-
”میرے کلام پر قائم رہو“مینارِنگہبانی—2003ء | 1 فروری
-
-
۱۶. (ا) کس قسم کے لوگ جھاڑیوں والی زمین کی طرح ہیں؟ (ب) مرقس، لوقا اور یوحنا کی اناجیل کے مطابق جھاڑیاں کن باتوں کو ظاہر کرتی ہیں؟—فٹنوٹ کو دیکھیں۔
۱۶ کس قسم کے لوگ جھاڑیوں کے مشابہ ہیں؟ یسوع نے بیان کِیا: ”اُس سے وہ لوگ مُراد ہیں جنہوں نے سنا لیکن ہوتے ہوتے اِس زندگی کی فکروں اور دَولت اور عیشوعشرت میں پھنس جاتے ہیں اور اُنکا پھل پکتا نہیں۔“ (لوقا ۸:۱۴) جب ایک بیج بونے والا بیج بوتا ہے تو جھاڑیاں بھی اُگ آتی ہیں۔ اسی طرح ایسے لوگ بھی ہیں جو خدا کے کلام پر چلنے کے ساتھ ساتھ ”عیشوعشرت“ کو بھی پسند کرتے ہیں۔ خدا کے کلام کی سچائی اُن کے دل میں بوئی گئی ہے لیکن وہ ایسے حالات کو اجازت دیتے ہیں جو خدا کے کلام کی طرف سے اُنکی توجہ ہٹا دیتا ہے۔ وہ دو دلے ہوتے ہیں۔ (لوقا ۹:۵۷-۶۲) ایسی حالت میں وہ دُعا اور خدا کے کلام پر غوروخوض کرنے کیلئے زیادہ وقت نہیں دیتے۔ خدا کے کلام کیلئے دل میں کمقدر ہونے کی وجہ سے دُنیاوی چیزیں اُنکی روحانیت کو مکمل طور پر ’دبا دیتی‘ ہیں۔c پورے دل سے یہوواہ کیلئے محبت نہ رکھنے والوں کا کیا ہی افسوسناک انجام!—متی ۶:۲۴؛ ۲۲:۳۷۔
۱۷. ہمیں زندگی میں کن چیزوں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے؟
۱۷ روحانی چیزوں کو پہلا درجہ دینے سے ہم دُنیا کی فکروں اور عیشوعشرت میں پڑنے سے بچ جائینگے۔ (متی ۶:۳۱-۳۳؛ لوقا ۲۱:۳۴-۳۶) ہمیں بائبل کی پڑھائی اور اُس پر غوروخوض کرنے کو کبھی نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔ اگر ہم اپنی زندگی کو سادہ رکھتے ہیں تو ہم خدا کے کلام پر دُعائیہ غوروفکر کرنے میں زیادہ وقت صرف کر سکیں گے۔ (۱-تیمتھیس ۶:۶-۸) خدا کے جن خادموں نے ایسا کِیا اُنہوں نے یہوواہ کی برکات کا تجربہ کِیا ہے۔ اُنہوں نے اپنے دل سے جھاڑیوں کو نکال دیا ہے تاکہ پودے کو پانی، ہوا اور روشنی مل سکے۔ ایک ۲۶ سالہ لڑکی سینڈرہ یوں کہتی ہے: ”جب میں سچائی سے حاصل ہونے والی برکات کا موازنہ کرتی ہوں تو دُنیا کی چیزیں اِسکے مقابلے میں کچھ بھی نہیں!“—زبور ۸۴:۱۱۔
-
-
”میرے کلام پر قائم رہو“مینارِنگہبانی—2003ء | 1 فروری
-
-
c مرقس، لوقا اور یوحنا کے مطابق یسوع کی تمثیل میں بیج زندگی کی فکروں اور دُنیا کی عیشوعشرت کی وجہ سے تباہ ہو جاتا ہے: ”دُنیا کی فکر،“ ”دولت کا فریب،“ ”اَور چیزوں کا لالچ“ اور ”عیشوعشرت۔“—مرقس ۴:۱۹؛ متی ۱۳:۲۲؛ لوقا ۸:۱۴؛ یرمیاہ ۴:۳، ۴۔
-