یسوع کی انسانی زندگی کا آخری دن
یہ ۳۳ س.ع. جمعہ، نیسان ۱۴، بعدازدوپہر کا وقت ہے۔ عورتوں اور مردوں کا ایک گروہ اپنے ایک عزیز دوست کی تجہیزوتدفین کرنے والا ہے۔ ایک شخص نیکدیمس، تدفین کی تیاری کے سلسلے میں جسم پر لگائے جانے والے مصالحے لایا ہے۔ یوسف نامی ایک شخص نے زخمخوردہ اور گھائل لاش کو لپیٹنے کیلئے صاف مہین چادر فراہم کی ہے۔
یہ لوگ کون ہیں اور یہ کسے دفن کر رہے ہیں؟ کیا یہ سب آپ کیلئے متاثرکُن ہے؟ اس سوال کے جواب کیلئے آئیے اس یادگار دن کے آغاز پر چلیں۔
نیسان ۱۴، جمعرات کی شب
یروشلیم میں چمکدار بدر دھیرے دھیرے نمودار ہو رہا ہے۔ پُررونق شہر میں ایک مصروف دن کے بعد سکوت طاری ہے۔ اس شام فضا میں بھنے ہوئے برّے کی مہک رچیبسی ہوئی ہے۔ جیہاں، ہزاروں لوگ ایک خاص تقریب—سالانہ عیدِفسح منانے کیلئے تیاری کر رہے ہیں۔
ایک بڑے مہمانخانے میں ہم یسوع مسیح اور اُس کے ۱۲ رسولوں کو ایک آراستہ دسترخوان پر بیٹھے دیکھتے ہیں۔ سنیں! یسوع متکلم ہے۔ ”مجھے بڑی آرزو تھی کہ دکھ سہنے سے پہلے یہ فسح تمہارے ساتھ کھاؤں،“ وہ کہتا ہے۔ (لوقا ۲۲:۱۵) یسوع جانتا ہے کہ اُسکے مذہبی دشمن اُسے قتل کرنے کے درپے ہیں۔ تاہم اس سے پہلے کہ ایسا ہو اس شام ایک بہت ہی اہم بات وقوعپذیر ہوگی۔
فسح منانے کے بعد، یسوع بیان کرتا ہے: ”تم میں سے ایک مجھے پکڑوائیگا۔“ (متی ۲۶:۲۱) یہ سن کر رسول افسردہ ہو جاتے ہیں۔ وہ کون ہو سکتا ہے؟ کچھ باتچیت کے بعد، یسوع یہوداہ اسکریوتی سے کہتا ہے: ”جوکچھ تُو کرتا ہے جلد کر لے۔“ (یوحنا ۱۳:۲۷) اگرچہ دوسرے یہ نہیں جانتے کہ یہوداہ غدار ہے۔ وہ یسوع کے خلاف سازش میں اپنا گھنوؤنا کردار ادا کرنے کیلئے چلا جاتا ہے۔
ایک خاص تقریب
یسوع اب ایک بالکل نئی تقریب کو رائج کرتا ہے جو اُسکی موت کی یاد دلائے گی۔ یسوع ایک روٹی لے کر اُس پر دُعا کر کے اُسے توڑ کر بانٹتا ہے۔ ”لو کھاؤ،“ وہ حکم دیتا ہے۔ ”یہ میرا بدن ہے جو تمہارے واسطے دیا جاتا ہے۔“ جب وہ سب اُس روٹی میں سے کھا لیتے ہیں تو وہ سرخ مے کا پیالہ لیکر اُس پر برکت چاہتا ہے۔ ”تم سب اس میں سے پیو،“ یسوع اُن سے کہتا ہے اور وضاحت کرتا ہے ”یہ پیالہ میرے اُس خون میں نیا عہد ہے جو تمہارے واسطے بہایا جاتا ہے۔“ وہ باقی وفادار ۱۱ رسولوں کو ہدایت کرتا ہے: ”میری یادگاری کیلئے یہی کِیا کرو۔“—متی ۲۶: ۲۶-۲۸؛ لوقا ۲۲:۱۹، ۲۰؛ ۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۴، ۲۵۔
اس شام یسوع شفقت کے ساتھ اپنے وفادار رسولوں کو آئندہ واقعات کے لئے تیار کرتا ہے اور اُن کیلئے اپنی گہری محبت کی تصدیق کرتا ہے۔ ”اس سے زیادہ محبت کوئی شخص نہیں کرتا،“ وہ وضاحت کرتا ہے، ”کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لئے دیدے۔ جوکچھ مَیں تمکو حکم دیتا ہوں اگر تم اسے کرو تو میرے دوست ہو۔“ (یوحنا ۱۵:۱۳-۱۵) جیہاں، ۱۱ رسولوں نے آزمائشوں میں یسوع کیساتھ رہنے سے ثابت کِیا ہے کہ وہ سچے دوست ہیں۔
بعدازاں کافی رات گئے—شاید آدھی رات گزرنے پر—یسوع ایک یادگار دُعا کرتا ہے جس کے بعد وہ یہوواہ کی حمد میں گیت گاتے ہیں۔ پھر پورے چاند کی روشنی میں، وہ قدرون کی وادی کو پار کرتے ہوئے شہر سے باہر نکل جاتے ہیں۔—یوحنا ۱۷:۱–۱۸:۱۔
گتسمنی باغ میں
کچھ دیر بعد یسوع رسولوں کے ساتھ گتسمنی باغ میں پہنچتا ہے۔ آٹھ رسولوں کو باغ کے مدخل پر چھوڑ کر یسوع پطرس، یعقوب اور یوحنا کو ساتھ لیکر ذرا آگے زیتون کے درختوں میں چلا جاتا ہے۔ ”میری جان نہایت غمگین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نوبت پہنچ گئی،“ وہ اُن تینوں کو بتاتا ہے۔ ”یہاں ٹھہرو اور جاگتے رہو۔“—مرقس ۱۴:۳۳، ۳۴۔
تینوں رسول وہاں انتظار کرتے ہیں جبکہ یسوع دُعا کرنے کے لئے باغ میں اَور آگے چلا جاتا ہے۔ وہ سسکیوں اور آنسوؤں کیساتھ درخواست کرتا ہے: ”اَے باپ اگر تُو چاہے تو یہ پیالہ مجھ سے ہٹا لے۔“ یسوع کے کندھوں پر بڑی بھاری ذمہداری ہے۔ یہوواہ کے اکلوتے بیٹے کے ایک مجرم کے طور پر مصلوب کئے جانے پر اُس کے دشمن جو باتیں بنائیں گے، اُن کی بابت سوچنا یسوع کے لئے کسقدر کربناک ہے! اس تکلیفدہ آزمائش میں یسوع کے ناکام ہو جانے کی صورت میں اُس کے پیارے آسمانی باپ کے نام کی جو رسوائی ہو گی، اُس کا خیال یسوع کے لئے اس سے بھی زیادہ اذیتناک ہے۔ یسوع اسقدر دلسوزی سے دُعا کرتا ہے اور اتنی اذیت میں ہے کہ اُس کا پسینہ گویا خون کی بڑی بڑی بوندیں بن کر زمین پر گر رہا ہے۔—لوقا ۲۲:۴۲، ۴۴۔
یسوع نے ابھی تیسری مرتبہ دُعا کرنا ختم کِیا ہے کہ آدمی مشعلیں اور چراغ لئے پہنچ جاتے ہیں۔ اُن سب کے آگے آگے چلنے والا یہوداہ اسکریوتی ہے جو سیدھا یسوع کی طرف بڑھتا ہے۔ وہ یسوع کا بوسہ لیکر کہتا ہے، ”اَے ربی سلام!“ ”اَے یہوداہ،“ یسوع کہتا ہے، ”کیا تو بوسہ لیکر ابنِآدم کو پکڑواتا ہے؟“—متی ۲۶:۴۹؛ لوقا ۲۲:۴۷، ۴۸؛ یوحنا ۱۸:۳۔
رسولوں کو اچانک احساس ہوتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ اُنکا خداوند اور پیارا دوست گرفتار ہونے والا ہے! پس پطرس تلوار نکال کر سردار کاہن کے نوکر کا کان اڑا دیتا ہے۔ ”اتنے پر کفایت کرو،“ یسوع فوراً کہتا ہے۔ آگے بڑھ کر وہ نوکر کا کان ٹھیک کر دیتا ہے اور پطرس کو حکم دیتا ہے: ”اپنی تلوار کو میان میں کر لے کیونکہ جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کئے جائیں گے۔“ (لوقا ۲۲:۵۰، ۵۱؛ متی ۲۶:۵۲) سپاہی اور انکے صوبےدار یسوع کو پکڑ کر باندھ لیتے ہیں۔ خوف اور دہشت کے مارے، رسول یسوع کو چھوڑ کر رات کی تاریکی میں بھاگ جاتے ہیں۔—متی ۲۶:۵۶؛ یوحنا ۱۸:۱۲۔
۱۴ نیسان، جمعہ کی صبح
آدھی رات کے بعد، یہ جمعے کی صبحصادق کا وقت ہے۔ یسوع کو پہلے سابق سردار کاہن حنا کے پاس لے جاتے ہیں جو ابھی بھی بہت اثرورسوخ اور اختیار رکھتا ہے۔ حنا اُس سے پوچھگچھ کرتا ہے اور پھر اُسے سردار کاہن کائفا کے گھر بھیج دیتا ہے جہاں صدرعدالت کے ارکان جمع ہیں۔
اب مذہبی پیشوا یسوع کے خلاف مقدمہ گھڑنے کیلئے گواہ تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاہم جھوٹے گواہ بھی اپنی شہادت میں متفق نہیں ہیں۔ اس دوران یسوع خاموش رہتا ہے۔ ایک فرق تدبیر آزماتے ہوئے کائفا سوال کرتا ہے: ”مَیں تجھے زندہ خدا کی قسم دیتا ہوں کہ اگر تُو خدا کا بیٹا مسیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔“ یہ ایک ناقابلِتردید حقیقت ہے اسلئے یسوع دلیری سے جواب دیتا ہے: ”ہاں مَیں ہوں اور تم ابنِآدم کو قادرِمطلق کے دہنی طرف بیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے۔“—متی ۲۶:۶۳؛ مرقس ۱۴:۶۰-۶۲۔
”اس نے کفر بکا ہے!“ کائفا پکار اٹھتا ہے۔ ”اب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟“ چنانچہ بعض یسوع کے مُنہ پر تھپڑ مارتے اور تھوکتے ہیں۔ دیگر اُسے مکے مارتے اور لعنطعن کرتے ہیں۔ (متی ۲۶:۶۵-۶۸؛ مرقس ۱۴:۶۳-۶۵) جمعہ کو طلوعِآفتاب کے ساتھ صدرعدالت کے ارکان شاید رات کے غیرقانونی مقدمے کو قانونی شکل دینے کے لئے دوبارہ جمع ہوتے ہیں۔ یسوع ایک بار پھر دلیری کے ساتھ نشاندہی کرتا ہے کہ وہ خدا کا بیٹا، مسیح ہے۔—لوقا ۲۲:۶۶-۷۱۔
اس کے بعد سردار کاہن اور قوم کے بزرگ قانونی کارروائی کے لئے یسوع کو یہودیہ کے رومی گورنر، پُنطیُس پیلاطُس کے پاس بھیجتے ہیں۔ وہ یسوع پر قوم کو بہکانے، قیصر کو خراج دینے سے منع کرنے اور ”اپنے آپ کو مسیح بادشاہ“ کہنے کا الزام لگاتے ہیں۔ (لوقا ۲۳:۲؛ مقابلہ کریں مرقس ۱۲:۱۷۔) یسوع سے پوچھگچھ کے بعد پیلاطُس اعلان کرتا ہے: ”مَیں اس شخص میں کچھ قصور نہیں پاتا۔“ (لوقا ۲۳:۴) پیلاطُس کو جب یہ معلوم ہوتا ہے کہ یسوع گلیلی ہے تو وہ اُسے گلیل کے حاکم، ہیرودیس انتپاس کے پاس بھیج دیتا ہے جو فسح کے لئے یروشلیم میں آیا ہوا ہے۔ ہیرودیس کو انصاف کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ وہ صرف یسوع سے کوئی معجزہ دیکھنا چاہتا ہے۔ تاہم یسوع اُس کے تجسّس کی تسکین کے لئے کچھ نہیں کرتا اور خاموش رہتا ہے، لہٰذا ہیرودیس اور اُس کے سپاہی اُس کا تمسخر اُڑاتے ہیں اور واپس پیلاطُس کے پاس بھیج دیتے ہیں۔
”اس نے کیا برائی کی ہے؟“ پیلاطُس پوچھتا ہے۔ ”مَیں نے اس میں قتل کی کوئی وجہ نہیں پائی پس مَیں اسے پٹوا کر چھوڑے دیتا ہوں۔“ (لوقا ۲۳:۲۲) پس وہ یسوع کو چمڑے کی بنی ہوئی کئی ڈوریوں پر مشتمل کوڑے کیساتھ پٹواتا ہے جو یسوع کی پُشت کو اُدھیڑ دیتا ہے۔ پھر سپاہی اُسکے سر پر کانٹوں کا تاج پہناتے ہیں۔ وہ اُسکا تمسخر اڑاتے ہیں اور ایک سرکنڈے سے اُسے مارتے ہیں جس سے کانٹوں کا تاج اُسکے سر کی کھال میں اور زیادہ دھنس جاتا ہے۔ اس تمام ناقابلِبیان تکلیف اور تضحیک کے باوجود یسوع غیرمعمولی وقار اور متانت کا ثبوت دیتا ہے۔
پیلاطُس—اس اُمید کے ساتھ کہ شاید یسوع کی دردناک حالت دیکھ کر اُنہیں کچھ رحم آ جائے—اُسے پھر بِھیڑ کے سامنے لاتا ہے۔ ”دیکھو،“ پیلاطُس پکار اٹھتا ہے، ”مَیں اُسے تمہارے پاس باہر لے آتا ہوں تاکہ تم جانو کہ مَیں اسکا کچھ جرم نہیں پاتا۔“ لیکن سردار کاہن چلاتے ہیں: ”مصلوب کر مصلوب!“ (یوحنا ۱۹:۴-۶) جب ہجوم اتنا اصرار کرتا ہے تو پیلاطُس ہار کر یسوع کو مصلوب ہونے کے لئے اُن کے حوالے کر دیتا ہے۔
اذیتناک موت
اب شاید دوپہر ہونے والی ہے۔ یسوع کو یروشلیم سے باہر گلگتا نام کی جگہ پر لے جاتے ہیں۔ یسوع کے ہاتھ اور پاؤں میں بڑی بڑی میخیں ٹھونک کر اُسے سولی پر جڑ دیا جاتا ہے۔ جب سولی کو کھڑا کِیا جاتا ہے تو جسم کے وزن سے زخموں کے پھٹنے کی وجہ سے پیدا ہونے والی اذیت کو لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔ یسوع اور دو مجرموں کو مصلوب ہوتے ہوئے دیکھنے کیلئے ایک بِھیڑ جمع ہو جاتی ہے۔ بہتیرے یسوع پر لعنطعن کرتے ہیں۔ ”اِس نے اَوروں کو بچایا،“ سردار کاہن اور دیگر لوگ تمسخر اُڑاتے ہیں، ”اپنے تیئں نہیں بچا سکتا۔“ حتیٰکہ سپاہی اور دونوں مجرم بھی یسوع کا مذاق اُڑاتے ہیں۔—متی ۲۷:۴۱-۴۴۔
یسوع کے سولی پر کچھ وقت گزرنے کے بعد دوپہر کے وقت اچانک ملک میں گھپ اندھیرا چھا جاتا ہے جو خدا کی طرف سے ہے اور تین گھنٹے تک قائم رہتا ہے۔a شاید اسی سبب سے ایک بدکار شخص دوسرے کو ملامت کرنے کی تحریک پاتا ہے۔ پھر یسوع سے مخاطب ہوتے ہو کر التجا کرتا ہے: ”جب تُو اپنی بادشاہی میں آئے تو مجھے یاد کرنا۔“ موت کے انتہائی قریب ہونے کے باوجود کیسا شاندار ایمان! ”مَیں آج تجھ سے سچ کہتا ہوں،“ یسوع جواب دیتا ہے، ”تُو میرے ساتھ فردوس میں ہوگا۔“—لوقا ۲۳:۳۹-۴۳، اینڈبلیو۔
دوپہر تین بجے کے قریب یسوع محسوس کرتا ہے کہ اُس کی موت قریب ہے۔ ”مَیں پیاسا ہوں،“ وہ کہتا ہے۔ پھر بڑی آواز سے وہ پکارتا ہے: ”اَے میرے خدا! اَے میرے خدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟“ یسوع محسوس کر سکتا ہے کہ جیسے اُسکے باپ نے اُس پر سے اپنا تحفظ ہٹا لیا ہے تاکہ اُسکی راستی انتہا تک آزمائی جائے اور وہ داؤد کے الفاظ کا حوالہ دیتا ہے۔ ایک شخص سپنج کو سرکہ میں ڈبو کر اُسکے ہونٹوں پر لگاتا ہے۔ تھوڑا سا سرکہ چوسنے کے بعد یسوع بمشکل سانس لیتے ہوئے کہتا ہے: ”تمام ہؤا۔“ پھر وہ چلا کر کہتا ہے کہ ”اَے باپ! مَیں اپنی روح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں،“ اور سر جھکا کر جان دے دیتا ہے۔—یوحنا ۱۹:۲۸-۳۰؛ متی ۲۷:۴۶؛ لوقا ۲۳:۴۶؛ زبور ۲۲:۱۔
شام ہو جانے کی وجہ سے جلدی جلدی یسوع کی تدفین کے انتظامات کئے جاتے ہیں تاکہ غروبِآفتاب کیساتھ سبت (۱۵ نیسان) کے شروع ہونے سے پہلے ایسا کِیا جا سکے۔ ارمتیاہ کا یوسف جو صدرعدالت کا معروف رکن اور درپردہ یسوع کا شاگرد ہے، اُسے دفن کرنے کی اجازت حاصل کر لیتا ہے۔ یسوع پر خفیتہً ایمان رکھنے والا صدرعدالت کا ایک دوسرا رکن، نیکدیمس ۳۳ کلو مُر اور عود مہیا کرتا ہے۔ بڑی احتیاط کیساتھ وہ یسوع کی لاش کو قریب ہی واقع ایک نئی قبر میں رکھتے ہیں۔
پھر زندہ!
اتوار کی صبح ابھی اندھیرا ہی ہے کہ مریم مگدلینی اور دیگر عورتیں یسوع کی قبر پر آئی ہیں۔ لیکن دیکھئے! قبر کے مُنہ پر رکھا پتھر ہٹا ہوا ہے۔ اوہ، قبر تو خالی ہے! مریم مگدلینی پطرس اور یوحنا کو بتانے کیلئے دوڑ جاتی ہے۔ (یوحنا ۲۰:۱، ۲) اُس کے جانے کے فوراً بعد باقی عورتوں کو ایک فرشتہ دکھائی دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے: ”تم نہ ڈرو۔“ وہ یہ بھی تاکید کرتا ہے: ”جلد جا کر اُس کے شاگردوں سے کہو کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔“—متی ۲۸:۲-۷۔
جب وہ دوڑی جا رہی ہوتی ہیں تو یسوع اُن سے خود آ ملتا ہے! ”جاؤ میرے بھائیوں سے کہو،“ یسوع اُن سے کہتا ہے۔ (متی ۲۸:۸-۱۰) اسکے بعد جب مریم مگدلینی قبر کے پاس کھڑی رو رہی ہے تو یسوع اُس پر ظاہر ہوتا ہے۔ وہ بمشکل اپنی خوشی پر قابو پاتے ہوئے دیگر شاگردوں کو یہ شاندار خبر دینے کیلئے دوڑ جاتی ہے۔ (یوحنا ۲۰:۱۱-۱۸) درحقیقت اُس ناقابلِفراموش اتوار کو قیامتیافتہ یسوع پانچ مرتبہ مختلف شاگردوں پر ظاہر ہوتا ہے، جس سے شُبہ کی کوئی گنجائش نہیں رہتی کہ وہ واقعی پھر سے زندہ ہے!
آپ کیسے متاثر ہوتے ہیں
اکیسویں صدی کی دہلیز پر ۱،۹۶۶ سال پہلے کے یہ واقعات آپ کو کیسے متاثر کرتے ہیں؟ ان واقعات کا ایک عینیشاہد وضاحت کرتا ہے: ”جو محبت خدا کو ہم سے ہے وہ اِس سے ظاہر ہوئی کہ خدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو دُنیا میں بھیجا ہے تاکہ ہم اُسکے سبب سے زِندہ رہیں۔ محبت اِس میں نہیں کہ ہم نے خدا سے محبت کی بلکہ اِس میں ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور ہمارے گناہوں کے کفارہ کے لئے اپنے بیٹے کو بھیجا۔“—۱-یوحنا ۴:۹، ۱۰۔
مسیح کی موت کس طرح ”کفارہ“ ہے؟ یہ کفارہ اسطرح ہے کیونکہ یہ خدا کیساتھ خوشگوار رشتے کو ممکن بناتا ہے۔ پہلے انسان آدم نے خدا کے خلاف بغاوت کی اور یوں اپنی اولاد کو گناہ اور موت کی میراث دی۔ اسکے برعکس یسوع نے اپنی زندگی نوعِانسان کے گناہ اور موت کی قیمت کے طور پر دیتے ہوئے خدا کیلئے اپنا رحم اور کرمفرمائی دکھانے کا موقع فراہم کرنے کیلئے بنیاد مہیا کی۔ (۱-تیمتھیس ۲:۵، ۶) گناہ کا کفارہ دینے والی یسوع کی قربانی پر ایمان کا مظاہرہ کرنے سے آپ آدم سے ورثے میں پائی ہوئی سزا سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔ (رومیوں ۵:۱۲؛ ۶:۲۳) اس سے شفیق آسمانی باپ، یہوواہ خدا کیساتھ ذاتی رشتہ رکھنے کا شاندار موقع ملتا ہے۔ المختصر یسوع کی عظیمترین قربانی کا مطلب آپ کیلئے کبھی نہ ختم ہونے والی زندگی ہو سکتا ہے۔—یوحنا ۳:۱۶؛ ۱۷:۳۔
اسی طرح کے دیگر معاملات پر یکم اپریل، جمعرات کی شب کو گفتگو کی جائے گی جب ہزاروں جگہوں پر لاکھوں لوگ یسوع مسیح کی موت کی یادگار منانے کیلئے جمع ہونگے۔ آپ کو بھی شریک ہونے کی دعوت دی جاتی ہے۔ آپ کے علاقے میں یہوواہ کے گواہ بخوشی آپ کو وقت اور مقام سے آگاہ کریں گے تاکہ آپ حاضر ہو سکیں۔ بِلاشُبہ آپ کا حاضر ہونا اُس کیلئے آپ کی قدردانی کو بڑھائیگا جو خدا اور اُسکے عزیز بیٹے نے یسوع کی انسانی زندگی کے آخری دن انجام دیا۔
[فٹنوٹ]
a اس تاریکی کا سبب سورجگرہن نہیں ہو سکتا تھا کیونکہ یسوع کی موت پورے چاند کے وقت واقع ہوئی۔ سورجگرہن صرف چند منٹ کیلئے ہوتا ہے اور یہ نئے چاند کے وقت لگتا ہے جب چاند زمین اور سورج کے درمیان آ جاتا ہے۔
[صفحہ 7 پر چارٹ/تصویر]
یسوع کی موت اور قیامت
نیسان ۳۳ س.ع. واقعات عظیمترین
انسانb
۱۴ جمعرات فسح کی تقریب؛ یسوع رسولوں کے پاؤں ۱۱۳، پ. ۲ تا
کی شام دھوتا ہے؛ یہوداہ یسوع کو پکڑوانے کیلئے باہر ۱۱۷، پ. ۱
چلا جاتا ہے؛ مسیح اپنی موت کی یادگار کو رائج
کرتا ہے (اس سال جمعرات، یکم اپریل کو غروبِآفتاب
کے بعد منائی جائے گئی)؛ رسولوں کو اپنی موت کیلئے
تیار کرنے کیلئے نصیحت
آدھی رات سے یسوع اور رسول گتسمنی باغ میں جاتے ہیں؛ ۱۱۷ تا ۱۲۰
صبحصادق تک یسوع سسکیوں اور آنسوؤں کیساتھ دُعا کرتا ہے؛
یہوداہ ایک بڑے ہجوم کیساتھ پہنچتا ہے اور یسوع
کو پکڑوا دیتا ہے؛ جب یسوع کو باندھ کر حنا کے
پاس لے جاتے ہیں تو رسول بھاگ جاتے ہیں؛ یسوع کو
صدرعدالت کے سامنے پیش کرنے کیلئے سردارکاہن کائفا کے پاس
لے کر جاتے ہیں؛ موت کی سزا سنائی جاتی ہے؛ لفظی اور
جسمانی بدسلوکی کی جاتی ہے؛ پطرس یسوع کا تین بار انکار کرتا ہے
جمعہ کی صبح سورج طلوع ہونے پر یسوع کو صدرعدالت کے ۱۲۱ تا ۱۲۴
سامنے دوبارہ پیش کِیا جاتا ہے؛ پیلاطُس کے پاس لے جاتے ہیں؛ ہیرودیس کے پاس بھیجا جاتا ہے؛ پھر پیلاطُس کے
پاس واپس لے جاتے ہیں؛ یسوع کو کوڑے مارے جاتے ہیں،
بےعزتی اور توہین کی جاتی ہے؛ دباؤ میں آ کر پیلاطُس اُسے
مصلوب ہونے کیلئے حوالہ کر دیتا ہے؛ بعدازاں دوپہر کے وقت قتل ہونے کیلئے گلگتا کی طرف لے جاتے ہیں
دوپہر تا سہپہر دوپہر سے تھوڑا پہلے مصلوب کِیا جاتا ہے؛ ۱۲۵، ۱۲۶
یسوع کی موت پر دوپہر سے تین بجے تک اندھیرا چھا جاتا
ہے؛ شدید زلزلہ واقع ہوتا ہے؛ ہیکل کا پردہ دو ٹکڑے ہو جاتا ہے
چوتھے پہر سبت شروع ہونے سے پہلے یسوع کے بدن کو ۱۲۷، پ. ۱-۷
باغ میں ایک قبر میں رکھا جاتا ہے
۱۵ جمعہ کی شام سبت شروع ہوتا ہے
ہفتہ پیلاطُس یسوع کی قبر کیلئے محافظ مقرر کرنے ۱۲۷، پ. ۸، ۹
کی اجازت دیتا ہے
۱۶ اتوار صبحسویرے یسوع کی قبر خالی پائی جاتی ہے؛ ۱۲۷، پ. ۱۰ تا
قیامتیافتہ یسوع (۱) سلومی، یوانہ اور یعقوب ۱۲۹، پ. ۱۰
کی ماں مریم سمیت خواتین شاگردوں کے ایک گروہ؛
(۲) مریم مگدلینی؛ (۳) کلوپاس اور اُسکے ساتھی؛ (۴)
شمعون پطرس؛ (۵) رسولوں اور شاگردوں کے ایک مجمع پر
ظاہر ہوتا ہے
[فٹنوٹ]
b یہاں دئے گئے نمبر عظیمترین انسان جو کبھی ہو گزرا کتاب کے ابواب کی نشاندہی کرتے ہیں۔ یسوع کی آخری خدمتگزاری کی بابت تفصیلی صحیفائی حوالہجات پر مشتمل چارٹ کیلئے ”آل سکرپچر از انسپائرڈ آف گاڈ اینڈ بینیفیشل،“ کے صفحہ ۲۹۰ کو دیکھیں۔ یہ کتابیں واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹیڈ کی شائعکردہ ہیں۔