-
یہوواہ خدا ”انصاف“ کرے گامینارِنگہبانی—2007ء | 1 جنوری
-
-
۸ یسوع مسیح نے یہ تمثیل دینے کے بعد اِس کا اطلاق کرتے ہوئے کہا: ”سنو! یہ بےانصاف قاضی کیا کہتا ہے۔ پس کیا خدا اپنے برگزیدوں کا انصاف نہ کرے گا جو رات دن اُس سے فریاد کرتے ہیں؟ اور کیا وہ ان کے بارے میں دیر کرے گا؟ مَیں تُم سے کہتا ہوں کہ وہ جلد اُن کا انصاف کرے گا۔ توبھی جب ابنِآدم آئے گا تو کیا زمین پر ایمان پائے گا؟“—لوقا ۱۸:۱-۸۔
-
-
یہوواہ خدا ”انصاف“ کرے گامینارِنگہبانی—2007ء | 1 جنوری
-
-
۹. قاضی اور بیوہ کی تمثیل میں کس موضوع کو نمایاں کِیا گیا ہے؟
۹ اِس تمثیل کا مرکزی خیال اِس کے دونوں کرداروں اور یسوع مسیح کے الفاظ سے بالکل واضح ہے۔ بیوہ نے التجا کی: ”میرا انصاف کر۔“ قاضی نے کہا: ”مَیں اِس کا انصاف کروں گا۔“ یسوع مسیح نے پوچھا: ”کیا خدا . . . انصاف نہ کرے گا؟“ یہوواہ خدا کے بارے میں یسوع مسیح نے بیان کِیا: ”وہ جلد اُن کا انصاف کرے گا۔“ (لوقا ۱۸:۳، ۵، ۷، ۸) خدا کب ”انصاف“ کرے گا؟
۱۰. (ا) پہلی صدی میں کب انصاف کِیا گیا؟ (ب) ہمارے زمانے میں خدا کے خادموں کا انصاف کب اور کیسے کِیا جائے گا؟
۱۰ پہلی صدی میں ”انتقام کے دن“ ۷۰ عیسوی میں یروشلیم اور ہیکل کی بربادی کے وقت آئے۔ (لوقا ۲۱:۲۲) ہمارے زمانے میں خدا کے لوگوں کا انصاف ’[یہوواہ] کے روزِعظیم‘ پر کِیا جائے گا۔ (صفنیاہ ۱:۱۴؛ متی ۲۴:۲۱) اُس وقت یہوواہ خدا اپنے لوگوں پر ’مصیبت لانے والوں پر مصیبت‘ لائے گا۔ کیونکہ اُس وقت ”خداوند یسوؔع . . . جو خدا کو نہیں پہچانتے اور ہمارے خداوند یسوؔع کی خوشخبری کو نہیں مانتے اُن سے بدلہ لے گا۔“—۲-تھسلنیکیوں ۱:۶-۸؛ رومیوں ۱۲:۱۹۔
-
-
یہوواہ خدا ”انصاف“ کرے گامینارِنگہبانی—2007ء | 1 جنوری
-
-
۱۲، ۱۳. (ا) بیوہ اور قاضی کے بارے میں یسوع مسیح کی تمثیل سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ (ب) ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری دُعائیں سنے گا اور ہمارا انصاف کرے گا؟
۱۲ بیوہ اور قاضی کے بارے میں یسوع مسیح کی تمثیل مزید اہم سچائیوں پر روشنی ڈالتی ہے۔ یسوع مسیح نے اِس تمثیل کا اطلاق کرتے ہوئے کہا: ”سنو! یہ بےانصاف قاضی کیا کہتا ہے۔ پس کیا خدا اپنے برگزیدوں کا انصاف نہ کرے گا؟“ یسوع مسیح یہوواہ خدا کا موازنہ قاضی کے ساتھ کرتے ہوئے یہ نہیں کہہ رہا تھا کہ وہ ایماندار لوگوں کے ساتھ قاضی کی طرح پیش آئے گا۔ اس کی بجائے یسوع مسیح خدا اور قاضی کے مابین فرق کو واضح کرتے ہوئے اپنے شاگردوں کو یہوواہ خدا کے بارے میں تعلیم دے رہا تھا۔ کس لحاظ سے وہ ایک دوسرے سے فرق ہو سکتے ہیں؟
۱۳ یسوع مسیح کی تمثیل میں قاضی ”بےانصاف“ تھا مگر ”خدا صادق منصف ہے۔“ (زبور ۷:۱۱؛ ۳۳:۵) قاضی کو بیوہ کی کوئی فکر نہ تھی جبکہ یہوواہ خدا ہر شخص کی فکر رکھتا ہے۔ (۲-تواریخ ۶:۲۹، ۳۰) قاضی بیوہ کی مدد نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن یہوواہ خدا اُن لوگوں کی مدد کرنے کے لئے ہر وقت تیار ہے جو اُس کی خدمت کرتے ہیں۔ (یسعیاہ ۳۰:۱۸، ۱۹) اِس سے ہم کیا سبق سیکھتے ہیں؟ اگر بےانصاف قاضی نے بیوہ کی درخواست سن کر اُس کا انصاف کِیا تو یہوواہ خدا اُس سے کہیں زیادہ اپنے لوگوں کی دُعائیں سنتا اور اُن کا انصاف کرتا ہے!—امثال ۱۵:۲۹۔
۱۴. ہمیں خدا کے عدالتی دن کے آنے پر اپنے ایمان کو کمزور کیوں نہیں پڑنے دینا چاہئے؟
۱۴ خدا کے عدالتی دن کے آنے پر ایمان نہ رکھنے والے لوگ بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں۔ کیوں؟ اِسلئےکہ ’یہوواہ کے روزِعظیم‘ کی نزدیکی پر مضبوط ایمان نہ رکھنے سے وہ یہوواہ خدا کی اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی صلاحیت پر شک ظاہر کرتے ہیں۔ تاہم، کوئی بھی خدا کو اپنے وعدوں کو پورا کرنے سے روک نہیں سکتا۔ (ایوب ۹:۱۲) اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ کیا ہم وفادار رہیں گے؟ یسوع مسیح نے بیوہ اور قاضی کی تمثیل کے آخر میں یہی سوال اُٹھایا تھا۔
-