-
’وہ اِن باتوں پر سوچ بچار کرتی رہیں‘اِن جیسا ایمان ظاہر کریں
-
-
10 جب مریم اور یوسف بیتلحم پہنچے تو یہ لوگوں سے کھچاکھچ بھرا ہوا تھا۔ چونکہ اُن سے پہلے ہی کافی لوگ اپنے نام لکھوانے کے لیے آ چُکے تھے اِس لیے اُنہیں مسافرخانے میں رُکنے کے لیے جگہ نہیں ملی۔b اُنہیں وہ رات ایک اِصطبل میں کاٹنی پڑی۔ اور وہیں اچانک مریم نے درد سے کراہنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے یوسف سخت پریشان ہونے لگے۔ مریم کو ایسی تکلیف کا تجربہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا اور اُن کی یہ تکلیف لمحہ بہ لمحہ اَور شدید ہوتی جا رہی تھی۔ دراصل مریم کو حمل کی دردیں شروع ہو گئی تھیں۔
11. (الف) مائیں مریم کی حالت کو کیوں سمجھ سکتی ہیں؟ (ب) یسوع کن لحاظ سے پہلوٹھے تھے؟
11 کسی بھی ماں کے لیے یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ اُس وقت مریم کی کیا حالت ہو رہی ہوگی۔ تقریباً 4000 سال پہلے یہوواہ نے ایک پیشگوئی میں بتایا تھا کہ آدم سے ورثے میں ملنے والے گُناہ کی وجہ سے تمام عورتوں کو بچے کی پیدائش کے وقت تکلیف سے گزرنا پڑے گا۔ (پید 3:16) اور بائبل سے ایسا کوئی اِشارہ نہیں ملتا کہ مریم اِس تکلیف سے آزاد رہیں۔ اِنجیل نویس لُوقا نے اِس منظر کو مختصر سے لفظوں میں سمیٹتے ہوئے لکھا: ”مریم کا پہلوٹھا بیٹا پیدا ہوا۔“ (لُو 2:7) اگرچہ بعد میں مریم کے کم از کم چھ اَور بچے پیدا ہوئے مگر یہ اُن سب سے فرق تھا۔ (مر 6:3) یہ نہ صرف مریم کا پہلوٹھا تھا بلکہ یہ تو یہوواہ کی ”تمام مخلوقات میں سے پہلوٹھا“ اور اُس کا اِکلوتا بیٹا تھا۔—کُل 1:15، فٹنوٹ۔
12. مریم نے بچے کو کہاں رکھا اور جس طرح سے اِس منظر کی تصویرکشی کی جاتی ہے، وہ حقیقت سے کیسے فرق ہے؟
12 اِس کے ساتھ ہی لُوقا کی اِنجیل میں یہ مشہور منظر پیش کِیا گیا ہے: ”[مریم] نے اُس کو کپڑے میں لپیٹا اور چرنی میں رکھ دیا۔“ (لُو 2:7) کرسمس کے موقعے پر کیے جانے والے ڈراموں اور تصویروں میں اِس منظر کو ایسے انداز میں پیش کِیا جاتا ہے جو بڑا دلکش ہوتا ہے۔ لیکن حقائق کا جائزہ لینے سے ایک بالکل فرق تصویر سامنے آتی ہے۔ چرنی یا کھرلی ایک ایسی جگہ ہوتی ہے جہاں جانوروں کے لیے کھانا ڈالا جاتا ہے۔ اور یوسف اور مریم ایک اِصطبل میں موجود تھے جہاں صاف ہوا اور صفائی کا کوئی تصور نہیں ہوتا۔ بےشک کوئی بھی ماں باپ یہ نہیں چاہے گا کہ اُن کا بچہ ایسی جگہ پر پیدا ہو بلکہ وہ اِس کے لیے اچھی سے اچھی جگہ کا اِنتظام کرنے کی کوشش کریں گے۔ تو پھر کیا یوسف اور مریم ایسا نہیں چاہتے ہوں گے جبکہ اُن کے ہاں تو خدا کا بیٹا پیدا ہوا تھا؟ یقیناً اُن کی بھی یہ خواہش ہوگی لیکن اُن کے پاس کوئی اَور چارہ نہیں تھا۔
13. (الف) حالات سے مایوس ہو کر بیٹھنے کی بجائے مریم اور یوسف نے کیا کِیا؟ (ب) سمجھدار والدین، یوسف اور مریم کی طرح کس بات کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں؟
13 حالات سے مایوس ہو کر بیٹھنے کی بجائے یوسف اور مریم نے جو بس میں تھا، وہ کِیا۔ مثال کے طور پر مریم نے خود بچے کو کپڑے میں لپیٹا اور پھر احتیاط سے اُسے چرنی میں رکھ دیا تاکہ وہ گرم اور محفوظ رہے۔ ایسی ناگوار صورتحال میں بھی مریم نے ہر طرح سے اپنے بچے کا خیال رکھنے کی کوشش کی۔ وہ دونوں اِس بات کو اچھی طرح سمجھتے تھے کہ وہ اُس بچے کی بھلائی کے لیے سب سے بڑا کام جو کر سکتے ہیں، وہ یہ ہے کہ اُس کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بھریں۔ (اِستثنا 6:6-8 کو پڑھیں۔) آج خدا سے دُور اِس دُنیا میں سمجھدار والدین بھی اپنے بچوں کی پرورش کرتے وقت اِس بات کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
-
-
’وہ اِن باتوں پر سوچ بچار کرتی رہیں‘اِن جیسا ایمان ظاہر کریں
-
-
b اُس زمانے میں شہروں میں یہ دستور تھا کہ مسافروں اور قافلوں کو ٹھہرنے کے لیے کوئی جگہ دی جاتی تھی۔
-