کیا خدا آپکے خاندان میں پہلا درجہ رکھتا ہے؟
”تو خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل . . . سے محبت رکھ۔“—مرقس ۱۲:۲۹، ۳۰۔
۱. یہ کتنا اہم ہے کہ ہم یہوؔواہ سے محبت رکھیں؟
”سب حکموں میں اوّل کون سا ہے؟“ ایک فقیہ نے یسوؔع سے پوچھا۔ اپنی رائے دینے کی بجائے، یسوؔع نے خدا کے کلام سے استثنا ۶:۴، ۵ کا حوالہ دیتے ہوئے اُس نے سوال کا جواب دیا۔ اُس نے کہا: ”اوّل یہ ہے اَے اسرائیل سن۔ خداوند ہمارا خدا ایک ہی خداوند ہے۔ اور تُو خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبت رکھ۔“—مرقس ۱۲:۲۸-۳۰۔
۲. (ا) یسوؔع کو کس مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا؟ (ب) بعضاوقات کیا چیز یہوؔواہ کو خوش کرنا مشکل بنا سکتی ہے؟
۲ تعمیل کے لئے یسوؔع نے جسے پہلا حکم—نہایت ہی اہم—کہا تقاضا کرتا ہے کہ ہم ہمیشہ وہی کام کریں جو یہوؔواہ کو پسند ہے۔ یسوؔع نے ایسے ہی کِیا، اگرچہ ایک موقع پر پطرؔس رسول نے یسوؔع کی روش پر اعتراض بھی کِیا، اور ایک دوسرے موقع پر اُسکے اپنے قریبی رشتےداروں نے بھی کِیا۔ (متی ۱۶:۲۱-۲۳؛ مرقس ۳:۲۱؛ یوحنا ۸؛۲۹) اگر آپ بھی خود کو ایسی ہی حالت میں محسوس کرتے ہیں تو کیا ہو؟ فرض کریں کہ خاندان کے افراد چاہتے ہیں کہ آپ اپنا بائبل مطالعہ اور یہوؔواہ کے گواہوں کے ساتھ اپنی رفاقت بند کر دیں۔ کیا آپ خدا کی پسند کا کام کرتے ہوئے اُسے پہلا درجہ دیں گے؟ کیا خدا اُس وقت بھی پہلا درجہ رکھتا ہے، جب شاید خاندان کے افراد اُس کی خدمت کرنے کے لئے آپ کی کوششوں کی مخالفت کرتے ہیں؟
خاندانی مخالفت کا پھندا
۳. (ا) خاندان کیلئے مسیح کی تعلیمات کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں؟ (ب) خاندان کے افراد کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ وہ کس کیلئے زیادہ الفت رکھتے ہیں؟
۳ یسوؔع نے اُس مشکل کو گھٹا کر پیش نہیں کِیا جو اُس کی تعلیمات قبول کرنے والے فرد کیلئے خاندان کے دیگر افراد کی مخالفت پر منتج ہو سکتی تھی۔ ”آدمی کے دشمن اُسکے گھر ہی کے لوگ ہونگے،“ یسوؔع نے کہا۔ تاہم، اِس افسوسناک انجام کے باوجود، یسوؔع نے یہ کہتے ہوئے ظاہر کِیا کہ کسے پہلا درجہ حاصل ہونا چاہئے؛ ”جو کوئی باپ یا ماں کو مجھ سے زیادہ عزیز رکھتا ہے وہ میرے لائق نہیں اور جو کوئی بیٹے یا بیٹی کو مجھ سے زیادہ عزیز رکھتا ہے وہ میرے لائق نہیں۔“ (متی ۱۰:۳۴-۳۷) ہم اُسکے بیٹے، یسوؔع مسیح کی تعلیمات کی پیروی کرنے سے، یہوؔواہ خدا کو پہلا درجہ دیتے ہیں جو ”[خدا] کی ذات کا نقش“ ہے۔—عبرانیوں ۱:۳؛ یوحنا ۱۴:۹۔
۴. (ا) یسوؔع نے اس سلسلے میں کیا کہا کہ اُسکے پیروکار ہونے میں کیا شامل تھا؟ (ب) کس مفہوم میں مسیحیوں کو خاندانی افراد سے نفرت کرنی ہے؟
۴ ایک دوسرے موقع پر جب یسوؔع گفتگو کر رہا تھا کہ اُسکا سچا پیروکار ہونے میں کیا کچھ شامل ہے تو اُس نے کہا: ”اگر کوئی میرے پاس آئے اور اپنے باپ اور ماں اور بیوی اور بچوں اور بھائیوں اور بہنوں بلکہ اپنی جان سے بھی دشمنی نہ کرے تو میرا شاگرد نہیں ہو سکتا۔“ (لوقا ۱۴:۲۶) چونکہ اُس نے لوگوں کو اپنے دشمنوں سے بھی محبت کرنے کا حکم دیا اِسلئے ظاہری طور پر یسوؔع کا یہ مطلب نہیں تھا کہ اُسکے پیروکاروں کو واقعی اپنے خاندانی افراد سے نفرت کرنی چاہئے۔ (متی ۵:۴۴) اِسکی بجائے، یہاں یسوؔع کا مطلب تھا کہ اُس کے پیروکاروں کو خدا کی نسبت خاندانی افراد سے کم محبت کرنی چاہئے۔ (مقابلہ کریں متی ۶:۲۴۔) اِس سمجھ کے مطابق، بائبل بیان کرتی ہے کہ یعقوؔب نے لیاؔہ سے ”نفرت کی“ اور راخلؔ کو چاہتا تھا، جسکا مطلب تھا کہ اُس نے لیاؔہ سے اتنی محبت نہ کی جتنیکہ اُس کی بہن، راخلؔ سے کرتا تھا۔ (پیدایش ۲۹:۳۰-۳۲) یسوؔع نے کہا کہ ہماری اپنی ”جان“ یا زندگی سے بھی نفرت، یا یہوؔواہ کی نسبت کم محبت کی جانی چاہئے!
۵. شیطان مکاری سے خاندانی انتظام سے کیسے ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے؟
۵ خالق اور زندگی دینے والے کے طور پر، یہوؔواہ اپنے تمام خادموں کی طرف سے پوری عقیدت کا مستحق ہے۔ (مکاشفہ ۴:۱۱) ”مَیں اُس باپ کے آگے گھٹنے ٹیکتا ہوں،“ پولسؔ رسول نے لکھا، ”جس سے آسمان اور زمین کا ہر خاندان نامزد ہے۔“ (افسیوں ۳:۱۴، ۱۵) یہوؔواہ نے خاندانی انتظام کو ایک ایسے شاندار طریقے سے تشکیل دیا کہ خاندانی افراد ایک دوسرے کے لئے طبعی محبت رکھیں۔ (۱-سلاطین ۳:۲۵، ۲۶؛ ۱-تھسلنیکیوں ۲:۷) تاہم، شیطان ابلیس مکاری کے ساتھ اِس خاندانی طبعی محبت سے ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے، جس میں عزیزواقارب کو خوش کرنے کی خواہش شامل ہے۔ وہ خاندانی مخالفت کی آگ کو بھڑکاتا ہے، اور بہتیرے اِسکے سامنے بائبل سچائی کیلئے مضبوط موقف اختیار کرنے کو ایک چیلنج سمجھتے ہیں۔—مکاشفہ ۱۲:۹، ۱۲۔
چیلنج کا سامنا کرنا
۶، ۷. (ا) خاندانی افراد کی بائبل مطالعے اور مسیحی رفاقت کی اہمیت کو سمجھنے کیلئے کیسے مدد کی جا سکتی ہے؟ (ب) ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم خاندانی افراد سے واقعی محبت رکھتے ہیں؟
۶ اگر آپ کو خدا کو خوش کرنے یا ایک خاندانی فرد کو خوش کرنے کے درمیان انتخاب کرنا پڑتا ہے تو آپ کیا کرینگے؟ کیا آپ پُرفریب توجیہ کرینگے کہ خدا ہم سے توقع نہیں کرتا کہ اُسکے کلام کا مطالعہ کریں یا اِسکے اصولوں کا اطلاق کریں اگر ایسا کرنا خاندانی نااتفاقی پیدا کرتا ہے؟ لیکن اِسکی بابت سوچیں۔ اگر آپ مغلوب ہو جاتے اور یہوؔواہ کے گواہوں کیساتھ اپنا بائبل مطالعہ یا رفاقت بند کر دیتے ہیں توپھر عزیز کیسے سمجھ پائینگے کہ بائبل کا صحیح علم زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔—یوحنا ۱۷:۳؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۶-۸۔
۷ ہم صورتحال کو اس طرح مثال دیکر سمجھا سکتے ہیں: شاید ایک خاندان الکحل کیلئے حد سے زیادہ خواہش رکھتا ہے۔ کیا شرابنوشی کے اُسکے مسئلے پر توجہ نہ دینا یا اُسے نظرانداز کرنا اُس کیلئے واقعی فائدہمند ہوگا؟ کیا امن رکھنے کی خاطر جھک جانا اور اُسکے مسئلے کیلئے کچھ نہ کرنا بہتر ہوگا؟ نہیں، آپ غالباً متفق ہونگے کہ اُسکے شرابنوشی کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے اُسکی مدد کرنے کی کوشش کرنا بہتر ہوگا، خواہ اِسکا مطلب اُسکی ناراضگی اور دھمکیوں کا سامنا کرنا ہی کیوں نہ ہو۔ (امثال ۲۹:۲۵) اِسی طرح سے، اگر آپ اپنے خاندانی افراد سے واقعی محبت رکھتے ہیں تو آپ بائبل مطالعہ کرنے سے آپ کو روکنے کیلئے اُن کی کوششوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ (اعمال ۵:۲۹) صرف مضبوط موقف اختیار کرنے ہی سے آپ اُن کی یہ سمجھنے میں مدد کر سکتے ہیں کہ مسیح کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کا مطلب ہماری بقا ہے۔
۸. ہم اِس حقیقت سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں کہ یسوؔع وفاداری کیساتھ خدا کی مرضی بجا لایا؟
۸ بعضاوقات خدا کو پہلا درجہ دینا بہت مشکل ہو سکتا ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ شیطان نے یسوؔع کیلئے بھی خدا کی مرضی بجا لانا مشکل بنا دیا تھا۔ پھربھی یسوؔع نے کبھی ہمت نہ ہاری، اُس نے تو ہماری خاطر دُکھ کی سولی کی تکلیف بھی برداشت کی۔ بائبل کہتی ہے کہ ”یسوؔع مسیح ہمارا مُنجی“ [ہے]۔ ”وہ ہماری خاطر . . . موا۔“ (ططس ۳:۶؛ ۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۰) کیا ہم شکرگزار نہیں ہیں کہ یسوؔع مخالف کے سامنے نہ جھکا؟ چونکہ یسوؔع نے قربانی کی موت کو گوارا کِیا، اِسلئے ہم اُسکے بہائے ہوئے خون پر ایمان رکھنے سے پُرامن نئی راستباز دنیا میں ہمیشہ کی زندگی کا امکان رکھتے ہیں۔—یوحنا ۳:۱۶، ۳۶؛ مکاشفہ ۲۱:۳، ۴۔
ایک ممکنہ قیمتی اجر
۹. (ا) مسیحی دوسروں کو بچانے کے کام میں کیسے حصہ لے سکتے ہیں؟ (ب) تیمتھیسؔ کے خاندان کی صورتحال کیا تھی؟
۹ کیا آپ محسوس کرتے تھے کہ آپ بھی بہت ہی عزیز رشتےداروں سمیت، دوسروں کو بچانے میں حصہ لے سکتے ہیں؟ پولسؔ رسول نے تیمتھیسؔ کو تاکید کی: ”اِن باتوں پر قائم رہ کیونکہ ایسا کرنے سے تُو اپنی اور اپنے سننے والوں کی نجات کا باعث ہوگا۔“ (۱-تیمتھیس ۴:۱۶) تیمتھیسؔ اپنے بےایمان یونانی باپ کے ہونے سے، ایک منقسم گھرانے میں رہتا تھا۔ (اعمال ۱۶:۱؛ ۲-تیمتھیس ۱:۵؛ ۳:۱۴) اگرچہ ہم یہ نہیں جانتے کہ آیا تیمتھیسؔ کا باپ کبھی ایماندار بنا، لیکن اُس کی بیوی یونیکےؔ، اور تیمتھیسؔ کے وفادارانہ چالچلن سے اُس کے ایماندار بن جانے کا امکان بہت زیادہ ہو گیا ہوگا۔
۱۰. مسیحی اپنے بےایمان بیاہتا ساتھیوں کی خاطر کیا کر سکتے ہیں؟
۱۰ صحائف آشکارا کرتے ہیں کہ جو شوہر اور بیوی ثابتقدمی سے بائبل سچائی پر قائم رہتے ہیں وہ اپنے غیرمسیحی بیاہتا ساتھیوں کی ایماندار بننے کیلئے مدد کرنے سے اُنکے بچنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ پولسؔ رسول نے لکھا: ”اگر کسی بھائی کی بیوی باایمان نہ ہو اور اُسکے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ اُسکو نہ چھوڑے۔ اور جس عورت کا شوہر باایمان نہ ہو اور اُس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ شوہر کو نہ چھوڑے۔ کیونکہ اَے عورت! تجھے کیا خبر کہ شاید تُو اپنے شوہر کو بچا لے؟ اور اَے مرد! تجھ کو کیا خبر کہ شاید تُو اپنی بیوی کو بچا لے؟“ (۱-کرنتھیوں ۷:۱۲، ۱۳، ۱۶) پطرؔس رسول نے تاکید کرتے ہوئے بیان کِیا کہ کیسے بیویاں، عملاً، اپنے شوہروں کو بچا سکتی ہیں: ”اَے بیویو! تم بھی اپنے اپنے شوہر کے تابع رہو۔ اِسلئے کہ اگر بعض اُن میں سے کلام کو نہ مانتے ہوں تو بھی تمہارے پاکیزہ چالچلن اور خوف کو دیکھ کر بغیر کلام کے اپنی اپنی بیوی کے چالچلن سے خدا کی طرف کھنچ جائیں۔“—۱-پطرس ۳:۱۔
۱۱، ۱۲. (ا) ہزاروں مسیحیوں نے کیا اجر حاصل کِیا ہے، اور اُنہوں نے اِسے حاصل کرنے کیلئے کیا کچھ کِیا ہے؟ (ب) وفادارانہ برداشت کیلئے اجر پانے والے ایک خاندانی فرد کے تجربے کو بیان کریں۔
۱۱ حالیہ برسوں میں کئی ہزار اپنے گواہ رشتےداروں کی مسیحی کارگزاری کی مہینوں اور حتیٰکہ سالوں کی مخالفت کرنے کے بعد یہوؔواہ کے گواہ بن گئے ہیں۔ یہ اُن مسیحیوں کیلئے کیسا اجر ہے جو ثابتقدم رہے، اور ایک زمانہ میں مخالفوں کیلئے کیا ہی برکت! ایک جذباتی آواز کیساتھ، ایک ۷۴ سالہ مسیحی بزرگ نے بیان کِیا: ”مَیں اکثر اپنی بیوی اور بچوں کا اُن سالوں کے دوران سچائی سے چمٹے رہنے کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں جب مَیں اُن کی مخالفت کِیا کرتا تھا۔“ اُس نے کہا کہ اُس نے ہٹدھرمی سے تین سال تک اپنی بیوی کو اپنے ساتھ بائبل کے متعلق باتچیت کرنے کی اجازت دینے سے بھی انکار کر دیا۔ ”لیکن اُس نے نفسیاتی لمحات کا استعمال کِیا،“ اُس نے کہا، ”اور میرے پاؤں دباتے وقت مجھے گواہی دینا شروع کرتی۔ مَیں کتنا ممنون ہوں کہ وہ میری مخالفت کے سامنے مغلوب نہ ہوئی۔“
۱۲ اپنے خاندان کی مخالفت کرنے والے ایک اور شوہر نے لکھا: ’مَیں اپنی بیوی کا بدترین دشمن تھا، کیونکہ اُس کے سچائی سیکھنے کے بعد، مَیں نے اُسے دھمکایا، اور ہم ہر روز جھگڑتے تھے؛ یوں کہہ لیجئے کہ ہمیشہ مَیں ہی جھگڑا شروع کرتا۔ لیکن سب بےسود رہا؛ میری بیوی بائبل سے چمٹی رہی۔ یوں سچائی اور اپنی بیوی اور بچے کے خلاف میری شدید مخالفت میں بارہ سال گزر گئے۔ اُن دونوں کیلئے، مَیں ابلیس کا اوَتار تھا۔‘ آخرکار اُس آدمی نے اپنے چالچلن کا تجزیہ کرنا شروع کر دیا۔ ’مَیں نے دیکھا کہ مَیں کتنا گھٹیا تھا،‘ اُس نے وضاحت کی۔ ’مَیں بائبل پڑھتا ہوں، اور اِسکی ہدایت کا شکرگزار ہوں، اب مَیں ایک بپتسمہیافتہ گواہ ہوں۔‘ بیوی کے شاندار بلکہ، اُس کی ۱۲ سالہ مخالفت کی وفاداری سے برداشت کرتے ہوئے ’اپنے شوہر کو بچانے‘ میں مدد دینے کے اجر کی بابت سوچیں!
یسوؔع سے سیکھنا
۱۳. (ا) وہ اہم سبق کیا ہے جو شوہروں اور بیویوں کو یسوؔع کی زندگی کی روش سے سیکھنا چاہئے؟ (ب) وہ لوگ جو خدا کی مرضی کو پورا کرنا مشکل پاتے ہیں یسوؔع کے نمونے سے کیسے فائدہ اٹھائینگے؟
۱۳ سب سے اہم سبق جو شوہروں اور بیویوں کو یسوؔع کی طرزِزندگی سے سیکھنا چاہئے وہ خدا کیلئے فرمانبرداری ہے۔ ”مَیں ہمیشہ وہی کام کرتا ہوں جو اُسے پسند آتے ہیں،“ یسوؔع نے کہا۔ ”مَیں اپنی مرضی نہیں بلکہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی چاہتا ہوں۔“ (یوحنا ۵:۳۰؛ ۸:۲۹) ایک مرتبہ جب یسوؔع نے خدا کی مرضی کے ایک خاص پہلو کو ناخوشگوار پایا، توبھی وہ فرمانبردار تھا۔ ”اگر تُو چاہے تو یہ پیالہ مجھ سے ہٹا لے،“ اُس نے دُعا کی۔ لیکن اُس نے فوراً اضافہ کِیا: ”تو بھی میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پوری ہو۔“ (لوقا ۲۲:۴۲) یسوؔع نے خدا سے اپنی مرضی کو تبدیل کرنے کیلئے درخواست نہ کی؛ اُس کیلئے جوکچھ خدا کی مرضی تھی اُس نے اُس کی فرمانبرداری سے تعمیل کرتے ہوئے ظاہر کِیا کہ وہ واقعی خدا سے محبت رکھتا تھا۔ (۱-یوحنا ۵:۳) نہ صرف مجرد زندگی میں بلکہ بیاہتا اور خاندانی زندگی میں بھی کامیابی کیلئے ہمیشہ خدا کی مرضی کو مقدم رکھنا، جیسے یسوؔع نے رکھا، نہایت اہم ہے۔ غور کریں کہ ایسا کیوں ہے۔
۱۴. بعض مسیحی نامناسب طور پر کیسے استدلال کرتے ہیں؟
۱۴ جیسےکہ پہلے بھی دیکھا گیا ہے، جب باایمان لوگ خدا کو پہلا درجہ دیتے ہیں تو وہ اپنے بےایمان بیاہتا ساتھیوں کیساتھ رہنے کی کوشش کرتے ہیں اور اکثر اُنکی نجات کے لائق بننے کے لئے مدد کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ جب دونوں بیاہتا ساتھی باایمان بھی ہوں توبھی اُن کی شادی مثالی ہونے سے محروم رہ سکتی ہے۔ گنہگارانہ رغبتوں کی وجہ سے، بیویاں اور شوہر ایک دوسرے کے لئے ہمیشہ محبتآمیز خیالات نہیں رکھتے۔ (رومیوں ۷:۱۹، ۲۰؛ ۱-کرنتھیوں ۷:۲۸) بعض تو ایک دوسرا ساتھی تلاش کرنے کی حد تک پہنچ جاتے ہیں، حالانکہ اُن کے پاس طلاق کی کوئی صحیفائی وجوہات نہیں ہوتیں۔ (متی ۱۹:۹؛ عبرانیوں ۱۳:۴) وہ توجیہ کرتے ہیں کہ اُن کیلئے یہی بہتر ہے، کیونکہ شوہروں اور بیویوں کیلئے خدا کی مرضی کے تحت اکٹھے رہنا نہایت مشکل ہے۔ (ملاکی ۲:۱۶؛ متی ۱۹:۵، ۶) بِلاشُبہ خدا کی نسبت یہ ایک اَور انسانی نظریات کی سوچ رکھنے کا معاملہ ہے۔
۱۵. خدا کو پہلا درجہ دینا ایک تحفظ کیوں ہے؟
۱۵ خدا کو پہلا درجہ دینا کیا ہی تحفظ ہے! بیاہتا جوڑے جو ایسے کرتے ہیں اکٹھے ملے رہنے اور خدا کے کلام کی مشورت کا اطلاق کرنے سے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کرینگے۔ یوں وہ تمام طرح کے دُکھوں سے محفوظ رہتے ہیں جو اُس وقت پیدا ہوتے ہیں جب اُسکی مرضی کو نظرانداز کِیا جاتا ہے۔ (زبور ۱۹:۷-۱۱) اِس بات کو ایک جوان جوڑے کی مثال سے سمجھایا گیا ہے، جب وہ طلاق حاصل کرنے کا فیصلہ کر چکے تھے تو اُنہوں نے بائبل کی مشورت پر عمل کرنے کا فیصلہ کِیا۔ سالوں بعد جب بیوی اُس خوشی کی بابت سوچتی ہے جو اُس نے اپنی شادی سے حاصل کی تھی تو اُس نے کہا: ”مجھے بیٹھ کر سوچنا اور رونا چاہئے جب مَیں اس امکان کی بابت سوچتی ہوں کہ اِن تمام سالوں کے دوران مَیں اپنے شوہر سے الگ رہی ہوتی۔ پھر مَیں یہوؔواہ خدا سے دُعا کرتی ہوں اور اُسکی مشورت اور راہنمائی کیلئے اُسکا شکر ادا کرتی ہوں جس نے ہمیں ایسے خوشآئند رشتے میں باندھ دیا۔“
شوہرو، بیویو—مسیح کی نقل کرو!
۱۶. یسوؔع نے شوہروں اور بیویوں دونوں کیلئے کونسا نمونہ قائم کِیا؟
۱۶ یسوؔع، جس نے خدا کو ہمیشہ پہلے درجے پر رکھا، شوہروں اور بیویوں دونوں کیلئے ایک شاندار نمونہ قائم کرتا ہے، اور وہ اِس پر گہری توجہ دینے سے اچھا کرتے ہیں۔ شوہروں کو تاکید کی گئی ہے کہ اُس طریقے کی نقل کریں جس سے یسوؔع مسیحی کلیسیا کے اراکین پر مشفقانہ سرداری کو عمل میں لاتا ہے۔ (افسیوں ۵:۲۳) اور مسیحی بیویاں یسوؔع کے خدا کی اطاعت کے بےعیب نمونے سے سیکھ سکتی ہیں۔—۱-کرنتھیوں ۱۱:۳۔
۱۷، ۱۸. کن طریقوں سے یسوؔع نے شوہروں کیلئے ایک عمدہ نمونہ قائم کِیا؟
۱۷ بائبل حکم دیتی ہے: ”اَے شوہرو! اپنی بیویوں سے محبت رکھو جیسے مسیح نے بھی کلیسیا سے محبت کرکے اپنے آپکو اُسکے واسطے موت کے حوالہ کر دیا۔“ (افسیوں ۵:۲۵) ایک اہم طریقہ جس سے یسوؔع نے اپنے پیروکاروں کی کلیسیا کیلئے محبت دکھائی وہ اُنکا قریبی دوست بننا تھا۔ ”تمہیں مَیں نے دوست کہا ہے،“ یسوؔع نے کہا، ”اِسلئے کہ جو باتیں مَیں نے اپنے باپ سے سنیں وہ سب تمکو بتا دیں۔“ (یوحنا ۱۵:۱۵) اُس تمام وقت کی بات سوچیں جو یسوؔع نے اپنے شاگردوں کے ساتھ باتچیت کرتے ہوئے صرف کِیا—بہت سے مباحثے جو اُس نے اُن کے ساتھ کئے تھے—اور اُس اعتماد کی بابت جو اُس نے اُن پر کِیا! کیا یہ شوہروں کیلئے ایک نہایت ہی عمدہ نمونہ نہیں ہے؟
۱۸ یسوؔع نے اپنے شاگردوں میں حقیقی دلچسپی دکھائی اور اُن کیلئے حقیقی اُلفت رکھتا تھا۔ (یوحنا ۱۳:۱) جب اُسکی تعلیمات اُن کیلئے مبہم تھیں تو اُس نے فروتنی سے پوشیدگی میں اُن معاملات کو واضح کرنے کیلئے وقت دیا۔ (مرقس ۱۳:۳۶-۴۳) اَے شوہرو! کیا آپ کیلئے آپکی بیوی کی روحانی بہبود اتنی ہی اہم ہے؟ کیا آپ اُس کیساتھ وقت صرف کرتے ہیں، یہ یقین کرنے کیلئے کہ آپ دونوں اپنے دلودماغ میں بائبل سچائیوں کی واضح سمجھ رکھتے ہیں؟ یسوؔع نے اپنے رسولوں کو شاید ہر ایک کو انفرادی طور پر تربیت دیتے ہوئے خدمتگزاری میں ساتھ رکھا۔ کیا آپ گھرباگھر کی ملاقاتوں میں حصہ لیتے ہوئے اور بائبل مطالعے کراتے ہوئے خدمتگزاری میں اپنی بیوی کے ہمراہ ہوتے ہیں؟
۱۹. جس طریقے سے یسوؔع اپنے رسولوں کی بار بار ظاہر ہونے والی کمزوریوں سے نپٹا وہ شوہروں کیلئے کیسے ایک نمونہ قائم کرتا ہے؟
۱۹ بالخصوص اپنے رسولوں کی ناکاملیتوں سے نپٹتے ہوئے یسوؔع نے شوہروں کیلئے نہایت ہی شاندار نمونہ فراہم کِیا۔ اپنے رسولوں کیساتھ اپنے آخری کھانے کے دوران، وہ پھر سے منظرِعام پر آنے والی رقابت کی روح کو پہچان سکا تھا۔ کیا اُس نے سختی سے اُنکی مذمت کی؟ جینہیں، بلکہ اُس نے فروتنی کیساتھ ہر ایک کے پاؤں دھوئے تھے۔ (مرقس ۹:۳۳-۳۷؛ ۱۰:۳۵-۴۵؛ یوحنا ۱۳:۲-۱۷) کیا آپ اپنی بیوی کیساتھ ایسا تحمل دکھاتے ہیں؟ بار بار رونما ہونے والی کمزوریوں کی بابت شکایت کرنے کی بجائے، کیا آپ تحمل سے اُسکی مدد کرنے اور اپنے نمونے سے اُسکے دل تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں؟ اس بات کا قوی امکان ہے کہ بیویاں ایسی پُرمحبت مہربانی کیلئے جوابیعمل دکھائیں، جیسےکہ انجامکار رسولوں نے دکھایا۔
۲۰. مسیحی بیویوں کو کونسی چیز کبھی فراموش نہیں کرنی چاہئے، اور اُن کیلئے بطورنمونہ کسے پیش کِیا گیا ہے؟
۲۰ بیویوں کو بھی یسوؔع کی بابت غوروخوض کرنے کی ضرورت ہے، جس نے کبھی فراموش نہ کِیا کہ ”مسیح کا سر خدا ہے۔“ اُس نے ہمیشہ اپنے آسمانی باپ کی اطاعت کی۔ اِسی طرح، بیویوں کو بھولنا نہیں چاہئے کہ ”عورت کا سر مرد [ہے]،“ جیہاں، اُنکا شوہر اُنکا سر ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۳؛ افسیوں ۵:۲۳) پطرؔس رسول نے مسیحی بیویوں کو تاکید کی کہ قدیم زمانے کی ”مُقدس عورتوں“ کے نمونے پر غور کریں بالخصوص ساؔرہ کے، جو ”اؔبرہام کے حکم میں رہتی اور اُسے خداوند کہتی تھی۔“—۱-پطرس ۳:۵، ۶۔
۲۱. کیوں اؔبرہام اور ساؔرہ کی شادی تو کامیاب تھی لیکن لوؔط اور اُسکی بیوی کی شادی ناکام تھی؟
۲۱ بدیہی طور پر ساؔرہ نے پردیسی ملک میں خیموں میں رہنے کے لئے خوشحال شہر میں آرامدہ گھر کو چھوڑ دیا۔ کیوں؟ اِسلئےکہ اُس نے اُس طرزِزندگی کو ترجیح دی؟ غالباً نہیں۔ اِسلئےکہ اُسکے شوہر نے اُسے ایسا کرنے کیلئے کہا تھا؟ بیشک یہ ایک عنصر تھا، کیونکہ ساؔرہ اؔبرہام سے اُسکی خدائی صفات کی وجہ سے محبت کرتی اور اُس کا احترام کرتی تھی۔ (پیدایش ۱۸:۱۲) لیکن اپنے شوہر کیساتھ اُسکے جانے کی بڑی وجہ یہوؔواہ کیلئے اُسکی محبت اور خدا کی ہدایت پر عمل کرنے کی اُسکی دلی خواہش تھی۔ (پیدایش ۱۲:۱) اُس نے خدا کی فرمانبرداری میں خوشی حاصل کی۔ اِسکے برعکس، لوؔط کی بیوی نے خدا کی مرضی بجا لانے میں تذبذب سے کام لیا اور یوں سدؔوم میں اپنے گھر کے اندر پس ماندہ چیزوں پر اشتیاق سے پیچھے دیکھا۔ (پیدایش ۱۹:۱۵، ۲۵، ۲۶؛ لوقا ۱۷:۳۲) اُس شادی کا کیا ہی المناک انجام—صرف خدا کیلئے اُسکی نافرمانی کی وجہ سے!
۲۲. (ا) خاندانی افراد عقلمندی کیساتھ کونسا ذاتی تجزیہ کرینگے؟ (ب) ہم اپنے اگلے مطالعے میں کس پر غوروخوض کرینگے؟
۲۲ پس شوہر یا بیوی کے طور پر، یہ ضروری ہے کہ آپ خود سے پوچھیں، ’کیا خدا ہمارے خاندان میں پہلا درجہ رکھتا ہے؟‘ کیا مَیں اُس خاندانی کردار کو پورا کرنے کی واقعی کوشش کرتا ہوں جو خدا نے مجھے عطا کِیا ہے؟ کیا مَیں اپنے بیاہتا ساتھی سے محبت رکھنے کے لئے حقیقی کوشش کرتا ہوں اور یہوؔواہ کیساتھ رشتے کو بہتر بنانے یا استوار کرنے کے لئے اُس کی مدد کرتا ہوں؟ زیادہتر خاندانوں میں بچے بھی ہیں۔ اِس کے بعد ہم والدین کے کردار اور اُن کی اور اُن کے بچوں دونوں کے لئے خدا کو پہلا درجہ دینے کی ضرورت پر غور کرینگے۔
کیا آپکو یاد ہے؟
▫ متعدد خاندانوں کیلئے مسیح کی تعلیمات کے نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟
▫ ہزاروں ثابتقدم مسیحیوں نے کیا اجر پایا ہے؟
▫ بداخلاقی اور طلاق سے بچنے کیلئے کیا چیز بیاہتا ساتھیوں کی مدد کریگی؟
▫ شوہر یسوؔع کے نمونے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
▫ بیویاں کیسے خوشآئند شادی کا سبب بن سکتی ہیں؟
[تصویر]
ساؔرہ اپنی شادی کی کامیابی کا سبب کیسے بنی؟