باب 95
طلاق کے متعلق تعلیم اور بچوں کی طرح بننے کا درس
متی 19:1-15 مرقس 10:1-16 لُوقا 18:15-17
یسوع مسیح نے طلاق کے متعلق خدا کا نظریہ بتایا
غیرشادیشُدہ رہنے کی صلاحیت
بچوں کی طرح بننے کی اہمیت
یسوع مسیح اور اُن کے شاگردوں نے گلیل کے علاقے سے دریائےاُردن کو پار کِیا اور پھر پیریہ سے گزرتے ہوئے جنوب کی طرف گئے۔ پچھلی بار جب یسوع پیریہ میں تھے تو اُنہوں نے فریسیوں کو بتایا تھا کہ طلاق کے بارے میں خدا کا نظریہ کیا ہے۔ (لُوقا 16:18) اب فریسیوں نے یسوع کا اِمتحان لینے کے لیے دوبارہ سے اِس موضوع کو چھیڑا۔
موسیٰ کی شریعت میں لکھا تھا کہ اگر ایک آدمی اپنی بیوی میں ’کوئی بےہودہ بات‘ پائے تو وہ اُسے طلاق دے سکتا ہے۔ (اِستثنا 24:1) لوگ اِس بارے میں فرق فرق رائے رکھتے تھے کہ ایسی بےہودہ باتوں میں کیا کچھ شامل ہے۔ بعض کا خیال تھا کہ اگر شوہر کو بیوی کی کوئی چھوٹی سی بات بھی پسند نہ آئے تو وہ اُسے طلاق دے سکتا ہے۔ اِس لیے فریسیوں نے یسوع سے پوچھا: ”کیا اپنی بیوی کو کسی بھی وجہ سے طلاق دینا جائز ہے؟“—متی 19:3۔
کسی اِنسانی نظریے کی حمایت کرنے کی بجائے یسوع مسیح نے اُس واقعے کا ذکر کِیا جب خدا نے شادی کے رواج کو قائم کِیا تھا۔ اُنہوں نے کہا: ”کیا آپ نے نہیں پڑھا کہ جس نے اِنسانوں کو بنایا، اُس نے شروع سے اُنہیں مرد اور عورت بنایا اور کہا: ”اِس لیے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ دے گا اور اپنی بیوی کے ساتھ جُڑا رہے گا اور وہ دونوں ایک بن جائیں گے“؟ لہٰذا وہ دو نہیں رہے بلکہ ایک ہو گئے ہیں۔ اِس لیے جسے خدا نے جوڑا ہے، اُسے کوئی اِنسان جُدا نہ کرے۔“ (متی 19:4-6) لہٰذا جب خدا نے آدم اور حوا کی شادی کرائی تو اُس نے طلاق کی کوئی گنجائش نہیں دی۔
فریسیوں نے اِعتراض کرتے ہوئے کہا: ”تو پھر موسیٰ نے یہ کیوں کہا تھا کہ بیوی کو طلاقنامہ دے کر چھوڑ دو؟“ (متی 19:7) اِس پر یسوع نے کہا: ”موسیٰ نے آپ کی سنگدلی کی وجہ سے آپ کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کی اِجازت دی لیکن شروع سے ایسا نہیں تھا۔“ (متی 19:8) اِصطلاح ”شروع سے“ کا ذکر کرنے سے یسوع اُس وقت کی بات نہیں کر رہے تھے جب موسیٰ کو شریعت دی گئی تھی بلکہ اُس وقت کی بات کر رہے تھے جب خدا نے باغِعدن میں اِنسانی تاریخ کی سب سے پہلی شادی کرائی۔
پھر یسوع مسیح نے یہ اہم ہدایت دی: ”مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ جو شخص اپنی بیوی کو حرامکاری [یونانی لفظ: ”پورنیا“] کے علاوہ کسی اَور وجہ سے طلاق دیتا ہے اور دوسری عورت سے شادی کرتا ہے، وہ زِنا کرتا ہے۔“ (متی 19:9) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی نظر میں طلاق صرف حرامکاری کی صورت میں جائز ہے۔
یہ سُن کر شاگردوں نے یسوع سے کہا: ”اگر ایسا ہے تو شادی ہی نہیں کرنی چاہیے۔“ (متی 19:10) بِلاشُبہ اگر کوئی شخص شادی کرنا چاہتا ہے تو اُسے شادی کے بندھن کو دائمی بندھن خیال کرنا چاہیے۔
جہاں تک غیرشادیشُدہ رہنے کا تعلق ہے تو یسوع مسیح نے شاگردوں کو بتایا کہ کچھ لوگ پیدائشی طور پر نامرد ہوتے ہیں یعنی وہ جنسی عمل کرنے کے قابل نہیں ہوتے جبکہ بعض لوگوں کو نامرد بنا دیا جاتا ہے یعنی وہ کسی نہ کسی وجہ سے جنسی عمل کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو جنسی عمل کی خواہش کو دبا دیتے ہیں تاکہ وہ اپنا پورا دھیان خدا کی بادشاہت کو فروغ دینے پر لگا سکیں۔ اِن لوگوں کے بارے میں یسوع نے کہا: ”جو کوئی ایسا کر سکتا ہے، وہ ضرور کرے۔“—متی 19:12۔
اِس کے بعد لوگ اپنے ننھے بچوں کو یسوع کے پاس لائے۔ لیکن جب شاگردوں نے یہ دیکھا تو وہ اُن کو ڈانٹنے لگے کیونکہ اُن کا خیال تھا کہ بچے یسوع مسیح کو پریشان کریں گے۔ مگر جب یسوع نے یہ دیکھا تو وہ شاگردوں سے ناراض ہوئے اور کہنے لگے: ”بچوں کو میرے پاس آنے دیں، اُن کو نہ روکیں کیونکہ خدا کی بادشاہت ایسے لوگوں کی ہے جو اِن چھوٹے بچوں کی طرح ہیں۔ مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ جو شخص خدا کی بادشاہت کو اِس طرح قبول نہیں کرتا جس طرح چھوٹے بچے کسی چیز کو قبول کرتے ہیں، وہ اِس میں داخل نہیں ہوگا۔“—مرقس 10:14، 15؛ لُوقا 18:15۔
یہ کتنا اچھا سبق تھا! خدا کی بادشاہت میں داخل ہونے کے لیے یسوع کے پیروکاروں کو بچوں کی طرح ہونا چاہیے جو خاکسار ہوتے ہیں اور سکھائی گئی باتوں کو خوشی سے قبول کرتے ہیں۔ اِس کے بعد یسوع نے بچوں کو بانہوں میں لیا اور اُنہیں دُعا دی جس سے ظاہر ہو گیا کہ وہ بچوں سے کتنا پیار کرتے تھے۔ سچ تو یہ ہے کہ یسوع اُن تمام لوگوں سے پیار کرتے ہیں جو ’خدا کی بادشاہت کو اِس طرح قبول کرتے ہیں جس طرح چھوٹے بچے کسی چیز کو قبول کرتے ہیں۔‘—لُوقا 18:17۔