-
”یہوواہ خدایِرحیم اور مہربان“مینارِنگہبانی—1998ء | 1 اکتوبر
-
-
۱۵-۱۷. (ا) اپنے بیٹے کو دیکھ کر باپ نے کیسا جوابیعمل دکھایا؟ (ب) باپ اپنے بیٹے کے لئے جو جُبّہ، انگوٹھی اور جوتیاں فراہم کرتا ہے اُن سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟ (پ) باپ کی طرف سے ایک ضیافت تیار کرنا کس چیز کی عکاسی کرتا ہے؟
۱۵ ”وہ ابھی دُور ہی تھا کہ اُسے دیکھ کر اُسکے باپ کو ترس آیا اور دوڑ کر اسکو گلے لگا لیا اور چوما۔ بیٹے نے اُس سے کہا اَے باپ! مَیں آسمان کا اور تیری نظر میں گنہگار ہؤا۔ اب اس لائق نہیں رہا کہ پھر تیرا بیٹا کہلاؤں۔ باپ نے اپنے نوکر سے کہا اچھے سے اچھا لباس جلد نکال کر اسے پہناؤ اور اُسکے ہاتھ میں انگوٹھی اور پاؤں میں جوتی پہناؤ۔ اور پلے ہوئے بچھڑے کو لا کر ذبح کرو تاکہ ہم کھا کر خوشی منائیں۔ کیونکہ میرا یہ بیٹا مُردہ تھا۔ اب زندہ ہؤا۔ کھو گیا تھا۔ اب ملا ہے۔ پس وہ خوشی منانے لگے۔“—لوقا ۱۵:۲۰-۲۴۔
-
-
”یہوواہ خدایِرحیم اور مہربان“مینارِنگہبانی—1998ء | 1 اکتوبر
-
-
۱۷ جب باپ اپنے بیٹے کے پاس پہنچا تو اُس نے اپنے بیٹے کو گلے لگا کر بڑی محبت سے چوما۔ پھر اپنے نوکروں کو حکم دیا کہ اُسکے بیٹے کو جُبّہ، انگوٹھی اور جوتی پہنائیں۔ یہ جُبّہ کوئی عام لباس نہیں تھا بلکہ ”اچھے سے اچھا“ تھا—غالباً معزز مہمانوں کو پیش کی جانے والی کشیدہکاری سے خوب مرصع پوشاک تھی۔ چونکہ غلام عموماً انگوٹھی اور جوتی نہیں پہنتے تھے اسلئے باپ اس بات کو واضح کر رہا تھا کہ بیٹے کو مکمل طور پر خاندان کا فرد قبول کر لیا گیا ہے۔ تاہم باپ اَور بہت کچھ بھی کرتا ہے۔ وہ بیٹے کی واپسی کا جشن منانے کیلئے ایک ضیافت کا حکم دیتا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ یہ شخص اپنے بیٹے کو بادلِناخواستہ یا محض اپنے بیٹے کی واپسی سے مجبور ہو کر اُسے معاف نہیں کر رہا تھا بلکہ وہ معاف کرنا چاہتا تھا۔ اس سے اُسے خوشی حاصل ہوئی۔
-