یہوواہ آپکی پورے دلوجان سے خدمت کو عزیز رکھتا ہے
”جو کام کرو جی سے کرو۔ یہ جان کر کہ خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کے لئے کرتے ہو نہ کہ آدمیوں کے لئے۔“—کلسیوں ۳:۲۳۔
۱، ۲. (ا) وہ عظیمترین شرف کیا ہے جو ہم ممکنہ طور پر حاصل کر سکتے ہیں؟ (ب) خدا کی خدمت میں جوکچھ ہم کرنا چاہتے ہیں بسااوقات ہم وہ سب کرنے کے قابل کیوں نہیں ہوتے؟
یہوواہ کی خدمت کرنا ایسا عظیمترین استحقاق ہے جو ممکنہ طور پر ہم حاصل کر سکتے ہیں۔ اس جریدے نے معقول طور پر طویل عرصے سے مسیحیوں کی خدمتگزاری میں شمولیت کرنے، حتیٰکہ جب کبھی ممکن ہو تو ”زیادہ بھرپور طریقے سے“ خدمت انجام دینے کے لئے حوصلہافزائی کی ہے۔ (۱-تھسلنیکیوں ۴:۱، اینڈبلیو) البتہ، ہم ہمیشہ وہ سب کچھ کرنے کے قابل نہیں ہوتے جو ہمارا دل خدا کی خدمت میں کرنا چاہتا ہے۔ ”میرے حالات ایسے ہیں کہ مَیں سارا وقت ملازمت کرنے پر مجبور ہوں،“ ایک اکیلی بہن وضاحت کرتی ہے جس نے تقریباً ۴۰ سال پہلے بپتسمہ لیا تھا۔ ”میرے ملازمت کرنے کی وجہ قیمتی لباس حاصل کرنا یا سیروتفریح کے لئے بحری سفر کرنا نہیں بلکہ میڈیکل اور ڈینٹل اخراجات سمیت ضروریاتِزندگی پوری کرنا ہے۔ مَیں محسوس کرتی ہوں کہ جیسے مَیں یہوواہ کو بچاکھچا دے رہی ہوں۔“
۲ خدا کے لئے محبت ہمیں تحریک دیتی ہے کہ ہم منادی کے کام کو مقدوربھر کرنے کی خواہش رکھیں۔ لیکن ہم جوکچھ کر سکتے ہیں حالاتِزندگی اکثر اُسے محدود کر دیتے ہیں۔ خاندانی فرائض سمیت دیگر صحیفائی ذمہداریوں کو پورا کرنے میں ہمارا زیادہ وقت اور توانائی صرف ہو سکتی ہے۔ (۱-تیمتھیس ۵:۴، ۸) ان ”نازک ایّام“ میں ”جن سے نپٹنا مشکل“ ہے زندگی پہلے سے کہیں زیادہ چیلنجخیز ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱) جب ہم خدمتگزاری میں وہ سب کچھ نہیں کر پاتے جو ہم کرنا چاہتے ہیں تو ہمارا دل ہمیں کسی حد تک پریشان کر سکتا ہے۔ ہم سوچ سکتے ہیں کہ آیا خدا ہماری پرستش سے خوش ہے۔
پورے دلوجان سے خدمت کا جمال
۳. یہوواہ ہم سب سے کس چیز کی توقع کرتا ہے؟
۳ زبور ۱۰۳:۱۴ میں، بائبل پُرزور انداز میں ہمیں یقین دلاتی ہے کہ یہوواہ ”ہماری سرشت سے واقف ہے۔ اُسے یاد ہے کہ ہم خاک ہیں۔“ کسی بھی دوسرے شخص کی نسبت وہ ہماری حدود کو زیادہ سمجھتا ہے۔ ہم جوکچھ دے سکتے ہیں وہ اُس سے زیادہ کا تقاضا نہیں کرتا۔ وہ کس چیز کی توقع کرتا ہے؟ ایسی چیز جو ہر کوئی زندگی میں اپنی حالت سے قطعنظر پیش کر سکتا ہے: ”جو کام کرو جی سے کرو۔ یہ جان کر کہ خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کے لئے کرتے ہو نہ کہ آدمیوں کے لئے۔“ (کلسیوں ۳:۲۳) یہوواہ ہم سے—جیہاں، ہم سب سے—پورے دلوجان سے اُسکی خدمت کرنے کی توقع کرتا ہے۔
۴. پورے دلوجان سے یہوواہ کی خدمت کرنے کا کیا مطلب ہے؟
۴ پورے دلوجان سے یہوواہ کی خدمت کرنے کا کیا مطلب ہے؟ جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”دلوجان“ کِیا گیا ہے اُس کا لفظی مطلب ”جان سے“ ہے۔ ”جان“ تمام جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں سمیت پورے شخص کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ پس پورے دلوجان سے خدمت کرنے کا مطلب اپنی تمام لیاقتوں کو استعمال کرتے ہوئے اور خدا کی خدمت میں ممکنہ طور پر اپنی توانائیوں کو پوری طرح صرف کرتے ہوئے خود کو وقف کر دینا ہے۔ سادہ الفاظ میں، وہ سب کچھ کرنا جو ہماری جان کر سکتی ہے۔—مرقس ۱۲:۲۹، ۳۰۔
۵. رسولوں کی مثال کیسے ظاہر کرتی ہے کہ خدمتگزاری میں تمام کا ایک جیسا کام کرنا ضروری نہیں ہے؟
۵ کیا پورے دلوجان سے کام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم خدمتگزاری میں ایک جیسا کام کریں؟ یہ تو ممکن نہیں ہو سکتا کیونکہ ہر شخص کے حالات اور صلاحتیں فرق ہوتی ہیں۔ یسوع کے وفادار رسولوں پر غور کریں۔ وہ سب ایک جیسا کام کرنے کے قابل نہیں تھے۔ مثال کے طور پر، ہم بعض رسولوں کی بابت بہت کم جانتے ہیں جیسےکہ شمعون قنانی اور حلفئی کا بیٹا یعقوب۔ شاید رسولوں کے طور پر اُنکی کارگزاریاں نسبتاً محدود تھیں۔ (متی ۱۰:۲-۴) اسکے برعکس، پطرس بہت سی بھاری ذمہداریاں قبول کرنے کے قابل تھا—واہ، یسوع نے تو اُسے ”بادشاہی کی کُنجیاں“ بھی سونپ دی تھیں! (متی ۱۶:۱۹) تاہم، پطرس کو دوسروں سے افضل قرار نہیں دیا گیا تھا۔ جب یوحنا کو (۹۶ س.ع. کے لگبھگ) مکاشفہ میں نئے یروشلیم کی رویا ملی تو اُس نے ۱۲ بنیادی پتھر دیکھے اور اُن پر ”بارہ رسولوں کے بارہ نام“ لکھے ہوئے تھے۔a (مکاشفہ ۲۱:۱۴) یہوواہ نے تمام رسولوں کی خدمت کو گرانقدر جانا اگرچہ بعض بظاہر دوسروں کی نسبت زیادہ خدمت کرنے کے قابل تھے۔
۶. یسوع کی بیج بونے والے کی تمثیل میں، ”اچھی زمین“ میں بوئے گئے بیج کیساتھ کیا واقع ہوتا ہے اور کونسے سوالات پیدا ہوتے ہیں؟
۶ اسی طرح، یہوواہ ہم سب سے منادی کی ایک جیسی مقدار کا مطالبہ نہیں کرتا۔ یسوع نے بیج بونے والے کی تمثیل میں اس بات کو ظاہر کِیا جس میں منادی کے کام کو بیج بونے سے تشبِیہ دی گئی ہے۔ بیج مختلف اقسام کی زمین پر گِرا جس سے پیغام سننے والوں کی طرف سے ظاہرکردہ مختلف اقسام کی دلی حالتوں کی نمائندگی ہوتی ہے۔ ”جو اچھی زمین میں بویا گیا،“ یسوع نے وضاحت کی، ”یہ وہ ہے جو کلام کو سنتا اور سمجھتا ہے اور پھل بھی لاتا ہے۔ کوئی سو گُنا پھلتا ہے کوئی ساٹھ گُنا کوئی تیس گُنا۔“ (متی ۱۳:۳-۸، ۱۸-۲۳) یہ پھل کیا ہے اور یہ فرق فرق مقدار میں کیوں پیدا ہوتا ہے؟
۷. بوئے گئے بیج کا پھل کیا ہے اور یہ فرق فرق مقدار میں کیوں پیدا ہوتا ہے؟
۷ چونکہ بویا جانے والا بیج ”بادشاہی کا کلام“ ہے اسلئے پھل کا پیدا ہونا اس کلام کو پھیلانے، دوسروں سے اسکی بابت گفتگو کرنے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ (متی ۱۳:۱۹) پھل فرق فرق مقدار میں—تیس گُنا سے سو گُنا تک—پیدا ہوتا ہے کیونکہ صلاحیتیں اور حالاتِزندگی مختلف ہوتے ہیں۔ ایک تندرست اور اچھی جسمانی قوت کا مالک شخص کسی ایسے شخص کی نسبت جو مزمن امراض یا بڑھاپے کے باعث کمزور ہو گیا ہے منادی کے کام میں زیادہ وقت صرف کرنے کے قابل ہو سکتا ہے۔ خاندانی ذمہداریوں سے آزاد ایک کنوارا شخص اُس شخص کی نسبت زیادہ کام کرنے کے قابل ہو سکتا ہے جسے خاندان کی ضروریات پوری کرنے کیلئے سارا وقت محنت کرنی پڑتی ہے۔—مقابلہ کریں امثال ۲۰:۲۹۔
۸. یہوواہ اُن لوگوں کو کیسا خیال کرتا ہے جو اپنی جان کی استطاعت کے مطابق بہترین چیز دیتے ہیں؟
۸ خدا کی نظر میں، کیا دلوجان سے تیس گُنا پیدا کرنے والا شخص سو گُنا پیدا کرنے والے شخص سے کم عقیدتمند ہے؟ ہرگز نہیں! پھل کی مقدار فرق ہو سکتی ہے لیکن اگر یہ خدمت ہماری جان کی استطاعت کے مطابق بہترین ہے تو یہوواہ اس سے خوش ہے۔ یاد رکھیں، کہ پھل کی سب مختلف مقداریں دلوں سے نکلتی ہیں جو ”اچھی زمین“ ہیں۔ جس یونانی اصطلاح (کالوس) کا ترجمہ ”اچھی“ کِیا گیا ہے وہ کسی ایسی چیز کا حوالہ دیتی ہے جو ”خوبصورت“ ہو اور جو ”دل کو شاد کرتی ہو اور آنکھوں کو خوشنما معلوم ہوتی ہو۔“ یہ جاننا کسقدر تسلیبخش ہے کہ جب ہم اپنی پوری کوشش کرتے ہیں تو ہمارا دل خدا کی نظروں میں خوبصورت ہوتا ہے!
ایک دوسرے کیساتھ موازنہ نہیں
۹، ۱۰. (ا) ہمارا دل ہمیں کس منفی استدلال کی جانب لے جا سکتا ہے؟ (ب) ۱-کرنتھیوں ۱۲:۱۴-۲۶ کی تمثیل کیسے ظاہر کرتی ہے کہ ہمارے کام کے حوالے سے یہوواہ دوسروں کیساتھ ہمارا موازنہ نہیں کرتا؟
۹ تاہم، ہمارا ناکامل دل معاملات کی بابت مختلف رائے قائم کر سکتا ہے۔ یہ ہماری خدمت کا دوسروں کیساتھ موازنہ کر سکتا ہے۔ یہ شاید استدلال کرے، ’دوسرے میری نسبت خدمتگزاری میں بہت زیادہ کام کر رہے ہیں۔ یہوواہ میری خدمت سے کیونکر خوش ہو سکتا ہے؟‘—مقابلہ کریں ۱-یوحنا ۳:۱۹، ۲۰۔
۱۰ یہوواہ کے خیالات ہمارے خیالات سے کہیں بلند ہیں۔ (یسعیاہ ۵۵:۹) یہوواہ ہماری انفرادی کاوشوں کو جس نگاہ سے دیکھتا ہے اُسکی بابت ہم ۱-کرنتھیوں ۱۲:۱۴-۲۶ سے کچھ سمجھ حاصل کرتے ہیں جہاں کلیسیا کو مختلف اعضا—آنکھیں، ہاتھ، پاؤں، کان وغیرہ—والے جسم سے تشبِیہ دی گئی ہے۔ ایک لمحے کیلئے حقیقی جسم پر غور کریں۔ اپنی آنکھوں کا اپنے ہاتھوں سے یا اپنے پاؤں کا اپنے کانوں سے موازنہ کرنا کتنی احمقانہ بات ہو گی! ہر عضو فرق کام کرتا ہے لیکن پھر بھی تمام اعضا مفید اور اہم ہوتے ہیں۔ اسی طرح، یہوواہ آپ کی پورے دلوجان سے خدمت کو عزیز رکھتا ہے خواہ دوسرے زیادہ کر رہے ہیں یا وہ کم کر رہے ہیں۔—گلتیوں ۶:۴۔
۱۱، ۱۲. (ا) بعض یہ کیوں محسوس کر سکتے ہیں کہ وہ ”کمزور“ یا ”ذلیل“ ہیں؟ (ب) یہوواہ ہماری خدمت کو کیسا خیال کرتا ہے؟
۱۱ خراب صحت، بڑھاپے یا دیگر حالات کے باعث محدود ہو جانے کی وجہ سے بسااوقات ہم میں سے بعض محسوس کر سکتے ہیں کہ ہم ”کمزور“ یا ”ذلیل“ ہیں۔ لیکن یہوواہ معاملات کو اس نگاہ سے نہیں دیکھتا۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”بدن کے وہ اعضا جو اَوروں سے کمزور معلوم ہوتے ہیں بہت ہی ضروری ہیں۔ اور . . . وہ اعضا جنہیں ہم اَوروں کی نسبت ذلیل جانتے ہیں اُنہی کو زیادہ عزت دیتے ہیں . . . مگر خدا نے بدن کو اِس طرح مُرکب کِیا ہے کہ جو عضو محتاج ہے اُسی کو زیادہ عزت دی جائے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۲:۲۲-۲۴) پس ہر شخص یہوواہ کو عزیز ہو سکتا ہے۔ ہم اپنی حدود میں رہ کر جو خدمت کرتے ہیں وہ اُسے عزیز رکھتا ہے۔ کیا ایسے بامروّت اور پُرمحبت خدا کی خدمت میں اپنی پوری کوشش کرنے کی خواہش رکھنے کیلئے آپ کو اپنے دل سے تحریک نہیں ملنی چاہئے؟
۱۲ لہٰذا، یہوواہ کے نزدیک یہ بات اہم نہیں کہ جتنا دوسرے کرتے ہیں آپ بھی اُتنا ہی کریں بلکہ یہ کہ آپ وہ کریں جو آپ—آپ کی جان—ذاتی طور پر کر سکتے ہیں۔ زمین پر اپنی زندگی کے آخری دنوں کے دوران دو مختلف عورتوں سے یسوع کے برتاؤ سے یہ بات نہایت اثرآفرین طریقے سے ظاہر ہو گئی کہ یہوواہ ہماری انفرادی کوششوں کی قدر کرتا ہے۔
ایک قدردان عورت کا ”بیشقیمت“ تحفہ
۱۳. (ا) یسوع کے سر اور پاؤں پر مریم کے عطر ڈالنے کے موقع پر صورتحال کیسی تھی؟ (ب) مریم کے تیل کی مالی قیمت کیا تھی؟
۱۳ جمعہ کی شب، نیسان ۸ کو یسوع بیتعنیاہ پہنچا جو یروشلیم سے تقریباً ۳ کلومیٹر دُور، کوہِزیتون کی مشرقی ڈھلوان پر واقع ایک چھوٹا سا گاؤں ہے۔ اس قصبے میں یسوع کے پیارے دوست—مریم، مرتھا اور اُنکا بھائی لعزر—رہتے تھے۔ غالباً یسوع اکثر اُنکے ہاں بطور مہمان قیام کِیا کرتا تھا۔ لیکن ہفتے کی شب، یسوع اور اُسکے دوست سابقہ کوڑھی شمعون کے گھر کھانے پر گئے جس کو ممکنہ طور پر یسوع نے شفا دی تھی۔ جب یسوع دسترخوان پر بیٹھا تھا تو مریم نے ایک فروتنی کا کام کِیا جس سے اُس آدمی کیلئے اُسکی گہری محبت ظاہر ہوئی جس نے اُسکے بھائی کو زندہ کِیا تھا۔ اُس نے ایک بوتل کھولی جس میں ”بیشقیمت“ عطر تھا۔ واقعی، بیشقیمت! اسکی قیمت ۳۰۰ دینار تھی جو ایک سال کی اُجرت کے برابر تھی۔ اُس نے یہ عطر یسوع کے سر اور اُس کے پاؤں پر اُنڈیلا۔ اُس نے اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں بھی خشک کئے۔—مرقس ۱۴:۳؛ لوقا ۱۰:۳۸-۴۲؛ یوحنا ۱۱:۳۸-۴۴؛ ۱۲:۱-۳۔
۱۴. (ا) شاگردوں نے مریم کے اس کام کیلئے کیسا ردِعمل دکھایا؟ (ب) یسوع نے مریم کا دفاع کیسے کِیا؟
۱۴ شاگرد برہم ہوئے! ’ایسا نقصان کیوں؟‘ اُنہوں نے پوچھا۔ یہوداہ نے حاجتمندوں کو خیرات کر دینے کی تجویز کے پیچھے اپنے چوری کے محرک کو چھپاتے ہوئے کہا: ”یہ عطر تین سو دینار سے زیادہ کو بک کر غریبوں کو دیا جا سکتا تھا۔“ مریم خاموش رہی۔ تاہم، یسوع نے شاگردوں سے کہا: ”اُسے چھوڑ دو۔ اُسے کیوں دق کرتے ہو؟ اُس نے میرے ساتھ بھلائی [کالوس کی قسم] کی ہے۔ . . . جوکچھ وہ کر سکی اُس نے کِیا۔ اُس نے دفن کے لئے میرے بدن پر پہلے ہی سے عطر ملا۔ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کہیں انجیل کی منادی کی جائیگی یہ بھی جو اِس نے کِیا اسکی یادگاری میں بیان کِیا جائیگا۔“ یسوع کے پُرتپاک الفاظ سے مریم کے دل کو کتنا سکون ملا ہوگا!—مرقس ۱۴:۴-۹؛ یوحنا ۱۲:۴-۸۔
۱۵. مریم نے جوکچھ کِیا اُسکا یسوع پر اتنا اثر کیوں ہوا اور یوں ہم پورے دلوجان سے خدمت کی بابت کیا سیکھتے ہیں؟
۱۵ مریم نے جوکچھ کِیا تھا اُس نے یسوع پر گہرا اثر ڈالا۔ اُسکی دانست میں اُس نے نہایت قابلِتعریف کام کِیا تھا۔ یسوع کی نظر میں اُس تحفے کی مادی قدروقیمت نہیں بلکہ یہ حقیقت اہمیت کی حامل تھی کہ ”جوکچھ وہ کر سکی اُس نے کِیا۔“ اُس نے موقع سے فائدہ اُٹھایا اور جوکچھ وہ دینے کے قابل تھی دیا۔ دیگر ترجموں نے یہ الفاظ پیش کئے ہیں، ”اُس نے وہ سب کِیا جو وہ کر سکتی تھی“ یا ”جو اُسکی استطاعت میں تھا اُس نے کِیا۔“ (این امریکن ٹرانسلیشن؛ دی جیروصلم بائبل) مریم نے پورے دلوجان سے دیا کیونکہ اُس نے اپنی بہترین چیز دی تھی۔ پورے دلوجان سے خدمت کا یہی مطلب ہے۔
ایک بیوہ کی ”دو دمڑیاں“
۱۶. (ا) غریب بیوہ کا عطیہ یسوع کی نظر میں کیسے آتا ہے؟ (ب) بیوہ کے سکوں کی مالیت کیا تھی؟
۱۶ دو دن بعد، نیسان ۱۱ کو یسوع نے سارا دن ہیکل میں گزارا جہاں اُسکے اختیار پر اعتراض کِیا گیا اور اُس نے خراج، قیامت اور دیگر معاملات پر مشکل سوالات کے فوری جواب دئے۔ اُس نے فقیہوں اور فریسیوں کو دیگر باتوں کے علاوہ ”بیواؤں کے گھروں کو دبا بیٹھنے“ کیلئے ملامت کی۔ (مرقس ۱۲:۴۰) پھر یسوع بظاہر خواتین کے صحن میں ایک جگہ بیٹھ گیا جہاں یہودی روایت کے مطابق خزانے کے ۱۳ صندوق رکھے ہوتے تھے۔ وہ وہاں تھوڑی دیر بیٹھ کر لوگوں کو اپنے عطیات ڈالتے ہوئے دیکھتا رہا۔ بہت سے امیر لوگ، بعض شاید خودستانہ وضعقطع کیساتھ، نمائش کرتے ہوئے آئے۔ (مقابلہ کریں متی ۶:۲۔) یسوع کی آنکھیں ایک غیرمعمولی عورت پر لگی ہوئی تھیں۔ عام لوگوں نے اُس عورت یا اُسکے ہدیے میں کوئی انوکھی بات نہیں دیکھی ہو گی۔ لیکن یسوع جو دوسروں کے دلوں کو جان سکتا تھا اس بات سے واقف تھا کہ وہ ”کنگال بیوہ“ تھی۔ وہ اُسکے ہدیے کی صحیح مالیت کی بابت بھی جانتا تھا—”دو دمڑیاں یعنی ایک دھیلا۔“b—مرقس ۱۲:۴۱، ۴۲۔
۱۷. یسوع نے بیوہ کے عطیے کی کیسے بڑائی کی اور ہم خدا کو دینے کی بابت کیا سیکھتے ہیں؟
۱۷ یسوع نے اپنے شاگردوں کو پاس بلایا کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ جو سبق وہ اُنہیں سکھانے والا تھا وہ براہِراست سیکھ لیں۔ یسوع نے کہا ”جو . . . خزانہ میں ڈال رہے ہیں“ اِس نے ”اُن سب سے زیادہ ڈالا۔“ اُسکی دانست میں اُس نے دیگر تمام لوگوں کے مجموعی عطیات سے بھی زیادہ ڈالا تھا۔ اُس نے ”جوکچھ اِسکا تھا“ دے ڈالا—اپنا آخری پیسہ تک۔ ایسا کرنے سے، اُس نے خود کو یہوواہ کے ہاتھوں میں دے دیا جو حاجتیں رفع کرتا ہے۔ یوں خدا کو دینے کے سلسلے میں جس شخص کو نمایاں مثال کے طور پر چنا گیا اُسکا ہدیہ مادی قدروقیمت کے لحاظ سے بالکل بےوقعت تھا۔ تاہم، خدا کی نظروں میں یہ انمول تھا!—مرقس ۱۲:۴۳، ۴۴؛ یعقوب ۱:۲۷۔
پورے دلوجان سے خدمت کی بابت یہوواہ کے نظریے سے سیکھنا
۱۸. دونوں عورتوں کیساتھ یسوع کے برتاؤ سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟
۱۸ ان دونوں خواتین کیساتھ یسوع کے برتاؤ سے ہم اس بات کی بابت دل کو گرما دینے والے اسباق سیکھتے ہیں کہ یہوواہ پورے دلوجان سے خدمت کو کیسا خیال کرتا ہے۔ (یوحنا ۵:۱۹) یسوع نے بیوہ کا مریم کیساتھ موازنہ نہیں کِیا تھا۔ اُس نے بیوہ کی دو دمڑیوں کی مریم کے ”بیشقیمت“ تیل سے کچھ کم قدر نہیں کی تھی۔ چونکہ ہر عورت نے اپنی بہترین چیز دی اسلئے خدا کی نظروں میں اُن دونوں کے ہدیے قابلِقدر تھے۔ پس اگر کبھی اس وجہ سے آپکے اندر نابکاری کے احساسات پیدا ہوتے ہیں کہ آپ خدا کی خدمت میں جوکچھ کرنا چاہتے ہیں وہ سب کرنے کے قابل نہیں تو مایوس نہ ہوں۔ جو بہترین چیز آپ دے سکتے ہیں یہوواہ اُسے قبول کرنے سے خوش ہے۔ یاد رکھیں، یہوواہ ”دل پر نظر کرتا ہے“ اسلئے وہ آپکے دل کی آرزؤں سے پوری طرح باخبر ہے۔—۱-سموئیل ۱۶:۷۔
۱۹. خدا کی خدمت میں دوسرے جوکچھ بھی کر رہے ہیں ہمیں اُسکی بابت رائے کیوں قائم نہیں کرنی چاہئے؟
۱۹ پورے دلوجان سے خدمت کے سلسلے میں یہوواہ کے نظریے کو ایک دوسرے کی بابت ہمارے نظریے اور برتاؤ پر اثرانداز ہونا چاہئے۔ دوسروں کی کوششوں پر نکتہچینی کرنا یا کسی شخص کی خدمت کا دوسرے کی خدمت سے موازنہ کرنا بڑی غیرمشفقانہ بات ہو گی! افسوس کی بات ہے، ایک مسیحی نے لکھا: ”اکثراوقات بعض یہ تاثر دیتے ہیں کہ اگر آپ پائنیر نہیں تو کچھ نہیں۔ ہمارے درمیان ایسے لوگ جو ’محض‘ باقاعدہ بادشاہتی پبلشروں کی حیثیت سے اپنی خدمت جاری رکھنے کیلئے کوشاں ہیں وہ اس یقیندہانی کے حاجتمند ہیں کہ اُنکی بھی قدر کی جاتی ہے۔“ یاد رکھیں کہ اس بات کا فیصلہ کرنا ہمارے اختیار میں نہیں کہ کونسی چیز کسی ساتھی مسیحی کیلئے پورے دلوجان سے خدمت کرنے کا تعیّن کرتی ہے۔ (رومیوں ۱۴:۱۰-۱۲) یہوواہ لاکھوں وفادار بادشاہتی پبلشروں میں سے ہر ایک کی پورے دلوجان سے خدمت کی قدر کرتا ہے اور ہمیں بھی کرنی چاہئے۔
۲۰. اپنے ساتھی پرستاروں کی بابت کیا سمجھ لینا اکثر بہتر ہوتا ہے؟
۲۰ تاہم، اگر بعض خدمتگزاری میں جوکچھ وہ کر سکتے ہیں اُس سے کم کرتے ہوئے دکھائی دیں توپھر کیا ہو؟ کسی ساتھی ایماندار کی کارگزاری میں کمی متعلقہ بزرگوں کیلئے اس بات کا اشارہ ہو سکتی ہے کہ مدد یا حوصلہافزائی کی ضرورت ہے۔ اس کیساتھ ہی ساتھ، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ بعض کیلئے پورے دلوجان سے خدمت مریم کے قیمتی تیل کی بجائے بیوہ کی دمڑیوں کے مشابہ ہی ہو سکتی ہے۔ عموماً یہ سمجھ لینا بہتر ہوگا کہ ہمارے بھائی اور بہنیں یہوواہ سے محبت رکھتے ہیں اور ایسی محبت اُنہیں تحریک دیگی کہ جتنا زیادہ—کم نہیں—اُن سے ہو خدمت کریں۔ یقیناً یہوواہ کا کوئی بھی فرضشناس خادم خدا کی خدمت میں جوکچھ وہ کر سکتا ہے اُس سے کم کرنے کا انتخاب نہیں کریگا!—۱-کرنتھیوں ۱۳:۴، ۷۔
۲۱. بعض کس بااَجر پیشے کے حصول میں لگے ہوئے ہیں اور کونسے سوالات پیدا ہوتے ہیں؟
۲۱ تاہم، یہوواہ کے بہتیرے لوگوں کیلئے پورے دلوجان سے خدمت کا مطلب ایک انتہائی بااَجر پیشے—پائنیر خدمتگزاری—کا حصول رہا ہے۔ اُنہیں کونسی برکات حاصل ہوتی ہیں؟ نیز ہمارے درمیان اُن لوگوں کی بابت کیا ہے جو ابھی پائنیر خدمت کرنے کے قابل نہیں—ہم کیسے پائنیر جذبہ ظاہر کر سکتے ہیں؟ ان سوالات پر اگلے مضمون میں گفتگو کی جائیگی۔
]فٹ نوٹس[
a چونکہ یہوداہ کی جگہ متیاہ رسول بنا اسلئے پولس کا نہیں بلکہ اُسکا نام ۱۲ بنیادی پتھروں پر دکھا دیا ہوگا۔ اگرچہ پولس بھی رسول تھا مگر وہ ۱۲ میں سے نہیں تھا۔
b ان دونوں دمڑیوں میں سے ہر ایک لپتون تھا جو اُس وقت بازار میں چلنے والا یہودیوں کا سب سے کم مالیت کا سکہ تھا۔ دو لپتون دنبھر کی اُجرت کے ۶۴/۱ کے برابر ہوتے تھے۔ متی ۱۰:۲۹ کے مطابق، کوئی شخص ایک اساریون (آٹھ لپتون کے برابر) کے عوض دو چڑیاں خرید سکتا تھا جنکا شمار ایسے سستے پرندوں میں ہوتا تھا جنہیں غریب لوگ بطور خوراک استعمال کرتے تھے۔ لہٰذا یہ بیوہ واقعی غریب تھی کیونکہ اُسکے پاس ایک چڑیا خریدنے کے لئے درکار مالیت کا نصف حصہ تھا جوکہ ایک وقت کے کھانے کے لئے بھی کافی نہیں ہو گی۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
◻پورے دلوجان سے یہوواہ کی خدمت کرنے کا کیا مطلب ہے؟
◻۱-کرنتھیوں ۱۲:۱۴-۲۶ کی تمثیل کیسے ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ دوسروں کیساتھ ہمارا موازنہ نہیں کرتا؟
◻مریم کے قیمتی تیل اور بیوہ کی دو دمڑیوں کی بابت یسوع کے بیانات سے ہم پورے دلوجان سے دینے کی بابت کیا سیکھتے ہیں؟
◻پورے دلوجان سے خدمت کے سلسلے میں یہوواہ کے نظریے کو ایک دوسرے کی بابت ہمارے نظریے پر کیسے اثرانداز ہونا چاہئے؟
[صفحہ 9 پر تصویر]
یسوع کے جسم پر ”بیشقیمت“ عطر ڈال کر مریم نے اپنی بہترین چیز دی
[صفحہ 10 پر تصویر]
بیوہ کی دمڑیاں—مالی قیمت کے لحاظ سے تو بےوقعت مگر یہوواہ کی نظروں میں انمول