یسوع مسیح کے ظہور کے وقت مخلصی
”خوشی کرو تاکہ اسکے جلال کے ظہور کے وقت بھی نہایت خوشوخرم ہو۔“—۱-پطرس ۴:۱۳۔
۱. یہوواہ نے اپنے خادموں کو کسطرح مالامال کیا ہے؟
یہوواہ نے اپنے گواہوں کو متعدد بخششوں سے مالامال کیا ہے۔ ہمارے عظیم مُعلم کے طور پر، اس نے ہمیں اپنی مرضی اور مقصد کی بابت علم کی معموری کیساتھ روشنخیال بنا دیا ہے۔ اپنی روحالقدس کے وسیلہ سے، اس نے ہمارے اندر دلیری کے ساتھ نور چمکانے کی صلاحیت پیدا کر دی ہے۔ الہامیافتہ پولس رسول ہمیں ۱-کرنتھیوں ۱:۶، ۷ میں بتاتا ہے: ”چنانچہ مسیح کی گواہی تم میں قائم ہوئی۔ یہاں تک کہ تم کسی نعمت میں کم نہیں اور ہمارے خداوند یسوع مسیح کے ظہور کے منتظر ہو۔“
۲. ”ہمارے خداوند یسوع کا ظہور“ کونسا مسرورکن امکان رکھتا ہے؟
۲ ”ہمارے خداوند یسوع مسیح کا ظہور“—اسکا کیا مطلب ہے؟ یہ اس وقت کی طرف اشارہ کرتا ہے جب یسوع جلالی بادشاہ کے طور پر اپنے وفادار پیروکاروں کو اجر دینے اور بیدینوں کو بدلہ دینے کیلئے کارروائی کرتے ہوئے ظاہر ہوتا ہے۔ جیسا کہ ۱-پطرس ۴:۱۳ روشن کرتی ہے یہ راستی پر قائم روح سے مسحشدہ مسیحیوں اور ”بڑی بھیڑ“ کے انکے وفادار ساتھیوں کیلئے نہایت ”خوش وخرم ہونے“ کا وقت ہوگا کیونکہ یہ شیطان کے دستورالعمل کے خاتمے کا اشارہ دیتا ہے۔
۳. ہمیں تھسلنیکے کے بھائیوں کی طرح کیسے ثابت قدم رہنا چاہیے؟
۳ جوں جوں وہ وقت قریب آتا ہے، شیطان اپنے قہر میں ہم پر دباؤ کو بڑھا دیتا ہے۔ گرجنے والے شیرببر کی طرح وہ ہمیں پھاڑ کھانے کی کوشش کرتا ہے۔ ضرور ہے کہ ہم ثابت قدم رہیں! (۱-پطرس ۵:۸-۱۰) قدیم تھسلنیکے میں ہمارے بھائیوں نے، جب سچائی میں نئے تھے تو انہوں نے ویسی ہی مصیبتیں اٹھائیں جیسے آجکل یہوواہ کے گواہوں میں سے بہتیرے اٹھاتے ہیں۔ چنانچہ انکے لئے پولس رسول کے الفاظ ہمارے لئے بڑے پرمطلب ہیں۔ اس نے لکھا: ”کیونکہ خدا کے نزدیک یہ انصاف ہے کہ بدلہ میں تم پر مصیبت لانے والوں کو مصیبت اور تم مصیبت اٹھانے والوں کو ہمارے ساتھ آرام دے جب خداوند یسوع اپنے قوی فرشتوں کے ساتھ بھڑکتی ہوئی آگ میں آسمان سے ظاہر ہوگا۔ اور جو خدا کو نہیں پہچانتے اور ہمارے خداوند یسوع کی خوشخبری کو نہیں مانتے ان سے بدلہ لیگا۔“ (۲-تھسلنیکیوں ۱:۶-۸) جیہاں، آرام ضرور آئیگا!
۴. پادری طبقہ اس سزا کا مستحق کیوں ہے جو یسوع کے ظہور کے وقت دی جائے گی؟
۴ پولس کے زمانے میں زیادہتر مصیبت کا سبب یہودی مذہبی پیشوا تھے۔ اسی طرح سے آجکل، یہوواہ کے امنپسند گواہوں کے خلاف مخالفت اکثر ان لوگوں نے بھڑکائی ہے جو خدا کی نمائندگی کرنے کا دعوی کرتے ہیں، بالخصوص مسیحی دنیا کا پادری طبقہ۔ وہ خدا کو جاننے کا جھوٹا دعوی کرتے ہیں، لیکن وہ بائبل کے [”ایک ہی یہوواہ،“ NW] کی جگہ پراسرار تثلیث کو رکھنے سے اس کو مسترد کرتے ہیں۔ (مرقس ۱۲:۲۹) وہ ہمارے خداوند یسوع مسیح کی بابت خوشخبری کو نہیں مانتے، وہ آرام کیلئے انسانی حکومت کی طرف تکتے ہیں اور مسیح کی آنے والی راستبازی کی بادشاہت کی خوشخبری کو رد کرتے ہیں۔ ضرور ہے کہ یہ تمام مذہبی مخالفین ”آسمان سے خداوند یسوع کے ظاہر ہونے“ کے وقت نیستونابود ہوں!
یسوع مسیح کا ”آنا“
۵. متی ۲۴:۲۹، ۳۰ میں یسوع کے ظہور کو واضح طور پر کیسے بیان کیا گیا ہے؟
۵ اس ظہور کو یسوع نے متی ۲۴:۲۹، ۳۰ میں صاف طور پر بیان کیا ہے۔ اپنی موجودگی اور اس دستورالعمل کے خاتمے کے نشان کی مختلف خصوصیات بیان کرتے ہوئے وہ کہتا ہے: ”سورج تاریک ہو جائیگا اور چاند اپنی روشنی نہ دیگا اور ستارے آسمان سے گرینگے اور آسمانوں کی قوتیں ہلائی جائینگی۔“ اس وقت ”ابنآدم کا نشان آسمان پر دکھائی دیگا۔“ زمین کی قومیں ”چھاتی پیٹیں گی اور ابن آدم [خدا کے مسیحائی بادشاہ] کو بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھینگی۔“ یہ ”آنا، یونانی ارخومینان یسوع کے یہوواہ کو سچا ثابت کرنے والے کے طور پر ظاہر ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
۶، ۷. یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ”ہر آنکھ اسے دیکھے گی،“ اور اس میں کون شامل ہیں؟
۶ اس ”آنے“ کو یوحنا رسول نے بھی مکاشفہ ۱:۷ میں بیان کیا ہے، جہاں وہ کہتا ہے: ”دیکھو وہ بادلوں کے ساتھ آنے والا ہے۔“ وہ دشمن یسوع کو حقیقی آنکھوں سے نہیں دیکھینگے کیونکہ ”بادل“ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ نادیدنی طور پر عدالتی سزا دینے کیلئے آتا ہے۔ اگر محض انسانوں نے ننگی آنکھوں سے اسکے آسمانی جلال کو دیکھا ہوتا تو وہ اندھے ہو گئے ہوتے جیسے دمشق کی راہ پر ساؤل اندھا ہو گیا تھا جب جلالی یسوع ایک بڑی تیز روشنی میں اس پر ظاہر ہوا۔—اعمال ۹:۳-۸، ۲۲:۶-۱۱۔
۷ مکاشفہ کا بیان بتاتا ہے کہ ”ہر ایک آنکھ اسے دیکھی گی اور جنہوں نے اسے چھیدا تھا وہ بھی دیکھینگے اور زمین پر کے سب قبیلے اسکے سبب سے چھاتی پیٹیں گے۔“ اس کا مطلب ہے کہ جو تباہی یسوع زمین پر مخالفین کے اوپر برساتا ہے اس سے وہ خوب سمجھ لینگے کہ وہ یہوواہ کی طرف سے سزا دینے والے کے طور پر بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ آ گیا ہے۔ ان دشمنوں کو اس طرح سے کیوں بیان کیا گیا ہے کہ ”جنہوں نے اسے چھیدا تھا“؟ یہ اسلئے ہے کہ آجکل یہوواہ کے خادموں کی طرف انکا تلخ رویہ یسوع کے ستانے والوں کی طرح کا ہے۔ بیشک وہ ”اسکے سبب سے چھاتی پیٹیں گے۔“
۸. اچانک تباہی کی بابت یسوع اور پولس دونوں کیا آگاہی دیتے ہیں؟
۸ یہوواہ کے انتقام کا وہ دن کیسے آئیگا؟ لوقا ۲۱ باب کی پیشینگوئی میں یسوع تباہکن واقعات کو بیان کرتا ہے جنہوں نے ۱۹۱۴ سے لیکر اسکی موجودگی کے نشان کے طور پر کام انجام دیا ہے۔ پھر، ۳۴ اور ۳۵ آیات میں یسوع آگاہ کرتا ہے: ”پس خبردار رہو۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے دل خمار اور نشہبازی اور اس زندگی کی فکروں سے سُست ہو جائیں اور وہ دن تم پر پھندے کی طرح ناگہاں آ پڑے۔ کیونکہ جتنے لوگ تمام روی زمین پر موجود ہونگے ان سب پر وہ اسی طرح آ پڑیگا۔“ جیہاں، یہوواہ کے انتقام کا وہ دن اچانک اور ناگہاں آ پڑتا ہے! پولس رسول ۱-تھسلنیکیوں ۵:۲، ۳ میں یہ کہہ کر اسکی تصدیق کرتا ہے: ”خداوند کا دن اس طرح آنے والا ہے جس طرح رات کو چور آتا ہے۔ جس وقت لوگ کہتے ہونگے کہ سلامتی اور امن ہے اس وقت ان پر ...ناگہاں ہلاکت آئیگی۔“ قومیں تو اب بھی سلامتی اور امن کی بابت باتیں کر رہی ہیں اور فوجی قوت کے ذریعے امن کو تباہ کرنے والی جگہوں کا نظمونسق سنبھالنے کیلئے اقوام متحدہ کو مضبوط بنانے کی تجویز پیش کر رہی ہیں۔
۹. کن کیلئے ”روشنی چمکتی ہے،“ اور کیوں؟
۹ ۴ اور ۵ آیات میں رسول ہمیں مزید بتاتا ہے: ”لیکن تم اے بھائیو! تاریکی میں نہیں ہو کہ وہ دن چور کی طرح تم پر آ پڑے۔ کیونکہ تم سب نور کے فرزند اور دن کے فرزند ہو۔ ہم نہ رات کے ہیں نہ تاریکی کے۔“ ہم نور کے فرزند—دوسروں کیلئے روشنی بردار ہونے کیلئے خوش ہیں جو خدا کی نئی دنیا میں حقیقی امن اور سلامتی کے آرزومند ہیں۔ ہم زبور ۹۷:۱۰، ۱۱ میں پڑھتے ہیں: ”اے خداوند سے محبت رکھنے والو! بدی سے نفرت کرو۔ وہ اپنے مقدسوں کی جانوں کو محفوظ رکھتا ہے۔ وہ انکو شریروں کے ہاتھ سے چھڑاتا ہے۔ صادقوں کیلئے نور بویا گیا ہے اور راست دلوں کیلئے خوشی۔“
واقعات کا سلسلہ
۱۰. خدا کے یومحساب کی بابت ہمیں کس پیشگی نوٹس پر توجہ دینی چاہیے؟ (مکاشفہ ۱۶:۱۵)
۱۰ جب بڑی مصیبت آئے گی تو واقعات کا سلسلہ کیا ہوگا؟ آئیے ہم مکاشفہ ۱۶ باب کی طرف چلیں۔ جیسے کہ ۱۳ سے ۱۶ آیات میں بیان کیا گیا ہے یہ نوٹ کریں کہ ناپاک شیاطینی روحیں ساری زمین کی قوموں کو ہرمجدون، قادرمطلق خدا کے روزعظیم کی لڑائی کے واسطے جمع کرتی ہیں۔ پھر یومحساب کے چور کی طرح آنے پر زور دیا گیا ہے اور ہمیں جاگتے رہنے کیلئے خبردار کیا گیا ہے—روحانی پوشاک کی حفاظت کریں جو نجات کیلئے ہم پر نشان کرتی ہے۔ زمین کے لوگوں، قوموں، اور—کسی اور کی عدالت کا وقت بھی آ گیا ہے۔ یہ کون ہے؟
۱۱. مکاشفہ ۱۷:۵ کی عورت نے اپنی شناخت کیسے کرائی ہے؟
۱۱ یہ ایک علامتی عورت ہے جس نے خود کو واقعی کوئی اہم شخص بنانے کی کوشش کی ہے۔ اسے مکاشفہ ۱۷:۵ میں ”راز۔ بڑا شہر بابل۔ کسبیوں اور زمین کی مکروہات کی ماں“ کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ لیکن وہ اب یہوواہ کے گواہوں کیلئے راز نہیں رہی۔ اس نے خود کو جھوٹے مذہب کی عالمی مملکت کے طور پر ظاہر کر دیا ہے اور مسیحی دنیا کے فرقے اسکے نمایاں حصہ کو تشکیل دیتے ہیں۔ اسکا سیاسی معاملات میں حصہ لینا، سچے مسیحیوں کے ستانے سے اسکا ”مقدسوں کا خون ... پینے سے متوالا“ ہونا اور ”زمین کے اور سب مقتولوں،“ بشمول صرف اس ۲۰ ویں صدی کی جنگوں میں سو ملین سے زائد مارے گئے لوگوں کے خون کا ذمہدار ہونا یہوواہ کی نظر میں مکروہ ہے۔—مکاشفہ ۱۷:۲، ۶، ۱۸:۲۴۔
۱۲. مسیحی دنیا کے فرقے کیوں رد کئے جاتے ہیں؟
۱۲ سب سے بدتر یہ ہے کہ مسیحی دنیا کے فرقے خدا کے نام پر بدنامی لائے ہیں جسکی نمائندگی کرنے کا وہ ریاکاری سے دعوی کرتے ہیں۔ انہوں نے خدا کے کلام کی جگہ بابلیوں اور یونانیوں کے فلسفوں کی تعلیم دی ہے، اور اباحتی طرززندگی کی اجازت دینے سے جو بائبل اصولوں کی حقارت کرتی ہے تمام قوموں کی اخلاقی خرابی میں معاونت کی ہے۔ یعقوب ۵:۱، ۵ کے الفاظ کے ذریعے انکے درمیان حریص سوداگروں کو رد کیا گیا ہے: ”اے دولتمندو ذرا سنو تو! تم اپنی مصیبتوں پر جو آنیوالی ہیں رؤو اور واویلا کرو۔ تم نے زمین پر عیشوعشرت کی اور مزے اڑائے۔ تم نے اپنے دلوں کو ذبح کے دن موٹا تازہ کیا۔“
بڑا بابل مردہ باد
۱۳. بڑی مصیبت کی شروعات کیسے ہوتی ہے، اور مکاشفہ ۱۸:۴، ۵ میں کس فوری تعمیل طلب بات پر زور دیا گیا ہے؟
۱۳ بڑی مصیبت کا آغاز بڑے بابل پر یہوواہ کی عدالتی سزا کے ساتھ ہوتا ہے۔ مکاشفہ ۱۷:۱۵-۱۸ خدا کی ”رائے“ کو تفصیل سے بیان کرتی ہیں ”دس سینگ“ یعنی کثیرالاقوام پر مشتمل اقوام متحدہ ”حیوان“ کے اندر سے زبردست طاقتوں کو اکسائے کہ اسے ختم کر دیں۔ ”اور جو دس سینگ تو نے دیکھے وہ اور حیوان اس کسبی سے عداوت رکھینگے اور اسے بیکس اور ننگا کر دینگے اور اسکا گوشت کھا جائینگے اور اس کو آگ میں جلا دینگے۔ کیونکہ خدا ان کے دلوں میں یہ ڈالیگا کہ وہ اسی کی رای پر چلیں۔“ تعجب نہیں کہ ایک بڑی آسمانی آواز مکاشفہ ۱۸:۴، ۵ میں فوری توجہ کی مستحق ایک آگاہی دیتی ہے: ”اے میری امت کے لوگو! اس میں سے نکل آؤ تاکہ تم اسکے گناہوں میں شریک نہ ہو اور اسکی آفتوں میں سے کوئی تم پر نہ آ جائے۔ کیونکہ اس کے گناہ آسمان تک پہنچ گئے ہیں اور اسکی بدکاریاں خدا کو یاد آ گئی ہیں۔“ بلاوا جاری رہتا ہے: جھوٹے مذہب کیساتھ تمام تعلقات منقطع کر لیں اس سے پیشتر کہ بہت دیر ہو جائے!
۱۴. بڑے بابل کی بربادی پر کون ماتم کرینگے، اور کیوں؟
۱۴ دنیا بڑے بابل کی بربادی کو کیسا خیال کریگی؟ دور ہی سے، بدعنوان سیاستدان—”زمین کے بادشاہ“—اس پر غم کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے صدیوں تک اپنی روحانی حرامکاری میں باہمی عیاشی کا لطف اٹھایا تھا۔ تجارت سے منسلک حریص انسان، ”سوداگر جو اسکے سبب سے مالدار بن گئے،“ وہ بھی اسکے لئے روتے اور ماتم کرتے ہیں۔ وہ بھی اس سے دور چلے جاتے ہیں اور کہتے ہیں: ”افسوس! افسوس! وہ بڑا شہر جو مہین کتانی اور ارغوانی اور قرمزی کپڑے پہنے ہوئے اور سونے اور جواہر اور موتیوں سے آراستہ تھا!، گھڑی ہی بھر میں اسکی اتنی بڑی دولت برباد ہو گئی۔“ پادریوں کے لباس کا تمام سامانآرائش اور دنیا کے بڑے بڑے کیتھیڈرلوں کی شانوشوکت ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جاتی رہیگی! (مکاشفہ ۱۸:۹-۱۷) لیکن کیا ہر کوئی بڑے بابل پر ماتم کریگا؟
۱۵، ۱۶. خدا کے لوگوں کے پاس خوشی کرنے کی کونسی وجہ ہوگی؟
۱۵ مکاشفہ ۱۸:۲۰، ۲۱ جواب دیتی ہیں: ”اے آسمان اور اے مقدسو اور رسولو اور نبیو! اس پر خوشی کرو کیونکہ خدا نے انصاف کرکے اس سے تمہارا بدلہ لے لیا۔“ سمندر میں پھینک دئے گئے چکی کے بڑے پاٹ کی مانند ”بابل کا بڑا شہر بھی اسی طرح زور سے گرایا [جا چکا ہوگا] اور پھر کبھی اسکا پتہ نہ ملیگا۔“
۱۶ خوش ہونے کی کیا ہی وجہ! مکاشفہ ۱۹:۱-۸ اسکی تصدیق کرتی ہیں۔ چار مرتبہ ”ہللویاہ،“ کی پکار آسمان سے گونج اٹھتی ہے۔ ان میں سے پہلے تین ہللویاہ، یہوواہ کی حمد اسلئے کرتے ہیں کیونکہ اس نے بدنام کسبی، بڑے بابل کے خلاف راست عدالت کی تعمیل کی ہے۔ جھوٹے مذہب کی عالمگیر مملکت اب ختم ہو گئی ہے! خدا کے تخت میں سے ایک آواز یہ کہتے ہوئے نکلتی ہے ”اے اس سے ڈرنے والے بندو خواہ چھوٹے ہو خواہ بڑے! تم سب ہمارے خدا کی حمد کرو۔“ اس گیت میں حصہ لیکر ہم کتنے متشرف ہونگے!
برہ کی شادی
۱۷. مکاشفہ ۱۱:۱۷ اور ۱۹:۶ کا موازنہ کرنے میں، کونسے دو سیاقوسباق میں یہوواہ بادشاہ کے طور پر حکمرانی شروع کرتا ہے؟
۱۷ چوتھا ہللویاہ ایک اور موضوع کو متعارف کراتا ہے: ”[ہللویاہ! اسلئے کہ خداوند ہمارا خدا قادرمطلق بادشاہی کرتا ہے]“ لیکن کیا اسی طرح کی ترجیعبندی مکاشفہ ۱۱:۱۷ میں نہیں آئی تھی؟ وہاں ہم پڑھتے ہیں: ”اے خداوند خدا۔ قادر مطلق! ... ہم تیرا شکر کرتے ہیں کیونکہ تو نے اپنی بڑی قدرت کو ہاتھ میں لیکر بادشاہی کی،“ جیہاں۔ مگر مکاشفہ ۱۱:۱۷ کا سیاقوسباق یہوواہ کے ۱۹۱۴ میں مسیحائی بادشاہت کو وجود میں لانے کا حوالہ دیتا ہے کہ ”لوہے کے عصا سے سب قوموں پر حکومت“ کرے۔ (مکاشفہ ۱۲:۵) مکاشفہ ۱۹:۶ بڑے بابل کی بربادی کے سلسلے میں ہے۔ کسبی کی طرح کے مذہب کو ہٹا دینے سے یہوواہ کی الوہیت ہمیشہ کیلئے سچی ثابت ہوتی ہے۔ مطلقالعنان حاکم اور بادشاہ کے طور پر اسکی پرستش اب ابدلآباد تک غالب رہے گی!
۱۸. بڑے بابل کا ہٹایا جانا کس خوشکن اعلان کیلئے راہ کھولتا ہے؟
۱۸ لہذا، یہ پرمسرت اعلان کیا جا سکتا ہے۔ ”آؤ ہم خوشی کریں اور نہایت شادمان ہوں اور [یاہ] کی تمجید کریں۔ اسلئے کہ برہ کی شادی آ پہنچی اور اسکی بیوی نے اپنے آپکو تیار کر لیا ہے۔ اور اسکو چمکدار اور صاف مہین کتانی کپڑے پہننے کا اختیار دیا گیا کیونکہ مہین کتانی کپڑے سے مقدس لوگوں کی راستبازی کے کام مراد ہیں۔“ (مکاشفہ ۱۹:۷، ۸) زمین پر موجود ممسوح بقیہ اپنی آسمانی قیامت کب حاصل کریگا اسکی بابت نہیں بتایا گیا۔ لیکن سیاقوسباق میں ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ برہ یسوع مسیح کی شادی میں انکی شرکت شادمانی کا وقت ہوگا اور ایسا کرنا اور بھی زیادہ اسلئے ہوگا کیونکہ انہوں نے بدنام کسبی، بڑے بابل کی تذلیل خود دیکھ لی ہوگی۔
شیطان کی دنیا برباد کر دی گئی
۱۹. مکاشفہ ۱۹:۱۱-۲۱ میں کونسی دوسری حالت کا ذکر کیا گیا ہے؟
۱۹ سفید گھوڑا جسکا پہلا ذکر مکاشفہ ۶:۲ میں آیا، اب پھر منظرعام پر آتا ہے۔ ہم مکاشفہ ۱۹:۱۱ میں پڑھتے ہیں: ”اور اس [سفید گھوڑے] پر ایک سوار ہے جو سچا اور برحق کہلاتا ہے اور وہ راستی کے ساتھ انصاف اور لڑائی کرتا ہے۔“ اس طرح سے ”بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوندوں کا خداوند“ قوموں کو مارنے اور ”قادرمطلق خدا کے سخت غضب کی مے کے حوض میں انگور“ روندنے کیلئے نکلتا ہے۔ [”زمین کے بادشاہ اور انکی فوجیں“، NW] ہرمجدون کی لڑائی لڑنے کیلئے بےسود جمع ہوتی ہیں۔ سفید گھوڑے کا سوار اپنی فتح مکمل کر لیتا ہے۔ شیطان کی زمینی تنظیم کا کچھ باقی نہیں بچتا۔—مکاشفہ ۱۹:۱۲-۲۱۔
۲۰. خود شیطان کے ساتھ کیا واقع ہوتا ہے؟
۲۰ لیکن خود ابلیس کے ساتھ کیا ہوگا؟ مکاشفہ ۲۰:۱-۶ میں مسیح یسوع کے حق میں یوں کہا گیا ہے: ”ایک فرشتے کو آسمان سے اترتے دیکھا جسکے ہاتھ میں اتھاہ گڑھے کی کُنجی اور ایک بڑی زنجیر تھی۔“ وہ اژدہا یعنی پرانے سانپ کو جو ابلیس اور شیطان کہلاتا ہے پکڑتا ہے، باندھ دیتا ہے، اتھاہ گڑھے میں ڈال دیتا ہے، اور بند کر دیتا اور اس پر مہر کر دیتا ہے۔ شیطان کو راہ سے ہٹا دینے اور اسکے آئندہ قوموں کو گمراہ کرنے کے ناقابل ہونے سے، برہ اور اسکی دلہن کی ہزار سالہ جلالی حکمرانی شروع ہو جاتی ہے۔ اب رنجوالم کے آنسو نہیں ہیں! آدم کی لائی ہوئی موت جاتی رہی ہے! نہ ماتم ہے، نہ آوہونالہ نہ درد ہے! ”پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“—مکاشفہ ۲۱:۴۔
۲۱. جب ہم اشتیاق کے ساتھ یسوع مسیح کے ظہور کا انتظار کرتے ہیں تو ہمارا عزممُصمم کیا ہونا چاہیے؟
۲۱ جب ہم اپنے خداوند یسوع مسیح کے ظہور کا اشتیاق سے انتظار کرتے ہیں تو آئیے ہم خدا کے پرمحبت بادشاہتی وعدوں کی بابت دوسروں کو بتانے میں جوشوخروش دکھائیں۔ مخلصی قریب ہے! دعا ہے کہ ہم حاکماعلی خداوند یہوواہ کے روشنخیال بچوں کے طور پر آگے، سدا آگے بڑھتے جائیں (۲۱ ۱/۵ w۹۳)!
نظرثانی میں
▫ کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ یسوع مسیح کا ظہور قریب ہے؟
▫ یہوواہ کے انتقام کا دن کیسے آئیگا؟
▫ ”یہوواہ سے محبت رکھنے والوں“ کو موجودہ دنیا کی حالت کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟
▫ جب بڑی مصیبت شروع ہوگی تو واقعات کا سلسلہ کیا ہوگا؟
[تصویر]
یسوع عدالتی سزا دینے کیلئے نادیدنی طور پر ”بادلوں کے ساتھ آتا ہے“
[تصویر]
جلد ہی جھوٹا مذہب، شیطان کا شریر نظام، اور خود شیطان سب نیست ہو جائینگے