باب 11
یوحنا بپتسمہ دینے والے نے راستہ تیار کِیا
متی 3:1-12 مرقس 1:1-8 لُوقا 3:1-18 یوحنا 1:6-8، 15-28
یوحنا نے مُنادی کی اور بپتسمہ دیا
بہت سے لوگوں نے یوحنا سے بپتسمہ لیا
اُس واقعے کو تقریباً 17 سال گزر گئے تھے جب 12 سالہ یسوع نے ہیکل میں مذہبی اُستادوں سے باتچیت کی تھی۔ اب 29ء کا موسمِبہار تھا۔ بہت سے لوگ یسوع کے رشتےدار یوحنا کے بارے میں بات کر رہے تھے جو دریائےاُردن کے مغربی علاقے میں مُنادی کر رہے تھے۔
یوحنا کا حلیہ اور اُن کی باتیں بہت منفرد تھیں۔ اُن کے کپڑے اُونٹ کے بالوں سے بنے ہوئے تھے اور وہ کمر پر چمڑے کی پیٹی باندھتے تھے۔ اُن کی خوراک جنگلی شہد اور ٹڈیاں تھی۔ وہ لوگوں کو یہ پیغام دے رہے تھے کہ ”توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہت نزدیک ہے۔“—متی 3:2۔
یوحنا کے پیغام نے بہت سے لوگوں کے دلوں کو چُھو لیا۔ یہ لوگ ”یروشلیم اور یہودیہ اور دریائےاُردن کے اِردگِرد کے تمام علاقوں سے“ یوحنا کے پاس آئے۔ (متی 3:5) یوحنا کی باتوں کو سُن کر اُن کو احساس ہوا کہ اُنہیں توبہ کرنی چاہیے یعنی اپنا رویہ بدلنا اور اپنے غلط کام چھوڑنے چاہئیں۔ جن لوگوں نے توبہ کر لی، اُن کو یوحنا نے دریائےاُردن میں بپتسمہ دیا یعنی اُنہیں ڈبکی دی۔ یوحنا نے ایسا کیوں کِیا؟
یوحنا نے اِس لیے بپتسمہ دیا تاکہ لوگوں کو یہ ظاہر کرنے کا موقع ملے کہ اُنہوں نے اُن گُناہوں سے توبہ کر لی ہے جو اُنہوں نے شریعت کے خلاف کیے تھے۔ (اعمال 19:4) لیکن یوحنا نے سب کو بپتسمہ نہیں دیا۔ جب فریسی فرقے اور صدوقی فرقے سے تعلق رکھنے والے مذہبی پیشوا اُن کے پاس آئے تو یوحنا نے اُن کو ”سانپ کے بچو“ کہا۔ پھر اُنہوں نے اُن سے کہا: ”ایسے کام کرو جن سے ثابت ہو کہ تُم نے توبہ کر لی ہے۔ یہ مت سوچو کہ ”ہمارے باپ تو ابراہام ہیں“ کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہوں کہ خدا اِن پتھروں سے بھی ابراہام کے لیے اولاد پیدا کر سکتا ہے۔ دیکھو! کلہاڑا درختوں کو جڑ سے کاٹنے کے لیے تیار پڑا ہے۔ جو درخت اچھا پھل نہیں لاتا، اُسے کاٹ ڈالا جائے گا اور آگ میں پھینکا جائے گا۔“—متی 3:7-10۔
یوحنا کے پیغام میں بڑا دم تھا۔ اِس لیے بہت سے لوگ اُن سے بپتسمہ لینے کے لیے جا رہے تھے اور اُن کی شہرت دن بہ دن بڑھتی جا رہی تھی۔ یہ دیکھ کر یہودیوں نے کچھ کاہنوں اور لاویوں کو یوحنا کے پاس بھیجا جنہوں نے یوحنا سے پوچھا: ”تُم کون ہو؟“
یوحنا نے اِعتراف کِیا: ”مَیں مسیح نہیں ہوں۔“
اِس پر اُن لوگوں نے پوچھا: ”تو کیا تُم ایلیاہ ہو؟“
یوحنا نے جواب دیا: ”نہیں۔“
پھر اُنہوں نے پوچھا: ”تو کیا تُم وہ نبی ہو جس کے آنے کے بارے میں پیشگوئی کی گئی تھی؟“—اِستثنا 18:15، 18۔
یوحنا نے دوبارہ کہا: ”نہیں۔“
تب کاہنوں اور لاویوں نے اِصرار کر کے پوچھا: ”تو پھر تُم کون ہو؟ تُم اپنے بارے میں کیا کہتے ہو؟ ہمیں کچھ تو بتاؤ تاکہ ہم جا کر اُن کو جواب دے سکیں جنہوں نے ہمیں بھیجا ہے۔“ اِس پر یوحنا نے جواب دیا: ”جیسا کہ یسعیاہ نبی نے کہا، مَیں وہ آواز ہوں جو ویرانے میں پکار رہی ہے کہ ”یہوواہ کی راہ ہموار کرو۔““—یوحنا 1:19-23۔
یہ سُن کر اُن لوگوں نے یوحنا سے پوچھا: ”اگر تُم مسیح یا ایلیاہ یا وہ نبی نہیں ہو جس کے آنے کے بارے میں پیشگوئی کی گئی تھی تو تُم لوگوں کو بپتسمہ کیوں دیتے ہو؟“ یوحنا نے جواب دیا: ”مَیں پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں۔ آپ کے درمیان ایک شخص ہے جسے آپ نہیں جانتے۔ یہ وہ شخص ہے جو میرے پیچھے آ رہا ہے۔“—یوحنا 1:25-27۔
یوحنا کے جواب سے ظاہر ہو گیا کہ وہ مسیح یعنی خدا کے مقررہ بادشاہ کے لیے راستہ ہموار کر رہے تھے تاکہ لوگ اُسے قبول کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ یوحنا نے مسیح کے بارے میں یہ بھی کہا: ”میرے بعد جو شخص آئے گا، وہ مجھ سے زیادہ طاقتور ہے اور مَیں اُس کے جُوتے تک اُتارنے کے لائق نہیں ہوں۔“ (متی 3:11) اِس کے علاوہ اُنہوں نے کہا: ”میرے پیچھے جو شخص آ رہا ہے، وہ مجھ سے آگے نکل گیا ہے کیونکہ وہ مجھ سے پہلے موجود تھا۔“—یوحنا 1:15۔
یوحنا کا یہ پیغام واقعی موزوں تھا کہ ”توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہت نزدیک ہے۔“ (متی 3:2) اِس طرح اُنہوں نے سرِعام اِعلان کر دیا کہ یہوواہ کے چُنے ہوئے بادشاہ یسوع مسیح کا دورِخدمت شروع ہونے والا ہے۔