-
یہوواہ ”اپنے مانگنے والوں کو رُوحاُلقدس“ دیتا ہےمینارِنگہبانی—2007ء | 1 جنوری
-
-
۴ یسوع مسیح نے کہا: ”تُم میں سے کون ہے جس کا ایک دوست ہو اور وہ آدھی رات کو اُس کے پاس جاکر اُس سے کہے اَے دوست مجھے تین روٹیاں دے۔ کیونکہ میرا ایک دوست سفر کرکے میرے پاس آیا ہے اور میرے پاس کچھ نہیں کہ اُس کے آگے رکھوں۔ اور وہ اندر سے جواب میں کہے مجھے تکلیف نہ دے۔ اب دروازہ بند ہے اور میرے لڑکے میرے پاس بچھونے پر ہیں۔ مَیں اُٹھ کر تجھے دے نہیں سکتا۔ مَیں تُم سے کہتا ہوں کہ اگرچہ وہ اس سبب سے کہ اُس کا دوست ہے اُٹھ کر اُسے نہ دے تَوبھی اُس کی بےحیائی کے سبب سے اُٹھ کر جتنی درکار ہیں اُسے دے گا۔“ اس کے بعد یسوع مسیح نے اس تمثیل کا اطلاق دُعا پر کرتے ہوئے کہا: ”مَیں تُم سے کہتا ہوں مانگو تو تمہیں دیا جائے گا۔ ڈھونڈو تو پاؤ گے۔ دروازہ کھٹکھٹاؤ تو تمہارے واسطے کھولا جائے گا۔ کیونکہ جو کوئی مانگتا ہے اُسے ملتا ہے اور جو ڈھونڈتا ہے وہ پاتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اُس کے واسطے کھولا جائے گا۔“—لوقا ۱۱:۵-۱۰۔
-
-
یہوواہ ”اپنے مانگنے والوں کو رُوحاُلقدس“ دیتا ہےمینارِنگہبانی—2007ء | 1 جنوری
-
-
۶. یسوع مسیح کے زمانے میں مہماننوازی کی رسم کو کیسا خیال کِیا جاتا تھا؟
۶ یسوع مسیح نے نہ صرف یہ ظاہر کِیا کہ ہمیں مستقلمزاجی سے دُعا کرنی چاہئے، بلکہ اس بات کو بھی واضح کِیا کہ ہمیں ایسا کیوں کرنا چاہئے۔ اس بات کو سمجھنے کے لئے ہمیں یہ جائزہ لینا چاہئے کہ یسوع مسیح کی مستقلمزاج شخص کی تمثیل کو سننے والے لوگ مہماننوازی کی رسم کو کیسا خیال کرتے تھے۔ پاک صحائف میں درج بہت سے بیانات ظاہر کرتے ہیں کہ بائبل وقتوں میں مہماننوازی کی رسم کو خدا کے خادم بہت اہم خیال کرتے تھے۔ (پیدایش ۱۸:۲-۵؛ عبرانیوں ۱۳:۲) مہماننوازی ظاہر کرنے میں ناکامی بےعزتی کا باعث تھی۔ (لوقا ۷:۳۶-۳۸، ۴۴-۴۶) اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے آئیے یسوع مسیح کی تمثیل پر دوبارہ غور کریں۔
۷. یسوع مسیح کی تمثیل میں بیانکردہ شخص نے اپنے دوست کو جگانے میں شرم محسوس کیوں نہ کی؟
۷ اس تمثیل میں بیانکردہ شخص کے گھر آدھی رات کو ایک مہمان آتا ہے۔ وہ شخص اپنے مہمان کو کھانا کھلانا اپنا فرض سمجھتا ہے لیکن اُس کے ”پاس کچھ نہیں کہ اُس کے آگے“ رکھے۔ اُس کے خیال میں اُسے فوری طور پر کچھ روٹیوں کا انتظام کرنا تھا، اس کے لئے خواہ اُسے کتنی ہی مشکل کیوں نہ اُٹھانی پڑے۔ اِس لئے وہ اپنے ایک دوست کے پاس گیا اور اُسے جگانے میں کوئی شرم محسوس نہ کی۔ اُس نے اپنے دوست سے کہا: ”اَے دوست مجھے تین روٹیاں دے۔“ وہ اُس وقت تک مستقلمزاجی سے درخواست کرتا رہا جبتککہ اُس کی ضرورت پوری نہ ہو گئی۔ روٹی حاصل کرنے کے بعد ہی وہ مناسب طریقے سے مہماننوازی ظاہر کر سکتا تھا۔
اپنی ضرورت کے مطابق مانگنا
۸. کیا چیز ہمیں رُوحاُلقدس کے لئے مستقلمزاجی سے دُعا کرنے کی تحریک دے گی؟
۸ یہ تمثیل ہمارے مستقلمزاجی سے دُعا کرنے کے بارے میں کیا ظاہر کرتی ہے؟ اُس شخص نے محسوس کِیا کہ مہماننوازی ظاہر کرنے کیلئے اُسے روٹیوں کی ضرورت ہے، اس لئے اُس نے بار بار اس کیلئے درخواست کی۔ (یسعیاہ ۵۸:۵-۷) روٹی کے بغیر وہ مہماننوازی ظاہر کرنے کی اپنی ذمہداری کو پورا نہیں کر سکتا تھا۔ اسی طرح سچے مسیحیوں کے طور پر ہم جانتے ہیں کہ منادی کے کام کو جاری رکھنے کے لئے خدا کی رُوحاُلقدس کی ضرورت ہے، اس لئے ہمیں اس کے لئے دُعا کرتے رہنا چاہئے۔ (زکریاہ ۴:۶) اس کے بغیر ہم کامیاب نہیں ہوں گے۔ (متی ۲۶:۴۱) ہم اس تمثیل سے کونسا نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں؟ اگر ہم خدا کی رُوح کی اشد ضرورت محسوس کرتے ہیں تو ہم مستقلمزاجی سے اس کے لئے دُعا کرتے رہیں گے۔
۹، ۱۰. (ا) مستقلمزاجی سے خدا سے اُس کی رُوح کے لئے درخواست کرنے کی ضرورت کیوں ہے، مثال دیں۔ (ب) ہمیں خود سے کونسا سوال پوچھنا چاہئے، اور کیوں؟
۹ اپنی موجودہ زندگی پر اس سبق کا اطلاق کرتے ہوئے تصور کریں کہ آپ کے خاندان کا کوئی شخص آدھی رات کو بیمار پڑ جاتا ہے۔ کیا آپ اُس وقت کسی ڈاکٹر کو مدد کے لئے نہیں جگائیں گے؟ کسی معمولی بیماری کی صورت میں تو آپ ایسا نہیں کریں گے۔ تاہم، اگر اُسے دل کا دورہ پڑا ہے تو آپ ڈاکٹر کو بلانے میں شرم محسوس نہیں کریں گے۔ مگر کیوں؟ اِسلئےکہ اس وقت آپ کو ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے اور آپ سمجھتے ہیں کہ کسی ماہر کی مدد کی اشد ضرورت ہے۔ مدد کے لئے درخواست نہ کرنے سے مریض کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ اسی طرح سچے مسیحیوں کو علامتی مفہوم میں ہر وقت ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شیطان ”گرجنے والے شیرببر“ کی طرح ہمیں پھاڑ کھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ (۱-پطرس ۵:۸) پس خدا کے ساتھ مضبوط رشتہ برقرار رکھنے کے لئے ہمیں رُوحاُلقدس کی مدد کی اشد ضرورت ہے۔ خدا سے مدد کی درخواست نہ کرنا نقصاندہ ہو سکتا ہے۔ اِس لئے ہم رُوحاُلقدس حاصل کرنے کے لئے خدا سے مستقلمزاجی سے درخواست کرتے ہیں۔ (افسیوں ۳:۱۴-۱۶) ایسا کرنے سے ہم ”آخر تک برداشت“ کرنے کی طاقت حاصل کریں گے۔—متی ۱۰:۲۲؛ ۲۴:۱۳۔
-