باب 40
بدکار عورت کے گُناہوں کی معافی
ایک بدکار عورت نے یسوع مسیح کے پاؤں پر تیل ڈالا
معافی کے سلسلے میں دو قرضداروں کی مثال
یسوع مسیح کی باتوں اور کاموں پر لوگوں نے فرق فرق ردِعمل دِکھایا جس سے پتہ چلا کہ اُن کے دل میں کیا ہے۔ یہ بات اُس وقت صاف ظاہر ہوئی جب شمعون نامی ایک فریسی نے یسوع مسیح کو اپنے گھر کھانے پر بلایا۔ شمعون نے یسوع کو دعوت کیوں دی؟ شاید وہ یسوع مسیح سے اِس لیے ملنا چاہتے تھے کیونکہ وہ اِتنے بڑے معجزے کر رہے تھے۔ یسوع مسیح نے اِس فریسی کی دعوت کو قبول کر لیا کیونکہ یہ گواہی دینے کا اچھا موقع تھا، بالکل جیسے اُنہوں نے ٹیکس وصول کرنے والوں اور گُناہگاروں کی دعوتوں کو بھی قبول کِیا تھا۔
لیکن جب یسوع مسیح، شمعون کے گھر پہنچے تو اُن کو وہ عزت نہیں دی گئی جو مہمانوں کو عام طور پر دی جاتی تھی۔ فلسطین کی گردآلود سڑکوں پر چلنے سے مسافروں کے پاؤں میلے ہو جاتے تھے اور گرمی سے تپ جاتے تھے۔ اِس لیے مہمانوں کے پاؤں ٹھنڈے پانی سے دھوئے جاتے تھے۔ لیکن شمعون کے گھر یسوع کے پاؤں نہیں دھوئے گئے۔ اُس زمانے میں مہمانوں کا خیرمقدم کرنے کے لیے اُنہیں چُوما جاتا تھا مگر یسوع کو نہیں چُوما گیا۔ اِس کے علاوہ مہمانوں کے سر پر تھوڑا سا تیل بھی ڈالا جاتا تھا جبکہ یسوع کے سر پر تیل نہیں ڈالا گیا۔ ذرا سوچیں کہ اُن کے ساتھ جو سلوک کِیا گیا، کیا وہ اِس مُعزز مہمان کے لائق تھا؟
کھانا لگ گیا اور مہمان میز پر بیٹھ گئے۔ جب اُنہوں نے کھانا شروع کِیا تو ایک عورت چپکے سے کمرے میں داخل ہوئی حالانکہ اُسے دعوت پر نہیں بلایا گیا تھا۔ دراصل اُس عورت کے بارے میں ”مشہور تھا کہ وہ بدکار ہے۔“ (لُوقا 7:37) ممکن ہے کہ وہ ایک فاحشہ تھی۔ ہو سکتا ہے کہ اُس نے یسوع مسیح کی تعلیمات کے بارے میں سنا تھا اور شاید اِس لیے وہاں آئی تھی کیونکہ یسوع نے بوجھ تلے دبے لوگوں کو پیشکش کی تھی کہ ”میرے پاس آئیں۔ مَیں آپ کو تازہدم کر دوں گا۔“ (متی 11:28، 29) بِلاشُبہ یسوع مسیح کی باتوں اور کاموں نے اُس عورت کے دل کو چُھو لیا تھا اور اِس لیے وہ اُن سے ملنا چاہتی تھی۔
وہ عورت یسوع کے پاؤں کے پاس بیٹھ گئی۔ اُس نے اُن کے پاؤں اپنے آنسوؤں سے تر کر دیے اور اِنہیں اپنے بالوں سے خشک کِیا۔ پھر اُس نے اِن پر خوشبودار تیل ڈالا اور اِنہیں چُوما۔ شمعون کو یہ سب کچھ بُرا لگا اور اُنہوں نے دل ہی دل میں سوچا: ”اگر یہ آدمی واقعی نبی ہوتا تو اُس کو معلوم ہوتا کہ یہ عورت جو اُس کو چُھو رہی ہے، بڑی بدکار ہے۔“—لُوقا 7:39۔
یسوع مسیح کو پتہ تھا کہ شمعون کیا سوچ رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا: ”شمعون، مَیں آپ سے کچھ کہنا چاہتا ہوں۔“ شمعون نے جواب دیا: ”بولیں، اُستاد۔“ پھر یسوع نے یہ مثال دی: ”دو آدمی ایک شخص کے قرضدار تھے۔ ایک پر 500 دینار کا قرض تھا اور دوسرے پر 50 (پچاس) دینار کا۔ جب اُس شخص کو پتہ چلا کہ وہ آدمی قرض ادا نہیں کر سکتے تو اُس نے خوشی سے اُن دونوں کے قرض معاف کر دیے۔ آپ کے خیال میں اُن دونوں میں سے کون اُس شخص سے زیادہ محبت کرے گا؟“ شمعون نے جواب دیا: ”میرے خیال میں تو وہ آدمی جس کا زیادہ قرض معاف ہوا ہے۔“—لُوقا 7:40-43۔
یسوع نے شمعون کی بات سے اِتفاق کِیا۔ پھر اُنہوں نے اُس عورت کی طرف دیکھا اور شمعون سے کہا: ”کیا آپ نے اِس عورت کو دیکھا ہے؟ جب مَیں آپ کے گھر میں داخل ہوا تو آپ نے مجھے پانی نہیں دیا تاکہ میرے پاؤں دھوئے جائیں۔ لیکن اِس عورت نے میرے پاؤں اپنے آنسوؤں سے گیلے کیے اور اپنے بالوں سے خشک کیے۔ آپ نے مجھے نہیں چُوما۔ لیکن یہ عورت تب سے میرے پاؤں چُوم رہی ہے جب سے مَیں آیا ہوں۔ آپ نے میرے سر پر تیل نہیں ڈالا۔ لیکن اِس عورت نے میرے پاؤں پر خوشبودار تیل ڈالا۔“ یسوع مسیح نے دیکھا کہ اُس عورت نے دل سے اپنے گُناہوں سے توبہ کر لی ہے اِس لیے اُنہوں نے شمعون سے کہا: ”حالانکہ اِس عورت نے بہت سے گُناہ کیے ہیں لیکن وہ سب معاف ہو گئے ہیں۔ اِس وجہ سے وہ زیادہ محبت کرتی ہے۔ لیکن جس کے کم گُناہ معاف کیے گئے ہیں، وہ کم محبت کرتا ہے۔“—لُوقا 7:44-47۔
یسوع مسیح یہ تاثر نہیں دینا چاہتے تھے کہ اُس عورت کے گُناہ سنگین نہیں تھے۔ اِس کی بجائے وہ ظاہر کرنا چاہ رہے تھے کہ وہ اُن گُناہگار لوگوں کے احساسات اور جذبات کو سمجھتے ہیں جو توبہ کرتے ہیں اور اپنا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے اُن کے پاس آتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ اُس عورت کو یسوع کی یہ بات سُن کر کتنی تسلی ملی ہوگی کہ ”آپ کے گُناہ معاف ہو گئے ہیں۔ . . . آپ کے ایمان نے آپ کو نجات دِلائی ہے۔ سلامت رہیں۔“—لُوقا 7:48، 50۔