موسم کی علامات سے کہیں زیادہ اہم
موسم کے بارے میں مختلف مثلیں مشہور ہیں مثلاً: ملاح رات کو لال آسمان دیکھکر سمجھ جاتا ہے کہ موسم خوشگوار ہوگا اور صبح کو لال آسمان دیکھ کر خبردار ہو جاتا ہے کہ موسم خراب ہوگا۔ اِس مثل کی طرح آجکل ماہرینِموسمیات بھی موسمی صورتحال کی وجوہات بتاتے ہیں۔
یسوع کے زمانے میں بھی لوگ آسمان کو دیکھ کر موسم کا اندازہ لگاتے تھے۔ یسوع نے بعض یہودیوں سے کہا: ’شام کو تُم کہتے ہو کہ مطلع صاف رہے گا کیونکہ آسمان لال ہے۔ اور صبح کو یہ کہ آج آندھی چلے گی کیونکہ آسمان لال اور ابرآلود ہے۔ تُم آسمان کی صورت میں تو تمیز کرنا جانتے ہو۔‘ پھر یسوع نے آگے کہا: ”مگر زمانوں کی علامتوں میں تمیز نہیں کر سکتے۔“—متی ۱۶:۲، ۳۔
یہ ’زمانوں کی علامتیں‘ کیا تھیں؟ یہ ایسی علامتیں تھیں جن سے یہ ظاہر ہوگیا کہ یسوع کو خدا نے مسیحا کے طور پر بھیجا ہے۔ جس طرح یہودی آسمان کی سُرخی کو دیکھ کر موسم کا اندازہ لگاتے تھے اُسی طرح وہ یسوع کے کاموں کو دیکھ کر سمجھ سکتے تھے کہ وہی مسیحا ہے۔ لیکن، بہتیرے یہودیوں نے ایسے نشانات کو نظرانداز کر دیا جن سے صاف ظاہر تھا کہ مسیحا آ چکا ہے۔ یہ ایک ایسا اہم واقعہ تھا جو موسم کی علامات سے کہیں زیادہ اہم تھا۔
آج بھی کچھ ایسے نشان ہیں جن کو سمجھنا ضروری ہے۔ اِن نشانات کو سمجھنا آسمان کے رنگ کو دیکھ کر موسم کا اندازہ لگانے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ یسوع نے پیشینگوئی کی کہ یہ شریر دُنیا ختم ہو جائے گی اور اِس کی جگہ ایک نئی دُنیا لے لے گی۔ اُس نے بہت سے ایسے نشانات کا ذکر کِیا جو اِس وقت کے آنے کو ظاہر کریں گے۔ اِن میں عالمگیر جنگیں اور قحط شامل ہیں۔ یسوع نے کہا کہ جب یہ باتیں واقع ہونے لگیں تو سمجھ جائیں کہ خدا کے کارروائی کرنے کا وقت قریب ہے۔—متی ۲۴:۳-۲۱۔
کیا آپ ’زمانے کی علامتوں‘ کو سمجھتے ہیں؟