کے لوگ بھی شامل ہیں! مذہبی دشمنی کی کوئی بھی ”دیوار“ اب انہیں پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔ دلیری سے، وہ عوامی گواہی دینے اور دوسری مسیحی کارگزاریوں میں ”جہاں تک وہ پہنچے ہیں اسی کے مطابق چلتے ہیں۔“ (مقابلہ کریں فلپیوں ۳:۱۶۔) مصالحت کرنے کی بجائے، وہ موت کا سامنا کرنے کو بھی تیار رہے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے ان ہزاروں گواہوں نے کیا جو کہ ”گولیوں کا نشانہ بنے تھے“ کیونکہ انہوں نے نازی جرمنی کے کیتھولک ہٹلر کو سلامی دینے سے انکار کیا تھا۔ ٹڈیوں کے غول نے تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے، گویا چوروں کی طرح کھڑکیوں سے گھس کر، مسیحی دنیا کے ”شہر میں“ اپنی گھرباگھر کی کارگزاری کے ذریعے کروڑوں بائبل اشاعتوں کو تقسیم کرتے ہوئے، مفصل گواہی دے دی ہے۔ یہ یہوواہ کی مرضی ہے کہ یہ گواہی دی جائے، اور آسمان اور زمین کی کوئی طاقت اسے روک نہیں سکتی۔ یسعیاہ ۵۵:۱۱۔
”روحالقدس سے معمور“
۱۶، ۱۷. (ا)یوایل ۲:۲۸، ۲۹ کے الفاظ کی نمایاں تکمیل کب ہوئی؟ (ب) یوایل کے کونسے نبوتی الفاظ کی تکمیل پہلی صدی میں مکمل طور پر نہ ہوئی تھی؟
۱۶ یہوواہ اپنے گواہوں کو بتاتا ہے: ”تب تم جانو گے کہ میں [روحانی] اسرائیل کے درمیان ہوں اور میں خداوند تمہارا خدا ہوں اور کوئی دوسرا نہیں۔“ (یوایل ۲:۲۷) اس کے لوگوں کو یہ بیشقیمت سمجھ اس وقت حاصل ہوئی جب یہوواہ نے یوایل ۲:۲۸، ۲۹ کے اپنے الفاظ کی تکمیل شروع کی: ”اور اس کے بعد میں ہر فرد بشر پر اپنی روح نازل کروں گا اور تمہارے بیٹے بیٹیاں نبوت کریں گے۔“ یہ ۳۳ س۔ع۔ پنتکست پر واقع ہوا، جب یسوع کے جمعشدہ شاگرد مسح کئے گئے ”اور وہ سب روحالقدس سے بھر گئے۔“ روحالقدس کی طاقت سے، انہوں نے منادی کی، اور ایک ہی دن میں ”تین ہزار آدمیوں کے قریب ان میں مل گئے۔“ اعمال ۲:۴، ۱۶، ۱۷، ۴۱۔
۱۷ اس خوشگوار موقع پر، پطرس نے یوایل ۲:۳۰-۳۲ کا حوالہ دیا: ”میں زمین اور آسمان میں عجائب ظاہر کرونگا یعنی خون اور آگ اور دھوئیں کے ستون۔ اس سے پیشتر کہ خداوند کا خوفناک روز عظیم آئے آفتاب تاریک اور مہتاب خون ہوجائیگا۔ اور جو کوئی خداوند کا نام لیگا نجات پائیگا۔“ ان الفاظ کی جزوی تکمیل ۷۰ س۔ع۔ میں ہوئی جب یروشلیم تباہ ہوا تھا۔
۱۸. یوایل ۲:۲۸، ۲۹ کی عظیم تکمیل کب ہونی شروع ہوئی؟
۱۸ تاہم، یوایل ۲:۲۸-۳۲ کی مزید تکمیل بھی ہوگی۔ بلاشبہ ستمبر ۱۹۱۹ سے لیکر اس پیشینگوئی کی شاندار تکمیل ہوئی ہے۔ اس وقت پر یہوواہ کے لوگوں کی ایک یادگار کنونشن سیدر پوائنٹ، اوہائیو، یو۔ایس۔اے۔ میں منعقد ہوئی۔ خدا کی روح بالکل واضح طور پر ظاہر ہوئی، اور اس کے ممسوح خادموں کو عالمگیر گواہی دینے کی مہم کا آغاز کرنے کی تحریک ملی جو کہ موجودہ زمانے میں بھی جاری ہے۔ کیا ہی شاندار توسیع حاصل ہوئی ہے! اس سیدر پوائنٹ کنونشن پر کی ۷،۰۰۰ سے زیادہ کی حاضری اب مارچ ۳۰، ۱۹۹۱ کی مسیح کی موت پر ۱،۰۶،۵۰،۱۵۸ حاضرین کی کل تعداد کو پہنچ گئی ہے۔ ان میں سے، صرف ۸،۸۵۰ ممسوح مسیحی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ یہوواہ کی پرزور قوت کے ذریعے حاصل ہونے والا یہ عالمگیر ثمرہ ان تمام کے لئے کسقدر عظیم خوشی کا باعث ہوگا! یسعیاہ ۴۰:۲۹، ۳۱۔
۱۹. یہوواہ کے دن کے قریب ہونے کے پیش نظر، ہم میں سے ہر ایک کا کیا رویہ ہونا چاہیے؟
۱۹ ”یہوواہ کا آنے والا خوفناک روزعظیم“ بالکل قریب ہے جو کہ شیطان کے اس دستورالعمل کو بالکل ختم کردیگا۔ (یوایل ۲:۳۱) خوشی کی بات ہے کہ ”جو کوئی خداوند کا نام لیگا نجات پائیگا۔“ (اعمال ۲:۲۱) یہ کیسے؟ رسول پطرس ہمیں بتاتا ہے کہ ”خداوند کا دن چور کی طرح آئیگا“ اور مزید کہتا ہے: ”جب یہ سب چیزیں اس طرح پگھلنے والی ہیں تو تمہیں پاک چال چلن اور دینداری میں کیسا کچھ ہونا چاہیے۔ اور خدا کے اس دن کے آنے کا کیسا کچھ منتظر اور مشتاق رہنا چاہیے۔“ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ یہوواہ کا دن بالکل قریب ہے، ہم کو یہ خوشی بھی حاصل ہوگی کہ ”نئے آسمان اور نئی زمین“ کی بابت یہوواہ کے وعدے کی تکمیل کو دیکھیں۔ ۲-پطرس ۳:۱۰-۱۳۔ (۸ ۵/۱ w۹۲)
[فٹنوٹ]
a لا ریپبلیکا روم، اٹلی، نومبر ۱۲، ۱۹۸۵، اور لا ریوسٹا ڈیل کلیرو ایٹالیانو، مئی ۱۹۸۵۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
▫ ”یہوواہ کا دن“ کیا ہے؟
▫ کیسے یسوع ”زمین کے انگوروں“ کی فصل کاٹے گا، اور کیوں؟
▫ ۱۹۱۹ سے لیکر ٹڈیوں کی وبا نے کیونکر مسیحی دنیا کو دکھ دیا کیا ہے؟
▫ کیسے ۳۳ س۔ع۔ میں اور پھر ۱۹۱۹ میں یہوواہ کی روح اس کے لوگوں پر نازل کی گئی تھی؟