باب 54
یسوع مسیح—”زندگی کی روٹی“
یسوع مسیح ’وہ روٹی ہیں جو آسمان سے آئی‘
گلیل کی جھیل کے مشرقی کنارے پر یسوع مسیح نے معجزانہ طور پر ہزاروں لوگوں کو کھانا کھلایا تھا۔ مگر جب لوگوں نے اُن کو زبردستی بادشاہ بنانے کی کوشش کی تو یسوع وہاں سے چلے گئے۔ اُسی رات یسوع مسیح طوفانی لہروں پر چل کر اُس کشتی کی طرف گئے جس پر شاگرد تھے اور اُنہوں نے پطرس کو بچایا جو پانی پر چلنے لگے تھے مگر پھر ایمان کی کمی کی وجہ سے ڈوبنے لگے۔ پھر یسوع مسیح نے طوفان کو ختم کر دیا اور یوں اپنے شاگردوں کو ڈوبنے سے بچا لیا۔
اب یسوع مسیح شہر کفرنحوم کے آسپاس تھے جو گلیل کی جھیل کے مغربی کنارے پر تھا۔ جن لوگوں کو اُنہوں نے معجزانہ طور پر کھانا کھلایا تھا، وہ بھی وہاں پہنچ گئے۔ اُنہوں نے یسوع مسیح سے پوچھا: ”ربّی، آپ کب یہاں آئے؟“ مگر یسوع نے اُنہیں ٹوکا کیونکہ وہ لوگ اُنہیں صرف اِس لیے ڈھونڈ رہے تھے کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ یسوع اُنہیں دوبارہ سے کھانا کھلائیں۔ یسوع نے اُن کو نصیحت کی کہ ”اُس کھانے کے لیے محنت نہ کریں جو خراب ہوتا ہے بلکہ اُس کھانے کے لیے جو خراب نہیں ہوتا اور جس کے ذریعے ہمیشہ کی زندگی ملتی ہے۔“ یہ سُن کر اُن لوگوں نے پوچھا: ”ہمیں کون سے کام کرنے چاہئیں تاکہ خدا ہم سے خوش ہو؟“—یوحنا 6:25-28۔
شاید اُن کے ذہن میں وہ کام تھے جن کا حکم شریعت میں دیا گیا تھا۔ مگر یسوع نے اُنہیں بتایا کہ سب سے اہم کام کون سا ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”جو کام خدا کو پسند ہے، وہ یہ ہے کہ آپ اُس شخص پر ایمان ظاہر کریں جسے اُس نے بھیجا ہے۔“ یسوع مسیح نے اِتنے معجزے کیے تھے مگر پھر بھی یہ لوگ اُن پر ایمان ظاہر نہیں کر رہے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے یسوع سے کہا: ”آپ ہمیں کون سا معجزہ دِکھائیں گے تاکہ ہم آپ کی بات پر یقین کریں؟ آپ کون سا کام کریں گے؟“ پھر اُنہوں نے کہا: ”ہمارے باپدادا نے ویرانے میں من کھایا جیسا کہ لکھا ہے: ”اُس نے اُن کو آسمان سے روٹی دی۔““—یوحنا 6:29-31؛ زبور 78:24۔
اِس پر یسوع مسیح نے اُن لوگوں کی توجہ خدا کی طرف دِلائی جو معجزانہ طور پر اِنسانوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ موسیٰ نے آپ کو آسمان سے روٹی نہیں دی لیکن میرا باپ آپ کو آسمان سے اصلی روٹی دیتا ہے۔ کیونکہ جو روٹی خدا دیتا ہے، یہ وہ شخص ہے جو آسمان سے آتا ہے اور دُنیا کو زندگی دیتا ہے۔“ مگر اُن لوگوں کو یسوع مسیح کی بات سمجھ نہیں آئی اِس لیے اُنہوں نے کہا: ”مالک، ہمیں یہ روٹی ہمیشہ دیا کریں۔“ (یوحنا 6:32-34) یسوع دراصل کس روٹی کی بات کر رہے تھے؟
اُنہوں نے کہا: ”مَیں زندگی کی روٹی ہوں۔ جو میرے پاس آتا ہے، اُسے کبھی بھوک نہیں لگے گی اور جو مجھ پر ایمان ظاہر کرتا ہے، اُسے کبھی پیاس نہیں لگے گی۔ لیکن جیسے مَیں نے کہا کہ آپ نے مجھے دیکھا ہے مگر پھر بھی یقین نہیں کرتے۔ . . . مَیں آسمان سے اپنی مرضی کرنے نہیں بلکہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی پر چلنے آیا ہوں۔ میرے بھیجنے والے کی مرضی یہ ہے کہ جو لوگ اُس نے مجھے دیے ہیں، اُن میں سے کوئی کھو نہ جائے بلکہ مَیں اُن کو آخری دن پر زندہ کروں۔ کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کوئی بیٹے کو قبول کرے اور اُس پر ایمان ظاہر کرے، اُسے ہمیشہ کی زندگی ملے۔“—یوحنا 6:35-40۔
یہ سُن کر لوگ ناراض ہوئے۔ اُنہیں اِعتراض تھا کہ یسوع نے یہ کیوں کہا کہ ”مَیں وہ روٹی ہوں جو آسمان سے آئی ہے“؟ (یوحنا 6:41) اُن کے نزدیک یسوع مسیح محض ایک عام اِنسان تھے جن کا تعلق گلیل کے شہر ناصرت سے تھا۔ اِس لیے وہ آپس میں کہنے لگے: ”کیا یہ یوسف کا بیٹا یسوع نہیں؟ ہم اِس کے ماں باپ کو جانتے ہیں۔“—یوحنا 6:42۔
اِس پر یسوع نے اُن سے کہا: ”بڑبڑائیں مت۔ کوئی شخص میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک کہ باپ اُسے میرے پاس نہ لائے۔ اور مَیں اُسے آخری دن پر زندہ کروں گا۔ نبیوں کے صحیفوں میں لکھا ہے: ”وہ سب یہوواہ سے تعلیم پائیں گے۔“ جس کسی نے باپ کی باتیں سنی ہیں اور اُس سے تعلیم پائی ہے، وہ میرے پاس آتا ہے۔ اِس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی اِنسان نے باپ کو دیکھا ہے کیونکہ صرف اُسی نے باپ کو دیکھا ہے جو خدا کی طرف سے آیا ہے۔ مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ جو کوئی ایمان رکھتا ہے، اُسے ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔“—یوحنا 6:43-47؛ یسعیاہ 54:13۔
کچھ عرصہ پہلے جب یسوع نے نیکُدیمس سے بات کی تھی تو اُنہوں نے ہمیشہ کی زندگی کا ذکر کِیا اور کہا کہ اِسے حاصل کرنے کے لیے اِنسان کے بیٹے پر ایمان ظاہر کرنا لازمی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ’جو کوئی خدا کے اِکلوتے بیٹے پر ایمان ظاہر کرے گا، وہ ہلاک نہ ہوگا بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے گا۔‘ (یوحنا 3:15، 16) لیکن اب وہ لوگوں کی اِس بِھیڑ کو بتا رہے تھے کہ وہ اِنسانوں کو ہمیشہ کی زندگی دِلانے میں کتنا اہم کردار ادا کریں گے۔ ہمیشہ کی زندگی من یا روٹی کے ذریعے نہیں مل سکتی۔ تو پھر یہ نعمت کیسے مل سکتی ہے؟ یسوع مسیح نے کہا: ”مَیں زندگی کی روٹی ہوں۔“—یوحنا 6:48۔
آسمان سے آئی روٹی کے موضوع پر بحث جاری رہی اور اُس وقت اپنے عروج پر پہنچ گئی جب یسوع مسیح کفرنحوم کی ایک عبادتگاہ میں تعلیم دے رہے تھے۔