لوگ مسیح کے آنے کے منتظر تھے
”لوگ منتظر تھے اور سب اپنےاپنے دل میں یوؔحنا کی بابت سوچتے تھے کہ آیا وہ مسیح ہے یا نہیں۔“—لو ۳:۱۵۔
۱. ایک فرشتے نے چرواہوں کو کونسی خوشخبری سنائی؟
رات کا وقت تھا۔ کچھ چرواہے میدان میں اپنی بھیڑ بکریوں کی گلّہبانی کر رہے تھے۔ اچانک ایک فرشتہ اُن کے پاس آکر کھڑا ہو گیا اور اُن کے چاروں طرف نور چمکا۔ یہ دیکھ کر چرواہے ڈر گئے۔ فرشتے نے اُن کو یہ خوشخبری سنائی: ”ڈرو مت کیونکہ دیکھو مَیں تمہیں بڑی خوشی کی بشارت دیتا ہوں جو ساری اُمت کے واسطے ہوگی۔ کہ آج داؔؤد کے شہر میں تمہارے لئے ایک منجّی پیدا ہوا ہے یعنی مسیح خداوند۔“ فرشتے نے جس بچے کا ذکر کِیا، وہ بڑا ہو کر مسیح بنا۔ فرشتے نے چرواہوں کو یہ بھی بتایا کہ وہ اِس بچے کو پاس ہی ایک شہر میں چرنی میں پڑا ہوا پائیں گے۔ ایک دم سے فرشتوں کا لشکر دکھائی دیا جو یہوواہ خدا کی یوں حمد کر رہا تھا: ”عالمِبالا پر خدا کی تمجید ہو اور زمین پر اُن آدمیوں میں جن سے وہ راضی ہے صلح۔“—لو ۲:۸-۱۴۔
۲. (الف) لفظ مسیح کا کیا مطلب ہے؟ (ب) لوگ مسیح کی شناخت کیسے کر سکتے تھے؟
۲ چرواہے جانتے تھے کہ لفظ مسیح کا مطلب ہے: مسح کِیا ہوا۔ (خر ۲۹:۵-۷) لیکن وہ اِس بات کا اندازہ کیسے لگا سکتے تھے کہ آیا خدا نے اِسی بچے کو مسیح ہونے کے لئے چنا تھا یا نہیں؟ یہ جاننے کے لئے پہلے تو اُنہیں اُن پیشینگوئیوں پر غور کرنے کی ضرورت تھی جو پاک صحیفوں میں مسیح کے متعلق درج تھیں۔ پھر اُنہیں یہ اندازہ لگانے کی ضرورت تھی کہ آیا یہ پیشینگوئیاں اِس بچے کی زندگی کے دوران اُس پر پوری ہوئیں یا نہیں؟ یوں وہ دوسروں کو بھی قائل کر سکتے تھے کہ یہ بچہ خدا کا بھیجا ہوا مسیح ہے۔
لوگ مسیح کے آنے کے منتظر کیوں تھے؟
۳، ۴. دانیایل ۹:۲۴، ۲۵ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۳ اِس بچے کی پیدائش کے کئی سال بعد یوحنا بپتسمہ دینے والے، لوگوں کو خدا کا پیغام سنانے لگے۔ اُن کی باتیں سُن کر اور کاموں کو دیکھ کر کچھ لوگ سوچنے لگے کہ ”کیا یہی مسیح ہیں؟“ (لوقا ۳:۱۵ کو پڑھیں۔) آئیں، دیکھیں کہ لوگ ایسا کیوں سوچ رہے تھے۔ بائبل کی ایک پیشینگوئی میں ۷۰ ہفتوں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ لوگ اِس پیشینگوئی کے ذریعے اُس وقت کا اندازہ لگا سکتے تھے جب مسیح نے ظاہر ہونا تھا۔ اِس پیشینگوئی میں بتایا گیا ہے کہ ”تیرے لوگوں اور تیرے مُقدس شہر کے لئے ستر ہفتے مقرر کئے گئے . . . یرؔوشلیم کی بحالی اور تعمیر کا حکم صادر ہونے سے ممسوح فرمانروا تک سات ہفتے اور باسٹھ ہفتے ہوں گے۔“ (دان ۹:۲۴، ۲۵) بائبل کے عالم اِس بات سے متفق ہیں کہ اِس پیشینگوئی میں جن سات ہفتوں کا ذکر کِیا گیا ہے، وہ دنوں کے حساب سے نہیں بلکہ سالوں کے حساب سے ہیں۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہر ہفتہ سات دن کی بجائے سات سال کا ہے۔
۴ یہوواہ کے گواہ جانتے ہیں کہ دانیایل ۹:۲۵ میں جن ۶۹ ہفتوں کا ذکر ہوا ہے، اُن سے مُراد ۴۸۳ سال کا عرصہ ہے۔ اِس عرصے کا آغاز ۴۵۵ قبلازمسیح میں ہوا جب فارس کے بادشاہ ارتخششتا نے نحمیاہ کو یروشلیم کی تعمیر اور مرمت کرنے کی اجازت دی۔ (نحمیاہ ۲:۱-۸) ۴۸۳ سال کا یہ عرصہ ۲۹ء میں ختم ہوا جب یسوع نے بپتسمہ لیا۔ اُس وقت یہوواہ خدا نے یسوع کو پاک روح سے مسح کِیا اور وہ مسیح بن گئے۔—متی ۳:۱۳-۱۷۔a
۵. ہم کن پیشینگوئیوں کے بارے میں بات کریں گے؟
۵ بائبل میں مسیح کے بارے میں اَور بھی پیشینگوئیاں پائی جاتی ہیں۔ اِن میں سے بعض پیشینگوئیاں اُن کی پیدائش اور بچپن کے بارے میں ہیں جبکہ دیگر پیشینگوئیوں کا تعلق اُس خاص کام سے ہے جو مسیح نے کِیا۔ اِس مضمون میں ہم اِن میں سے کچھ پیشینگوئیوں پر بات کریں گے اور یہ بھی سیکھیں گے کہ یہ پیشینگوئیاں یسوع کے سلسلے میں کیسے پوری ہوئیں۔ اِس طرح بائبل پر ہمارا ایمان اَور بھی مضبوط ہو جائے گا اور ہمیں اِس بات کے ٹھوس ثبوت ملیں گے کہ یسوع ہی خدا کے بھیجے ہوئے مسیح تھے۔
مسیح کی پیدائش اور بچپن کے سلسلے میں پیشینگوئیاں
۶. پیدایش ۴۹:۱۰ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۶ مسیح یہوداہ کے قبیلے سے آئیں گے۔ یعقوب نے مرنے سے پہلے اپنے بیٹے یہوداہ کو یہ برکت دی: ”یہوؔداہ سے سلطنت نہیں چھوٹے گی اور نہ اُس کی نسل سے حکومت کا عصا موقوف ہوگا۔ جب تک شیلوؔہ نہ آئے اور قومیں اُس کی مطیع [یعنی تابع] ہوں گی۔“ (پید ۴۹:۱۰) بہت سے یہودی عالم مانتے تھے کہ یعقوب کے یہ الفاظ مسیح کے بارے میں پیشینگوئی تھے۔ یعقوب کے الفاظ سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟ غور کریں کہ یعقوب نے لفظ ”سلطنت“ اور اصطلاح ”حکومت کا عصا“ استعمال کی۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک بادشاہ کے بارے میں بات کر رہے تھے جسے اُنہوں نے شیلوہ کا لقب دیا۔ اِس پیشینگوئی کے مطابق شیلوہ نے یہوداہ کے قبیلے میں پیدا ہونا تھا۔ یہوداہ کے قبیلے سے جو پہلے بادشاہ بنے، وہ داؤد تھے اور آخری بادشاہ، صدقیاہ تھے۔ لیکن اِس کے بعد بھی یہوداہ کے قبیلے سے ایک بادشاہ نے آنا تھا اور اِس بادشاہ نے ہمیشہ تک حکومت کرنی تھی۔ اِس بادشاہ کو شیلوہ کا لقب دیا گیا جس کا مطلب ہے: ”وہ . . . جس کا حق ہے“ یعنی ’وہ جس کا بادشاہت پر حق ہے۔‘ یہوواہ خدا نے بادشاہ صدقیاہ کو بتایا کہ وہ اُسی شخص کو بادشاہ بنائے گا جس کو حکمرانی کرنے کا حق ہے۔ (حز ۲۱:۲۶، ۲۷) خدا کے فرشتے جبرائیل نے یسوع کی پیدائش سے پہلے مریم سے کہا: ”[یہوواہ] خدا اُس کے باپ داؔؤد کا تخت اُسے دے گا۔ اور وہ یعقوؔب کے گھرانے پر ابد تک بادشاہی کرے گا اور اُس کی بادشاہی کا آخر نہ ہوگا۔“ (لو ۱:۳۲، ۳۳) یسوع، یہوداہ کے قبیلے اور داؤد کی نسل سے تھے۔ اور بادشاہ صدقیاہ کے دَورِحکومت کے بعد یہوواہ خدا نے داؤد کی نسل میں سے صرف یسوع مسیح کے بارے میں کہا کہ وہ بادشاہی کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ لہٰذا یسوع مسیح ہی شیلوہ تھے۔—متی ۱:۱-۳، ۶؛ لو ۳:۲۳، ۳۱-۳۴۔
۷. میکاہ ۵:۲ میں درج پیشینگوئی یسوع کے سلسلے میں کیسے پوری ہوئی؟
۷ مسیح کی پیدائش بیتلحم میں ہوگی۔ خدا کے نبی میکاہ نے لکھا: ”اَے بیتؔلحماِفراتاہ! اگرچہ تُو یہوؔداہ کے ہزاروں میں شامل ہونے کے لئے چھوٹا ہے تو بھی تجھ میں سے ایک شخص نکلے گا اور میرے حضور اؔسرائیل کا حاکم ہوگا اور اُس کا مصدر زمانۂسابق ہاں قدیمالایام سے ہے۔“ (میک ۵:۲) اِس پیشینگوئی سے پتہ چلتا ہے کہ مسیح کی پیدائش بیتلحم میں ہونی تھی۔ بیتلحم ایک چھوٹا سا شہر تھا جو پہلے اِفراتاہ کہلاتا تھا اور یہوداہ کے علاقے میں واقع تھا۔ لیکن یسوع مسیح کی ماں مریم اپنے شوہر یوسف کے ساتھ شہر ناصرۃ میں رہتی تھیں۔ تو پھر یہ پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی کہ مسیح کی پیدائش بیتلحم میں ہوگی؟ دراصل جب یسوع پیدا ہونے والے تھے تو رومی شہنشاہ نے سب لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اپنےاپنے آبائی شہر جائیں اور وہاں اپنے نام درج کروائیں۔ اِس لئے مریم اور یوسف اپنے آبائی شہر بیتلحم کو گئے اور وہیں یسوع پیدا ہوئے۔ (متی ۲:۱، ۵، ۶) اِس طرح میکاہ ۵:۲ میں درج پیشینگوئی یسوع کے سلسلے میں پوری ہوئی۔
۸، ۹. (الف) مسیح کی پیدائش کے بارے میں کونسی پیشینگوئی کی گئی؟ (ب) مسیح کی پیدائش کے بعد یرمیاہ ۳۱:۱۵، ۱۶ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۸ مسیح ایک کنواری لڑکی سے پیدا ہوں گے۔ (یسعیاہ ۷:۱۴ کو پڑھیں۔) یسعیاہ ۷:۱۴ میں بتایا گیا ہے کہ ایک کنواری لڑکی حاملہ ہوگی اور اُس کے بیٹا ہوگا۔ متی رسول نے خدا کے الہام سے لکھا کہ یسعیاہ ۷:۱۴ میں درج پیشینگوئی اُس وقت پوری ہوئی جب یسوع پیدا ہوئے۔ متی اور لوقا کی اناجیل میں بتایا گیا ہے کہ مریم کنواری تھیں اور وہ خدا کی پاک روح کے ذریعے حاملہ ہوئیں۔—متی ۱:۱۸-۲۵؛ لو ۱:۲۶-۳۵۔
۹ مسیح کی پیدائش کے بعد چھوٹےچھوٹے لڑکوں کو قتل کر دیا جائے گا۔ اِسی طرح کا ایک واقعہ مسیح کی پیدائش سے کئی صدیاں پہلے پیش آیا تھا۔ اُس وقت فرعون نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اسرائیلیوں کے تمام ننھے لڑکوں کو دریائےنیل میں پھینک دیں۔ (خر ۱:۲۲) یرمیاہ ۳۱:۱۵، ۱۶ میں یہ پیشینگوئی کی گئی کہ ”راخلؔ اپنے بچوں کو رو رہی ہے“ کیونکہ دُشمن اُنہیں اپنے مُلک میں لے گئے ہیں۔ راخل کے رونے کی آواز دُور تک یعنی رامہ تک سنائی دی۔ رامہ، بنیمین کے علاقے میں واقع ایک شہر تھا جو یروشلیم کے شمال میں تھا۔ متی رسول نے لکھا کہ یہ پیشینگوئی اُس وقت پوری ہوئی جب ہیرودیس بادشاہ نے حکم دیا کہ بیتلحم کے علاقے میں اُن سب لڑکوں کو قتل کر دیا جائے جو دو سال یا اُس سے چھوٹے ہیں۔ (متی ۲:۱۶-۱۸ کو پڑھیں۔) جب بادشاہ کے حکم پر عمل کِیا گیا تو یقیناً اُس علاقے میں بڑا کہرام مچ گیا ہوگا۔
۱۰. ہوسیع ۱۱:۱ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۱۰ مسیح کو مصر سے بلایا جائے گا۔ (ہوس ۱۱:۱) چونکہ ہیرودیس بادشاہ یسوع کے خون کے پیاسے تھے اِس لئے فرشتے نے یوسف سے کہا کہ وہ مریم اور یسوع کو لے کر مصر چلے جائیں۔ وہ لوگ ہیرودیس کی موت تک مصر میں رہے اور پھر اسرائیل واپس لوٹ آئے۔ اِس طرح وہ بات پوری ہوئی جو یہوواہ خدا نے ہوسیع نبی سے کہی تھی کہ ”مصرؔ میں سے مَیں نے اپنے بیٹے کو بلایا۔“ (متی ۲:۱۳-۱۵) بعض لوگوں کا اعتراض ہے کہ یسوع مسیح نے خود ایسے حالات پیدا کئے تاکہ پیشینگوئیاں اُن کے سلسلے میں پوری ہوں۔ لیکن یہ یسوع مسیح کے بس میں نہیں تھا کہ وہ اپنی پیدائش اور بچپن کے سلسلے میں کی جانے والی پیشینگوئیوں کے لئے خود حالات پیدا کریں۔
اُس خاص کام کے متعلق پیشینگوئیاں جو مسیح نے کِیا
۱۱. کس نے مسیح کے لئے راہ تیار کی؟
۱۱ ایک شخص مسیح کے لئے راہ تیار کرے گا۔ ملاکی نبی نے پیشینگوئی کی کہ مسیح سے پہلے ایک ایسا شخص آئے گا جو لوگوں کے دلوں کو تیار کرے گا تاکہ وہ مسیح کو قبول کریں۔ ملاکی نے اِس شخص کو ”ایلیاؔہ نبی“ کہا۔ (ملاکی ۴:۵، ۶ کو پڑھیں۔) یسوع مسیح نے کہا کہ ملاکی نبی نے جس شخص کو ایلیاہ کہا، وہ یوحنا بپتسمہ دینے والے ہیں۔ (متی ۱۱:۱۲-۱۴) مرقس نے بھی کہا کہ یسعیاہ نبی کی پیشینگوئی یوحنا بپتسمہ دینے والے کے سلسلے میں پوری ہوئی کیونکہ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے مسیح کے لئے راہ تیار کی۔ (یسع ۴۰:۳؛ مر ۱:۱-۴) یسوع مسیح نے یوحنا سے نہیں کہا تھا کہ وہ اُن کے لئے راہ تیار کریں بلکہ خدا ہی نے یوحنا بپتسمہ دینے والے کو یہ کام دیا۔ یہ کام ایلیاہ نبی کے کام جیسا تھا۔ خدا چاہتا تھا کہ یوحنا، مسیح کے لئے راہ ہموار کریں تاکہ لوگ مسیح کو قبول کریں۔
۱۲. مسیح کی پہچان کس خاص کام سے تھی؟
۱۲ مسیح کی پہچان ایک خاص کام سے ہوگی۔ ایک دن جب یسوع مسیح ناصرۃ کے عبادتخانے میں تھے تو اُنہوں نے یسعیاہ نبی کی کتاب کھولی اور یہ آیتیں پڑھ کر سنائیں: ”[یہوواہ] کا رُوح مجھ پر ہے۔ اِس لئے کہ اُس نے مجھے غریبوں کو خوشخبری دینے کے لئے مسح کِیا۔ اُس نے مجھے بھیجا ہے کہ قیدیوں کو رہائی اور اندھوں کو بینائی پانے کی خبر سناؤں۔ کچلے ہوؤں کو آزاد کروں۔ اور [یہوواہ] کے سالِمقبول کی مُنادی کروں۔“ یسوع مسیح نے کہا کہ یہ پیشینگوئی اُن کے بارے میں ہے۔ مسیح کی پہچان اُس خاص کام سے تھی جو یسوع کر رہے تھے۔ اِس لئے یسوع مسیح یہ کہہ سکتے تھے کہ ”آج یہ نوشتہ تمہارے سامنے پورا ہوا۔“—لو ۴:۱۶-۲۱۔
۱۳. یسعیاہ کی پیشینگوئی کے مطابق یسوع مسیح نے کس علاقے میں خوشخبری کی مُنادی کی؟
۱۳ ایک پیشینگوئی میں بتایا گیا کہ مسیح گلیل کے علاقے میں خوشخبری سنائیں گے۔ یسعیاہ نبی نے ’زبولون اور نفتالی اور قوموں کے گلیل‘ کے بارے میں پیشینگوئی کی۔ اُنہوں نے لکھا: ”جو لوگ تاریکی میں چلتے تھے اُنہوں نے بڑی روشنی دیکھی۔ جو موت کے سایہ کے مُلک میں رہتے تھے اُن پر نُور چمکا۔“ (یسع ۹:۱، ۲) یسوع مسیح نے خوشخبری سنانے کے کام کا آغاز گلیل کے شہر کفرنحوم سے کِیا تھا۔ اُنہوں نے زبولون اور نفتالی کے علاقے میں بھی خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنائی۔ یسوع مسیح نے اِن علاقوں کے لوگوں کو جب تعلیم دی تو یہ ایسے تھا جیسے اندھیرے میں روشنی چمکنے لگے۔ (متی ۴:۱۲-۱۶) یسوع مسیح نے گلیل کے علاقے ہی میں پہاڑی وعظ پیش کِیا، اپنے ۱۲ رسولوں کو چُنا اور اپنا پہلا معجزہ دکھایا۔ جب یسوع مسیح کو زندہ کِیا گیا تو ایک موقع پر اُنہوں نے گلیل میں ۵۰۰ سے زیادہ شاگردوں سے ملاقات کی۔ (متی ۵:۱–۷:۲۷؛ ۲۸:۱۶-۲۰؛ مر ۳:۱۳، ۱۴؛ یوح ۲:۸-۱۱؛ ۱-کر ۱۵:۶) یوں تو یسوع مسیح نے اسرائیل کے دیگر علاقوں میں خوشخبری کی مُنادی کی۔ لیکن جب اُنہوں نے ’زبولون کے علاقے اور نفتالی کے علاقے‘ میں یہ کام کِیا تو یسعیاہ نبی کی پیشینگوئی پوری ہوئی۔
مسیح کے متعلق مزید پیشینگوئیاں
۱۴. زبور ۷۸:۲ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۱۴ مسیح تمثیلوں کے ذریعے تعلیم دیں گے۔ ایک زبور میں آسف نے کہا: ”مَیں تمثیل میں کلام کروں گا۔“ (زبور ۷۸:۲) متی رسول نے بتایا کہ یہ پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی۔ یسوع مسیح لوگوں کو تعلیم دیتے وقت بہت سی تمثیلیں پیش کرتے تھے۔ متی رسول نے بتایا کہ ایک دفعہ یسوع مسیح نے لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں سکھانے کے لئے رائی کے دانے اور خمیر کی تمثیل دی۔ اُنہوں نے لکھا: ”بغیر تمثیل کے [یسوع مسیح] اُن سے کچھ نہ کہتا تھا۔ تاکہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پورا ہو کہ مَیں تمثیلوں میں اپنا مُنہ کھولوں گا۔ مَیں اُن باتوں کو ظاہر کروں گا جو بنایِعالم سے پوشیدہ رہی ہیں۔“ (متی ۱۳:۳۱-۳۵) یسوع مسیح نے جو تمثیلیں دیں، اِن کے ذریعے بہت سے لوگ اِس بات کو سمجھ پائے کہ خدا کی مرضی کیا ہے۔
۱۵. یسعیاہ ۵۳:۴ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۱۵ مسیح بیماروں کو شفا دیں گے۔ یسعیاہ نبی نے مسیح کے بارے میں پیشینگوئی کی کہ ”یقیناً اُس نے ہماری ہی بیماریاں اُٹھائیں۔ ہمارے ہی غم اُس پر لدے ہوئے تھے۔“ (یسع ۵۳:۴، کیتھولک ترجمہ) جب پطرس رسول کی ساس بیمار ہوئیں تو یسوع مسیح نے اُن کو شفا دی۔ یہ سُن کر بہت سے لوگ بیماروں کو پطرس رسول کے گھر لے آئے تاکہ یسوع مسیح اُن کو بھی شفا دیں۔ متی رسول نے کہا کہ یوں یسعیاہ نبی کی یہ پیشینگوئی پوری ہوئی کہ ”اُس نے آپ ہماری کمزوریاں لے لیں اور بیماریاں اُٹھا لیں۔“ (متی ۸:۱۴-۱۷) بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح نے صرف اِسی موقعے پر نہیں بلکہ بہت سے موقعوں پر بیماروں کو ٹھیک کِیا۔
۱۶. یوحنا رسول کی کس بات سے پتہ چلتا ہے کہ یسعیاہ ۵۳:۱ میں درج پیشینگوئی یسوع مسیح کے سلسلے میں پوری ہوئی؟
۱۶ حالانکہ مسیح اچھے کام کریں گے پھر بھی بہت سے لوگ اُن پر ایمان نہیں لائیں گے۔ (یسعیاہ ۵۳:۱ کو پڑھیں۔) یوحنا رسول نے کہا کہ یہ پیشینگوئی یسوع مسیح کے سلسلے میں پوری ہوئی۔ اُنہوں نے لکھا: ”اگرچہ [یسوع مسیح] نے اُن کے سامنے اِتنے معجزے دکھائے تو بھی وہ اُس پر ایمان نہ لائے۔ تاکہ یسعیاؔہ نبی کا کلام پورا ہو جو اُس نے کہا کہ اَے [یہوواہ] ہمارے پیغام کا کس نے یقین کِیا ہے؟ اور [یہوواہ] کا ہاتھ کس پر ظاہر ہوا ہے؟“ (یوح ۱۲:۳۷، ۳۸) غور کریں کہ پولس رسول کے زمانے میں بھی بہت سے لوگ اِس بات کو ماننے کو تیار نہیں تھے کہ یسوع ہی خدا کے بھیجے ہوئے مسیح تھے۔—روم ۱۰:۱۶، ۱۷۔
۱۷. زبور ۶۹:۴ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۱۷ لوگ مسیح سے بِلاوجہ دُشمنی رکھیں گے۔ (زبور ۶۹:۴) یسوع مسیح نے کہا: ”اگر مَیں اُن میں وہ کام نہ کرتا جو کسی دوسرے نے نہیں کئے تو وہ گُناہگار نہ ٹھہرتے مگر اب تو اُنہوں نے مجھے اور میرے باپ دونوں کو دیکھا اور دونوں سے عداوت رکھی۔ لیکن یہ اِس لئے ہوا کہ وہ قول پورا ہو جو اُن کی شریعت میں لکھا ہے کہ اُنہوں نے مجھ سے مُفت عداوت رکھی۔“ (یوح ۱۵:۲۴، ۲۵) اِس آیت میں یسوع مسیح نے جس شریعت کا ذکر کِیا، اِس میں وہ تمام پاک صحیفے شامل تھے جو اُس زمانے میں موجود تھے۔ (یوح ۱۰:۳۴؛ ۱۲:۳۴) جب ہم اناجیل کو پڑھتے ہیں تو یہ صاف ظاہر ہو جاتا ہے کہ بہت سے لوگوں نے یسوع مسیح کی مخالفت کی۔ اِن میں یہودیوں کے مذہبی رہنما پیشپیش تھے۔ یسوع مسیح نے کہا کہ ”دُنیا تُم سے عداوت نہیں رکھ سکتی لیکن مجھ سے رکھتی ہے کیونکہ مَیں اُس پر گواہی دیتا ہوں کہ اُس کے کام بُرے ہیں۔“—یوح ۷:۷۔
۱۸. اگلے مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟
۱۸ پہلی صدی میں یسوع کے شاگرد اِس بات پر پورا یقین رکھتے تھے کہ یسوع ہی خدا کے بھیجے ہوئے مسیح ہیں۔ وہ جانتے تھے کہ عبرانی صحیفوں میں مسیح کے متعلق تمام پیشینگوئیاں یسوع کے سلسلے میں پوری ہوئیں۔ (متی ۱۶:۱۶) اِس مضمون میں ہم نے کچھ ایسی پیشینگوئیوں پر غور کِیا جو یسوع مسیح کی پیدائش اور بچپن کے وقت پوری ہوئیں۔ ہم نے کچھ ایسی پیشینگوئیوں پر بھی غور کِیا جن کا تعلق اُس خاص کام سے تھا جو یسوع مسیح نے زمین پر کِیا۔ لیکن بائبل میں مسیح کے بارے میں اَور بھی بہت سی پیشینگوئیاں پائی جاتی ہیں۔ اگلے مضمون میں ہم اِن میں سے کچھ پیشینگوئیوں پر غور کریں گے۔ اِن پر سوچبچار کرنے سے ہمیں پکا یقین ہو جائے گا کہ یسوع ہی خدا کے بھیجے ہوئے مسیح تھے۔
[فٹنوٹ]
a ستر ہفتوں کے بارے میں مزید جاننے کے لئے کتاب دانیایل کی نبوّت پر دھیان دیں! کے گیارھویں باب کو دیکھیں۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• کچھ ایسی پیشینگوئیوں کا ذکر کریں جو یسوع کی پیدائش کے وقت پوری ہوئیں۔
• کس نے مسیح کے لئے راہ تیار کی؟
• یسعیاہ ۵۳ باب میں درج پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئیں؟