سوالات از قارئین
اگر لوگ اب سچی مسیحیت کو قبول نہیں کرتے اور بڑی مصیبت کے شروع ہونے سے پہلے مر جاتے ہیں تو کیا انہیں زندہ کیا جائے گا؟
ہم سب کیلئے اچھا ہے کہ منصفوں کا سا رویہ اختیار کرنے کے کسی بھی میلان کی مزاحمت کریں، یہ سمجھتے ہوئے کہ جو چیز اہم ہے وہ یسوع مسیح کے ذریعے یہوواہ کا فیصلہ ہے۔ (یوحنا ۵:۲۲، اعمال ۱۰:۴۲، ۲-تیمتھیس ۴:۱) لیکن صحیفے مذکورہبالا سوال کے جواب میں کچھ مفید معلومات ضرور فراہم کرتے ہیں۔
خدا کی بادشاہی کی خوشخبری کی عالمگیر منادی ”یسوع کی موجودگی کے نشان“ کا نہایت اہم پہلو ہے۔ یہ نشان اس صدی کے شروع سے نمایاں رہا ہے۔ منادی کا کام تمام قوموں کے لوگوں کو جدا کرنے کی یسوع کی ”بھیڑوں“ اور ”بکریوں“ والی تمثیل کی تکمیل پر منتج ہو رہا ہے۔ منادی کرنے اور جدا کرنے کے کام کے مکمل ہونے پر ”بڑی مصیبت“ موجودہ شریر نظام کو ختم کر دے گی۔—متی ۲۴:۳، ۲۱، ۲۲، ۲۵:۳۱-۴۶۔
یہوواہ اپنے بیٹے کے ساتھ ملکر اس بات کا فیصلہ کریگا کہ جو کوئی بادشاہتی پیغام کو رد کرتے اور بڑی مصیبت کے شروع ہونے سے پہلے مر جاتے ہیں آیا وہ بکریوں کے طبقے میں شمار ہوتے ہیں۔ یسوع نے کہا کہ بکریاں ”ہمیشہ کی سزا پائینگی۔“ اسلئے، ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ وہ لوگ جنکے لئے خدا کی طرف سے بکریاں ہونے کا فیصلہ ہو گیا ہے وہ قیامت حاصل نہیں کرینگے۔ انکی سزا ان لوگوں کی طرح کی ہے جو بڑی مصیبت کے وقت ”ابدی ہلاکت کی سزا پائیں گے۔“—۲-تھسلنیکیوں ۱:۹۔
لیکن ان کی بابت کیا ہے جنکے بارے میں شاید یہ معلوم نہیں کہ انہیں کافی حد تک بادشاہتی پیغام سنایا نہیں گیا تاکہ وہ اس ”اخیر زمانہ“ میں مرنے سے پہلے سچائی کی حمایت یا مخالفت میں ایک دانشمندانہ انتخاب کرنے کے قابل ہوتے۔—۲-تیمتھیس ۳:۱۔
بہت سے جو بڑی مصیبت سے پہلے منادی کے کام کے ترقی پانے کے دوران مر جاتے ہیں، ظاہرہے کہ وہ قیامت پائینگے۔ یہ اس بات سے ظاہر ہوا ہے جو ہم علامتی گھڑسواروں کی سواری کی بابت مکاشفہ ۶:۷، ۸ میں پڑھتے ہیں۔ بہتیرے لوگ جنگوں، خوراک کی قلتوں، اور مُہلک وباؤں کے شکار ہونے کے طور پر مر گئے ہیں۔ چونکہ یہ ”ہیڈیز“ ہے جس نے ”موت“ کے شکار ان لوگوں کو لے لیا ہے، وہ مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران قیامت پائینگے، جب ہیڈیز اپنے اندر کے تمام مردوں کو دے دیگی۔ (مکاشفہ ۲۰:۱۳، NW) جو زندگی کے لئے زندہ کئے گئے ہیں ان کی کافی تعداد کا شاید اپنے مرنے سے پہلے بادشاہتی پیغام کے ساتھ کچھ واسطہ پڑا ہوگا۔
ہم کتنے احسانمند ہو سکتے ہیں کہ یسوع نے یہ فیصلہ کرنے کیلئے اسے انسانوں پر نہیں چھوڑا کہ کون بھیڑوں کی مانند ہیں اور کون بکریوں کی مانند! ناکامل انسان صحیح طور پر اس چیز کا اندازہ نہیں لگا سکتے کہ کسی شخص کو خوشخبری کو سننے اور قبول کرنے کیلئے کتنا موقع حاصل تھا۔ کیا ہم جان سکتے ہیں کہ اسکے دل کی حالت کیسی تھی یا یہ کہ آیا اس نے واقعی راستبازی سے محبت رکھی؟ کیا ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اسکی اثرپذیری اسکے خاندان، اسکے مذہبی پسمنظر، یا دوسرے عوامل سے کتنی متاثر ہوئی ہے؟ ظاہر ہے کہ نہیں۔ بہرحال، ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ایسے معاملات کا حساب لگا سکتے ہیں اور پھر ایسے فیصلوں پر پہنچتے ہیں جو کامل، منصفانہ، اور راست ہیں۔—استثنا ۳۲:۴، یسعیاہ ۱۱:۱-۵۔
لہذا، ہمارے لئے انکی بابت اندازہ لگانے کی کوئی وجہ نہیں جو حال ہی میں مر گئے ہیں کہ ان میں سے کون زندہ ہو سکتے ہیں اور کون نہیں ہو سکتے۔ یہ ایسا کام ہے جس کو کرنے کا اختیار ہمیں نہیں دیا گیا۔ (مقابلہ کریں لوقا ۱۲:۱۳، ۱۴۔) ہمارے لئے کہیں زیادہ دانشمندی کی بات یہ ہے کہ راست منصفوں، یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے فیصلوں کا انتظار کریں۔ یہ ہمیں یہوواہ کے خادموں کے طور پر زیادہ ذہنی اطمینان دے گا۔ یہ ہماری مدد بھی کریگا کہ جو کچھ کرنے کیلئے ہمیں تفویض کیا گیا ہے اس پر بہتر توجہ دیں—”جا کر سب قوموں کو شاگرد بنائیں اور انکو تعلیم دیں کہ ان سب باتوں پر عمل کریں جنکا یسوع نے حکم دیا۔“—متی ۲۸:۱۹، ۲۰۔ (۳۱ ۵/۱۵ w۹۳)
[صفحہ 31 پر تصویر کا حوالہ]
Meyers ,Leicester sheep