باب 39
ہٹدھرم پُشت پر تنقید
متی 11:16-30 لُوقا 7:31-35
یسوع مسیح نے کچھ شہروں پر تنقید کی
اُنہوں نے لوگوں کا بوجھ ہلکا کِیا
یسوع مسیح، یوحنا بپتسمہ دینے والے کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ لیکن زیادہتر لوگ یوحنا کو کیسا خیال کرتے تھے؟ اِس کا جواب ایک مثال سے ظاہر ہوتا ہے جو یسوع مسیح نے دی تھی۔ اُنہوں نے کہا: ”[یہ پُشت] چھوٹے بچوں کی طرح ہے جو بازار میں بیٹھے ہیں اور دوسرے بچوں سے کہتے ہیں کہ ”ہم نے بانسری بجائی لیکن تُم نہیں ناچے؛ ہم نے ماتم کِیا لیکن تُم نے غم کے مارے چھاتی نہیں پیٹی۔““—متی 11:16، 17۔
یسوع مسیح کی اِس مثال کا کیا مطلب تھا؟ اُنہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: ”یوحنا کھاتے پیتے نہیں ہیں لیکن لوگ کہتے ہیں کہ ”اُس پر ایک بُرے فرشتے کا سایہ ہے۔“ جبکہ اِنسان کا بیٹا کھاتا پیتا ہے لیکن لوگ کہتے ہیں کہ ”یہ کیسا آدمی ہے؟ پیٹپجاری اور شرابی، ٹیکس وصول کرنے والوں اور گُناہگاروں کا یار۔““ (متی 11:18، 19) یوحنا نے ایک نذیر کے طور پر سادہ زندگی گزاری اور شراب سے پرہیز کِیا۔ لیکن اُن کے زمانے کے لوگوں نے کہا کہ یوحنا پر بُرے فرشتے کا سایہ ہے۔ (گنتی 6:2، 3؛ لُوقا 1:15) یوحنا کے برعکس یسوع مسیح نے عام اِنسانوں کی طرح زندگی گزاری۔ اُنہوں نے حد میں رہ کر کھایا پیا لیکن لوگوں نے اُن پر پیٹپجاری اور شرابی ہونے کا اِلزام لگایا۔ بِلاشُبہ اُن لوگوں کو خوش کرنا ممکن نہیں تھا۔
یسوع مسیح نے اُس پُشت کے لوگوں کو بازار میں بیٹھے بچوں سے تشبیہ دی جو ناچنے سے اِنکار کرتے ہیں جب دوسرے بچے بانسری بجاتے ہیں اور اپنی چھاتی پیٹنے سے اِنکار کرتے ہیں جب دوسرے بچے ماتم کرتے ہیں۔ پھر یسوع نے کہا: ”دانشمندی اپنے کاموں سے نیک ثابت ہوتی ہے۔“ (متی 11:16، 19) اور واقعی جو کام یوحنا بپتسمہ دینے والے اور یسوع مسیح نے کیے تھے، اِن سے صاف ظاہر ہو گیا کہ اُن پر لگائے گئے تمام اِلزامات جھوٹے تھے۔
اُس پُشت پر تنقید کرنے کے بعد یسوع مسیح نے شہر خُرازین، بیتصیدا اور کفرنحوم پر بھی تنقید کی جہاں اُنہوں نے بڑے بڑے معجزے کیے تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر وہ وہی معجزے فینیکے کے شہروں صور اور صیدا میں کرتے تو وہ ضرور توبہ کرتے حالانکہ یہ غیریہودی شہر تھے۔ یسوع نے کفرنحوم کا بھی ذکر کِیا جہاں وہ گلیل میں خدمت کرتے وقت ٹھہرا کرتے تھے۔ وہاں بھی زیادہتر لوگوں نے اُن کے پیغام کو قبول نہیں کِیا۔ یسوع مسیح نے اِس شہر کے بارے میں کہا: ”عدالت کے دن تیری سزا سدوم کی سزا سے زیادہ سخت ہوگی۔“—متی 11:24۔
پھر یسوع مسیح نے اپنے آسمانی باپ کی بڑائی کی جس نے اہم سچائیوں کو ’دانشمند اور ذہین لوگوں سے چھپائے رکھا‘ اور اِنہیں ادنیٰ لوگوں پر ظاہر کِیا جو چھوٹے بچوں کی طرح تھے۔ (متی 11:25) اِن کو یسوع مسیح نے یہ دعوت دی: ”آپ سب جو محنتمشقت کرتے ہیں اور بوجھ تلے دبے ہیں، میرے پاس آئیں۔ مَیں آپ کو تازہدم کر دوں گا۔ میرا جُوا اُٹھا لیں اور مجھ سے سیکھیں کیونکہ مَیں نرممزاج اور دل سے خاکسار ہوں۔ پھر آپ تازہدم ہو جائیں گے کیونکہ میرا جُوا آرامدہ ہے اور میرا بوجھ ہلکا ہے۔“—متی 11:28-30۔
یسوع مسیح نے لوگوں کا بوجھ کیسے ہلکا کِیا؟ اُس زمانے کے مذہبی پیشواؤں نے بہت سے رسمورواج قائم کیے تھے، مثلاً سبت کے حوالے سے۔ یہ رسمورواج لوگوں کے لیے بوجھ ثابت ہو رہے تھے۔ لیکن یسوع مسیح نے لوگوں کو خدا کی طرف سے ایسی سچائیاں سکھائیں جن پر اِن رسمورواج کا رنگ نہیں چڑھا تھا۔ جن لوگوں کے کندھوں پر سیاسی حکمرانوں نے بھاری بوجھ لادے تھے، اُن کو یسوع نے بتایا کہ وہ تازہدم کیسے ہو سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ جو لوگ اپنے گُناہوں کی وجہ سے دُکھی تھے، یسوع نے اُنہیں بتایا کہ اُن کے گُناہ کیسے معاف ہو سکتے ہیں اور وہ خدا کی خوشنودی کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔
جب ہم یسوع مسیح کے جُوئے کو قبول کرتے ہیں تو ہم اپنی زندگی خدا کے لیے وقف کرتے ہیں اور اپنے رحیم آسمانی باپ کی خدمت کرتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم اپنے کندھوں پر کوئی بوجھ نہیں لادتے کیونکہ خدا کے حکم ہمارے لیے بوجھ نہیں ہیں۔—1-یوحنا 5:3۔