یسوع کی دُعا—آپ کیلئے کیا مطلب رکھتی ہے؟
یسوع نے اپنے پہاڑی وعظ میں جو دُعا سکھائی یہ بائبل میں متی ۶ باب، ۹-۱۳ آیات میں درج ہے۔ یہ دُعا سکھانے سے تھوڑی دیر پہلے، یسوع نے فرمایا: ”دُعا کرتے وقت غیرقوموں کے لوگوں کی طرح بکبک نہ کرو کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے بہت بولنے کے سبب سے ہماری سنی جائیگی۔“—متی ۶:۷۔
بدیہی طور پر یسوع نہیں چاہتا تھا کہ اس دُعا کو لفظبہلفظ دہرایا جائے۔ سچ ہے کہ بعدازاں اُس نے دوسرے سامعین کی خاطر اس دُعا کو دہرایا تھا۔ (لوقا ۱۱:۲-۴) لیکن متی اور لوقا کی اناجیل میں درج دُعا کے الفاظ قدرے مختلف ہیں۔ علاوہازیں، یسوع اور اُسکے شاگردوں نے بعد میں جو دُعائیں کیں اُن میں نمونے کی اس دُعا کے مخصوص الفاظ کی پابندی نہیں کی گئی تھی۔
بائبل میں دُعائےخداوندی کیوں درج کی گئی ہے؟ اس نمونے کی دُعا کے ذریعے یسوع ہمیں یہ سکھانا چاہتا تھا کہ ہماری دُعائیں کیسے خدا کے حضور قابلِقبول ہو سکتی ہیں۔ اس دُعا میں، زندگی سے متعلق چند بنیادی سوالات کے جواب بھی دئے گئے ہیں۔ پس آئیے اس دُعا کے ہر حصے پر غور کریں۔
خدا کا نام کیا ہے؟
”اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے، تیرا نام پاک مانا جائے۔“ (متی ۶:۹) نمونے کی دُعا کے یہ ابتدائی الفاظ ہمیں خدا کو ”اَے ہمارے باپ“ کہہ کر مخاطب کرتے ہوئے اُسکے قریب جانے میں مدد دیتے ہیں۔ ایک بچے کی مانند، جو فطری طور پر ایک شفیق اور سمجھدار باپ یا ماں کے قریب جاتا ہے، ہم بھی اپنے آسمانی باپ تک اس اعتماد کیساتھ رسائی کر سکتے ہیں کہ وہ ہماری بات سننا چاہتا ہے۔ زبورنویس داؤد نے ایک گیت میں یوں بیان کِیا: ”اَے دُعا کے سننے والے! سب بشر تیرے پاس آئینگے۔“—زبور ۶۵:۲۔
یسوع ہمیں ہدایت کرتا ہے کہ خدا کے نام کو پاک ماننے یا اُسکی تقدیس کرنے کیلئے دُعا کریں۔ لیکن خدا کا نام کیا ہے؟ بائبل ان الفاظ میں جواب دیتی ہے: ”تُو ہی جسکا نام یہوؔواہ ہے تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔“ (زبور ۸۳:۱۸) کیا آپ نے کبھی بائبل میں نام یہوواہ پڑھا ہے؟
دراصل بائبل کے قدیم مسودوں میں نام یہوواہ ۷،۰۰۰ سے زیادہ مرتبہ آیا ہے۔ تاہم، بعض مترجمین نے اس نام کو اپنے بائبل ترجموں میں سے خارج کر دیا ہے۔ پس ہم موزوں طور پر اپنے خالق سے یہ دُعا کرتے ہیں کہ اپنے نام کو پاک کرے یا اسکی تقدیس کرے۔ (حزقیایل ۳۶:۲۳) اس دُعا کی مطابقت میں چلنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم خدا سے دُعا کرتے وقت اُسکا نام یہوواہ استعمال کریں۔
پیٹریشیا نامی ایک خاتون جس نے کیتھولک گھرانے میں پرورش پائی وہ یسوع کی نمونے کی دُعا سے بخوبی واقف تھی۔ لیکن جب یہوواہ کی ایک گواہ نے اُسے بائبل میں سے خدا کا نام دکھایا تو اُسکا ردِعمل کیسا تھا؟ وہ کہتی ہے: ”مجھے تو یقین ہی نہیں آ رہا تھا! پس مَیں نے اپنی بائبل کھولی اور کیا دیکھا کہ وہاں بھی یہ نام لکھا ہوا ہے۔ پھر اُس گواہ نے مجھے متی ۶:۹، ۱۰ دکھائی اور بیان کِیا کہ اس دُعا میں بھی خدا کے نام کی طرف اشارہ کِیا گیا ہے جو یسوع نے سکھائی تھی۔ مَیں واقعی بہت خوش ہوئی اور اُس یہوواہ کی گواہ سے درخواست کی کہ میرے ساتھ بائبل مطالعہ شروع کرے۔“
زمین پر خدا کی مرضی پوری ہو
”تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسے آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔“ (متی ۶:۱۰) یسوع کی نمونے کی دُعا کے اس حصے کی تکمیل کیسے ہوگی؟ بیشتر لوگ آسمان کو امنوسلامتی کی جگہ خیال کرتے ہیں۔ صحائف آسمان کو یہوواہ خدا کے ”مُقدس اور جلیل مسکن“ کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ (یسعیاہ ۶۳:۱۵) اسی لئے ہم خدا سے یہ دُعا کرتے ہیں کہ تیری مرضی ”جیسی آسمان پر“ پوری ہوتی ہے ویسے ہی زمین پر بھی پوری ہو۔ لیکن کیا ایسا واقع ہوگا؟
یہوواہ کے نبی دانیایل نے پیشینگوئی کی: ”آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کریگا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُسکی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائیگی بلکہ وہ اِن تمام [زمینی] مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کریگی اور وہی ابد تک قائم رہیگی۔“ (دانیایل ۲:۴۴) یہی آسمانی بادشاہت یا حکومت بہت جلد تمام زمین پر امنوسلامتی لانے کیلئے کارروائی کریگی۔—۲-پطرس ۳:۱۳۔
جب ہم دُعا کرتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت آئے اور خدا کی مرضی زمین پر پوری ہو تو ہم اس دُعا کی تکمیل میں اپنے مضبوط ایمان کا اظہار کرتے ہیں۔ ایسے ایمان کی وجہ سے ہمیں کبھی مایوس نہیں ہونا پڑیگا۔ مسیحی رسول یوحنا نے لکھا: ”پھر مَیں نے تخت میں سے کسی کو بلند آواز سے یہ کہتے سنا کہ دیکھ خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے اور وہ اُنکے ساتھ سکونت کریگا اور وہ اُسکے لوگ ہونگے اور خدا آپ اُنکے ساتھ رہیگا اور اُنکا خدا ہوگا۔ اور وہ اُنکی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دیگا۔ اِسکے بعد نہ موت رہیگی اور نہ ماتم رہیگا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“ اسکے بعد یوحنا مزید لکھتا ہے: ”اور جو تخت پر بیٹھا ہوا تھا اُس نے کہا . . . لکھ لے کیونکہ یہ باتیں سچ اور برحق ہیں۔“—مکاشفہ ۲۱:۳-۵۔
دُعا اور ہماری جسمانی ضروریات
یسوع نے نمونے کی دُعا میں ظاہر کِیا کہ دُعا کرتے وقت ہماری بنیادی فکر خدا کے نام اور مرضی کی بابت ہونی چاہئے۔ تاہم، نمونے کی دُعا میں ذاتی درخواستیں بھی شامل ہیں جو موزوں طور پر یہوواہ خدا ہی سے کی جا سکتی ہیں۔
ان میں سے پہلی یہ ہے: ”ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔“ (متی ۶:۱۱) یہ مادی دولت کی بابت درخواست نہیں ہے۔ یسوع نے ہماری حوصلہافزائی کی کہ اسطرح دُعا کریں کہ ”ہماری روز کی روٹی ہر روز ہمیں دیا کر۔“ (لوقا ۱۱:۳) اس دُعا کی مطابقت میں ہم ایمان کیساتھ یہ درخواست کر سکتے ہیں کہ خدا ہماری روزمرّہ کی ضروریات پوری کریگا بشرطیکہ ہم اُس سے محبت رکھیں اور اُسکے حکموں کو مانیں۔
اگر ہم معاشی مسائل کی بابت حد سے زیادہ فکرمند ہوتے ہیں تو یہ ہمارے لئے اپنی روحانی ضرورت کو نظرانداز کرنے کا باعث بن سکتا ہے اور یوں ہم وہ کام کرنے میں ناکام رہ جائینگے جسکی خدا ہم سے توقع کرتا ہے۔ لیکن اگر ہم خدا کی پرستش کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں تو ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ خوراک اور لباس جیسی ہماری مادی ضروریات کیلئے درخواستیں ضرور سنی جائینگی۔ یسوع نے کہا: ”تُم پہلے اُسکی بادشاہی اور اُسکی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تمکو مل جائینگی۔“ (متی ۶:۲۶-۳۳) چونکہ ہم سب گنہگار ہیں اور ہمیشہ معافی کے طلبگار رہتے ہیں اسلئے خدا کی راستبازی کی تلاش کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ (رومیوں ۵:۱۲) نمونے کی دُعا اس موضوع پر بھی ہدایت دیتی ہے۔
ہماری دُعائیں اور معافی
”جس طرح ہم نے اپنے قرضداروں کو معاف کِیا ہے تُو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر۔“ (متی ۶:۱۲) لوقا کی انجیل میں درج دُعائےخداوندی میں اس ”قرض“ کو ”گناہ“ کے طور پر بیان کِیا گیا ہے۔ (لوقا ۱۱:۴) کیا خدا واقعی ہمارے گُناہ معاف کریگا؟
اگرچہ ماضی میں اسرائیل کے بادشاہ داؤد نے سنگین گُناہ کئے توبھی اُس نے توبہ کرنے کے بعد بڑے اعتماد کیساتھ دُعا کی: ”تُو یا رب! نیک اور معاف کرنے کو تیار ہے اور اپنے سب دُعا کرنے والوں پر شفقت میں غنی ہے۔“ (زبور ۸۶:۵) یہ کتنا ہی تسلیبخش خیال ہے! ہمارا آسمانی باپ اُن سب کے گُناہ ”معاف کرنے کو تیار ہے“ جو تائب رُجحان کیساتھ اُس سے معافی مانگتے ہیں۔ بالکل اُسی طرح جیسے قرض کو مکمل طور پر معاف کِیا جا سکتا ہے یہوواہ خدا بھی مکمل طور پر ہمارے گُناہ معاف کر سکتا ہے۔
تاہم، یسوع نے ایک شرط کا ذکر کِیا: اگر ہم خدا سے معافی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں دوسروں کو معاف کرنا ہوگا۔ (متی ۶:۱۴، ۱۵) اگرچہ راستباز آدمی ایوب کے تین ساتھیوں نے اُسکے ساتھ بدسلوکی کی توبھی اُس نے اُنہیں معاف کر دیا اور اُن کیلئے دُعا بھی کی۔ (ایوب ۴۲:۱۰) اگر ہم اُن لوگوں کو معاف کرتے ہیں جو ہمارے خلاف گُناہ کرتے ہیں تو ہم یہوواہ کے دل کو خوش کر رہے ہونگے اور اس صورت میں ہم اُسکے رحم کو حاصل کرنے کے قابل ہونگے۔
خدا ہماری التجاؤں کو سننے کیلئے ہر وقت تیار ہے اسلئے ہمیں اُسکی خوشنودی حاصل کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔ پس ناکامل ہونے کے باوجود ہم ایسا کر سکتے ہیں۔ (متی ۲۶:۴۱) اس سلسلے میں بھی یہوواہ ہماری مدد کر سکتا ہے جیسے یسوع نے اپنی نمونے کی دُعا کا اختتام ایک اہم درخواست کیساتھ کرنے سے ظاہر کِیا۔
راست روش پر چلنے کیلئے مدد
”ہمیں آزمایش میں نہ لا بلکہ بُرائی سے بچا۔“ (متی ۶:۱۳) یہوواہ ہمیں آزمائش کی برداشت کرنے یا گُناہ میں پڑ جانے کی صورت میں تنہا نہیں چھوڑتا۔ اُسکا کلام بیان کرتا ہے: ”نہ تو خدا بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کسی کو آزماتا ہے۔“ (یعقوب ۱:۱۳) خدا ہمیں آزمائش سے گزرنے کی اجازت دیتا ہے مگر وہ ہمیں ”شریر“ یعنی شیطان ابلیس کی آزمائش سے چھڑانے کی طاقت رکھتا ہے۔
پطرس رسول نے ساتھی مسیحیوں کو تاکید کی تھی: ”تُم ہوشیار اور بیدار رہو۔ تمہارا مخالف ابلیس گرجنے والے شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔“ (۱-پطرس ۵:۸) شیطان نے تو کامل انسان یسوع کو بھی آزمایا تھا! ایسا کرنے میں ابلیس کا مقصد کیا تھا؟ وہ یسوع کو یہوواہ خدا کی پاک پرستش کرنے سے روکنا چاہتا تھا۔ (متی ۴:۱-۱۱) اگر آپ خدا کی خدمت کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں تو شیطان کی کوشش ہوگی کہ آپکو ایسا کرنے سے روکے!
اپنے قبضے میں پڑی دُنیا کے ذریعے ابلیس ہمیں بھی ایسے کام کرنے کیلئے ورغلا سکتا ہے جن سے خدا ناراض ہوتا ہے۔ (۱-یوحنا ۵:۱۹) پس یہ ضروری ہے کہ ہم باقاعدگی کیساتھ مدد کیلئے خدا کی طرف رجوع کریں بالخصوص جب ہم متواتر آزمائش کا سامنا کرتے ہیں۔ نیز اگر ہم یہوواہ کی پرستش اُسکے الہامی کلام بائبل کے مطابق کرتے ہیں تو وہ ہمیں ابلیس کی مزاحمت کرنے میں مدد دیتے ہوئے بچائیگا۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”خدا سچا ہے۔ وہ تُم کو تمہاری طاقت سے زیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دیگا۔“—۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳۔
خدا پر ایمان ضروری ہے
یہ جاننا کسقدر تسلیبخش ہے کہ ہمارا آسمانی باپ ہم میں سے ہر ایک میں دلچسپی رکھتا ہے! اُس نے اپنے بیٹے یسوع مسیح کے ذریعے ہمیں دُعا کرنا بھی سکھایا۔ یقیناً یہ سب ہمیں یہوواہ خدا کو خوش کرنے کی تحریک دیتا ہے۔ ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟
بائبل بیان کرتی ہے: ”بغیر ایمان کے [خدا] کو پسند آنا ناممکن ہے۔ اسلئےکہ خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۶) ایسا ایمان کسطرح پیدا کِیا جا سکتا ہے؟ بائبل بیان کرتی ہے: ”ایمان سننے سے پیدا ہوتا ہے۔“ (رومیوں ۱۰:۱۷) یہوواہ کے گواہ خوشی سے اُن تمام لوگوں کیساتھ صحائف میں سے گفتگو کرتے ہیں جو سچے ایمان کیساتھ خدا کی خدمت کرنے کے خواہاں ہیں۔
اُمید ہے کہ آپ اس مضمون کو پڑھنے کے بعد یسوع کی دُعا کا مطلب اچھی طرح سمجھ گئے ہونگے۔ یہوواہ خدا کی بابت اور اُسکے ”طالبوں“ کو حاصل ہونے والی برکات کی بابت مزید علم حاصل کرنے سے آپ خدا پر اپنے ایمان کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ آئیے یہوواہ خدا اور اُسکے مقاصد کی بابت اَور زیادہ سیکھیں۔ اسطرح آپ اپنے آسمانی باپ کے زیادہ قریب آ سکتے ہیں۔—یوحنا ۱۷:۳۔
[صفحہ ۵ پر عبارت]
”اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔ ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔ اور جسطرح ہم نے اپنے قرضداروں کو معاف کِیا ہے تُو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر۔ اور ہمیں آزمایش میں نہ لا بلکہ بُرائی سے بچا۔“ —متی ۶:۹-۱۳۔
[صفحہ ۷ پر تصویر]
یہوواہ اپنے محبت رکھنے والوں کی ضروریات پوری کرتا ہے
[صفحہ ۷ پر تصویر]
خدا ہماری مدد کرتا ہے تاکہ ہم ابلیس کا مقابلہ کر سکیں
[صفحہ ۷ پر تصویر]
اگر ہم ایوب کی طرح، اپنے خلاف گُناہ کرنے والوں کو معاف کرتے ہیں تو ہم بھی خدا کے رحم سے مستفید ہو سکتے ہیں