باب 123
گتسمنی میں یسوع مسیح کی دُعا
متی 26:30، 36-46 مرقس 14:26، 32-42 لُوقا 22:39-46 یوحنا 18:1
یسوع مسیح گتسمنی میں
اُن کا پسینہ خون کی بوندوں کی طرح بن گیا
جب یسوع مسیح نے اپنے وفادار رسولوں کے ساتھ دُعا کر لی تو اُن سب نے ”خدا کی حمد کے گیت گائے اور کوہِزیتون پر چلے گئے۔“ (مرقس 14:26) وہ مشرق کی طرف گتسمنی نامی ایک باغ میں گئے جہاں یسوع مسیح اکثر جایا کرتے تھے۔
جب وہ اِس خوبصورت باغ میں پہنچے جس میں بہت سے زیتون کے درخت تھے تو یسوع مسیح نے آٹھ رسولوں سے کہا: ”آپ یہاں بیٹھیں، مَیں وہاں جا کر دُعا کروں گا۔“ شاید یہ باغ کے دروازے کے نزدیک تھا۔ پھر یسوع نے پطرس، یعقوب اور یوحنا کو اپنے ساتھ لیا اور باغ کی دوسری طرف گئے۔ یسوع مسیح بہت اُداس اور پریشان تھے۔ اُنہوں نے اُن تینوں سے کہا: ”مَیں اِتنا پریشان ہوں کہ میری حالت مرنے والی ہو گئی ہے۔ آپ یہاں رُکیں اور میرے ساتھ چوکس رہیں۔“—متی 26:36-38۔
اِس کے بعد یسوع تھوڑا سا آگے گئے اور ”زمین پر گِر کر دُعا کرنے لگے۔“ اِس مشکل گھڑی میں اُنہوں نے کیا دُعا کی؟ اُنہوں نے کہا: ”ابا، تیرے لیے تو سب کچھ ممکن ہے، یہ پیالہ مجھ سے ہٹا دے۔ لیکن میری مرضی نہیں بلکہ تیری مرضی ہو۔“ (مرقس 14:35، 36) کیا یسوع مسیح نے یہ دُعا اِس لیے کی کیونکہ وہ اِنسانوں کے لیے فدیہ ادا کرنے سے پیچھے ہٹ رہے تھے؟ ہرگز نہیں!
جب یسوع آسمان پر تھے تو اُنہوں نے دیکھا تھا کہ رومی فوجی لوگوں کو کتنی دردناک سزائےموت دیتے ہیں۔ اب جبکہ یسوع مسیح اِنسان تھے اور خود جسمانی درد محسوس کر سکتے تھے، وہ اِتنی دردناک موت سہنے سے گھبرا رہے تھے۔ لیکن اُن کی پریشانی کی سب سے بڑی وجہ کچھ اَور تھی۔ کچھ ہی گھنٹوں میں اُنہیں خدا کے خلاف کفر بولنے کے اِلزام میں سُولی دی جانے والی تھی اور وہ جانتے تھے کہ ایک مُجرم کی موت مرنے سے وہ اپنے آسمانی باپ کی بدنامی کا باعث بنیں گے۔
یسوع مسیح کافی دیر تک دُعا کرنے کے بعد پطرس، یعقوب اور یوحنا کے پاس لوٹے۔ مگر وہ تینوں سو رہے تھے۔ یہ دیکھ کر یسوع نے پطرس سے کہا: ”کیا آپ میرے ساتھ ایک گھنٹہ بھی نہیں جاگ سکے؟ چوکس رہیں اور دُعا کرتے رہیں تاکہ آزمائش میں نہ پڑیں۔“ یسوع مسیح جانتے تھے کہ رسول پچھلے چند گھنٹوں سے ذہنی دباؤ کا شکار رہے ہیں۔ اِس کے علاوہ آدھی رات سے زیادہ گزر چُکی تھی اور وہ نیند سے بےحال تھے۔ اِس لیے یسوع نے کہا: ”بےشک دل جوش سے بھرا ہے لیکن جسم کمزور ہے۔“—متی 26:40، 41۔
اِس کے بعد یسوع مسیح دوبارہ وہاں سے کچھ دُور جا کر دُعا کرنے لگے کہ ”یہ پیالہ مجھ سے ہٹا دے۔“ جب وہ واپس آئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ رسول پھر سے سو گئے ہیں حالانکہ اُنہیں دُعا کرنی چاہیے تھی کہ وہ آزمائش میں نہ پڑیں۔ جب یسوع نے اُن تینوں کو اِس بات کا احساس دِلایا تو ”اُن کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ یسوع کو کیا جواب دیں۔“ (مرقس 14:40) پھر یسوع تیسری بار کچھ فاصلے پر گئے اور گھٹنے ٹیک کر دُعا کرنے لگے۔
یسوع مسیح اُس بدنامی کی وجہ سے بہت پریشان تھے جو اُن کی موت کے سبب سے اُن کے باپ پر آنی تھی۔ یہوواہ خدا اپنے بیٹے کی دُعا کو سُن رہا تھا اور اُس نے ایک فرشتہ بھیجا جس نے یسوع مسیح کا حوصلہ بڑھایا۔ لیکن یسوع اِتنے پریشان تھے کہ وہ ”اَور زیادہ فریاد کرنے لگے۔“ اُن کے کندھوں پر بہت ہی بھاری بوجھ تھا کیونکہ نہ صرف اُن کی بلکہ تمام اِنسانوں کی ابدی زندگی داؤ پر لگی تھی۔ وہ اِتنے شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھے کہ ”اُن کا پسینہ خون کی بوندوں کی طرح بن گیا اور زمین پر ٹپکنے لگا۔“—لُوقا 22:44۔
جب یسوع مسیح تیسری بار پطرس، یعقوب اور یوحنا کے پاس لوٹے تو وہ پھر سے سو رہے تھے۔ یہ دیکھ کر اُنہوں نے کہا: ”آپ اِتنے اہم وقت پر سو رہے ہیں اور آرام کر رہے ہیں! دیکھیں! وقت آ گیا ہے کہ اِنسان کے بیٹے کو گُناہگاروں کے حوالے کِیا جائے۔ اُٹھیں، چلیں! دیکھیں، وہ شخص نزدیک آ گیا ہے جو مجھے پکڑوائے گا۔“—متی 26:45، 46۔