باب 21
ناصرت کی عبادتگاہ میں
یسوع مسیح نے یسعیاہ نبی کی کتاب سے پڑھا
ناصرت کے لوگوں نے یسوع مسیح کو جان سے مارنے کی کوشش کی
یسوع مسیح تقریباً ایک سال پہلے بپتسمہ لینے کے لیے شہر ناصرت سے یوحنا کے پاس گئے تھے۔ اُس وقت وہ محض ایک بڑھئی کے طور پر جانے جاتے تھے۔ لیکن اب اُن کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ معجزے کرتے ہیں۔ اِس لیے ناصرت کے لوگ یہ سُن کر بہت خوش تھے کہ یسوع مسیح اُن کے پاس آ رہے ہیں۔ اُنہیں توقع تھی کہ یسوع اپنے شہر میں بھی معجزے کریں گے۔
جب سبت کا دن آیا تو یسوع مسیح اپنے معمول کے مطابق عبادتگاہ میں گئے۔ عام طور پر ”ہر سبت پر عبادتگاہوں میں“ موسیٰ کی کتابیں پڑھی جاتی تھیں۔ (اعمال 15:21) اِس کے علاوہ اُس وقت نبیوں کے صحیفوں کے کچھ حصے بھی پڑھے جاتے تھے۔ بِلاشُبہ یسوع مسیح عبادتگاہ میں موجود بہت سے لوگوں سے واقف تھے کیونکہ وہ سالوں سے اِسی عبادتگاہ میں آیا کرتے تھے۔ جب یسوع مسیح پاک صحیفوں میں سے پڑھنے کے لیے اُٹھے تو اُنہیں یسعیاہ نبی کی کتاب دی گئی۔ یسوع مسیح نے کتاب میں وہ حصہ تلاش کِیا جو آج بائبل میں یسعیاہ 61:1، 2 میں پایا جاتا ہے۔ اِس میں اُس شخص کے بارے میں لکھا تھا جسے خدا کی پاک روح سے مسح کِیا جانا تھا۔
یسوع مسیح نے اُس شخص کے بارے میں پڑھا کہ وہ غلاموں کو آزادی کی خبر دے گا، اندھوں کو بتائے گا کہ وہ دوبارہ دیکھیں گے اور اِس بات کی مُنادی کرے گا کہ یہوواہ کی خوشنودی حاصل کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ پھر یسوع مسیح نے کتاب بند کر کے عبادتگاہ کے خادم کو دے دی اور بیٹھ گئے۔ عبادتگاہ میں موجود سب لوگوں کی نظریں اُن پر جمی ہوئی تھیں۔ غالباً یسوع مسیح نے اِس کے بعد کچھ دیر تک تقریر کی اور پھر یہ اہم بات کہی: ”جو صحیفہ آپ نے ابھی سنا ہے، وہ آج پورا ہو گیا ہے۔“—لُوقا 4:21۔
عبادتگاہ میں موجود تمام لوگ یسوع مسیح کی تعریفیں کرنے لگے اور اُن کی دلکش باتوں پر حیران ہو کر کہنے لگے: ”یہ تو یوسف کا بیٹا ہے!“ لیکن یسوع مسیح کو پتہ تھا کہ وہ لوگ اُن سے یہ توقع کر رہے ہیں کہ وہ اُن کے شہر میں بھی ویسے معجزے کریں جیسے اُنہوں نے دوسرے شہروں میں کیے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے کہا: ”اب آپ ضرور یہ مثل دیں گے کہ ”حکیم، پہلے اپنا علاج کر“ اور مجھ سے کہیں گے کہ ”جو کام ہم نے سنے ہیں کہ تُم نے کفرنحوم میں کیے تھے، اپنے علاقے میں بھی کرو۔““ (لُوقا 4:22، 23) شاید اُن لوگوں کو شکوہ تھا کہ یسوع مسیح نے سب سے پہلے اپنے شہر والوں کی خاطر معجزے کیوں نہیں کیے؟
یسوع مسیح اُن لوگوں کی سوچ سے واقف تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے وہاں موجود لوگوں کو یاد دِلایا کہ ایلیاہ نبی کے زمانے میں اِسرائیل میں بہت سی بیوائیں تھیں لیکن خدا نے ایلیاہ نبی کو ملک صیدا کے شہر صارپت میں رہنے والی ایک بیوہ کے پاس بھیجا جس کے لیے اُنہوں نے ایک معجزہ کِیا۔ (1-سلاطین 17:8-16) اِسی طرح اِلیشع نبی کے زمانے میں اِسرائیل کے علاقے میں بہت سے کوڑھی تھے مگر اِلیشع نبی نے صرف نعمان کو شفا دی جو ملک ارام کے تھے۔—2-سلاطین 5:1، 8-14۔
اِن واقعات کا ذکر کر کے یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ ناصرت کے باشندے کتنے مطلبی تھے اور اُن کا ایمان کتنا کمزور تھا۔ یسوع کی بات کو سُن کر وہ لوگ آگبگولا ہو گئے اور اُنہیں پکڑ کر شہر سے باہر اُس پہاڑ کی چوٹی پر لے گئے جس پر ناصرت واقع تھا۔ وہ یسوع مسیح کو وہاں سے نیچے گِرا دینا چاہتے تھے لیکن یسوع نے اپنے آپ کو اُن کی گِرفت سے چھڑا لیا اور وہاں سے چلے گئے۔ اِس کے بعد وہ کفرنحوم کے لیے روانہ ہو گئے جو کہ گلیل کی جھیل کے شمال مغربی کنارے پر واقع تھا۔