باب 76
ایک فریسی کے گھر دعوت پر
یسوع مسیح نے ریاکار فریسیوں کی ملامت کی
یہودیہ میں یسوع مسیح ایک فریسی کے گھر دعوت پر گئے۔ شاید یہ شام کی نہیں بلکہ دوپہر کی دعوت تھی۔ (لُوقا 11:37، 38) فریسی کھانا کھانے سے پہلے اپنی روایت کے مطابق کُہنیوں تک ہاتھ دھوتے تھے۔ لیکن یسوع مسیح نے ایسا نہیں کِیا۔ (متی 15:1، 2) کُہنیوں تک ہاتھ دھونا غلط تو نہیں تھا لیکن شریعت میں اِس حوالے سے کوئی حکم نہیں تھا۔
فریسی یہ دیکھ کر حیران ہوا کہ یسوع نے اِس روایت پر عمل نہیں کِیا۔ یسوع مسیح نے یہ بات بھانپ لی اور اُس سے کہا: ”تُم فریسی پیالے اور تھالی کو باہر سے تو صاف کرتے ہو لیکن اندر سے تُم لالچ اور بُرائی سے بھرے ہو۔ نادانو! جس نے باہر والے حصے کو بنایا ہے، کیا اُس نے اندر والے حصے کو نہیں بنایا؟“—لُوقا 11:39، 40۔
یہ کہہ کر یسوع مسیح نے وہاں موجود لوگوں کی توجہ اصل مسئلے پر دِلائی یعنی اُن کی ریاکاری پر۔ فریسی اور دوسرے مذہبی رہنما اپنی روایت کے مطابق ہاتھ دھونے کو تو بڑا اہم خیال کرتے تھے لیکن اپنے دل کو بُرائی سے پاک نہیں کرتے تھے۔ اِس لیے یسوع نے اُنہیں نصیحت کی کہ ”وہ چیزیں خیرات کرو جو دل سے آتی ہیں۔ پھر تُم پوری طرح سے صاف ہو جاؤ گے۔“ (لُوقا 11:41) اُن لوگوں کو محبت کی بِنا پر خیرات دینی چاہیے تھی نہ کہ دوسروں کو متاثر کرنے یا خود کو نیک ثابت کرنے کے لیے۔
فریسی خیرات تو دیتے تھے لیکن یسوع مسیح نے کہا: ”تُم پودینے، سداب اور باقی ہرے مصالحوں کا دسواں حصہ تو دیتے ہو لیکن تُم خدا جیسی اِنصافپسندی اور محبت ظاہر نہیں کرتے۔ دسواں حصہ دینا ضروری تو ہے لیکن اِس کی وجہ سے تمہیں دوسری باتوں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔“ (لُوقا 11:42) شریعت میں فصلوں کا دسواں حصہ (دہیکی) دینے کا حکم تھا۔ (اِستثنا 14:22) اِن میں پودینے اور سداب جیسی جڑی بوٹیوں کا دسواں حصہ بھی شامل تھا جو کہ کھانوں کو ذائقےدار بنانے کے لیے اِستعمال ہوتی تھیں۔ فریسی اِن جڑی بوٹیوں کا دسواں حصہ دینے کا تو بڑا خیال رکھتے تھے لیکن وہ شریعت کے اہم حکموں کو نظرانداز کر رہے تھے جیسے کہ اِنصافپسند ہونے اور فروتنی سے کام لینے کے حکم کو۔—میکاہ 6:8۔
پھر یسوع مسیح نے کہا: ”تُم پر افسوس، فریسیو! کیونکہ تُم عبادتگاہوں میں اگلی کُرسیوں پر بیٹھنا پسند کرتے ہو اور چاہتے ہو کہ بازاروں میں لوگ تمہیں سلام کریں۔ تُم پر افسوس کیونکہ تُم اُن قبروں کی طرح ہو جو نظر نہیں آتیں اور اِس لیے لوگ انجانے میں اُن پر چلتے پھرتے ہیں۔“ (لُوقا 11:43، 44) قبروں پر چلنے پھرنے سے لوگ ناپاک ہو جاتے تھے۔ اِس مثال سے یسوع مسیح نے واضح کِیا کہ فریسیوں کی ناپاکی صاف دِکھائی نہیں دیتی تھی۔—متی 23:27۔
اِس پر شریعت کے ایک ماہر نے یسوع سے کہا: ”اُستاد، ایسی باتیں کہہ کر آپ ہماری بھی بےعزتی کر رہے ہیں۔“ یسوع مسیح اِن مذہبی اُستادوں کو بھی احساس دِلانا چاہتے تھے کہ وہ لوگوں کی مدد نہیں کر رہے۔ اِس لیے اُنہوں نے کہا: ”تُم پر بھی افسوس، شریعت کے ماہرو! کیونکہ تُم دوسروں پر ایسا بوجھ لادتے ہو جسے اُٹھانا مشکل ہے لیکن خود اِسے اُٹھانے کے لیے ایک اُنگلی بھی نہیں لگاتے۔ تُم پر افسوس کیونکہ تُم نبیوں کے مقبرے بناتے ہو جبکہ تمہارے باپدادا نے اُن کو قتل کِیا۔“—لُوقا 11:45-47۔
یسوع مسیح کن چیزوں کو بوجھ کہہ رہے تھے؟ فریسی اپنی طرف سے شریعت کی تشریح کرتے تھے اور لاتعداد مذہبی روایتیں قائم کرتے تھے۔ وہ لوگوں کو اِن پر عمل کرنے پر مجبور کر رہے تھے اور یوں اُن کے بوجھ کو ہلکا کرنے کی بجائے اِس میں اِضافہ کر رہے تھے۔ ہابل کے زمانے سے اُن کے باپدادا خدا کے نبیوں کو قتل کرتے آ رہے تھے۔ اب یہ مذہبی رہنما اِنہی نبیوں کی تعظیم کرنے کے لیے اِن کے مقبرے بنا رہے تھے لیکن اصل میں اُن کی سوچ اور کام بالکل اُن کے باپدادا کی طرح تھے کیونکہ وہ خدا کے سب سے بڑے نبی کو مار ڈالنے کی تاک میں تھے۔ اِس لیے یسوع مسیح نے اُن سے کہا کہ خدا اِس پُشت کو ذمےدار ٹھہرائے گا اور سزا دے گا۔ اور 38 سال بعد یعنی 70ء میں بالکل ایسا ہی ہوا۔
آخر میں یسوع مسیح نے کہا: ”تُم پر افسوس، شریعت کے ماہرو! کیونکہ تُم نے علم کے دروازے کی چابی چھین لی ہے۔ تُم خود بھی اندر نہیں جاتے اور اُن لوگوں کی راہ میں بھی رُکاوٹ ڈالتے ہو جو اندر جانا چاہتے ہیں۔“ (لُوقا 11:52) اِن رہنماؤں کو لوگوں پر علم کے دروازے کھولنے چاہیے تھے تاکہ وہ خدا کے کلام کو سمجھ سکیں۔ لیکن ایسا کرنے کی بجائے وہ اُن سے یہ موقع چھین رہے تھے۔
اِن باتوں پر فریسیوں اور شریعت کے عالموں کا کیا ردِعمل رہا؟ جب یسوع وہاں سے نکل رہے تھے تو یہ لوگ اُن کے پیچھے پڑ گئے اور اُن پر سوالوں کی بوچھاڑ کرنے لگے۔ وہ یسوع مسیح سے کچھ سیکھنا نہیں چاہتے تھے بلکہ وہ چاہتے تھے کہ یسوع کوئی ایسی بات کہیں جس کی وجہ سے وہ اُنہیں گِرفتار کروا سکیں۔