خدا آپ کی پرواہ کرتا ہے
میرؔی ایک مسیحی خاتون نے جو اپنی عمر کے ۴۰ کے دہے کے آخر میں ہے، اپنی زندگی میں بہت تکلیف اُٹھائی۔ ایک عشرے سے زیادہ عرصہ ہوا اُس کے شوہر کی زناکاری طلاق کا باعث بنی۔ اس کے بعد، میرؔی نے اپنے چار بچوں کے لئے والدین میں سے ایک کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کی پوری کوشش کی۔ لیکن وہ ابھی تک تنہا ہے، اور بعض اوقات تنہائی ناقابلِبرداشت دکھائی دیتی ہے۔ میرؔی سوچتی ہے، ’کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ خدا میری یا میرے یتیم بچوں کی پرواہ نہیں کرتا ہے؟‘
خواہ آپ کو اس طرح کی مصیبت کا تجربہ ہوا ہے یا نہیں، یقینی طور پر آپ میرؔی کے جذبات کے لئے ہمدردی کا اظہار کر سکتے ہیں۔ ہم سب نے صبرآزما حالات کا مقابلہ کِیا ہے، اور شاید ہم نے یہ جاننے کی خواہش کی ہو کہ یہوؔواہ کب اور کیسے ہماری خاطر کارروائی کریگا۔ ان میں سے بعض تجربات کا براہِراست تعلق خدا کے قوانین سے ہماری وابستگی پر ہے۔ (متی ۱۰:۱۶-۱۸؛ اعمال ۵:۲۹) دیگر ہمارے شیطان کے زیرِتسلط دُنیا میں ناکامل انسانوں کے طور پر رہنے کا نتیجہ ہے۔ (۱-یوحنا ۵:۱۹) پولسؔ رسول نے لکھا: ”ساری مخلوقات مل کر اب تک کراہتی ہے اور دردِزہ میں پڑی تڑپتی ہے۔“—رومیوں ۸:۲۲۔
تاہم، اس حقیقت کا کہ آپ شدید آزمائش کا سامنا کرتے ہیں یہ مطلب نہیں کہ یہوؔواہ نے آپکو چھوڑ دیا ہے یا یہ کہ وہ آپ کی بہبود میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔ آپ کیسے اس کا یقین کر سکتے ہیں؟ کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ خدا آپ کی پرواہ کرتا ہے؟
ایک قدیم مثال
بائبل یہوؔواہ کے انفرادی طور پر لوگوں کی پرواہ کرنے کا واضح ثبوت فراہم کرتی ہے۔ داؔؤد پر غور کریں۔ یہوؔواہ اس نوعمر چرواہے میں ذاتی دلچسپی رکھتا تھا، اس کو ایک ایسا شخص سمجھتے ہوئے جو ”اُس کے دل کے مطابق ہے۔“ (۱-سموئیل ۱۳:۱۴) بعدازاں، جب داؔؤد بطور بادشاہ حکمران بنا تو یہوؔواہ نے اُس سے وعدہ کِیا: ”تُو جہاں کہیں بھی جائیگا مَیں تیرے ساتھ رہونگا۔“—۲-سموئیل ۷:۹ اینڈبلیو.
کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ داؔؤد نے ہر طرح کی مشکل کے بغیر ایک ”مسرور“ زندگی بسر کی؟ جی نہیں، داؔؤد نے اپنی حکمرانی سے پہلے اور اس کے دوران شدید آزمائشوں کا سامنا کِیا۔ بادشاہ بننے سے کئی سال پہلے تک، قتل کرنے کے درپے بادشاہ ساؤل بیدردی سے اُس کے تعاقب میں رہا۔ اپنی زندگی کے اس دَور میں، داؔؤد نے لکھا: ”میری جان ببروں کے درمیان ہے۔ . . . یعنی ایسے لوگوں میں جنکے دانت برچھیاں اور تیر ہیں۔“—زبور ۵۷:۴۔
پھربھی، اس تمام مصیبت کے دوران داؔؤد کو یہوؔواہ کی ذاتی فکرمندی کا اعتماد حاصل تھا۔ ”تُو میری آوارگی کا حساب رکھتا ہے،“ اُس نے دُعا میں یہوؔواہ سے کہا۔ جیہاں، داؔؤد کے لئے یہ ایسے ہی تھا کہ گویا یہوؔواہ نے تمام کڑی آزمائش کو تحریر کر دیا تھا۔ اس کے بعد داؔؤد نے اضافہ کِیا: ”میرے آنسوؤں کو اپنے مشکیزہ میں رکھ لے۔ کیا وہ تیری کتاب میں مندرج نہیں ہیں؟“a (زبور ۵۶:۸) اس تمثیل کے ساتھ، داؔؤد نے اس اعتماد کا اظہار کِیا کہ یہوؔواہ نہ صرف حالت سے بلکہ اس کے جذباتی اثر سے بھی باخبر تھا۔
اپنی زندگی کے آخری دَور میں، داؔؤد ذاتی تجربے کی بِنا پر لکھ سکتا تھا: ”انسان کی روِشیں خداوند کی طرف سے قائم ہیں اور وہ اُس کی راہ سے خوش ہے۔ اگر وہ گِر بھی جائے تو پڑا نہ رہے گا کیونکہ خداوند اُسے اپنے ہاتھ سے سنبھالتا ہے۔“ (زبور ۳۷:۲۳، ۲۴) آپ بھی اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ اگرچہ آپ کی پےدرپے مشکلات کا تانتا بندھا رہتا ہے، یہوؔواہ آپ کے صبر کو دیکھتا اور اِس کی قدر کرتا ہے۔ پولسؔ نے لکھا: ”خدا بےانصاف نہیں جو تمہارے کام اور اُس محبت کو بھول جائے جو تُم نے اُس کے نام کے واسطے ظاہر کی ہے کہ مُقدسوں کی خدمت کی اور کر رہے ہو۔“—عبرانیوں ۶:۱۰۔
مزیدبراں، آپ کے راستے میں خواہ کسی بھی قسم کی رُکاوٹ کیوں نہ آ جائے یہوؔواہ آپ کو قوتِبرداشت عطا کرتے ہوئے، آپ کی خاطر کارروائی کر سکتا ہے۔ ”صادق کی مصیبتیں بہت ہیں،“ داؔؤد نے لکھا، ”لیکن خداوند اُسکو اُن سب سے رہائی بخشتا ہے۔“ (زبور ۳۴:۱۹) بِلاشُبہ، بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ یہوؔواہ کی آنکھیں ”ساری زمین پر پھرتی ہیں تاکہ وہ اُنکی امداد میں جنکا دل اُس کی طرف کامل ہے اپنے تیئں قوی دکھائے۔“—۲-تواریخ ۱۶:۹۔
یہوؔواہ نے آپکو کھینچ لیا ہے
یہوؔواہ کی ذاتی پرواہ کا اضافی ثبوت یسوؔع کے الفاظ سے مل سکتا ہے۔ ”کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا،“ اُس نے کہا، ”جب تک باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے۔“ (یوحنا ۶:۴۴) جیہاں، مسیح کی قربانی کے فوائد سے استفادہ کرنے کے لئے یہوؔواہ لوگوں کی انفرادی طور پر مدد کرتا ہے۔ کیسے؟ بڑی حد تک، یہ کام بادشاہتی منادی کے کام کے ذریعے کِیا جاتا ہے۔ سچ ہے کہ یہ کام ”تمام قوموں کے لئے گواہی،“ کا کام دیتا ہے، تاہم یہ انفرادی بنیاد پر لوگوں تک پہنچتی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ آپ خوشخبری کے پیغام کو سنتے اور اس کے لئے جوابیعمل دکھا رہے ہیں آپ کے لئے یہوؔواہ کی ذاتی فکرمندی کا ثبوت ہے۔—متی ۲۴:۱۴۔
رُوحاُلقدس کے ذریعے، یہوؔواہ لوگوں کو اپنے بیٹے اور ہمیشہ کی زندگی کی اُمید کی طرف راغب کرتا ہے۔ یہ ہر شخص کو کسی بھی طرح کی موروثی کمزوریوں اور ناکاملیتوں کے باوجود روحانی سچائیوں کو سمجھنے اور عائد کرنے کے قابل بناتا ہے۔ واقعی، کوئی شخص خدا کی رُوح کی مدد کے بغیر خدا کے مقاصد کو سمجھ نہیں سکتا۔ (۱-کرنتھیوں ۲:۱۱، ۱۲) جیسےکہ پولسؔ نے تھسلنیکیوں کو لکھا، ”سب میں ایمان نہیں۔“ (۲-تھسلنیکیوں ۳:۲) یہوؔواہ اپنی رُوح صرف اُنہی کو دیتا ہے جو اُس کی طرف آنے کے لئے رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔
یہوؔواہ لوگوں کو راغب کرتا ہے کیونکہ وہ انہیں انفرادی طور پر پیار کرتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ وہ نجات حاصل کریں۔ یہوؔواہ کی ذاتی فکرمندی کا کیا ہی ٹھوس ثبوت! یسوؔع نے کہا: ”تمہارا آسمانی باپ یہ نہیں چاہتا کہ اِن چھوٹوں میں سے ایک بھی ہلاک ہو۔“ (متی ۱۸:۱۴) جیہاں، یہوؔواہ کی نظر میں ہر شخص ایک مختلف فرد کے طور پر اہمیت رکھتا ہے۔ اسی وجہ سے پولسؔ لکھ سکتا تھا: ”وہ ہر ایک کو اُس کے کاموں کے موافق بدلہ دیگا۔“ (رومیوں ۲:۶) اور پطرؔس رسول نے کہا: ”خدا کسی کا طرفدار نہیں۔ بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راستبازی کرتا ہے وہ اُسکو پسند آتا ہے۔“—اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵۔
یسوؔع کے معجزات
انسانوں میں خدا کی ذاتی دلچسپی کا مظاہرہ واضح طور پر اُس کے بیٹے، یسوؔع کے معجزات سے کِیا گیا تھا۔ ان شفاؤں کے ساتھ گہرا احساس وابستہ تھا۔ (مرقس ۱:۴۰، ۴۱) چونکہ یسوؔع ”آپ سے کچھ نہیں کر سکتا سوا اُس کے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے،“ اس لئے اُس کا رحم اُس کے خادموں میں سے ہر ایک کے لئے یہوؔواہ کی فکرمندی کی اثرآفریں تصویرکشی کرتا ہے۔—یوحنا ۵:۱۹۔
مرقس ۷:۳۱-۳۷ میں مرقوم اُس معجزے کی سرگزشت پر غور کریں جو یسوؔع نے انجام دیا۔ یہاں یسوؔع نے ایک ایسے شخص کو شفا دی جو بہرہ تھا اور جسکو ہکلانے کا مرض تھا۔ وہ ”اُس [آدمی] کو بھیڑ سے الگ لے گیا،“ بائبل بیان کرتی ہے۔ اس کے بعد، ”آسمان کی طرف نظر کرکے ایک آہ بھری اور اُس سے کہا افتح یعنی کھل جا۔“
یسوؔع اس شخص کو بھیڑ سے الگ کیوں لے گیا؟ یہ اغلب ہے کہ بہرہ شخص جو بمشکل بولنے کے قابل ہے ناظرین کے سامنے شرم محسوس کریگا۔ یسوؔع نے شاید اس شخص کی بےچینی کو بھانپ لیا تھا اور اسی لئے اُس نے علیٰحدگی میں اُسے شفا دینے کا انتخاب کِیا۔ ”سارا واقعہ،“ ایک بائبل مفکر مشاہدہ کرتا ہے، ”ہم پر ظاہر کرتا ہے کہ یسوؔع نے اُس شخص کو صرف ایک مریض خیال نہیں کِیا تھا؛ اُس نے اُسے ایک فرد کے طور پر خیال کِیا۔ اُس شخص کی ایک خاص ضرورت اور خاص مشکل تھی، اور انتہائی مشفقانہ پاسولحاظ کے ساتھ یسوؔع نے اُس کے ساتھ اس طریقے سے برتاؤ کِیا کہ اُس کے جذبات بھی مجروح نہ ہوئے اور اس طرح سے کہ وہ سمجھ بھی سکتا تھا۔“
یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ یسوؔع لوگوں کے لئے ذاتی فکرمندی رکھتا تھا۔ آپ یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ آپ میں بھی ایسی ہی دلچسپی رکھتا ہے۔ سچ ہے کہ اُس کی قربانی کی موت چھٹکارا پانے کے لائق نوعِانسانی کی تمام دُنیا کے لئے محبت کا اظہار تھی۔ تاہم، آپ اس فعل کا اطلاق ذاتی طور پر بھی کر سکتے ہیں، جیسےکہ پولسؔ نے کِیا، جس نے لکھا: ”خدا کے بیٹے. . . نے مجھ سے محبت رکھی اور اپنے آپکو میرے لئے موت کے حوالہ کر دیا۔“ (گلتیوں ۲:۲۰) اور چونکہ یسوؔع نے یہ کہا کہ ’جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا،‘ تو ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوؔواہ بھی اپنے خادموں میں سے ہر ایک میں ایسی ہی دلچسپی رکھتا ہے۔—یوحنا ۱۴:۹۔
یہوؔواہ اجر بخشنے والا ثابت ہوتا ہے
خدا کا علم حاصل کرنے میں اُس کی شخصیت کے ہر پہلو کی بابت اُسی طرح جاننا شامل ہے جیسےکہ یہ بائبل میں آشکارا کِیا گیا ہے۔ نام یہوؔواہ کا مطلب ہے ”وہ وجود میں لانے کا سبب بنتا ہے“ جو یہ خیال پیش کرتا ہے کہ اپنی مرضی کو پورا کرنے کے لئے یہوؔواہ جو چاہے بن سکتا ہے۔ پوری تاریخ کے دوران، اُس نے خالق، باپ، حاکمِاعلیٰ، چرواہے، لشکروں کے یہوؔواہ، دُعاؤں کے سننے والے، منصف، عظیم مُعلم اور فدیہ دینے والے سمیت مختلف کردار ادا کئے ہیں۔b
خدا کے نام کے پورے مفہوم کو سمجھنے کے لئے، ہمیں یہوؔواہ کو بطور اجر دینے والے کے کردار میں بھی جاننا چاہئے۔ پولسؔ نے لکھا: ”بغیر ایمان کے اُس کو پسند آنا ناممکن ہے۔ اس لئے کہ خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“—عبرانیوں ۱۱:۶۔
یہوؔواہ نے اُن سے فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی دینے کا وعدہ کِیا ہے جو آجکل پورے دل سے اُس کی خدمت کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس عظیم وعدے کی تکمیل کے منتظر رہنا خودغرضی نہیں ہے، نہ ہی خود کو وہاں رہتے ہوئے تصور کرنا شوخی ہے۔ موسیٰؔ ”کی نگاہ اجر پانے پر تھی۔“ (عبرانیوں ۱۱:۲۶) اسی طرح پولسؔ کی توقع بھی اشتیاق کے ساتھ وفادار ممسوح مسیحیوں کے لئے خدا کے وعدہ کی تکمیل کی تھی۔ اُس نے لکھا: ”نشان کی طرف دوڑا ہوا جاتا ہوں تاکہ اُس انعام کو حاصل کروں جس کے لئے خدا نے مجھے مسیح یسوؔع میں اُوپر بلایا ہے۔“—فلپیوں ۳:۱۴۔
آپ بھی اُس انعام کی اُمید رکھ سکتے ہیں جس کا وعدہ یہوؔواہ اُن لوگوں سے کرتا ہے جو صبر کرتے ہیں۔ اُس اجر کی توقع کرنا خدا کی بابت آپ کے علم کا اور اُس کی خدمت میں آپ کی برداشت کا جزوِلازم ہے۔ لہٰذا اُن برکات پر روزانہ غوروخوض کریں جو یہوؔواہ نے آپ کے لئے محفوظ رکھی ہیں۔ میرؔی، جس کا شروع میں ذکر کِیا گیا، اُس نے ایسا کرنے کے لئے خاص کوشش کی ہے۔ ”اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ،“ وہ کہتی ہے، ”حال ہی میں مَیں نے یہ تسلیم کِیا ہے کہ یسوؔع کی فدیے کی قربانی کا اطلاق مجھ پر بھی ہوتا ہے۔ مَیں یہ محسوس کرنے لگی ہوں کہ یہوؔواہ ایک فرد کے طور پر میری پرواہ کرتا ہے۔ مَیں ۲۰ سال سے زیادہ عرصہ سے مسیحی ہوں، لیکن درحقیقت مَیں نے حال ہی میں اس کا یقین کرنا شروع کِیا ہے۔“
بائبل کے مطالعے اور دلی سوچبچار کے ذریعے، دیگر لاکھوں لوگوں کے ساتھ، میرؔی بھی یہ جاننے کے قابل ہوئی ہے کہ یہوؔواہ اپنے لوگوں کی نہ صرف ایک گروہ کے طور پر بلکہ انفرادی طور پر بھی پرواہ کرتا ہے۔ پطرؔس رسول کو اس چیز کا اتنا زیادہ اعتماد تھا کہ اُس نے لکھا: ”اپنی ساری فکر اُسی پر [خدا] ڈال دو کیونکہ اُسکو تمہاری فکر ہے۔“ (۱-پطرس ۵:۷) جیہاں، خدا آپکی پرواہ کرتا ہے۔ (۴ ۰۳/۰۱ w۹۶)
[فٹنوٹ]
a مشکیزہ جانور کی کھال سے بنی ہوئی ایک بوتل ہوا کرتی تھی جو پانی، تیل، دودھ، مے، مکھن اور پنیر رکھنے کے لئے استعمال ہوتی تھی۔ قدیم مشکیزے سائز اور شکل میں کافی مختلف ہوتے تھے، ان میں بعض چمڑے کے تھیلے ہوتے تھے اور دوسرے تنگ مُنہ والی ڈھکنوں والی بوتلیں ہوتی تھیں۔
b دیکھیں قضاۃ ۱۱:۲۷؛ زبور ۲۳:۱؛ ۶۵:۲؛ ۷۳:۲۸؛ ۸۹:۲۶؛ یسعیاہ ۸:۱۳؛ ۳۰:۲۰؛ ۴۰:۲۸؛ ۴۱:۱۴؛ نیز واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک، انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز—وِید ریفرنسز، اپنڈیکس1جے، صفحہ ۱۵۶۸ کو دیکھیں۔
[بکس]
قیامت—اس بات کا ثبوت کہ خدا پرواہ کرتا ہے
ہر فرد میں خدا کی دلچسپی کا یقینبخش ثبوت بائبل میں یوحنا ۵:۲۸، ۲۹ میں ملتا ہے: ”وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قبروں میں ہیں [یسوؔع] کی آواز سنکر نکلیں گے۔“
دلچسپی کی بات ہے کہ یہاں ٹافوس (قبر) کی بجائے یونانی لفظ منیمیاون (یادگار مقبرہ) استعمال کِیا گیا ہے۔ لفظ ٹافوس محض تدفین کا خیال پیش کرتا ہے۔ لیکن منیمیاون یہ خیال پیش کرتا ہے کہ جو شخص مر گیا ہے اُس کا ریکارڈ یاد رکھا جاتا ہے۔
اس سلسلے میں، ذرا سوچیں کہ قیامت یہوؔواہ خدا سے کس چیز کا تقاضا کریگی۔ کسی شخص کو دوبارہ زندگی دینے کیلئے، اُسے اُس شخص کے موروثی خصائل اور مکمل یادداشت سمیت—اُس کے بارے میں سب کچھ جاننے کی ضرورت ہے۔ صرف اسی صورت میں وہ شخص اُسی شناخت کیساتھ بحال کِیا جا سکتا ہے۔
بیشک، انسانی نقطۂنظر سے تو یہ ناممکن ہے لیکن ”خدا سے سب کچھ ہو سکتا ہے۔“ (مرقس ۱۰:۲۷) وہ تو یہ بھی معلوم کر سکتا ہے کہ کسی شخص کے دل میں کیا ہے۔ خواہ کسی شخص کو مرے ہوئے کافی صدیاں بیت گئی ہیں، اُسکی بابت خدا کی یادداشت بالکل تازہ ہے؛ وہ ماند نہیں پڑتی۔ (ایوب ۱۴:۱۳-۱۵) اسی لئے، اؔبرہام، اضحاؔق اور یعقوؔب کا ذکر کرتے وقت، اُنکی وفات کے صدیوں بعد بھی یسوؔع کہہ سکتا تھا کہ یہوؔواہ ”مُردوں کا خدا نہیں بلکہ زندوں کا ہے کیونکہ اُسکے نزدیک سب زندہ ہیں۔“—لوقا ۲۰:۳۸۔
لہٰذا، لاکھوں جو مر چکے ہیں وہ پوری طرح یہوؔواہ خدا کی یاد میں ہیں۔ کیا ہی ہوشرُبا کرنے والا ثبوت کہ خدا انسانوں کی انفرادی طور پر پرواہ کرتا ہے!
[تصویر]
یسوؔع نے اُن میں ذاتی دلچسپی لی جنہیں اُس نے شفا بخشی