بیہودہ چیزوں پر نظر کرنے سے باز رہیں
”میری آنکھوں کو بطلان پر نظر کرنے سے باز رکھ اور مجھے اپنی راہوں میں زندہ کر۔“—زبور ۱۱۹:۳۷۔
۱. آنکھیں قدرت کا انمول تحفہ کیوں ہیں؟
آنکھیں قدرت کا انمول تحفہ ہیں۔ اِن سے ہم دُنیا کی خوبصورتی کو دیکھتے ہیں۔ ہم قدرت کے کرشموں میں خدا کے وجود اور اُس کی شان کا ثبوت دیکھتے ہیں۔ (زبور ۸:۳، ۴؛ ۱۹:۱، ۲؛ ۱۰۴:۲۴؛ روم ۱:۲۰) ہماری آنکھیں جو کچھ دیکھتی ہیں وہ ہمارے دماغ پر نقش ہو جاتا ہے۔ لہٰذا، آنکھوں کی بدولت ہم یہوواہ خدا کے متعلق علم حاصل کرنے اور اُس پر مضبوط ایمان رکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔ (یشو ۱:۸؛ زبور ۱:۲، ۳) نیز، یہ ہمیں مختلف خطرات سے بھی آگاہ کرتی ہیں۔
۲. (ا) ہمیں دُنیا میں مختلف چیزوں کو دیکھنے کے سلسلے میں محتاط کیوں رہنا چاہئے؟ (ب) اِس سلسلے میں ہم زبورنویس کی دُعا سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۲ بعضاوقات ہماری آنکھوں کے سامنے ایسی چیزیں بھی آتی ہیں جو ہمارے لئے نقصاندہ ہوتی ہیں۔ ہماری آنکھیں جو کچھ دیکھتی ہیں اُس کا ہمارے دماغ پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ یہ ہمارے اندر ہوس اور خواہشات کو اُبھارتی ہیں۔ ہم بُرائی سے بھری دُنیا میں رہتے ہیں جس کا سردار شیطان ہے۔ اِس دُنیا میں غلط نظریات اور گندی تصاویر کی بھرمار ہے۔ اِن پر سرسری نگاہ ڈالنا بھی خطرے سے خالی نہیں ہوتا۔ یہ ہمیں گمراہی کے گڑھے میں غرق کر سکتا ہے۔ (۱-یوح ۵:۱۹) اِسی لئے زبور نویس نے خدا سے التجا کی: ”میری آنکھوں کو بطلان پر نظر کرنے سے باز رکھ اور مجھے اپنی راہوں میں زندہ کر۔“—زبور ۱۱۹:۳۷۔
آنکھیں کیسے غلط خواہشات کو اُبھارتی ہیں؟
۳-۵. بائبل کی کن مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری آنکھیں ہمارے اندر غلط خواہشات کو اُبھارتی ہیں؟
۳ آئیں حوا کی مثال پر غور کریں۔ شیطان نے اُس سے کہا تھا کہ اگر وہ ”نیکوبد کی پہچان کے درخت“ کا پھل کھائے گی تو اُس کی ”آنکھیں کُھل جائیں گی۔“ حوا کو یہ بات بہت اچھی لگی ہوگی کہ اُس کی آنکھیں ”کُھل جائیں گی۔“ جب حوا نے ”دیکھا کہ وہ درخت کھانے کے لئے اچھا اور آنکھوں کو خوشنما معلوم ہوتا ہے“ تو اُس پھل کو کھانے کے لئے اُس کی خواہش اَور بھی بڑھ گئی جس سے یہوواہ خدا نے منع کِیا تھا۔ لہٰذا، پھل کو حسرت بھری نگاہ سے دیکھنے کی وجہ سے حوا نے خدا کی نافرمانی کر دی۔ اُس کا شوہر آدم بھی اُس کے ساتھ مِل گیا جس کا تمام انسانوں کے لئے بہت بُرا نتیجہ نکلا۔—پید ۲:۱۷؛ ۳:۲-۶؛ روم ۵:۱۲؛ یعقو ۱:۱۴، ۱۵۔
۴ نوح کے زمانے میں بعض فرشتے بھی آنکھوں کی خواہش کے پھندے میں پھنس گئے۔ پیدایش ۶:۲ اُن کے بارے میں بیان کرتی ہے: ”خدا کے بیٹوں نے آدمی کی بیٹیوں کو دیکھا کہ وہ خوبصورت ہیں اور جن کو اُنہوں نے چُنا اُن سے بیاہ کر لیا۔“ اِن باغی فرشتوں نے عورتوں کو غلط نظر سے دیکھا۔ اِس سے اُن میں عورتوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کی خواہش پیدا ہوئی۔ فرشتوں اور عورتوں کے غیرفطرتی ملاپ سے ایسی اولاد پیدا ہوئی جو بہت ظالم تھی۔ یوں زمین پر بدی بہت بڑھ گئی جس کی وجہ سے یہوواہ خدا نے نوح اور اُس کے خاندان کے سوا باقی تمام انسانوں کو ہلاک کرنے کا فیصلہ کِیا۔—پید ۶:۴-۷، ۱۱، ۱۲۔
۵ اِس واقعے کے بہت عرصہ بعد عکن نامی ایک اسرائیلی کی آنکھوں نے اُس کے اندر لالچ پیدا کِیا۔ یہوواہ خدا نے اسرائیلیوں کو حکم دیا کہ وہ یریحو شہر کو تباہ کر دیں۔ یہوواہ نے کہا کہ وہ اِس شہر کی چند ایک چیزیں اُس کے خزانے میں ڈال دیں جبکہ باقی ساری چیزیں ختم کر دیں۔ اسرائیلیوں کو آگاہ کِیا گیا کہ ”اپنےآپ کو مخصوص کی ہوئی چیزوں سے بچائے رکھنا۔ ایسا نہ ہو کہ اُن کو مخصوص کرنے کے بعد تُم کسی مخصوص کی ہوئی چیز کو لو اور یوں اؔسرائیل کی خیمہگاہ کو لعنتی کر ڈالو اور اُسے دُکھ دو۔“ مگر عکن نے یہوواہ خدا کی نافرمانی کی اور اِن مخصوص چیزوں میں سے کچھ لے لیں۔ اِس کے نتیجے میں اسرائیلیوں کو عی کے لوگوں کے ہاتھوں شکست ہوئی اور کچھ اسرائیلی بھی مارے گئے۔ عکن نے تو اپنی چوری کا اعتراف نہ کِیا لیکن یہوواہ خدا نے اُسے ظاہر کر دیا۔ عکن نے کہا کہ جب مَیں نے وہ چیزیں ’دیکھیں‘ تو ”للچا کر اُن کو لے لیا۔“ وہ آنکھوں کی خواہش کی وجہ سے اپنی زندگی اور ”جو کچھ اُس کا تھا سب“ کھو بیٹھا۔ (یشو ۶:۱۸، ۱۹؛ ۷:۱-۲۶) عکن نے اُن چیزوں کی خواہش کی جنہیں لینے سے خدا نے منع کِیا تھا۔
آنکھوں کی خواہش پر قابو رکھیں
۶، ۷. (ا) شیطان ہمیں اپنے جال میں پھنسانے کے لئے اکثر کونسا ’حیلہ‘ استعمال کرتا ہے؟ (ب) اشتہار بنانے والی کمپنیاں اِسے کیسے استعمال کرتی ہیں؟
۶ شیطان نے جو طریقہ حوا، باغی فرشتوں اور عکن کو پھنسانے کے لئے استعمال کِیا اُسی طریقے کو وہ آجکل بھی استعمال کر رہا ہے۔ یہ سچ ہے کہ شیطان لوگوں کو اپنے جال میں پھنسانے کے لئے مختلف ”حیلوں“ کو استعمال کرتا ہے لیکن ”آنکھوں کی خواہش“ اُس کا سب سے کامیاب حربہ ہے۔ (۲-کر ۲:۱۱؛ ۱-یوح ۲:۱۶) آجکل اشتہار بنانے والی کمپنیاں یہ بات اچھی طرح جانتی ہیں کہ لوگ جو دیکھتے ہیں وہ اِس سے بہت متاثر ہوتے ہیں۔ لوگوں کی پسند اور ناپسند پر تحقیق کرنے والا ایک ماہر بیان کرتا ہے کہ ”انسان چھونے، چکھنے، سننے اور سونگھنے کی حس سے اتنا متاثر نہیں ہوتا جتناکہ دیکھنے کی حس سے ہوتا ہے۔ ہم اکثر اپنی آنکھوں کی خواہش پوری کرنے کے لئے ایسے کام کر بیٹھتے ہیں جن کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ وہ سراسر غلط ہیں۔“
۷ اِس بات کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اشتہار بنانے والے اپنے اشتہاروں میں ایسی تصویریں دکھاتے ہیں جو ہمارے اندر اُن کی اشیا حاصل کرنے کی خواہش پیدا کر دیتی ہیں۔ امریکہ کا ایک ماہر اِس بات پر تحقیق کرتا ہے کہ اشتہار کن طریقوں سے لوگوں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ وہ بیان کرتا ہے: ”اشتہاربازی کا مقصد لوگوں کو صرف کسی چیز کے متعلق معلومات فراہم کرنا نہیں ہوتا بلکہ اِس کا مقصد لوگوں کے اندر ایسی خواہشات پیدا کرنا ہوتا ہے جو اُنہیں وہ چیز خریدنے کی طرف مائل کرتی ہیں۔“ مثال کے طور پر بہت سی چیزوں کے اشتہاروں میں جنسی خواہشات کو اُبھارنے والی تصویریں دکھائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے یہ چیزیں زیادہ بکتی ہیں۔ پس، ہمیں خبردار رہنا چاہئے کہ ہم کیا دیکھتے ہیں کیونکہ جوکچھ ہم دیکھتے ہیں وہ ہمارے دلودماغ پر گہرے اثرات چھوڑتا ہے۔
۸. بائبل کیسے ظاہر کرتی ہے کہ آنکھوں کی خواہش پر قابو رکھنا ضروری ہے؟
۸ سچے مسیحی بھی آنکھوں اور جسم کی خواہش میں پھنس کر آزمائے جا سکتے ہیں۔ اِس لئے خدا کا کلام آگاہ کرتا ہے کہ ہمیں اپنی آنکھوں کی خواہش پر قابو رکھنا چاہئے۔ (۱-کر ۹:۲۵، ۲۷؛ ۱-یوحنا ۲:۱۵-۱۷ کو پڑھیں۔) راستباز انسان ایوب بھی یہ جانتا تھا کہ دیکھنے سے خواہش پیدا ہوتی ہے۔ اِس لئے اُس نے کہا: ”مَیں نے اپنی آنکھوں سے عہد کِیا ہے۔ پھر مَیں کسی کنواری پر کیونکر نظر کروں؟“ (ایو ۳۱:۱) ایوب نے یہ عزم کِیا تھا کہ وہ کسی عورت کو غلط نیت سے نہیں چھوئے گا۔ چھونا تو دُور کی بات ہے وہ ایسا سوچتا بھی نہیں تھا۔ یسوع مسیح نے اِس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنے ذہن کو بُرے خیالوں سے پاک رکھنا چاہئے۔ اِس لئے اُس نے کہا: ”جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زِنا کر چکا۔“—متی ۵:۲۸۔
کن بیہودہ چیزوں سے گریز کریں
۹. (ا) ہمیں انٹرنیٹ کو استعمال کرتے وقت کیوں محتاط رہنا چاہئے؟ (ب) گندی تصویروں کو لمحہبھر کے لئے بھی دیکھنے سے کیا ہو سکتا ہے؟
۹ آجکل دُنیا میں بہت سے لوگ خاص طور پر انٹرنیٹ پر گندی تصویریں دیکھتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر ایسی تصویریں بڑی آسانی سے مل جاتی ہیں۔ بعضاوقات تو یہ تصویریں کسی اشتہار کے ساتھ اپنے آپ ہی اچانک ہمارے کمپیوٹر پر آ جاتی ہیں۔ کبھیکبھار ہمیں ایسی ایمیل آتی ہے جو ویسے تو بالکل ٹھیک دکھائی دیتی ہے مگر جیسے ہی ہم اُسے کھولتے ہیں تو ایک گندی تصویر ہمارے سامنے آ جاتی ہے۔ ایسی ایمیل کو اِس طرح ترتیب دیا جاتا ہے کہ اِنہیں آسانی سے بند نہیں کِیا جا سکتا۔ اگر کوئی شخص ایسی تصویر کو لمحہبھر کے لئے بھی دیکھ لے تو یہ اُس کے دماغ پر چھپ جاتی ہے۔ گندی تصویروں کو تھوڑی دیر کے لئے دیکھنا بھی افسوسناک نتائج کا باعث بنتا ہے۔ ایسا شخص شاید اپنی ہی نظروں سے گِر جاتا ہے اور اُسے اپنے دماغ سے ایسی تصویروں کی چھاپ مٹانے کے لئے بہت کوشش کرنی پڑتی ہے۔ ایسی تصویریں دیکھنے کے عادی لوگوں کو اپنی گندی خواہشات مار نے کی ضرورت ہے۔—افسیوں ۵:۳، ۴، ۱۲ کو پڑھیں؛ کل ۳:۵، ۶۔
۱۰. بچے گندی تصویریں دیکھنے کے خطرے میں کیسے پڑ سکتے ہیں اور اِس کا کیا انجام ہو سکتا ہے؟
۱۰ بچوں میں ہر بات جاننے کا تجسّس ہوتا ہے اِس لئے وہ بھی گندی تصویریں دیکھنے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔ اِس پھندے میں پھنس جانے والے بچے جنس کے متعلق غلط سوچ اَپنا لیتے ہیں۔ بچوں پر اِس کے اثرات کے متعلق ایک رپورٹ بیان کرتی ہے کہ اُن میں غیرفطرتی جنسی حرکات کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ ”اُن کی نظر میں عورتوں کے لئے عزت کم ہو جاتی ہے۔ گندی تصویریں دیکھنے کے عادی بن جانے کی وجہ سے اُن کی پڑھائی بُری طرح متاثر ہوتی ہے۔ نیز، وہ اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنا مشکل پاتے ہیں۔“ ایسی عادت بعد میں اُن کی ازدواجی زندگی پر بھی بُرا اثر ڈالتی ہے۔
۱۱. مثالوں سے واضح کریں کہ گندی تصویریں دیکھنے سے کیا نقصان ہو سکتا ہے؟
۱۱ ایک بھائی بیان کرتا ہے کہ یہوواہ کا گواہ بننے سے پہلے ”مَیں بہت سے بُرے کام کرتا تھا۔ اِن بُرے کاموں میں سے گندی تصویریں دیکھنے کی عادت کو چھوڑنا میرے لئے سب سے زیادہ مشکل تھا۔ آج بھی جب کبھی مَیں کسی گانے کی آواز سنوں یا کچھ دیکھوں جو بظاہر غلط نہیں ہے تو میرے ذہن میں وہی تصویریں اُبھر آتی ہیں۔ مجھے ہر روز اِن کے خلاف سخت جنگ لڑنی پڑتی ہے۔“ ایک اَور بھائی اپنے بچپن کے بارے میں بتاتا ہے کہ جب اُس کے والدین گھر سے باہر جاتے تھے تو وہ اپنے باپ کے گندی تصویروں والے رسالے دیکھتا تھا۔ وہ لکھتا ہے: ”اِن تصویروں نے میرے ننھے دماغ پر اتنا گہرا نقش چھوڑا کہ مَیں آج ۲۵ سال بعد بھی اُنہیں بھلا نہیں پایا۔ میری تمامتر کوششوں کے باوجود وہ میرے دماغ سے نہیں نکلتیں۔ اگرچہ مَیں اُن کے متعلق بالکل نہیں سوچتا پھربھی اُن کی وجہ سے مجھے اپنےآپ پر شرم آتی ہے۔“ پس، ایسی بیہودہ چیزوں پر نگاہ نہ ڈالنے سے ہم تکلیف پہنچانے والے احساسات سے بچ سکتے ہیں۔ مگر اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم ”ہر ایک خیال کو قید کرکے مسیح کا فرمانبردار“ بنائیں۔—۲-کر ۱۰:۵۔
۱۲، ۱۳. مسیحیوں کو کن بیکار چیزوں کو دیکھنے سے گریز کرنا چاہئے اور کیوں؟
۱۲ آجکل بیشتر فلمیں، ٹیوی پروگرام اور ویڈیو گیمز بھی ایسی ”خباثت“ یا بیکار چیزیں ہیں جن سے ہمیں بچنا چاہئے۔ یہ لوگوں میں مالودولت کے پیچھے بھاگنے کی خواہش پیدا کرتی ہیں۔ نیز، یہ جادوگری، ظلم اور قتلوغارت کو فروغ دیتی ہیں۔ (زبور ۱۰۱:۳ کو پڑھیں۔) یہوواہ خدا کی طرف سے مسیحی والدین کی یہ ذمہداری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ایسی فلمیں اور پروگرام دیکھنے سے باز رکھیں۔ یہ سچ ہے کہ کوئی بھی مسیحی جانبوجھ کر جادوگری میں نہیں پڑتا پھربھی والدین کو احتیاط برتنی چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو ایسی فلموں، ٹیوی پروگراموں یا کتابوں سے دُور رکھیں جن کا تعلق جادوگری سے ہے۔—امثا ۲۲:۵۔
۱۳ ہماری عمر خواہ کچھ بھی ہو ہمیں ایسی فلمیں نہیں دیکھنی چاہئیں جن میں ظلم اور قتلوغارت دکھایا جاتا ہے۔ (زبور ۱۱:۵ کو پڑھیں۔) یاد رکھیں کہ شیطان ہماری سوچ کو اپنے قبضے میں کرنا چاہتا ہے۔ اِس لئے ہمیں اُن کاموں کے بارے میں سوچنا تک نہیں چاہئے جن سے یہوواہ خدا نفرت کرتا ہے۔ (۲-کر ۱۱:۳) اچھی فلمیں اور دیگر پروگرام دیکھنے میں بھی بعضاوقات اتنا وقت صرف ہو جاتا ہے کہ خاندانی پرستش، بائبل کی پڑھائی اور اجلاسوں کی تیاری کے لئے وقت ہی نہیں بچتا۔—فل ۱:۹، ۱۰۔
یسوع مسیح سے سیکھیں
۱۴، ۱۵. شیطان نے تیسری بار یسوع مسیح کو آزماتے ہوئے کونسا حربہ استعمال کِیا اور یسوع مسیح کیسے اِس آزمائش میں کامیاب رہا؟
۱۴ افسوس کی بات ہے کہ ہماری لاکھ کوشش کے باوجود بیکار اور بیہودہ چیزیں کبھیکبھی ہمارے سامنے آ ہی جاتی ہیں۔ یسوع مسیح کے سامنے بھی کبھیکبھار ایسی چیزیں آ جاتی تھیں۔ مثال کے طور پر، شیطان نے جب یسوع کو خدا کی مرضی پوری کرنے سے ہٹانے کی تیسری بار کوشش کی تو وہ ”اُسے ایک بہت اُونچے پہاڑ پر لے گیا اور دُنیا کی سب سلطنتیں اور اُن کی شانوشوکت اُسے دکھائی۔“ (متی ۴:۸) شیطان نے ایسا کیوں کِیا؟ شیطان جانتا تھا کہ آنکھوں کی خواہش بہت زیادہ اثر رکھتی ہے۔ اُس کا خیال تھا کہ دُنیا کی شانوشوکت دیکھ کر شاید یسوع کے دل میں اختیار حاصل کرنے کی خواہش پیدا ہو جائے۔ مگر یسوع مسیح نے کیا کِیا؟
۱۵ یسوع مسیح نے اپنے دل میں غلط خواہشات کو بڑھنے نہ دیا۔ اُسے شیطان کی پیشکش کو ٹھکرانے کے لئے سوچنے کی ضرورت نہ پڑی۔ یسوع مسیح نے فوراً اُسے رد کر دیا اور حکم دیا ”اَے شیطان دُور ہو۔“ (متی ۴:۱۰) یسوع مسیح کی نظر میں یہوواہ خدا کی قربت اور مقبولیت زیادہ اہم تھی۔ یسوع کے جواب نے ظاہر کر دیا کہ اُس کی زندگی کا مقصد صرف یہوواہ خدا کی مرضی کو پورا کرنا ہے۔ (عبر ۱۰:۷) اِسی وجہ سے یسوع شیطان کے فریب میں نہ آیا اور اپنی راستی پر قائم رہا۔
۱۶. ہم آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں یسوع مسیح کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟
۱۶ یسوع مسیح کی مثال سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ شیطان کے حملوں سے کوئی بھی بچ نہیں سکتا۔ (متی ۲۴:۲۴) دوسری بات یہ کہ ہماری آنکھیں ہمارے اندر صحیح اور غلط خواہشات پیدا کر سکتی ہیں۔ تیسری بات یہ کہ شیطان ہمیں گمراہ کرنے کے لئے ”آنکھوں کی خواہش“ کو زیادہ سے زیادہ استعمال کر سکتا ہے۔ (۱-پطر ۵:۸) چوتھی بات یہ کہ ہم بھی فوراً شیطان کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔—یعقو ۴:۷؛ ۱-پطر ۲:۲۱۔
آنکھ ”دُرست“ رکھنے کا فائدہ
۱۷. آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے پہلے سے تیار رہنا کیوں لازمی ہے؟
۱۷ جب ہم نے یہوواہ خدا کے لئے اپنی زندگی وقف کرنے کا وعدہ کِیا تھا تو اُس میں یہ بھی شامل تھا کہ ہم بیہودہ یا بیکار چیزوں پر نگاہ نہیں کریں گے۔ خدا کی مرضی کے مطابق چلنے کے لئے ہم نے بھی زبورنویس جیسا عہد کِیا ہے۔ وہ بیان کرتا ہے: ”مَیں نے ہر بُری راہ سے اپنے قدم روک رکھے ہیں تاکہ تیری شریعت پر عمل کروں۔“ (زبور ۱۱۹:۱۰۱) یہ اچھا ہوگا کہ ہم ہر طرح کی آزمائش کا مقابلہ کرنے کے لئے پہلے سے تیار رہیں۔ ہم اُن تمام کاموں سے واقف ہیں جن سے خدا کا کلام منع کرتا ہے۔ ہم شیطان کے حیلوں سے بھی ناواقف نہیں ہیں۔ ذرا سوچیں کہ پتھروں کو روٹیوں میں بدلنے کی آزمائش یسوع کے سامنے کب آئی۔ جب یسوع کو چالیس دن اور رات فاقہ کرنے کے بعد ”بھوک لگی“ تو شیطان نے اُسے آزمایا۔ (متی ۴:۱-۴) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیطان اِس بات کی تاک میں رہتا ہے کہ ہم کب کمزور پڑیں اور اُس کے جال میں پھنس جائیں۔ پس، اِس سے پہلے کہ شیطان ہم پر حملہ کرے ہمیں ہر روز اُس کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ اگر ہم ہمیشہ یہ بات یاد رکھیں کہ ہم نے اپنی زندگی یہوواہ خدا کے لئے وقف کر دی ہے تو ہم کبھی بھی بیکار اور بیہودہ چیزوں پر نظر نہیں کریں گے۔—امثا ۱:۵؛ ۱۹:۲۰۔
۱۸، ۱۹. (ا) ”دُرست“ اور ”خراب“ آنکھ میں کیا فرق ہے؟ (ب) ہمیں اچھی چیزوں اور باتوں کو کیوں نگاہ میں رکھنا چاہئے اور اِس سلسلے میں فلپیوں ۴:۸ کیا نصیحت کرتی ہے؟
۱۸ ہر روز ایسی چیزوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جو ہماری آنکھوں کی خواہش کو بڑھاتی ہیں۔ اِس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہمیں یسوع مسیح کی نصیحت کے مطابق اپنی آنکھ ”دُرست“ رکھنی چاہئے۔ (متی ۶:۲۲، ۲۳) ”دُرست“ آنکھ کا مطلب ہے کہ ہم خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے پر دھیان دیتے ہیں۔ اِس کے برعکس ”خراب“ آنکھ ہمارے اندر حرص، مکاری اور بیہودہ چیزوں کی خواہش پیدا کر سکتی ہے۔
۱۹ یاد رکھیں کہ جب ہم اپنی آنکھوں سے مختلف چیزیں دیکھتے ہیں تو اُن کے لئے ہماری خواہش پہلے ہمارے دماغ اور پھر دل میں سما جاتی ہے۔ پس، ہمیں ہمیشہ اچھی چیزوں اور باتوں کو نگاہ میں رکھنا چاہئے۔ (فلپیوں ۴:۸ کو پڑھیں۔) زبورنویس کی طرح ہمیں بھی یہی دُعا کرنی چاہئے: ”میری آنکھوں کو بطلان پر نظر کرنے سے باز رکھ۔“ جب ہم اپنی اِس دُعا کے مطابق عمل کرتے ہیں تو ہمیں یہ یقین ہوگا کہ یہوواہ خدا ہمیں”اپنی راہوں میں زندہ“ رکھے گا۔—زبور ۱۱۹:۳۷؛ عبر ۱۰:۳۶۔
قابلِغور سوال
• آنکھ، دماغ اور دل کا آپس میں کیا تعلق ہے؟
• گندی تصویریں دیکھنے سے کیا نقصان ہوتا ہے؟
• اپنی آنکھ ”دُرست“ رکھنے کا کیا فائدہ ہے؟
[صفحہ ۲۴ پر تصویریں]
مسیحیوں کو کن بیہودہ چیزوں پر نظر کرنے سے باز رہنا چاہئے؟