باب 27
ایک ٹیکس وصول کرنے والا یسوع کا پیروکار بن گیا
متی 9:9-13 مرقس 2:13-17 لُوقا 5:27-32
متی، یسوع مسیح کے پیروکار بن گئے
یسوع مسیح گُناہگاروں کے ساتھ رحم سے پیش آئے
فالجزدہ آدمی کو ٹھیک کرنے کے بعد یسوع مسیح کچھ عرصے کے لیے کفرنحوم کے علاقے میں رہے۔ بہت سے لوگ اُن کے پاس آئے اور یسوع نے اُن کو تعلیم دی۔ ایک دن جب وہ ٹیکس کی چوکی سے گزر رہے تھے تو اُنہوں نے متی کو جنہیں لاوی بھی کہا جاتا تھا، وہاں بیٹھے دیکھا۔ یسوع مسیح نے متی سے کہا: ”میرے پیروکار بن جائیں۔“—متی 9:9۔
ممکن ہے کہ متی پہلے سے ہی یسوع مسیح کی تعلیمات اور معجزوں کے بارے میں جانتے تھے، بالکل جیسے پطرس، اندریاس، یعقوب اور یوحنا اِن کے بارے میں جانتے تھے۔ اِن چاروں کی طرح متی نے بھی فوری ردِعمل دِکھایا۔ اُنہوں نے اپنی اِنجیل میں اپنے بارے میں لکھا کہ وہ ”اُٹھے اور [یسوع] کے پیچھے چلنے لگے۔“ (متی 9:9) لہٰذا متی جو کہ ٹیکس وصول کرتے تھے، اپنا پیشہ چھوڑ کر یسوع مسیح کی پیروی کرنے لگے۔
وہ یسوع مسیح کے بہت شکرگزار تھے اِس لیے اُنہوں نے کچھ عرصے بعد اُن کے لیے اپنے گھر میں بہت بڑی دعوت رکھی۔ متی نے اِس دعوت پر یسوع مسیح اور اُن کے شاگردوں کے علاوہ اَور کن کو بلایا؟ اُنہوں نے اپنے کچھ سابقہ ساتھیوں کو بلایا جو اُن کے ساتھ ٹیکس وصول کِیا کرتے تھے۔ وہ رومی حکومت کے لیے ٹیکس جمع کرتے تھے جس سے یہودی نفرت کرتے تھے۔ یہ لوگ بندرگاہ میں آنے والی کشتیوں سے، شاہراہوں پر قافلوں سے اور درآمدشُدہ مال پر ٹیکس وصول کرتے تھے۔ یہودی اِن ٹیکس وصول کرنے والوں کو کس نظر سے دیکھتے تھے؟ وہ اِن سے نفرت کرتے تھے کیونکہ یہ لوگ اپنی جیبیں بھرنے کے لیے لوگوں سے ٹیکس کے علاوہ اَور بھی پیسے بٹورتے تھے۔ اِن لوگوں کے ساتھ ساتھ متی نے اپنی دعوت پر ایسے لوگوں کو بھی بلایا جن کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ گُناہگار ہیں۔—لُوقا 7:37-39۔
کچھ فریسیوں نے دیکھا کہ یسوع مسیح اِس طرح کے لوگوں کے ساتھ میل جول رکھ رہے ہیں۔ وہ خود کو بڑا نیک خیال کرتے تھے اِس لیے اُنہوں نے یسوع کے شاگردوں سے پوچھا: ”تمہارا اُستاد ٹیکس وصول کرنے والوں اور گُناہگاروں کے ساتھ کیوں کھانا کھاتا ہے؟“ (متی 9:11) یسوع مسیح نے اُن کی بات سُن لی اور اُن سے کہا: ”تندرست لوگوں کو حکیم کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ بیمار لوگوں کو۔ جائیں اور اِس بات کا مطلب سمجھیں کہ ”مجھے قربانیوں کی بجائے رحم پسند ہے۔“ مَیں دینداروں کو بلانے نہیں آیا بلکہ گُناہگاروں کو۔“ (متی 9:12، 13؛ ہوسیع 6:6) اگرچہ فریسی یسوع مسیح کو ”اُستاد“ کہہ کر مخاطب کرتے تھے لیکن اصل میں وہ اُن کو اُستاد نہیں مانتے تھے حالانکہ وہ یسوع سے نیکی کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے تھے۔
لگتا ہے کہ متی نے ٹیکس وصول کرنے والوں اور گُناہگاروں کو اِس لیے دعوت پر بلایا تاکہ وہ یسوع مسیح کی باتوں کو سُن کر خدا کی قربت میں آ سکیں۔ دراصل ”اُن میں سے بہت سے لوگ یسوع کے پیروکار تھے۔“ (مرقس 2:15) مغرور فریسیوں کے برعکس یسوع مسیح نے اِن لوگوں کو حقیر نہیں سمجھا بلکہ اِن پر رحم کِیا۔ یسوع کو اِن کی حالت پر بڑا ترس آیا اور اُنہوں نے اِن کی مدد کی تاکہ خدا کے ساتھ اِن کی دوستی بحال ہو جائے، بالکل جیسے ایک حکیم کسی بیمار شخص کی مدد کرتا ہے تاکہ اُس کی صحت بحال ہو جائے۔
اِن لوگوں سے میل جول رکھنے سے یسوع مسیح نے اِن کے غلط کاموں کو نظرانداز نہیں کِیا بلکہ وہ اِن کے ساتھ رحم سے پیش آئے۔ یسوع کو اِن لوگوں کا بھی اُتنا ہی خیال تھا جتنا کہ اُنہیں بیمار لوگوں کا تھا۔ آپ کو یاد ہوگا کہ جب یسوع مسیح نے کوڑھی کو شفا دی تو اُنہوں نے اُسے چُھو کر کہا: ”مَیں آپ کو ٹھیک کرنا چاہتا ہوں۔ تندرست ہو جائیں۔“ (متی 8:3) ہمیں بھی یسوع مسیح کی طرح رحمدل ہونا چاہیے اور لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔ رحمدلی ظاہر کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم لوگوں کی مدد کریں تاکہ وہ بھی خدا کی قربت میں آ سکیں۔