-
’خدا ہی بڑھانے والا ہے‘مینارِنگہبانی—2008ء | 15 جولائی
-
-
دوسری تمثیل کا بیج بونے والا
۱۳، ۱۴. (ا) بیج بونے والے کے متعلق یسوع مسیح کی دوسری تمثیل کا خلاصہ بیان کریں۔ (ب) بیج بونے والا کس کی نمائندگی کرتا ہے؟ (ج) بیج سے کیا مُراد ہے؟
۱۳ مرقس ۴:۲۶-۲۹ میں ہم بیج بونے کے متعلق دوسری تمثیل پڑھتے ہیں: ”خدا کی بادشاہی ایسی ہے جیسے کوئی آدمی زمین میں بیج ڈالے۔ اور رات کو سوئے اور دن کو جاگے اور وہ بیج اِس طرح اُگے اور بڑھے کہ وہ نہ جانے۔ زمین آپ سے آپ پھل لاتی ہے پہلے پتی۔ پھر بالیں۔ پھر بالوں میں تیار دانے۔ پھر جب اناج پک چکا تو وہ فیالفور درانتی لگاتا ہے کیونکہ کاٹنے کا وقت آ پہنچا۔“
۱۴ اِس تمثیل میں بیج بونے والا کون ہے؟ مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ یسوع مسیح ہے۔ لیکن یسوع کی بابت یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ وہ سو جاتا ہے اور یہ نہیں جانتا کہ بیج کیسے بڑھتا ہے؟ یقیناً یسوع مسیح یہ جانتا ہے کہ کسی شخص کے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت کیسے پیدا ہوتی ہے! پہلی تمثیل کی طرح اِس تمثیل میں بھی بیج بونے والا اُن لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے جو سرگرمی کے ساتھ مُنادی کے کام میں حصہ لینے سے بادشاہت کا بیج بو رہے ہیں۔ زمین میں بویا جانے والا بیج وہ کلام ہے جس کی وہ مُنادی کرتے ہیں۔a
۱۵، ۱۶. یسوع مسیح نے بیج بونے والے کی تمثیل میں بیج کی نشوونما اور کسی شخص کی روحانی نشوونما کے بارے میں کس حقیقت کو واضح کِیا؟
۱۵ یسوع مسیح نے بیان کِیا کہ بیج بونے والا ’رات کو سوتا اور دن کو جاگتا‘ ہے۔ لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ بیج بونے والا غفلت برتتا ہے۔ دراصل اِس تمثیل میں بیشتر لوگوں کے روزمرّہ معمول کی تصویرکشی کی گئی ہے۔ اِس آیت میں استعمال ہونے والے الفاظ دن میں کام کرنے اور رات کو کچھ وقت کے لئے سونے کے عام معمول کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ یسوع مسیح بیان کرتا ہے کہ اِس دوران کیا واقع ہوتا ہے: ’بیج اِس طرح اُگتا اور بڑھتا ہے کہ بونے والا نہیں جانتا۔‘ جب یسوع نے کہا کہ ’بونے والا نہیں جانتا‘ تو دراصل وہ اِس بات پر زور دے رہا تھا کہ پودا ”آپ سے آپ“ یعنی خودبخود بڑھتا ہے۔b
۱۶ اِس تمثیل میں یسوع مسیح کیا سمجھا رہا تھا؟ غور کریں کہ یسوع مسیح بیج کے آہستہ آہستہ بڑھنے پر زور دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے: ”زمین آپ سے آپ پھل لاتی ہے پہلے پتی۔ پھر بالیں۔ پھر بالوں میں تیار دانے۔“ (مر ۴:۲۸) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پودے کی نشوونما آہستہ آہستہ اور مرحلہوار ہوتی ہے۔ اِس میں زبردستی تیزی نہیں لائی جا سکتی۔ لوگوں کی روحانی نشوونما کے سلسلے میں بھی یہ بات سچ ہے۔ جب یہوواہ خدا کسی شخص کے دل میں سچائی کے بیج کو بڑھنے کی اجازت دیتا ہے توپھر یہ بیج آہستہ آہستہ اُس کے اندر نشوونما پاتا ہے۔—عبر ۶:۱۔
۱۷. جب سچائی کا بیج پھل لاتا ہے تو کون خوش ہوتا ہے؟
۱۷ جب ”اناج پک“ جاتا ہے تو بیج بونے والا کٹائی کے کام میں کیسے حصہ لیتا ہے؟ جب یہوواہ خدا بادشاہت کی سچائی کو نئے شاگردوں کے دلوں میں بڑھاتا ہے تو بالآخر اُن کے دل میں خدا کے لئے محبت پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ محبت اُنہیں اپنی زندگیاں خدا کے لئے وقف کرنے کی تحریک دیتی ہے۔ اِس کے بعد وہ اِس بات کا اظہار کرنے کے لئے بپتسمہ لیتے ہیں۔ اِن میں سے جو بھائی پختگی کی جانب بڑھتے ہیں وہ آہستہ آہستہ کلیسیا میں زیادہ ذمہداریاں اُٹھانے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ بیج بونے والے کے ساتھ ساتھ وہ مُناد بھی اِس کٹائی میں حصہ لیتے ہیں جنہوں نے شاید وہ بیج نہیں بویا تھا جس کا پھل اِس شاگرد کی صورت میں ملا ہے۔ (یوحنا ۴:۳۶-۳۸ کو پڑھیں۔) بِلاشُبہ، ”بونے والا اور کاٹنے والا دونوں ملکر خوشی“ کرتے ہیں۔
-
-
’خدا ہی بڑھانے والا ہے‘مینارِنگہبانی—2008ء | 15 جولائی
-
-
[فٹنوٹ]
a ماضی میں اِس رسالے کے ایک شمارے میں بتایا گیا تھا کہ بیج سے مُراد کسی شخص میں پائی جانے والی خوبیاں ہیں۔ یہ خوبیاں اِردگِرد کے ماحول سے متاثر ہو سکتی ہیں۔ لہٰذا اِن میں نکھار پیدا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم، غور کریں کہ یسوع کی تمثیل میں نہ تو بیج خراب ہوتا ہے اور نہ ہی پھل خراب ہوتا ہے۔ بلکہ یسوع مسیح نے صرف یہ کہا کہ بیج پھل لاتا ہے۔
b اعمال ۱۲:۱۰ میں بھی ایک لوہے کے پھاٹک کے خودبخود کُھل جانے کے لئے ”آپ ہی“ جیسے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔
-