باب 56
کون سی چیزیں اِنسان کو ناپاک کرتی ہیں؟
متی 15:1-20 مرقس 7:1-23 یوحنا 7:1
یسوع مسیح نے اِنسانی روایتوں کا پردہ فاش کِیا
سن 32ء کی عیدِفسح نزدیک تھی اور یسوع مسیح گلیل میں تعلیم دینے میں مصروف تھے۔ یقیناً وہ عیدِفسح منانے کے لیے یروشلیم گئے ہوں گے جیسا کہ شریعت میں حکم تھا۔ لیکن اِس دوران وہ بہت محتاط رہے کیونکہ یہودی اُنہیں مار ڈالنا چاہتے تھے۔ (یوحنا 7:1) اِس کے بعد وہ گلیل واپس لوٹ آئے۔
یسوع مسیح غالباً کفرنحوم ہی میں تھے جب یروشلیم سے کچھ فریسی اور شریعت کے عالم اُن کے پاس آئے۔ اِن لوگوں نے یہ لمبا سفر کیوں طے کِیا؟ وہ یسوع پر کوئی اِلزام لگانے کا موقع ڈھونڈ رہے تھے۔ اُنہوں نے یسوع مسیح سے کہا: ”تمہارے شاگرد ہمارے باپدادا کی روایتوں کو کیوں توڑتے ہیں؟ مثال کے طور پر وہ کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ نہیں دھوتے۔“ (متی 15:2) خدا نے کبھی یہ حکم نہیں دیا تھا کہ یہودی ’کُہنیوں تک ہاتھ دھوئیں۔‘ (مرقس 7:3) لیکن فریسیوں کے نزدیک اِس روایت پر عمل نہ کرنا سنگین گُناہ کے برابر تھا۔
یسوع مسیح نے اِن لوگوں کے اِلزام کا جواب دینے کی بجائے اُنہیں آئینہ دِکھایا کہ وہ خود جان بُوجھ کر خدا کی شریعت کو توڑتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا: ”آپ اپنی روایتوں کی خاطر خدا کے حکموں کو کیوں توڑتے ہیں؟ مثال کے طور پر خدا نے کہا ہے: ”اپنے ماں باپ کی عزت کرو“ اور ”جو اپنے ماں باپ کی بےعزتی کرے، اُسے مار ڈالا جائے۔“ لیکن آپ کہتے ہیں کہ ”اگر ایک شخص اپنے ماں باپ سے کہتا ہے کہ ”جن چیزوں کے ذریعے مَیں آپ کی مدد کر سکتا ہوں، وہ مَیں نے خدا کے لیے مخصوص کر دی ہیں“ تو اُسے اپنے ماں باپ کی مدد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔““—متی 15:3-6؛ خروج 20:12؛ 21:17۔
فریسیوں کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص اپنا پیسہ یا جائیداد یا کوئی اَور چیز خدا کے لیے مخصوص کرتا ہے تو وہ ہیکل کی ملکیت بن جاتی ہے اور کسی اَور کام کے لیے اِستعمال نہیں ہو سکتی۔ لیکن اصل میں یہ مخصوصشُدہ چیزیں اُس شخص کے پاس رہتی تھیں۔ مثال کے طور پر ایک بیٹا کہہ سکتا تھا کہ اُس کا پیسہ یا جائیداد ”قربان“ ہے یعنی خدا یا ہیکل کے لیے مخصوص ہے۔ یہ بیٹا خود تو اِن پیسوں اور جائیداد کو اِستعمال کر سکتا تھا لیکن اپنے ضعیف اور ضرورتمند والدین سے کہہ سکتا تھا کہ یہ ہیکل کی ملکیت ہیں اور وہ اِنہیں اُن کی مدد کرنے کے لیے اِستعمال نہیں کر سکتا۔ یوں وہ والدین کا خیال رکھنے کی اپنی ذمےداری سے جان چھڑا سکتا تھا۔—مرقس 7:11۔
یسوع مسیح خدا کی شریعت کے اِس غلط اِطلاق پر بہت غصہ تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے فریسیوں سے کہا: ”آپ نے اپنی روایتوں کے ذریعے خدا کے کلام کو بےاثر کر دیا ہے۔ ریاکارو! یسعیاہ نبی نے تمہارے بارے میں بالکل صحیح پیشگوئی کی تھی کہ ”یہ لوگ مُنہ سے تو میری عزت کرتے ہیں لیکن اِن کے دل مجھ سے بہت دُور ہیں۔ یہ فضول میں میری عبادت کرتے ہیں کیونکہ اِنہوں نے اپنی مذہبی تعلیمات کی بنیاد اِنسانوں کے حکموں پر رکھی ہے۔““ فریسیوں کے پاس یسوع کی اِس تنقید کا کوئی جواب نہیں تھا۔ لہٰذا یسوع نے لوگوں کو اپنے پاس بلا کر کہا: ”اِس بات کو سنیں اور اِس کا مطلب سمجھیں: جو چیزیں ایک شخص کے مُنہ میں جاتی ہیں، وہ اُسے ناپاک نہیں کرتیں بلکہ جو چیزیں اُس کے مُنہ سے نکلتی ہیں، وہ اُسے ناپاک کرتی ہیں۔“—متی 15:6-11؛ یسعیاہ 29:13۔
بعد میں جب یسوع ایک گھر میں تھے تو شاگردوں نے اُن سے کہا: ”کیا آپ کو پتہ ہے کہ فریسیوں کو آپ کی باتیں بُری لگی ہیں؟“ یسوع نے جواب دیا: ”جس پودے کو میرے آسمانی باپ نے نہیں لگایا، اُسے اُکھاڑا جائے گا۔ اُنہیں چھوڑیں۔ وہ اندھے رہنما ہیں۔ اگر ایک اندھا، دوسرے اندھے کی رہنمائی کرے گا تو وہ دونوں گڑھے میں گِر جائیں گے۔“—متی 15:12-14۔
پھر پطرس نے باقی شاگردوں کی طرف سے یسوع سے پوچھا کہ کون سی چیزیں اِنسان کو ناپاک کرتی ہیں؟ یہ سُن کر یسوع حیران ہوئے اور پطرس سے کہا: ”کیا آپ کو پتہ نہیں کہ جو بھی چیز اِنسان کے مُنہ میں جاتی ہے، وہ اُس کے پیٹ میں جاتی ہے اور پھر نکل کر گندے پانی کی نالی میں چلی جاتی ہے؟ لیکن جو چیزیں اِنسان کے مُنہ سے نکلتی ہیں، وہ دل سے آتی ہیں اور وہی اِنسان کو ناپاک کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر بُری سوچ، قتل، زِناکاری، حرامکاری، چوری، جھوٹی گواہی اور کفر اِنسان کے دل سے آتا ہے۔ یہی چیزیں اِنسان کو ناپاک کرتی ہیں لیکن ہاتھ دھوئے بغیر کھانا کھانے سے اِنسان ناپاک نہیں ہوتا۔“—متی 15:17-20۔
یسوع مسیح یہ نہیں کہہ رہے تھے کہ اُن کے شاگردوں کو صفائی ستھرائی کا خیال نہیں رکھنا چاہیے یا پھر اُنہیں کھانا تیار کرنے اور کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اِس کی بجائے وہ مذہبی پیشواؤں کی ریاکاری کا پردہ فاش کر رہے تھے کیونکہ اُنہوں نے ایسی روایتیں قائم کر رکھی تھیں جن کی بِنا پر خدا کے حکموں کو نظرانداز کِیا جا سکتا تھا۔ سچ تو یہ ہے کہ جو بُرے کام دل میں جنم لیتے ہیں، وہی اِنسان کو ناپاک کرتے ہیں۔