باب 60
یسوع مسیح کی شان کی ایک جھلک
متی 16:28–17:13 مرقس 9:1-13 لُوقا 9:27-36
رُویا میں یسوع مسیح کی صورت بدل گئی
رسولوں نے خدا کی آواز سنی
یسوع مسیح قیصریہ فِلپّی کے علاقے میں تعلیم دے رہے تھے جو کہ کوہِحرمون سے تقریباً 25 کلومیٹر (15 میل) دُور تھا۔ اِس دوران اُنہوں نے ایک ایسی بات کہی جسے سُن کر رسول بہت حیران ہوئے۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ یہاں کچھ ایسے لوگ ہیں جو موت کا مزہ چکھنے سے پہلے اِنسان کے بیٹے کو اُس کی بادشاہت میں ضرور دیکھیں گے۔“—متی 16:28۔
شاگردوں نے یقیناً سوچا ہوگا کہ یسوع کی اِس بات کا کیا مطلب ہے؟ اِس واقعے کے تقریباً ایک ہفتے بعد یسوع مسیح اپنے تین رسولوں پطرس، یعقوب اور یوحنا کے ساتھ ایک اُونچے پہاڑ پر گئے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ رات کا وقت تھا کیونکہ رسولوں کو نیند آ رہی تھی۔ جب یسوع مسیح دُعا کرنے لگے تو رسولوں کے دیکھتے دیکھتے اُن کی صورت بدل گئی۔ اُن کا چہرہ سورج کی طرح روشن ہو گیا اور اُن کے کپڑے روشنی کی طرح سفید ہو گئے اور چمکنے لگے۔
پھر رسولوں کو ”موسیٰ اور ایلیاہ“ دِکھائی دیے جو یسوع مسیح سے بات کرنے لگے۔ وہ ”یسوع کی روانگی کے بارے میں بات کر رہے تھے جو یروشلیم سے ہونی تھی۔“ (لُوقا 9:30، 31) یسوع کی روانگی سے مُراد اُن کی موت اور اُن کا جی اُٹھنا تھا جس کا اُنہوں نے حال ہی میں ذکر کِیا تھا۔ (متی 16:21) اِس باتچیت سے ظاہر ہو گیا کہ یسوع مسیح کو ضرور مرنا تھا۔ وہ پطرس کی بات کے مطابق خود پر رحم کر کے موت سے نہیں بچ سکتے تھے۔
رسولوں کی نیند اُڑ گئی تھی اور وہ یہ سب کچھ بڑی حیرانی سے دیکھ رہے تھے۔ حالانکہ یہ ایک رُویا تھی لیکن اُن کو لگ رہا تھا کہ یہ حقیقت میں ہو رہا ہے۔ اِس لیے پطرس نے کہا: ”ربّی! کتنی اچھی بات ہے کہ ہم یہاں پر ہیں! اگر آپ کہیں تو ہم تین خیمے کھڑے کر دیتے ہیں، ایک آپ کے لیے، ایک موسیٰ کے لیے اور ایک ایلیاہ کے لیے۔“ (مرقس 9:5) شاید پطرس اِس لیے خیمے لگانے کا کہہ رہے تھے کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ رُویا جاری رہے۔
ابھی پطرس یہ کہہ ہی رہے تھے کہ ایک سفید بادل اُن سب پر چھا گیا اور بادل سے یہ آواز آئی: ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔ اِس کی سنو۔“ خدا کی آواز سُن کر رسول بہت ڈر گئے اور مُنہ کے بل گِر گئے۔ مگر یسوع نے اُن سے کہا: ”اُٹھیں، ڈریں مت۔“ (متی 17:5-7) جب وہ اُٹھے تو اُنہیں یسوع کے سوا اَور کوئی نظر نہیں آیا۔ رُویا ختم ہو گئی تھی۔ جب دن چڑھا اور وہ پہاڑ سے نیچے اُترنے لگے تو یسوع نے اُن کو حکم دیا: ”اِس رُویا کے بارے میں اُس وقت تک کسی کو نہ بتانا جب تک کہ اِنسان کے بیٹے کو مُردوں میں سے زندہ نہ کِیا جائے۔“—متی 17:9۔
لیکن رسولوں کے ذہن میں ایک سوال تھا۔ اُنہوں نے رُویا میں ایلیاہ کو دیکھا تھا اِس لیے اُنہوں نے یسوع سے پوچھا: ”شریعت کے عالم کیوں کہتے ہیں کہ پہلے ایلیاہ کا آنا ضروری ہے؟“ یسوع نے جواب دیا: ”ایلیاہ تو آ چکے ہیں لیکن اُنہوں نے ایلیاہ کو نہیں پہچانا۔“ (متی 17:10-12) یسوع مسیح دراصل یوحنا بپتسمہ دینے والے کے بارے میں بات کر رہے تھے جنہوں نے ایلیاہ جیسا کام کِیا۔ ایلیاہ نے اِلیشع کے لیے راستہ تیار کِیا اور یوحنا نے مسیح کے لیے راستہ تیار کِیا۔
یسوع مسیح اور رسولوں کو اِس رُویا سے کتنا حوصلہ ملا ہوگا! اِس رُویا سے اُنہوں نے اُس شان کی ایک جھلک دیکھی جو یسوع مسیح کو بادشاہت میں ملنی تھی۔ اِس طرح رسولوں نے ”اِنسان کے بیٹے کو اُس کی بادشاہت“ میں دیکھا، بالکل جیسا کہ یسوع نے وعدہ کِیا تھا۔ (متی 16:28) پہاڑ پر اُن لوگوں نے مسیح کی شان ”اپنی آنکھوں سے دیکھی تھی۔“ ذرا سوچیں، جب فریسیوں نے یسوع مسیح سے یہ ثابت کرنے کے لیے ایک نشانی مانگی کہ وہ خدا کے مقررہ بادشاہ ہیں تو یسوع نے اُنہیں کوئی نشانی نہیں دِکھائی۔ لیکن یسوع کے قریبی شاگردوں کو ایک ایسی رُویا دیکھنے کا اعزاز ملا جس کے ذریعے اُن تمام پیشگوئیوں کی تصدیق ہوئی جو بادشاہت کے سلسلے میں کی گئی تھیں۔ اِس لیے پطرس نے بعد میں لکھا: ”خدا کی پیشگوئیوں پر ہمارا ایمان اَور زیادہ مضبوط ہو گیا ہے۔“—2-پطرس 1:16-19۔