یہوواہ ہماری روزمرّہ کی ضروریات پوری کرتا ہے
”نہ شکی بنو۔ کیونکہ . . . تمہارا باپ جانتا ہے کہ تُم اِن چیزوں کے محتاج ہو۔“—لوقا ۱۲:۲۹، ۳۰۔
۱. یہوواہ جانوروں کیلئے کس طریقے سے خوراک مہیا کرتا ہے؟
کیا آپ نے ایک چڑیا یا کسی پرندے کو زمین پر سے دانہدُنکا چگتے دیکھا ہے؟ آپ شاید یہ دیکھکر حیران ہوئے ہوں کہ اسے زمین پر کھانے کیلئے کیا مل سکتا ہے۔ اپنے پہاڑی وعظ میں یسوع نے کہا، ہمیں پرندوں سے سبق حاصل کرنا چاہئے کہ یہوواہ کس طریقے سے اُن کیلئے خوراک فراہم کرتا ہے۔ یسوع نے کہا: ”ہوا کے پرندوں کو دیکھو کہ نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے۔ نہ کوٹھیوں میں جمع کرتے ہیں توبھی تمہارا آسمانی باپ اُن کو کھلاتا ہے۔ کیا تُم اُن سے زیادہ قدر نہیں رکھتے؟“ (متی ۶:۲۶) یہوواہ اپنی مخلوق کو بڑے شاندار طریقے سے خوراک مہیا کرتا ہے۔—زبور ۱۰۴:۱۴، ۲۱؛ ۱۴۷:۹۔
۲، ۳. جب یسوع نے ہمیں ”روز کی روٹی“ کیلئے دُعا کرنا سکھایا تو اس سے ہم کونسے دو اہم روحانی سبق سیکھتے ہیں؟
۲ پھر یسوع نے اپنے نمونے کی دُعا میں یہ درخواست کیوں کی کہ ”ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے“؟ (متی ۶:۱۱) اس دُعا سے ہم بہت گہری باتیں سیکھ سکتے ہیں۔ سب سے پہلے یہ ہمیں یقیندہانی کراتی ہے کہ صرف یہوواہ ہماری تمام ضروریات کو پورا کرنے والا ہے۔ (زبور ۱۴۵:۱۵، ۱۶) انسان صرف کاشت اور کٹائی کر سکتا ہے لیکن جسمانی اور روحانی مفہوم میں صرف یہوواہ ہی بڑھاتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۳:۷) ہمارا سب کھاناپینا خدا کی بخشش ہے۔ (اعمال ۱۴:۱۷) دُعا کے ذریعے اپنی روزمرّہ ضروریات کی گزارش کرنے سے ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اُن تمام چیزوں کی قدر کرتے ہیں جو یہوواہ ہمیں فراہم کرتا ہے۔ لیکن ایسی گزارشات کرنے کے بعد ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ ہمیں روزی کمانے کیلئے محنتمزدوری کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جس حد تک ممکن ہو ہمیں اپنی ذمہداریوں کو پورا کرنا چاہئے۔—افسیوں ۴:۲۸؛ ۲-تھسلنیکیوں ۳:۱۰۔
۳ دوسری بات یہ ہے کہ ”روز کی روٹی“ کے بارے میں دُعا کرنا ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمیں مستقبل کے بارے میں حد سے زیادہ فکرمند نہیں ہونا چاہئے۔ یسوع نے مزید کہا: ”اِسلئے فکرمند ہوکر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائینگے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنینگے؟ کیونکہ ان سب چیزوں کی تلاش میں غیرقومیں رہتی ہیں اور تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تم ان سب چیزوں کے محتاج ہو۔ بلکہ تم پہلے اُسکی بادشاہی اور اُسکی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تمکو مل جائینگی۔ پس کل کیلئے فکر نہ کرو کیونکہ کل کا دن اپنے لئے آپ فکر کر لیگا۔“ (متی ۶:۳۱-۳۴) ”روز کی روٹی“ کے بارے میں دُعا مانگنا ہمیں سادہ زندگیاں بسر کرنے کی ترغیب بھی دیتا ہے کیونکہ ”دینداری [”خدائیعقیدت،“ اینڈبلیو] قناعت کیساتھ بڑے نفع کا ذریعہ ہے۔“—۱-تیمتھیس ۶:۶-۸۔
روزمرّہ کی روحانی خوراک
۴. یسوع اور اسرائیلیوں کی زندگی کے کونسے واقعات روحانی خوراک لیتے رہنے کی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں؟
۴ روز کی روٹی کے بارے میں دُعا ہمیں اپنی روزمرّہ کی روحانی ضروریات کی بھی یاد دلاتی ہے۔ یسوع نے ۴۰ دن فاقہ کرنے کے بعد شیطان کی آزمایش کا سامنا کرتے ہوئے کہا: ”لکھا ہے کہ آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہیگا بلکہ ہر بات سے جو خدا کے مُنہ سے نکلتی ہے۔“ (متی ۴:۴) یسوع نے یہاں موسیٰ کے اُن الفاظ کو دُہرایا جو اُس نے اسرائیلیوں سے کہے تھے: ”[یہوواہ] نے تجھ کو عاجز کِیا بھی اور تجھ کو بھوکا ہونے دیا اور وہ من جسے نہ تُو نہ تیرے باپ دادا جانتے تھے تجھ کو کھلایا تاکہ تجھ کو سکھائے کہ انسان صرف روٹی ہی سے جیتا نہیں رہتا بلکہ ہر بات سے جو [یہوواہ] کے مُنہ سے نکلتی ہے وہ جیتا رہتا ہے۔“ (استثنا ۸:۳) جس طریقے سے یہوواہ نے اسرائیلیوں کو خوراک فراہم کی اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اُنکی جسمانی ضروریات کا خیال رکھنے کے علاوہ اُنکو روحانی تعلیم بھی دے رہا تھا۔ اُن کیلئے ایک سبق یہ تھا کہ اُنکو ”ایک ایک دن کا حصہ ہر روز“ بٹورنا تھا۔ اگر وہ ایک دن سے زیادہ کا کھانا بٹورتے تو وہ خراب ہو جاتا اور اُس میں کیڑے پڑ جاتے تھے۔ (خروج ۱۶:۴، ۲۰) تاہم، جب وہ سبت کے دن کیلئے من کی دُگنی مقدار جمع کرتے تو وہ خراب نہیں ہوتی تھی۔ (خروج ۱۶:۵، ۲۳، ۲۴) پس من نے اُنہیں یہ یاددہانی کرائی کہ اُنہیں یہوواہ کے تابعدار رہنا ہے اور یہ کہ اُنکی زندگی کا انحصار محض کھانے پر نہیں بلکہ ’یہوواہ کے مُنہ سے نکلنے والی ہر بات پر ہے۔‘
۵. یہوواہ ہمارے لئے ہر روز روحانی خوراک کیسے فراہم کرتا ہے؟
۵ اسی طرح ہمیں بھی روزانہ اُس روحانی خوراک سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے جو یہوواہ خدا اپنے بیٹے یسوع مسیح کے ذریعے فراہم کرتا ہے۔ اس کام کو پورا کرنے کیلئے یسوع نے ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کو مقرر کِیا ہے تاکہ وہ اپنے ہمایمانوں کو ’وقت پر کھانا‘ دے۔ (متی ۲۴:۴۵) یہ نوکر جماعت نہ صرف بائبل مطالعہ کیلئے امدادی کتابوں کی شکل میں روحانی خوراک فراہم کرتی ہے بلکہ روزانہ بائبل پڑھنے کیلئے بھی ہماری حوصلہافزائی کرتی ہے۔ (یشوع ۱:۸؛ زبور ۱:۱-۳) اگر ہم روزانہ یہوواہ کا علم حاصل کرتے اور اُسکی مرضی پوری کرتے ہیں تو ہمیں بھی یسوع کی طرح روحانی خوراک سے طاقت مل سکتی ہے۔—یوحنا ۴:۳۴۔
گناہوں کی معافی
۶. ہم کس قرض کیلئے معافی مانگ سکتے ہیں اور یہوواہ کس شرط پر ہمیں معاف کرنے کیلئے تیار ہے؟
۶ اپنی نمونے کی دُعا میں یسوع نے مزید بیان کِیا: ”جسطرح ہم نے اپنے قرضداروں کو معاف کِیا ہے تُو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر۔“ (متی ۶:۱۲) یسوع یہاں روپے پیسے کے قرض کی بجائے گناہوں کی معافی کی بات کر رہا تھا۔ لوقا کی انجیل میں اس دُعا کو یوں بیان کِیا گیا ہے: ”ہمارے گناہ معاف کر کیونکہ ہم بھی اپنے ہر قرضدار کو معاف کرتے ہیں۔“ (لوقا ۱۱:۴) جب ہم کوئی گناہ کرتے ہیں تو یہ ایسے ہے جیسے ہم یہوواہ کے مقروض ہو جاتے ہیں۔ تاہم ہمارا آسمانی باپ یہوواہ ہر وقت ہمارے قرض یعنی ہمارے گناہوں کو بخشنے کیلئے تیار ہے۔ بشرطیکہ ہم اُس سے فریاد کرتے، توبہ کرتے اور یسوع کے فدیے کی قربانی پر ایمان کے وسیلے معافی کے طلبگار ہوتے ہیں۔—اعمال ۳:۱۹؛ ۱۰:۴۳؛ ۱-تیمتھیس ۲:۵، ۶۔
۷. ہمیں روزانہ معافی کیلئے دُعا کیوں کرنی چاہئے؟
۷ ایک دوسرے زاویے سے جب ہم یہوواہ کے راست معیاروں پر قائم رہنے میں ناکام رہتے ہیں تو ہم گناہ کرتے ہیں۔ ہم سب موروثی گناہ کی وجہ سے اپنے کلام، کام اور سوچ میں خطا کرتے یا جو ہمیں کرنا چاہئے اُسے کرنا بھول جاتے ہیں۔ (واعظ ۷:۲۰؛ رومیوں ۳:۲۳؛ یعقوب ۳:۲؛ ۴:۱۷) پس خواہ ہمیں یہ احساس ہو کہ ہم نے دنبھر میں کوئی گناہ کِیا ہے یا نہیں پھر بھی ہمیں اپنی روزانہ کی دُعا میں اپنے گناہوں کی معافی ضرور مانگنی چاہئے۔—زبور ۱۹:۱۲؛ ۴۰:۱۲۔
۸. معافی کیلئے دُعا ہمیں کونسے ضروری اقدام اُٹھانے کی تحریک دیتی ہے اور اس سے ہمیں کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے؟
۸ معافی کے لئے دُعا کرنے کیساتھ ساتھ ہمیں یسوع کے بہائے گئے خون پر ایمان رکھتے ہوئے دیانتداری کیساتھ اپنا جائزہ لینا، توبہ کرنا اور اپنے گناہوں کا اقرار کرنا چاہئے۔ (۱-یوحنا ۱:۷-۹) سچے دل سے دُعا کرنے کیساتھ ساتھ ہمیں ”توبہ کے موافق کام“ بھی کرنے چاہئیں۔ (اعمال ۲۶:۲۰) پھر ہمیں یہوواہ پر پورا بھروسا رکھنا چاہئے کہ وہی ہمارے گناہوں کو معاف کریگا۔ (زبور ۸۶:۵؛ ۱۰۳:۸-۱۴) ایسا کرنے سے ہمیں ذہنی سکون ملیگا۔ اسکے علاوہ ”خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے [ہمارے] دِلوں اور خیالوں کو مسیح یسوع میں محفوظ رکھیگا۔“ (فلپیوں ۴:۷) نمونے کی دُعا سے ہم سیکھ سکتے ہیں کہ ہمیں اپنے گناہوں کی معافی کیلئے اَور کیا کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
معافی حاصل کرنے کیلئے ہمیں بھی معاف کرنا چاہئے
۹، ۱۰. (ا) یسوع نے اپنی دُعا کے اختتام پر کونسی مزید تفصیلات فراہم کیں، اور یہ کس بات پر زور دیتی ہیں؟ (ب) دوسروں کو معاف کرنے کے سلسلے میں یسوع نے کونسی تمثیل پیش کی؟
۹ دلچسپی کی بات ہے کہ نمونے کی دُعا کے صرف اس حصے ”جسطرح ہم نے اپنے قرضداروں کو معاف کِیا ہے تُو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر“ کو بیان کرنے کے بعد یسوع نے صرف اِسی حصے پر مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا: ”اِسلئےکہ اگر تم آدمیوں کے قصور معاف کرو گے تو تمہارا آسمانی باپ بھی تمکو معاف کریگا۔ اور اگر تم آدمیوں کے قصور معاف نہ کرو گے تو تمہارا باپ بھی تمہارے قصور معاف نہ کریگا۔“ (متی ۶:۱۴، ۱۵) یسوع کے الفاظ صاف طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ اگر ہم یہوواہ سے معافی چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ہمیں دوسروں کو معاف کرنا چاہئے۔—مرقس ۱۱:۲۵۔
۱۰ ایک اَور موقع پر یسوع نے تمثیل کے ذریعے ہمیں بتایا کہ اگر ہم یہوواہ سے معافی چاہتے ہیں تو ہمیں بھی دوسروں کو معاف کرنے کی ضرورت ہے۔ یسوع نے تمثیل میں بیان کِیا کہ ایک بادشاہ نے اپنے غلام کے بہت بڑے قرض کو معاف کر دیا۔ پھر بادشاہ نے اُسی غلام کو سخت سزا دی۔ کیونکہ اُس غلام نے اپنے ساتھی کا معمولی سا قرض بھی معاف کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ یسوع نے اس تمثیل کے اختتام پر کہا: ”میرا آسمانی باپ بھی تمہارے ساتھ اِسی طرح کریگا اگر تم میں سے ہر ایک اپنے بھائی کو دل سے معاف نہ کرے۔“ (متی ۱۸:۲۳-۳۵) اس سے ہم یہ سبق سیکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ نے ہمارے تمام گناہ معاف کئے ہیں جوکہ اتنے زیادہ ہیں جتنے شاید ہی کسی دوسرے شخص نے ہمارے خلاف کئے ہوں۔ اس سے بڑھ کر یہوواہ ہر روز ہمارے گناہ معاف کرتا ہے۔ اسلئے ہمیں بھی دوسروں کی خطاؤں کو معاف کرنا چاہئے جو وہ کبھیکبھار ہمارے خلاف کرتے ہیں۔
۱۱. اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ ہمارے گناہ معاف کرے تو ہمیں پولس کی کونسی نصیحت پر عمل کرنا چاہئے اور اس سے کونسے عمدہ نتائج حاصل ہوتے ہیں؟
۱۱ پولس رسول نے لکھا: ”ایک دوسرے پر مہربان اور نرمدل ہو اور جسطرح خدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے تم بھی ایک دوسرے کے قصور معاف کرو۔“ (افسیوں ۴:۳۲) ایک دوسرے کو معاف کرنے سے مسیحیوں کے درمیان امن فروغ پاتا ہے۔ پولس نے مزید نصیحت کی: ”خدا کے برگزیدوں کی طرح جو پاک اور عزیز ہیں دردمندی اور مہربانی اور فروتنی اور حلم اور تحمل کا لباس پہنو۔ اگر کسی کو دوسرے کی شکایت ہو تو ایک دوسرے کی برداشت کرے اور ایک دوسرے کے قصور معاف کرے۔ جیسے [یہوواہ] نے تمہارے قصور معاف کئے ویسے ہی تم بھی کرو۔ اور ان سب کے اُوپر محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔“ (کلسیوں ۳:۱۲-۱۴) پولس کے یہ الفاظ نمونے کی دُعا میں پائے جاتے ہیں جو یسوع نے ہمیں سکھائی تھی: ”جسطرح ہم نے اپنے قرضداروں کو معاف کِیا ہے تُو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر۔“
آزمایش سے بچنے کی دُعا
۱۲، ۱۳. (ا) نمونے کی دُعا میں ”ہمیں آزمایش میں نہ لا“ کا مطلب کیا نہیں ہے؟ (ب) ہمیں آزمایش میں لانے والا کون ہے اور اِس درخواست کا کیا مطلب ہے؟
۱۲ یسوع کی دُعا کے اگلے الفاظ یہ ہیں: ”ہمیں آزمایش میں نہ لا۔“ (متی ۶:۱۳) کیا یہاں یسوع یہ کہنا چاہتا تھا کہ ہمیں یہ دُعا کرنی چاہئے کہ یہوواہ ہمیں آزمایش میں نہ پڑنے دے؟ ایسا بالکل نہیں ہے۔ یعقوب نے الہام سے اپنے خط میں یہ لکھا: ”جب کوئی آزمایا جائے تو یہ نہ کہے کہ میری آزمایش خدا کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ نہ تو خدا بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کسی کو آزماتا ہے۔“ (یعقوب ۱:۱۳) اسکے علاوہ زبورنویس نے لکھا: ”اَے [یہوواہ]! اگر تُو بدکاری کو حساب میں لائے تو اَے [یہوواہ]! کون قائم رہ سکیگا؟“ (زبور ۱۳۰:۳) یہوواہ ہماری غلطی کا انتظار نہیں کرتا اور نہ ہی وہ یہ چاہتا ہے کہ ہم غلطی کریں۔ تو پھر ”ہمیں آزمایش میں نہ لا“ کی درخواست کا کیا مطلب ہے؟
۱۳ شیطان ہمیں مکاری سے گِرانا چاہتا ہے، حتیٰکہ وہ ہمیں ختم کرنا چاہتا ہے۔ (افسیوں ۶:۱۱) شیطان ہی ہم پر آزمائشیں لاتا ہے۔ (۱-تھسلنیکیوں ۳:۵) جب ہم یہوواہ سے یہ درخواست کرتے ہیں تو ہم حقیقت میں کہنا چاہتے ہیں کہ اَے خدا جب شیطان ہمیں آزماتا ہے تو ہمیں گرنے سے بچا۔ ہم یہوواہ سے دُعا میں یہ کہتے ہیں کہ ہمیں ”شیطان کے داؤ“ سے بچا تاکہ ہم آزمایشوں سے مغلوب نہ ہو جائیں۔ (۲-کرنتھیوں ۲:۱۱) اِسکے علاوہ ہم ”قادرِمطلق کے سایہ میں سکونت“ کرنے کیلئے بھی دُعا کر رہے ہوتے ہیں۔ یہوواہ ہم سے وعدہ کرتا ہے کہ وہ اپنے تمام لوگوں کو جو اُسکی بڑائی کرتے ہیں روحانی تحفظ فراہم کریگا۔—زبور ۹۱:۱-۳۔
۱۴. پولس رسول ہمیں یہ یقیندہانی کیسے کراتا ہے کہ اگر ہم آزمایش کے تحت یہوواہ خدا کی طرف رجوع کرتے ہیں تو وہ ہمیں کبھی نہیں چھوڑیگا؟
۱۴ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ اگر ہم خلوصدلی سے دُعا میں اپنی اس خواہش کا اظہار کرتے اور پھر اسکے مطابق عمل کرتے ہیں تو یہوواہ ہمیں کبھی نہیں چھوڑیگا۔ پولس رسول نے ہمیں یقیندہانی کرائی: ”تم کسی ایسی آزمایش میں نہیں پڑے جو انسان کی برداشت سے باہر ہو اور خدا سچا ہے۔ وہ تمکو تمہاری طاقت سے زیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دیگا بلکہ آزمایش کیساتھ نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دیگا تاکہ تم برداشت کر سکو۔“—۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳۔
’ہمیں بُرائی سے بچا‘
۱۵. اب ہمیں پہلے سے بھی زیادہ بُرائی سے بچنے کیلئے کیوں دُعا کرنی چاہئے؟
۱۵ مسیحی یونانی صحائف کے مستند مسودوں کے مطابق یسوع کی نمونے کی دُعا کے آخری الفاظ کچھ اس طر ح ہیں: ’ہمیں بُرائی سے بچا۔‘a (متی ۶:۱۳) اس اخیر زمانے میں ہمیں شیطان سے بچنے کی اَور بھی زیادہ ضرورت ہے۔ شیطان اور اُسکے فرشتے خدا کے ممسوح خادموں اور ”بڑی بِھیڑ“ کے ارکان کے خلاف لڑ رہے ہیں جو ’خدا کے حکموں پر عمل کرتے اور یسوؔع کی گواہی دینے پر قائم رہتے ہیں۔‘ (مکاشفہ ۷:۹؛ ۱۲:۹، ۱۷) پطرس رسول نے مسیحیوں کو آگاہ کِیا: ”تم ہوشیار اور بیدار رہو۔ تمہارا مخالف ابلیس گرجنے والے شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔ تم ایمان میں مضبوط ہو کر . . . اُسکا مقابلہ کرو۔“ (۱-پطرس ۵:۸، ۹) شیطان ہمارے منادی کے کام کو بند کرنا چاہتا ہے اسلئے وہ مذہبی، سیاسی اور کاروباری ایجنسیوں کے ذریعے ہمیں ہراساں کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ تاہم، اگر ہم ایمان پر قائم رہتے ہیں تو یہوواہ ہمیں بچائیگا۔ یعقوب رسول نے لکھا: ”پس خدا کے تابع ہو جاؤ اور ابلیس کا مقابلہ کرو تو وہ تم سے بھاگ جائیگا۔“—یعقوب ۴:۷۔
۱۶. آزمایش کے وقت یہوواہ اپنے وفادار خادموں کی کیسے مدد کرتا ہے؟
۱۶ یہوواہ نے اپنے بیٹے پر آزمایش آنے کی اجازت دی۔ لیکن جب یسوع نے شیطان کے خلاف پاک صحیفوں میں سے حوالہجات استعمال کرتے ہوئے اپنا بچاؤ کِیا تو یہوواہ نے اپنے فرشتوں کو یسوع کو تقویت بخشنے کیلئے بھیجا۔ (متی ۴:۱-۱۱) اسی طرح اگر ہم ایمان کیساتھ دُعا کرتے اور یہوواہ کو اپنی پناہگاہ بناتے ہیں تو یہوواہ اپنے فرشتوں کے ذریعے ہماری بھی مدد کرتا ہے۔ (زبور ۳۴:۷؛ ۹۱:۹-۱۱) پطرس رسول نے لکھا: ”[یہوواہ] دینداروں کو آزمایش سے نکال لینا اور بدکاروں کو عدالت کے دن تک سزا میں رکھنا جانتا ہے۔“—۲-پطرس ۲:۹۔
نجات بہت نزدیک ہے
۱۷. نمونے کی دُعا کے ذریعے یسوع نے کیسے چیزوں کو ترتیبوار بیان کِیا؟
۱۷ نمونے کی دُعا میں، یسوع نے سب باتوں کو ترتیب سے بیان کِیا۔ ہماری اوّلین فکر یہوواہ کے عظیم اور پاک نام کی تقدیس کرنا ہونی چاہئے۔ پس چونکہ مسیح کی بادشاہی کے ذریعے یہوواہ کے نام کو پاک ٹھہرایا جائیگا اسلئے ہم دُعا کرتے ہیں کہ یہ بادشاہی آئے اور زمین کی تمام انسانی حکومتوں کو ختم کرے اور یہوواہ کی مرضی نہ صرف آسمان پر بلکہ زمین پر بھی پوری ہو۔ فردوسی زمین پر زندہ رہنے کی ہماری اُمید کا انحصار یہوواہ کے نام کی تقدیس اور پوری کائنات میں اُسکی راست حاکمیت کی سربلندی پر ہے۔ ان اہم باتوں کے بارے میں دُعا کرنے کے بعد ہم اپنی روزمرّہ کی ضروریات، اپنے گناہوں کی معافی، شیطان کی طرف سے آزمایش اور بُرائی سے بچاؤ کیلئے دُعا کر سکتے ہیں۔
۱۸، ۱۹. نمونے کی دُعا ہمیں ہوشیار رہنے میں کیسے مدد دیتی ہے تاکہ ہم ”آخر تک مضبوطی سے قائم“ رہ سکیں؟
۱۸ وہ وقت بہت قریب ہے جب ہمیں شیطان اور اُسکے بُرے نظام سے مکمل طور پر نجات مل جائیگی۔ شیطان کو یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ اُسکا ”تھوڑا سا وقت باقی ہے۔“ اسلئے وہ یہوواہ کے سچے خادموں کے پاس ”بڑے قہر“ میں اُتر کر آیا ہے۔ (مکاشفہ ۱۲:۱۲، ۱۷) یسوع نے ’دُنیا کے آخر ہونے کے نشان‘ میں بہت سے ہیجانخیز واقعات کی پیشینگوئی کی جن میں سے کچھ مستقبل میں ظاہر ہونگے۔ (متی ۲۴:۳، ۲۹-۳۱) جب ہم انہیں واقع ہوتے دیکھینگے تو ہماری اُمید روشن ہو جائیگی۔ یسوع نے کہا: ”جب یہ باتیں ہونے لگیں تو سیدھے ہو کر سر اُوپر اُٹھانا اسلئےکہ تمہاری مخلصی نزدیک ہوگی۔“—لوقا ۲۱:۲۵-۲۸۔
۱۹ جبکہ ہم خاتمے کے قریب رہ رہے ہیں تو نمونے کی مختصر اور جامع دُعا ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمیں اِس صورتحال میں اپنی دُعاؤں میں کیا کچھ شامل کرنا چاہئے۔ دُعا ہے کہ ہم آخر تک اس بات پر ایمان رکھیں کہ یہوواہ ہماری روزمرّہ کی جسمانی اور روحانی ضروریات کو ضرور پورا کریگا۔ یہوواہ سے مسلسل دُعا مانگنے سے ہم ہوشیار رہنے اور ”اپنے ابتدائی بھروسے پر آخر تک مضبوطی سے قائم“ رہنے کے قابل ہونگے۔—عبرانیوں ۳:۱۴؛ ۱-پطرس ۴:۷۔
[فٹنوٹ]
a بعض بائبل ترجموں میں مثلاً اُردو کی ریوائزڈ ورشن میں بھی یسوع کی دُعا کے آخر میں یہ الفاظ درج ہیں ”[کیونکہ بادشاہی اور قدرت اور جلال ہمیشہ تیرے ہی ہیں۔ آمین۔]“ بائبل کے بارے میں تبصرہ کرنے والی ایک کتاب دی جیروم ببلیکل کمینٹری یوں بیان کرتی ہے کہ ”یہ الفاظ ہمیں بائبل کے اصل مسودوں میں نہیں ملتے۔“
اہم نکات کی دُہرائی
• جب ہم ”روز کی روٹی“ کیلئے دُعا کرتے ہیں تو اس میں کیا کچھ شامل ہوتا ہے؟
• اس درخواست کا کیا مطلب ہے کہ ”جس طرح ہم اپنے قرضداروں کو معاف کرتے ہیں تُو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر“؟
• جب ہم یہوواہ سے دُعا کرتے ہیں کہ ’ہم پر آزمایش نہ لا‘ تو اسکا کیا مطلب ہوتا ہے؟
• ہمیں یہوواہ سے یہ دُعا کیوں کرنی چاہئے کہ ’ہمیں بُرائی سے بچا؟‘
[صفحہ ۱۵ پر تصویریں]
یہوواہ سے معافی حاصل کرنے کیلئے ہمیں بھی دوسروں کو معاف کرنا چاہئے
[صفحہ ۱۳ پر تصویر کا حوالہ]
Lydekker