زندگی کی بہترین راہ اختیار کریں
”ہم جئیں یا مریں [یہوواہ] ہی کے ہیں۔“—روم ۱۴:۸۔
۱. یسوع مسیح نے زندگی کی بہترین راہ کے متعلق کیا تعلیم دی؟
یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم زندگی کی بہترین راہ اختیار کریں۔ اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم خدا کے کلام پر عمل کریں اور اُس کے بیٹے یسوع مسیح کی پیروی کریں۔ اگرچہ ہر انسان اپنے طریقے سے زندگی گزارنا چاہتا ہے مگر بہترین طریقہ تو ایک ہی ہو سکتا ہے۔ اِسی بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو رُوح اور سچائی سے خدا کی عبادت کرنے کی تعلیم دی۔ اُس نے اُنہیں سب قوموں کو شاگرد بنانے کا حکم دیا۔ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰؛ یوح ۴:۲۴) لہٰذا، یسوع مسیح کی ہدایات پر عمل کرنے سے ہم یہوواہ خدا کو خوش کر سکتے اور بہت سی برکات حاصل کر سکتے ہیں۔
۲. پہلی صدی میں بہتیرے لوگوں نے کیا کِیا اور اُن کے لئے ”طریق“ کی اصطلاح مناسب کیوں تھی؟
۲ جب خلوصدل لوگ زندگی کی بہترین راہ اختیار کرنے کے لئے بپتسمہ لینے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے۔ پہلی صدی کے دوران مختلف قوموں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں نے پاک کلام کی سچائی کو قبول کِیا اور بپتسمہ لے کر خدا کے لئے اپنی محبت اور وفاداری کا ثبوت پیش کِیا۔ (اعما ۲:۴۱) یہ ابتدائی شاگرد اُس ”طریق“ کے مطابق چل رہے تھے جس کی یسوع مسیح نے اُنہیں تعلیم دی تھی۔ (اعما ۹:۲؛ ۱۹:۲۳) اُن کے لئے ”طریق“ کی اصطلاح بالکل مناسب تھی کیونکہ مسیح کے پیروکار بننے والے یہ لوگ ایسے طریقے سے زندگی گزار رہے تھے جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں اور پورے دل سے اُس کے نقشِقدم پر چلتے ہیں۔—۱-پطر ۲:۲۱۔
۳. پچھلے دس سالوں میں کتنے لوگوں نے بپتسمہ لیا اور اُنہوں نے یہ فیصلہ کیوں کِیا؟
۳ اِس آخری زمانے میں بھی شاگرد بنانے کا کام ۲۳۰ سے زیادہ ملکوں میں کِیا جا رہا ہے۔ پچھلے دس سالوں کے دوران ۲۷ لاکھ سے زیادہ لوگوں نے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی زندگی اُس کے لئے وقف کر دی اور اِس کے اظہار میں بپتسمہ لیا۔ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ اِس عرصے میں ہر ہفتے ۵ ہزار سے زیادہ لوگوں نے بپتسمہ لیا۔ اُنہوں نے بپتسمہ لینے کا فیصلہ کیوں کِیا؟ کیونکہ وہ خدا سے محبت کرتے ہیں، خدا کے کلام کو سمجھ گئے ہیں اور یہ یقین رکھتے ہیں کہ اُن کی تعلیم پاک کلام کے مطابق بالکل دُرست ہے۔ بپتسمہ ہماری زندگی میں بڑی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اِس سے یہوواہ خدا کی نزدیکی حاصل کرنے کا آغاز ہوتا ہے۔ یہ یہوواہ خدا پر ہمارے اعتماد کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ جیسے یہوواہ نے ماضی میں اپنے خادموں کی مدد کی تاکہ وہ اُس کی بتائی ہوئی راہ پر چل سکیں ویسے ہی وہ وفاداری سے خدمت کرنے میں ہماری بھی مدد کرے گا۔—یسع ۳۰:۲۱۔
بپتسمے کی اہمیت
۴، ۵. بپتسمہ لینے سے کونسی برکات اور فائدے حاصل ہو سکتے ہیں؟
۴ اگر آپ نے خدا کے متعلق بنیادی علم حاصل کر لیا ہے اور اپنی زندگی میں ضروری تبدیلیاں کرنے کے بعد غیربپتسمہیافتہ مبشر بن گئے ہیں تو یہ بڑی خوشی کی بات ہے۔ اِس کے لئے آپ واقعی تعریف کے لائق ہیں۔ لیکن کیا آپ نے ذاتی دُعا میں خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کر دیا ہے اور اب بپتسمہ پانے کی خواہش رکھتے ہیں؟ بائبل کا مطالعہ کرنے سے آپ نے یقیناً یہ سیکھ لیا ہے کہ آپ کی زندگی کا مقصد اپنی خواہشات پوری کرنے یا مالودولت جمع کرنے کی بجائے یہوواہ خدا کی حمد کرنا اور اُس کا جلال ظاہر کرنا ہے۔ اِس کے لئے بپتسمہ لینا ضروری ہے۔ (زبور ۱۴۸:۱۱-۱۳؛ لوقا ۱۲:۱۵ کو پڑھیں۔) لیکن شاید آپ یہ سوچیں کہ بپتسمہ لینے سے کونسی برکات اور فائدے حاصل ہو سکتے ہیں؟
۵ خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنے سے آپ کی زندگی بامقصد ہو جائے گی۔ آپ کو خدا کی مرضی پوری کرنے سے خوشی ملے گی۔ (روم ۱۲:۱، ۲) یہوواہ خدا کی روحُالقدس آپ کے اندر اطمینان اور ایمانداری جیسی خوبیاں پیدا کرے گی۔ (گل ۵:۲۲، ۲۳) خدا اپنے کلام کے مطابق زندگی گزارنے میں آپ کی مدد کرے گا اور آپ کی دُعاؤں کا جواب دے گا۔ آپ اپنی خدمت سے لطف اُٹھائیں گے اور خدا کی بتائی ہوئی راہ پر چلنے سے ہمیشہ کی زندگی پر آپ کی اُمید اَور بھی مضبوط ہو جائے گی۔ خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنے اور بپتسمہ لینے سے یہ بھی ظاہر ہوگا کہ آپ واقعی یہوواہ کے گواہ بننا چاہتے ہیں۔—یسع ۴۳:۱۰-۱۲۔
۶. ہمارے بپتسمے سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟
۶ اپنی زندگی خدا کے لئے وقف کرنے اور بپتسمہ لینے سے ہم دوسروں کے سامنے اِس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ کے ہو گئے ہیں۔ پولس رسول نے اِس سلسلے میں لکھا: ”ہم میں سے نہ کوئی اپنے واسطے جیتا ہے نہ کوئی اپنے واسطے مرتا ہے۔ اگر ہم جیتے ہیں تو [یہوواہ] کے واسطے جیتے ہیں اور اگر مرتے ہیں تو [یہوواہ] کے واسطے مرتے ہیں۔ پس ہم جئیں یا مریں [یہوواہ] ہی کے ہیں۔“ (روم ۱۴:۷، ۸) یہوواہ خدا نے اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی آزادی دے کر ہمیں بڑی عزت بخشی ہے۔ اِس لئے جب ہم خدا کے لئے محبت کی بِنا پر بپتسمہ لے کر زندگی کی بہترین راہ اختیار کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اِس سے یہوواہ خوش ہوتا ہے۔ (امثا ۲۷:۱۱) ہمارے بپتسمے سے نہ صرف یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم نے خود کو خدا کے لئے وقف کر دیا ہے بلکہ یہ لوگوں کے سامنے اِس بات کا اقرار بھی ہوتا ہے کہ ہم نے یہوواہ کو اپنا حکمران قبول کر لیا ہے اور اُسی کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔ (اعما ۵:۲۹، ۳۲) اِس کے نتیجے میں یہوواہ خدا بھی ہمارے ساتھ ہوتا ہے اور ہماری پوری حمایت کرتا ہے۔ (زبور ۱۱۸:۶ کو پڑھیں۔) بپتسمے سے واقعی اب اور آئندہ بہت سی برکات حاصل کرنے کی راہ کُھل جاتی ہے۔
محبت سے بھری مسیحی برادری
۷-۹. (ا) یسوع مسیح نے اُن لوگوں کو کیا یقین دلایا جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر اُس کے پیچھے آئے تھے؟ (ب) مرقس ۱۰:۲۹، ۳۰ میں درج یسوع مسیح کا وعدہ کیسے پورا ہوا ہے؟
۷ پطرس رسول نے ایک مرتبہ یسوع مسیح سے پوچھا: ”دیکھ ہم تو سب کچھ چھوڑ کر تیرے پیچھے ہو لئے ہیں۔ پس ہم کو کیا ملے گا؟“ (متی ۱۹:۲۷) پطرس یہ جاننا چاہتا تھا کہ اُسے اور دیگر شاگردوں کو بادشاہی کی خاطر اپنا سب کچھ چھوڑ کر یسوع کے پیچھے آ جانے سے مستقبل میں کیا ملے گا۔ (متی ۴:۱۸-۲۲) یسوع مسیح نے پطرس کے سوال کا کیا جواب دیا؟ کیا یسوع نے اُسے مستقبل میں کوئی اچھی چیز ملنے کی اُمید دی؟
۸ مرقس کی انجیل کے مطابق یسوع نے یہ یقین دلایا کہ اُس کے شاگرد محبت سے بھری ایک مسیحی برادری کا حصہ بن جائیں گے۔ اِس سلسلے میں اُس نے کہا: ”ایسا کوئی نہیں جس نے گھر یا بھائیوں یا بہنوں یا ماں یا باپ یا بچوں یا کھیتوں کو میری خاطر اور انجیل کی خاطر چھوڑ دیا ہو۔ اور اب اِس زمانہ میں سو گُنا نہ پائے۔ گھر اور بھائی اور بہنیں اور مائیں اور بچے اور کھیت مگر ظلم کے ساتھ۔ اور آنے والے عالم میں ہمیشہ کی زندگی۔“ (مر ۱۰:۲۹، ۳۰) پہلی صدی میں بالکل ایسا ہی ہوا جیسا یسوع مسیح نے کہا تھا۔ لدیہ، اکولہ، پرسکلہ اور گِیُس جیسے مسیحیوں نے اپنے ہمایمانوں کے لئے ’گھروں‘ کا بندوبست کِیا اور ’بھائیوں، بہنوں اور ماؤں‘ کی طرح اُن کا خیال رکھا۔—اعما ۱۶:۱۴، ۱۵؛ ۱۸:۲-۴؛ ۳-یوح ۱، ۵-۸۔
۹ یسوع مسیح کی بات آج اَور بھی بڑے پیمانے پر پوری ہو رہی ہے۔ یسوع نے کہا تھا کہ اُس کے پیروکار اپنے ”کھیت“ یعنی کاروبار تک اُس کی خاطر چھوڑ دیں گے۔ لہٰذا آجکل بہت سے لوگوں نے ایسا ہی کِیا ہے۔ اُنہوں نے نہ صرف اپنے گھربار بلکہ اپنی ملازمتیں چھوڑ کر اپنی زندگی نہایت سادہ بنا لی ہے۔ وہ سارا وقت خدا کی خدمت کرنے کے لئے مشنری بن گئے ہیں یاپھر بیتایل خاندان میں شامل ہو گئے ہیں۔ ہمارے لئے یہ حوصلہافزائی کی بات ہے کہ یہوواہ خدا نے اُن کی ضروریات پوری کی ہیں اور وہ اُس کی خدمت کرنے سے بہت خوش ہیں۔ (اعما ۲۰:۳۵) پس، یہوواہ کے تمام بپتسمہیافتہ خادم ایک عالمگیر مسیحی برادری کا حصہ بن کر ”پہلے [خدا] کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش“ کرنے سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔—متی ۶:۳۳۔
”حقتعالیٰ کے پردہ“ میں محفوظ
۱۰، ۱۱. ”حقتعالیٰ کے پردہ“ سے کیا مُراد ہے اور اِس میں آنے کے لئے ہم کیا کر سکتے ہیں؟
۱۰ خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنے اور بپتسمہ لینے سے ایک اَور برکت بھی ملتی ہے۔ ہمیں ”حقتعالیٰ کے پردہ“ میں رہنے کا شرف حاصل ہوتا ہے۔ (زبور ۹۱:۱ کو پڑھیں۔) ’حقتعالیٰ کے پردے‘ سے مُراد امنوسلامتی کی ایک ایسی حالت ہے جہاں ہم روحانی طور پر ہر طرح کے نقصان سے محفوظ رہتے ہیں۔ مگر اِسے ”پردہ“ کیوں کہا گیا ہے؟ کیونکہ جو لوگ خدا پر بھروسا نہیں کرتے اور روحانی باتوں کو نہیں سمجھتے وہ اِسے نہیں جانتے گویا یہ اُن سے پوشیدہ یعنی پردے میں ہے۔ لہٰذا، اپنی زندگی یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنے اور اُس پر مکمل بھروسا رکھنے سے ہم یہ کہنے کے قابل ہوتے ہیں: ”[یہوواہ] میری پناہ اور میرا گڑھ ہے۔ وہ میرا خدا ہے جس پر میرا توکل ہے۔“ (زبور ۹۱:۲) ایسا پُختہ اعتماد رکھنے سے یہوواہ خدا ہماری پناہ اور ہمارا مسکن بن جاتا ہے۔ (زبور ۹۱:۹) واقعی، یہوواہ خدا سے زیادہ اَور کوئی بھی ہماری حفاظت نہیں کر سکتا!
۱۱ یہوواہ کے ”پردہ“ میں آنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ یہوواہ خدا کے ساتھ ہمارا بہت ہی قریبی اور گہرا تعلق قائم ہو گیا ہے۔ اِس تعلق کی ابتدا خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنے اور بپتسمہ لینے سے ہوتی ہے۔ اِس کے بعد ہم بائبل کے مطالعے، دلی دُعا اور پوری فرمانبرداری سے خدا کے قریب سے قریبتر ہو جاتے ہیں۔ (یعقو ۴:۸) یہوواہ خدا کے ساتھ ایک قریبی تعلق رکھنے کے سلسلے میں سب سے عمدہ مثال یسوع مسیح کی ہے کیونکہ یسوع سے زیادہ یہوواہ کے قریب اَور کوئی نہیں رہا۔ اِسی لئے اپنے خالق پر یسوع کا بھروسا کبھی نہیں ڈگمگایا تھا۔ (یوح ۸:۲۹) پس، ہمیں اِس بات پر یقین رکھنا چاہئے کہ اگر ہم اپنی زندگی یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنے کا وعدہ کرتے ہیں تو پھر اُس کی بھی یہ دلی خواہش ہوگی کہ وہ اِس وعدے کو پورا کرنے میں ہماری مدد کرے۔ (واعظ ۵:۴) یہوواہ خدا نے اپنے خادموں کی مدد کے لئے مختلف انتظامات کئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ہمیں پیار کرتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ ہم خوشی سے اُس کی خدمت کرتے رہیں۔
روحانی فردوس کی قدر کریں
۱۲، ۱۳. (ا) روحانی فردوس کیا ہے؟ (ب) ہم نئے لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۲ یہوواہ خدا کے لئے خود کو وقف کرنے اور بپتسمہ لینے سے روحانی فردوس میں سکونت کرنے کی راہ بھی کُھل جاتی ہے۔ روحانی فردوس کیا ہے؟ یہ ایسا روحانی ماحول ہے جس میں ہم اپنے مسیحی بہنبھائیوں کے ساتھ مِل کر اپنے خدا یہوواہ کی پرستش کرتے ہیں۔ (زبور ۲۹:۱۱؛ یسع ۵۴:۱۳) اِس دُنیا کی کوئی بھی چیز ہمارے روحانی فردوس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ ایسا روحانی ماحول اکثر ہمارے کنونشنوں پر نظر آتا ہے جہاں مختلف قوموں، زبانوں اور طبقوں سے تعلق رکھنے والے ہمارے بہنبھائی امن، اتحاد اور محبت کے ساتھ عبادت کرتے ہیں۔
۱۳ ہمارے روحانی فردوس اور دُنیا کی بدتر حالتوں میں بہت واضح فرق ہے۔ (یسعیاہ ۶۵:۱۳، ۱۴ کو پڑھیں۔) بادشاہتی پیغام سنانے سے ہم دوسروں کو بھی روحانی فردوس میں آنے کی دعوت دیتے ہیں۔ اِس سے ہمیں کلیسیا میں آنے والے نئے لوگوں کی مدد کرنے کا موقع ملتا ہے۔ خاص طور پر، جب ہم میدانی خدمت میں اُن کی تربیت کرتے ہیں تو اُنہیں بہت فائدہ پہنچتا ہے۔ بزرگوں کے زیرِہدایت ہمیں بھی بالکل ویسے ہی نئے لوگوں کی مدد کرنے کا شرف حاصل ہو سکتا ہے جیسے اکولہ اور پرسکلہ نے اپلوس کو ”خدا کی راہ اَور زیادہ صحت سے بتائی“ تھی۔—اعما ۱۸:۲۴-۲۶۔
یسوع کی مثال سے سیکھیں
۱۴، ۱۵. یسوع کی مثال سے سیکھنا ہمارے لئے کیوں فائدہمند ثابت ہوگا؟
۱۴ یسوع کی مثال سے سیکھنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ زمین پر آنے سے پہلے اُس نے اپنے باپ کے ساتھ ہزاروں سال گزارے تھے۔ (امثا ۸:۲۲، ۳۰) وہ جانتا تھا کہ خدا کی خدمت کرنا اور حق پر گواہی دینا ہی زندگی کی بہترین راہ ہے۔ (یوح ۱۸:۳۷) یسوع کی نظر میں یہ بات بالکل واضح تھی کہ جو لوگ ایسا نہیں کرتے وہ محض اپنے فائدے کے لئے جیتے ہیں اور اُنہیں مستقبل کی کوئی فکر نہیں ہوتی۔ یسوع کو یہ بھی معلوم تھا کہ اُسے بہت اذیت پہنچائی جائے گی یہاں تک کہ ہلاک بھی کر دیا جائے گا۔ (متی ۲۰:۱۸، ۱۹؛ عبر ۴:۱۵) مگر یسوع آخری دم تک وفادار رہا۔ اُس نے ہمارے لئے ایک اچھی مثال قائم کی جس پر عمل کرکے ہم بھی یہوواہ کے وفادار رہ سکتے ہیں۔
۱۵ یسوع کو بپتسمہ لئے ہوئے ابھی زیادہ وقت نہیں ہوا تھا کہ شیطان نے اُسے آزمانا شروع کر دیا۔ شیطان چاہتا تھا کہ یسوع زندگی کی بہترین راہ سے ہٹ جائے مگر وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوا۔ (متی ۴:۱-۱۱) اِس سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ شیطان خواہ کتنا ہی زور لگا لے ہمیں راستی سے نہیں ہٹا سکتا۔ شیطان اکثر نئے بپتسمہیافتہ لوگوں یاپھر بپتسمے کی تیاری کرنے والے لوگوں کو اپنا نشانہ بناتا ہے۔ (۱-پطر ۵:۸) شیطان ہمارے خاندان والوں کو ہماری مخالفت کرنے پر اُبھار سکتا ہے۔ شاید ہمارے خاندان کے افراد کو یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں غلط باتیں بتائی جائیں جس کی وجہ سے وہ ہمیں بچانے کی غرض سے ہماری مخالفت کریں۔ لیکن ایسی آزمائشوں سے ہمیں مسیح جیسی خوبیاں ظاہر کرنے کا موقع ملتا ہے۔ مثال کے طور پر، ہم لوگوں کے سوالوں کا جواب یاپھر گواہی دیتے وقت عزت اور ہوشیاری سے کام لینا سیکھ جاتے ہیں۔ (۱-پطر ۳:۱۵) اِس کا ہمارے سننے والوں پر یقیناً اچھا اثر پڑے گا۔—۱-تیم ۴:۱۶۔
زندگی کی بہترین راہ سے کبھی نہ ہٹیں
۱۶، ۱۷. (ا) استثنا ۳۰:۱۹، ۲۰ میں زندگی اختیار کرنے کے لئے کن تین خاص باتوں کا ذکر کِیا گیا ہے؟ (ب) یسوع، یوحنا اور پولس نے موسیٰ کے بیان کی حمایت کیسے کی؟
۱۶ یسوع کے زمین پر آنے سے کوئی ۱۵۰۰ سال پہلے موسیٰ نے اسرائیلیوں کو زندگی کی بہترین راہ اختیار کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا: ”مَیں آج کے دن آسمان اور زمین کو تمہارے برخلاف گواہ بناتا ہُوں کہ مَیں نے زندگی اور موت کو اور برکت اور لعنت کو تیرے آگے رکھا ہے پس تُو زندگی کو اختیار کر کہ تُو بھی جیتا رہے اور تیری اولاد بھی۔ تاکہ تُو [یہوواہ] اپنے خدا سے محبت رکھے اور اُس کی بات سنے اور اُسی سے لپٹا رہے۔“ (است ۳۰:۱۹، ۲۰) اسرائیلی تو خدا سے پھر گئے مگر موسیٰ نے زندگی اختیار کرنے کے لئے جن تین باتوں کا ذکر کِیا وہ اپنی جگہ قائم ہیں۔ اِسی لئے یسوع اور دیگر نے بھی اپنی تعلیم میں اِن کا ذکر کِیا۔
۱۷ پہلی بات یہ کہ ’ہمیں یہوواہ اپنے خدا سے محبت رکھنی چاہئے۔‘ یہوواہ کی راست راہوں پر چلنے سے ہم اُس کے لئے محبت ظاہر کرتے ہیں۔ (متی ۲۲:۳۷) دوسری بات یہ کہ ہمیں اُس کے کلام کا مطالعہ کرنے اور اُس کے حکموں پر عمل کرنے سے ’یہوواہ کی بات سننی چاہئے۔‘ (۱-یوح ۵:۳) اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم باقاعدگی سے اجلاسوں پر حاضر ہوں کیونکہ وہاں بائبل کی تعلیم دی جاتی ہے۔ (عبر ۱۰:۲۳-۲۵) تیسری بات یہ کہ ’ہمیں یہوواہ سے لپٹے رہنا چاہئے۔‘ تمام مشکلات کے باوجود ہمیں ہمیشہ خدا پر ایمان ظاہر کرنا اور اُس کے بیٹے کے نقشِقدم پر چلنا چاہئے۔—۲-کر ۴:۱۶-۱۸۔
۱۸. (ا) سن ۱۹۱۴ میں واچ ٹاور نے سچائی کو کیسے بیان کِیا؟ (ب) آج ہمیں سچائی کے بارے میں کیسا جذبہ رکھنا چاہئے؟
۱۸ بائبل کی سچائی کے مطابق زندگی گزارنا کتنی بڑی برکت ہے۔ سن ۱۹۱۴ کے واچ ٹاور میں بائبل کی سچائی کے متعلق یہ خاص بیان شائع ہوا: ”کیا ہم نہایت مبارک لوگ نہیں؟ کیا ہمارا خدا وفادار نہیں؟ اگر کوئی اِس سے بہتر کسی چیز کو جانتا ہے تو ضرور اُسے حاصل کرے۔ اگر آپ میں سے کسی کو بھی اِس سے بہتر کوئی چیز مِل جائے تو ہمیں ضرور بتائیں۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہم نے خدا کے کلام سے جو پایا ہے دوسری کوئی بھی چیز اُس کا رتیبھر بھی مقابلہ نہیں کر سکتی۔ . . . سچے خدا کے بارے میں واضح علم سے ہمیں اپنی زندگی میں جو اطمینان، خوشی اور برکت حاصل ہوئی وہ کسی اَور انسان یا تحریر سے نہیں مِل سکتی۔ خدا کی حکمت، انصاف، طاقت اور محبت کے علم نے ہمیں اس قدر مطمئن کر دیا ہے کہ اب ہمیں کسی اَور چیز کی نہ تو تلاش ہے اور نہ ہی خواہش۔ ہم بس اپنے خدا کی پہچان میں دنبدن ترقی کرنا چاہتے ہیں۔“ (دی واچ ٹاور، دسمبر ۱۵، ۱۹۱۴، صفحہ ۳۷۷، ۳۷۸) روحانی نور اور سچائی کے لئے ہماری شکرگزاری اب بھی ویسی ہی ہے۔ واقعی، اب ہمارے پاس ’یہوواہ کی روشنی میں چلنے‘ کی پہلے سے کہیں زیادہ وجوہات موجود ہیں۔—یسع ۲:۵؛ زبور ۴۳:۳؛ امثا ۴:۱۸۔
۱۹. بپتسمہ لینے میں دیر کیوں نہیں کرنی چاہئے؟
۱۹ اگر آپ ’یہوواہ کی روشنی میں چلنا‘ چاہتے ہیں مگر ابھی تک آپ نے خود کو یہوواہ کے لئے وقف کرکے بپتسمہ نہیں لیا تو اب اَور دیر نہ کریں۔ بپتسمہ لینے کے لئے بائبل کے اُصولوں پر عمل کریں کیونکہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی محبت کے لئے شکرگزاری دکھانے کا بہترین طریقہ یہی ہے۔ آپ کی زندگی آپ کا سب سے قیمتی سرمایہ ہے اِسے یہوواہ کی خدمت کے لئے وقف کر دیں۔ نیز، یسوع مسیح کی پیروی کرنے سے خدا کی مرضی بجا لانے کا عزم کریں۔ (۲-کر ۵:۱۴، ۱۵) جیہاں، زندگی کی بہترین راہ یہی ہے۔
آپ کیا جواب دیں گے؟
• ہمارے بپتسمے سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟
• خود کو یہوواہ کے لئے وقف کرکے بپتسمہ لینے سے کونسی برکات حاصل ہوتی ہیں؟
• یسوع مسیح کی مثال سے سیکھنا اتنا اہم کیوں ہے؟
• ہم زندگی کی بہترین راہ پر چلتے رہنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
بپتسمہ لینے سے آپ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ نے زندگی کی بہترین راہ اختیار کرلی ہے
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
کیا آپ ”حق تعالیٰ کے پردہ“ میں محفوظ ہیں؟