باب 103
ہیکل میں تجارت کرنے والوں کے خلاف دوبارہ کارروائی
متی 21:12، 13، 18، 19 مرقس 11:12-18 لُوقا 19:45-48 یوحنا 12:20-27
یسوع مسیح نے اِنجیر کے درخت پر لعنت کی اور تاجروں کو ہیکل سے نکالا
یسوع مسیح کا مرنا لازمی تھا تاکہ بہت سے لوگوں کو زندگی ملے
یسوع مسیح اور اُن کے شاگرد یریحو سے آنے کے بعد بیتعنیاہ میں تین راتیں گزار چُکے تھے۔ سوموار 10 نیسان کو وہ صبح سویرے پھر سے یروشلیم کے لیے روانہ ہو گئے۔ یسوع کو بھوک لگ رہی تھی۔ لہٰذا جب اُنہوں نے ایک اِنجیر کے درخت کو دیکھا تو وہ اُس کی طرف گئے۔ لیکن کیا اِس پر اِنجیریں تھیں؟
اِنجیروں کا موسم جون میں شروع ہوتا تھا اور ابھی مارچ کا مہینہ تقریباً ختم ہونے والا تھا۔ لیکن پھر بھی درخت پر پتے لگے ہوئے تھے اِس لیے یسوع مسیح نے سوچا کہ اِس پر پھل بھی لگا ہوگا۔ مگر جب وہ درخت کے پاس پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ اِس پر کوئی پھل نہیں تھا۔ پتوں کی وجہ سے اُنہیں غلط تاثر ملا تھا۔ اِس لیے یسوع نے درخت سے کہا: ”آئندہ کبھی کسی کو تجھ سے پھل نہ ملے۔“ (مرقس 11:14) وہ درخت اُسی وقت سُوکھنے لگا۔ شاگردوں کو اگلی صبح پتہ چلا کہ اِس سب کا کیا مطلب تھا۔
یسوع مسیح اور اُن کے شاگرد جلد ہی یروشلیم پہنچ گئے اور ہیکل میں گئے۔ اِتوار کو شام ہونے سے پہلے یسوع نے ہیکل میں سب چیزوں پر نظر ڈالی تھی لیکن اب اُنہوں نے ایک ایسا کام کِیا جو وہ تین سال پہلے 30ء کی عیدِفسح پر کر چُکے تھے۔ (یوحنا 2:14-16) اِس بار بھی یسوع نے اُن لوگوں کو باہر نکالا ”جو ہیکل میں خریدوفروخت کر رہے تھے“ اور ”پیسوں کا کاروبار کرنے والوں کی میزیں اور کبوتر بیچنے والوں کی چوکیاں اُلٹ دیں۔“ (مرقس 11:15) یسوع مسیح نے اُن لوگوں کو بھی روک دیا جو چیزیں اُٹھائے ہیکل کے بیچ سے گزر رہے تھے کیونکہ یہ راستہ اُنہیں چھوٹا پڑتا تھا۔
یسوع مسیح نے اِن تاجروں کے خلاف اِتنی سخت کارروائی کیوں کی؟ اُنہوں نے کہا: ”کیا صحیفوں میں نہیں لکھا کہ ”میرا گھر سب قوموں کے لیے دُعا کا گھر کہلائے گا“؟ لیکن تُم اِسے ڈاکوؤں کا اڈا بنا رہے ہو۔“ (مرقس 11:17) یہ تاجر اُن لوگوں کا فائدہ اُٹھا رہے تھے جن کو ہیکل میں قربانی کے جانور خریدنے پڑتے تھے۔ وہ یہ جانور اِتنے مہنگے داموں بیچ رہے تھے کہ یسوع مسیح نے اُنہیں ڈاکو کہا۔
جب اعلیٰ کاہنوں، شریعت کے عالموں اور اثرورسوخ والے لوگوں کو پتہ چلا کہ یسوع مسیح نے کیا کِیا تو وہ دوبارہ سے اُن کو مار ڈالنے کی ترکیبیں سوچنے لگے۔ البتہ اُنہیں ایسا کرنے کا کوئی موقع نہیں مل رہا تھا کیونکہ لوگ یسوع کی باتیں سننے کے لیے سارا وقت اُن کے ساتھ ساتھ رہتے تھے۔
عیدِفسح منانے کے لیے صرف یہودی ہی نہیں بلکہ ایسے لوگ بھی یروشلیم آئے تھے جنہوں نے یہودی مذہب اپنایا تھا۔ اُن میں سے کچھ یونانی تھے جو عید پر عبادت کرنے کے لیے وہاں آئے تھے۔ یہ لوگ فِلپّس کے پاس ایک درخواست لے کر آئے، شاید اِس لیے کہ فِلپّس ایک یونانی نام تھا۔ وہ یسوع سے ملنا چاہتے تھے۔ فِلپّس نے جا کر اندریاس سے مشورہ کِیا اور پھر وہ دونوں یہ درخواست لے کر یسوع کے پاس گئے جو غالباً ہیکل ہی میں تھے۔
مگر یسوع مسیح جانتے تھے کہ وہ کچھ ہی دنوں میں اپنی جان دینے والے ہیں۔ لہٰذا یہ لوگوں کا تجسّس دُور کرنے یا اُن میں مقبولیت حاصل کرنے کا وقت نہیں تھا۔ اِس لیے یسوع نے فِلپّس اور اندریاس کی لائی درخواست کا جواب ایک مثال سے دیا۔ اُنہوں نے کہا: ”وہ وقت آ گیا ہے کہ اِنسان کے بیٹے کو شاندار رُتبہ دیا جائے۔ مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ جب تک گندم کا دانہ زمین پر گِر کر مر نہیں جاتا، وہ ایک ہی دانہ رہتا ہے۔ لیکن جب وہ مر جاتا ہے تو پھر وہ بہت پھل لاتا ہے۔“—یوحنا 12:23، 24۔
گندم کے ایک دانے کی زیادہ قدر نہیں ہوتی۔ لیکن جب اِسے مٹی میں ڈالا جاتا ہے اور یہ ایک لحاظ سے مر جاتا ہے تو اِس سے پودا نکل آتا ہے جس پر بہت سے دانے ہوتے ہیں۔ یسوع مسیح اُس گندم کے دانے کی طرح تھے۔ وہ ایک بےعیب اِنسان کے طور پر اپنی موت تک خدا کے وفادار رہے اِس لیے وہ بہت سے ایسے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی دِلا سکتے ہیں جو اُن کی طرح قربانیاں دینے کو تیار ہیں۔ اِس لیے یسوع مسیح نے کہا: ”جو کوئی اپنی جان کو عزیز رکھتا ہے، وہ اِسے تباہ کرتا ہے لیکن جو کوئی اِس دُنیا میں اپنی جان سے نفرت کرتا ہے، وہ اِسے ہمیشہ کی زندگی کے لیے محفوظ کرتا ہے۔“—یوحنا 12:25۔
پھر یسوع مسیح نے اِس بات پر توجہ دِلائی کہ اُن کے پیروکاروں کو کون سا اجر ملے گا۔ اُنہوں نے کہا: ”اگر کوئی میری خدمت کرنا چاہتا ہے تو میری پیروی کرے اور جہاں مَیں ہوں وہاں میرا خادم بھی ہوگا۔ اگر کوئی میری خدمت کرنا چاہتا ہے تو میرا باپ اُسے عزت دے گا۔“ (یوحنا 12:26) جن لوگوں کو آسمانی باپ عزت دیتا ہے، یہ وہ ہیں جو یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہت کریں گے۔ یہ کتنا شاندار اجر ہے!
اِس کے بعد یسوع مسیح نے اُس اذیت اور تکلیفدہ موت کا سوچا جو اُن پر آنے والی تھی۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں پریشان ہوں۔ اب مَیں کیا کہوں؟ باپ، مجھے اِس گھڑی سے بچا لے۔“ مگر یسوع اُس مقصد کو پورا کرنا چاہتے تھے جس کے لیے اُنہیں بھیجا گیا تھا۔ اِس لیے اُنہوں نے آگے کہا: ”لیکن مَیں اِسی گھڑی کے لیے تو آیا ہوں۔“ (یوحنا 12:27) وہ ہر صورت میں خدا کی مرضی کو بجا لانا چاہتے تھے جس میں اُن کی جان کی قربانی بھی شامل تھی۔