بادشاہتی خوشخبری کیا ہے؟
گزشتہ سال پوری دُنیا کے ۲۳۵ ممالک میں ہر عمر کے ۶۰،۳۵،۵۶۴ اشخاص نے دوسروں سے بادشاہتی خوشخبری کی بابت باتچیت کرنے میں ۱،۱۷،۱۲،۷۰،۴۲۵ گھنٹے صرف کئے۔ انہوں نے اِسکی بابت کلام کرنے کے علاوہ، اس کی تشہیر اور وضاحت کیلئے ۷۰۰ ملین سے زائد اشاعتیں لوگوں میں تقسیم کیں۔ انہوں نے اس کی تشہیر کے لئے ہزاروں آڈیوکیسٹس اور ویڈیوکیسٹس بھی تقسیم کیں۔ تاہم، ”یہ“ کیا ہے؟
”یہ“ خدا کی بادشاہت کی خوشخبری ہے۔ واقعی، پوری انسانی تاریخ میں ”بادشاہی کی اِس خوشخبری“ کی منادی پہلے کبھی بھی اتنے بڑے پیمانے پر نہیں ہوئی جتنی کہ موجودہ دَور میں ہو رہی ہے۔—متی ۲۴:۱۴۔
عالمگیر منادی اور تعلیم کے اس کام میں حصہ لینے والے تمام اشخاص رضاکار ہیں۔ دُنیاوی نقطۂنظر سے شاید وہ اس تفویض کے لئے نااہل دکھائی دیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ انکی دلیری اور کامیابی کی وجہ کیا ہے؟ بادشاہتی خوشخبری کی طاقت ایک کلیدی پہلو ہے کیونکہ اس کا تعلق نسلِانسانی کو مستقبل میں حاصل ہونے والی برکات سے ہے۔ تمام لوگ خوشی، معاشی خوشحالی، اچھی حکومت، امنوامان کے علاوہ ہمیشہ کی زندگی کی برکات کی آرزو رکھتے ہیں جو بیشتر کے خیال میں ناقابلِیقین ہے! زندگی کے معنی اور مقصد کی تلاش کرنے والے لوگوں کیلئے یہ واقعی خوشخبری ہے۔ جیہاں، اگر آپ بادشاہتی خوشخبری کیلئے مثبت جوابیعمل دکھاتے ہیں تو آپ ان تمام برکات کے علاوہ دیگر کئی برکات بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
بادشاہت کیا ہے؟
تاہم، یہ بادشاہت کیا ہے جسکا پرچار خوشخبری کے طور پر کِیا جاتا ہے؟ یہ وہی بادشاہت ہے جسکی بابت لاکھوں لوگوں کو ان الفاظ میں دُعا کرنا سکھایا گیا ہے: ”اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔“—متی ۶:۹، ۱۰۔
اِسی بادشاہت کی بابت عبرانی نبی دانیایل نے ۲۵ صدیاں پہلے یہ تحریر کِیا تھا: ”آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کریگا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُسکی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائیگی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کریگی اور وہی ابد تک قائم رہیگی۔“—دانیایل ۲:۴۴۔
لہٰذا، یہ خوشخبری خدا کی بادشاہت یا حکومت کی بابت ہے جو تمام بُرائی کا خاتمہ کرنے کے بعد پوری زمین پر امن کیساتھ حکمرانی کریگی۔ یہ نسلِانسانی اور زمین کیلئے ہمارے خالق کے ابتدائی مقصد کو پایۂتکمیل تک پہنچائیگی۔—پیدایش ۱:۲۸۔
”آسمان کی بادشاہت نزدیک آ گئی ہے“
تقریباً ۲،۰۰۰ سال پہلے ایک مخصوصشُدہ شخص نے بادشاہتی خوشخبری کا اعلان پہلی بار کِیا تھا جسکی شکلوصورت اور وضعقطع جاذبِتوجہ تھی۔ وہ شخص یوحنا بپتسمہ دینے والا تھا جو یہودی کاہن زکریاہ اور الیشبع کا بیٹا تھا۔ ایلیاہ نبی کی طرح، یوحنا اُونٹ کے بالوں کی پوشاک پہنے اور چمڑے کا پٹکا اپنی کمر سے باندھے رہتا تھا۔ تاہم، اُسکا پیغام بہتوں کی توجہ کا مرکز تھا۔ وہ اِس بات کا زوردار اعلان کرتا تھا کہ ”توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔“—متی ۳:۱-۶۔
یوحنا کے کلام کو سننے والے لوگ یہودی تھے جو خدائےبرحق یہوواہ کے پرستار ہونے کا دعویٰ کرتے تھے۔ ایک قوم کے طور پر، اُنہیں تقریباً ۱،۵۰۰ سال پہلے موسیٰ کی معرفت شریعتی عہد ملا تھا۔ یروشلیم میں اُس وقت تک عظیمالشان ہیکل موجود تھی اور وہاں شریعت کے مطابق، قربانیاں پیش کی جاتی تھیں۔ یہودی پُراعتماد تھے کہ اُنکی پرستش خدا کی نظر میں قابلِقبول ہے۔
تاہم، یوحنا کی باتیں سنکر بعض لوگوں کو یہ احساس ہوا کہ اُنکا مذہب ایسا نہیں جیسا وہ سوچتے ہیں۔ یہودی مذہبی تعلیمات میں یونانی ثقافت اور فلسفہ سرایت کر چکا تھا۔ موسیٰ کی معرفت خدا کی طرف سے حاصل ہونے والی شریعت کو اب انسانی اعتقادات اور رسومات نے بگاڑ کر باطل کر دیا تھا۔ (متی ۱۵:۶) سختدل اور بےرحم مذہبی پیشواؤں کی غلط راہنمائی کی وجہ سے، بہتیرے لوگ خدا کی پرستش قابلِقبول طریقے سے نہیں کر رہے تھے۔ (یعقوب ۱:۲۷) انہیں خدا اور شریعتی عہد کے خلاف کئے جانے والے گناہوں سے توبہ کرنے کی ضرورت تھی۔
اُس وقت کے دوران، بہتیرے یہودی موعودہ مسیحا یا مسیح کے ظہور کے منتظر تھے اور بعض یوحنا کی بابت یہ سوچ رہے تھے کہ ”آیا وہ مسیح ہے یا نہیں“؟ تاہم، یوحنا نے مسیحا ہونے سے انکار کر دیا تھا اور کسی اَور شخص کی طرف انکی راہنمائی کی جسکی بابت اُس نے کہا: ”مَیں اُسکی جُوتی کا تسمہ کھولنے کے لائق نہیں۔“ (لوقا ۳:۱۵، ۱۶) یوحنا نے اپنے شاگردوں سے یسوع کا تعارف کراتے ہوئے بیان کِیا: ”دیکھو یہ خدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے“!—یوحنا ۱:۲۹۔
یہ واقعی خوشخبری تھی کیونکہ یوحنا درحقیقت تمام لوگوں کو زندگی اور خوشی کی راہ، یسوع سے واقف کرا رہا تھا جو ”دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔“ آدم اور حوا کی اولاد کے طور پر، تمام انسان گُناہ اور موت کی غلامی میں پیدا ہوتے ہیں۔ رومیوں ۵:۱۹ وضاحت کرتی ہے: ”جس طرح ایک ہی شخص [آدم] کی نافرمانی سے بہت سے لوگ گنہگار ٹھہرے اُسی طرح ایک [یسوع] کی فرمانبرداری سے بہت سے لوگ راستباز ٹھہریں گے۔“ یسوع کو قربان ہونے والے برّہ کے طور پر ’گُناہ اُٹھا لے جانا‘ تھا اور انسانی معاملات کی افسوسناک حالت کی تلافی کرنی تھی۔ ”گُناہ کی مزدوری موت ہے،“ بائبل وضاحت کرتی ہے ”مگر خدا کی بخشش ہمارے خداوند مسیح یسوؔع میں ہمیشہ کی زندگی ہے۔“—رومیوں ۶:۲۳۔
درحقیقت تاریخ کے عظیمترین کامل انسان کے طور پر یسوع نے خوشخبری کی منادی کرنے کی ذمہداری اُٹھائی۔ مرقس ۱:۱۴، ۱۵ میں درج بائبل سرگزشت ہمیں بتاتی ہے: ”پھر یوؔحنا کے پکڑوائے جانے کے بعد یسوؔع نے گلیلؔ میں آ کر خدا کی خوشخبری کی منادی کی۔ اور کہا کہ وقت پورا ہو گیا ہے اور خدا کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔ توبہ کرو اور خوشخبری پر ایمان لاؤ۔“
یسوع کے پیغام کو قبول کر کے خوشخبری پر ایمان لانے والوں کو کثیر برکات حاصل ہوئیں۔ یوحنا ۱:۱۲ بیان کرتی ہے: ”جتنوں نے اُسے [یسوع کو] قبول کِیا اُس نے انہیں خدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی انہیں جو اُس کے نام پر ایمان لاتے ہیں۔“ خدا کے فرزند بننے سے انہیں ہمیشہ کی زندگی کے اجر سے نوازا جانا تھا۔—۱-یوحنا ۲:۲۵۔
تاہم، بادشاہتی برکات حاصل کرنے کا شرف صرف پہلی صدی کے لوگوں تک محدود نہیں تھا۔ جیسا کہ پہلے بیان کِیا گیا ہے، آج تمام رُوئےزمین پر خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کی منادی اور تعلیم کا کام جاری ہے۔ لہٰذا، بادشاہتی برکات اب بھی حاصل کی جا سکتی ہیں۔ ان برکات کو حاصل کرنے کے لئے آپ کو کیا کرنے کی ضرورت ہے؟ اگلا مضمون اس کی وضاحت کرتا ہے۔