گلئیڈ سکول کی ۱۲۳ ویں کلاس کی گریجویشن
مشنریوں کے طور پر کھود کر بنیاد ڈالیں
ہفتہ ستمبر ۸، ۲۰۰۷ کے روز ۶،۳۵۲ لوگ واچٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ کی ۱۲۳ ویں کلاس کی گریجویشن کے لئے حاضر ہوئے۔ حاضرین ۴۱ ممالک سے آئے تھے۔ گورننگ باڈی کے رُکن بھائی انتھونی مورِس نے صبح ۱۰ بجے گریجویشن کا پروگرام شروع کِیا۔ تمام حاضرین کا خیرمقدم کرنے کے بعد اُنہوں نے امریکہ کی برانچ کمیٹی کے رُکن بھائی گیری برو کو متعارف کروایا جنہوں نے پہلی تقریر پیش کی۔
بھائی گیری برو نے طالبعلموں کو یقین دلایا کہ اگر وہ یہوواہ خدا کی مرضی پر چلیں گے تو وہ اُس کی نظروں میں خوبصورت ہوں گے۔ اُنہوں نے طالبعلموں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ یہوواہ خدا کی نظروں میں اپنی خوبصورتی کو برقرار رکھیں۔ اس کے بعد گورننگ باڈی کے ایک اَور رُکن بھائی گیرٹ لوئش نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ جو لوگ یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں اُنہیں اپنی محنت کا اَجر پانے کی اُمید رکھنی چاہئے۔ (عبر ۱۱:۶) لیکن اُنہیں یہ خدمت محض اَجر پانے کی غرض سے نہیں انجام دینی چاہئے بلکہ اس لئے کہ وہ یہوواہ خدا سے دلی محبت رکھتے ہیں۔
بھائی ولیم سموئیلسن جو گلئیڈ سکول کے علاوہ پیٹرسن میں منعقد ہونے والے تمام سکولوں کی نگرانی کرتے ہیں، اُنہوں نے اگلی تقریر پیش کی۔a اِس میں اُنہوں نے طالبعلموں کو بتایا کہ یسوع مسیح کی بادشاہت کی مُنادی کرنا ایک بہت بڑا شرف ہے۔ اِس کام کو انجام دینے والوں کا اپنا ہی وقار ہوتا ہے۔ پھر اُنہوں نے طالبعلموں کو اِس کام میں لگے رہنے اور اچھے چالچلن سے اپنے وقار کو برقرار رکھنے کی ہدایت دی۔ اس کے بعد اِسی ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنے والے بھائی سیم روبرسن نے اپنی تقریر میں طالبعلموں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ دوسروں میں نقص نکالنے کی بجائے اُن کی خوبیوں کو خاطر میں لائیں۔ اس طرح وہ سچے مسیحیوں کی ’برادری سے محبت رکھنے‘ میں کامیاب رہیں گے۔—۱-پطر ۲:۱۷۔
اِن تقریروں کے بعد گلئیڈ سکول میں پڑھانے والے ایک اُستاد مارک نومئیر نے چند طالبعلموں کا انٹرویو لیا۔ طالبعلموں نے ایسے تجربے سنائے جو گلئیڈ سکول میں تعلیم حاصل کرتے وقت اُن کے ساتھ مُنادی کے کام میں پیش آئے تھے۔ اِن کی باتوں سے صاف ظاہر ہوا کہ طالبعلموں کو مُنادی کے کام سے بہت لگن ہے اور وہ دوسروں کی مدد کرنے کے دلی خواہش رکھتے ہیں۔ اس کے بعد پیٹرسن کے انتظامیہ دفتر میں خدمت کرنے والے بھائی کینٹ فشر نے تین ممالک کی برانچ کمیٹیوں کے اراکین کا انٹرویو لیا۔ یہ ایسے ممالک ہیں جن میں مشنری بھیجے جاتے ہیں۔ اِن بھائیوں کی باتیں سُن کر تمام حاضرین یہ اندازہ لگا سکے کہ مشنری جس ملک میں بھی خدمت انجام دینے کے لئے بھیجے جاتے ہیں وہاں اُن کا بہت خیال رکھا جاتا ہے۔ یہ خاص طور پر طالبعلموں کے والدین کے لئے تسلیبخش تھا۔ پھر ترجمے کے کام کی نگرانی کرنے والے بھائی اضحاق مورے نے چند ایسے بھائیوں کا انٹرویو لیا جو بہت عرصے سے مشنریوں کے طور پر خدمت انجام دے رہے ہیں۔ اِن کی باتیں سُن کر طالبعلموں کو اُن برکات کا اندازہ ہو گیا جو اُنہیں مشنریوں کے طور پر حاصل ہوں گی۔
اس کے بعد گورننگ باڈی کے رُکن بھائی جیفری جیکسن نے پروگرام کی مرکزی تقریر پیش کی جس کا عنوان تھا: ”آپ کا ردِعمل کیا ہوگا؟“ بھائی جیکسن نے ۲۵ سال تک جنوبی بحرالکاہل کے جزیروں پر مشنری کے طور پر خدمت انجام دی۔ اُنہوں نے اپنی تقریر میں یسوع کے پہاڑی وعظ کی آخری تمثیل پر توجہ دلائی۔ یہ تمثیل ایک عقلمند آدمی اور ایک بیوقوف آدمی کے بارے میں ہے۔ دونوں آدمیوں نے اپنا اپنا گھر تعمیر کِیا۔ ہو سکتا ہے کہ اُنہوں نے ایک ہی علاقے میں گھر بنایا ہو۔ لیکن بیوقوف آدمی نے زمین کو کھودے بغیر اپنا گھر ریت پر بنایا جبکہ عقلمند آدمی نے خوب کھودا اور پھر زمین کی گہرائی میں، چٹان پر اپنے گھر کی بنیاد ڈالی۔ جب آندھی چلی اور سیلاب آیا تو جو گھر چٹان پر بنا ہوا تھا وہ سلامت رہا جبکہ ریت پر بنا ہوا گھر گِر کر بالکل برباد ہو گیا۔—متی ۷:۲۴-۲۷؛ لو ۶:۴۸۔
یسوع مسیح نے وضاحت کی کہ تمثیل میں بیوقوف آدمی اُن لوگوں کی طرف اشارہ کرتا ہے جو اُس کی باتیں سنتے تو ہیں لیکن اِن پر عمل نہیں کرتے۔ اور عقلمند آدمی اُن لوگوں کی طرف اشارہ کرتا ہے جو یسوع کی باتیں سُن کر اِن پر عمل بھی کرتے ہیں۔ بھائی جیکسن نے اپنی تقریر کے اختتام پر طالبعلموں سے کہا کہ ”جب آپ مشنری کے طور پر خدمت انجام دیتے وقت اُن باتوں پر عمل کریں گے جو آپ نے بائبل کا مطالعہ کرنے سے سیکھی ہیں تو آپ اُس عقلمند آدمی کی طرح ہوں گے جس نے چٹان پر گھر بنایا تھا۔“ پھر بھائی جیکسن نے طالبعلموں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ ”کھودنا“ جاری رکھیں تاکہ وہ مشنریوں کے طور پر اچھی بنیاد ڈال سکیں۔
اِس تقریر کے بعد طالبعلموں کو اسناد پیش کی گئیں اور یہ بھی بتایا گیا کہ وہ کس ملک میں خدمت کرنے کے لئے بھیجے جائیں گے۔ پھر بھائی مورِس نے طالبعلموں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ ہمیشہ یسوع مسیح کے نقشِقدم پر چلیں اور اپنی خدمت کو انجام دینے کے لئے یہوواہ خدا کی قدرت کا سہارا لیں۔ اس کے بعد پروگرام کا اختتام کِیا گیا۔
[فٹنوٹ]
a اِس ڈیپارٹمنٹ کا تعلق گورننگ باڈی کی تعلیمی کمیٹی سے ہے۔ اِس ڈیپارٹمنٹ میں اُن سکولوں کی بھی نگرانی کی جاتی ہے جن میں برانچ کمیٹی کے اراکین اور سفری نگہبانوں کو تعلیم دی جاتی ہے۔
[صفحہ ۳۱ پر بکس]
کلاس کے بارے میں چند معلومات
جتنے ممالک سے طالبعلم آئے تھے: ۱۰
جتنے ممالک کو طالبعلم بھیجے گئے: ۲۴
طالبعلموں کی کُل تعداد: ۵۶
اوسط عمر: ۵.۳۳
سچائی میں اوسط سال: ۹.۱۷
کُل وقتی خدمت میں اوسط سال: ۸.۱۳
[صفحہ ۳۲ پر تصویر]
واچٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ کی ۱۲۳ ویں کلاس
اِس فہرست میں قطاروں کے نمبر سامنے سے پیچھے کی طرف درج ہیں اور ہر قطار میں نام بائیں سے دائیں طرف بتائے گئے ہیں۔
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
;.1(Esparza, E.; Papaya, S.; Bilal, A.; Suárez, M.; Evers, E.;Dimichino, K.)2( Rosa, M.; Fujii, R.; Ratey, O)
,S.; Santikko, H.; Conte, S.; Wilson, J.;Rylatt, J.; Pierce,S.; Fujii, K )5( Rosa, D.; Boscaino, M.; Austin,V.; Leveton, J.; Van Leemputten, M.)3(Boscaino, A.; Beck, K.; Budanov, H.; Braz, C.; Peltz, K.; Siaw, A.)4( Leveton
Rodiel, P.; Bilal, P.Dimichino, P.)6( Ratey,B.; Czyzyk, D.; Clarke, C.; Riedel, A.; Esparza,F.; Siaw, P.; Van
,Leemputten, T. )7( Rodiel, J.; Evers, J.; Green, J.; Czyzyk, J.; Santikko, M.; Rylatt, M. )8( Peltz, L.; Austin
;.D.; Riedel, T.;Beck, M.; Pierce, W.;Conte, S.; Green, S. )9( Suárez, J.; Clarke,J.;Papaya, S.;Budanov, M
.Wilson, R.; Braz, R