کیا آپ یہوواہ کے اختیار کی تابعداری کرتے ہیں؟
”قوموں میں اعلان کرو کہ [یہوواہ] سلطنت کرتا ہے۔“—زبور ۹۶:۱۰۔
۱، ۲. (ا) اکتوبر ۲۹ عیسوی میں کونسا اہم واقعہ رُونما ہوا؟ (ب) یہ واقعہ یسوع مسیح کے لئے کیا مطلب رکھتا تھا؟
یہ اکتوبر ۲۹ عیسوی کی بات ہے۔ زمین پر ایک ایسا اہم واقعہ رُونما ہوا جو پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ انجیل نویس متی بیان کرتا ہے: ”یسوؔع بپتسمہ لیکر فیالفور پانی کے پاس سے اُوپر گیا اور دیکھو اُس کے لئے آسمان کھل گیا اور [یوحنا بپتسمہ دینے والے] نے خدا کے رُوح کو کبوتر کی مانند اُترتے اور [یسوع کے] اُوپر آتے دیکھا۔ اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔“ یہ واقعہ اُن چند واقعات میں سے ایک ہے جنہیں چاروں انجیل نویسوں نے قلمبند کِیا۔—متی ۳:۱۶، ۱۷؛ مرقس ۱:۹-۱۱؛ لوقا ۳:۲۱، ۲۲؛ یوحنا ۱:۳۲-۳۴۔
۲ رُوحاُلقدس کا یسوع پر نازل ہونا اِس بات کا ثبوت تھا کہ وہ ممسوح یعنی مسیحا یا مسیح ہے۔ (یوحنا ۱:۳۳) آخرکار، وہ ”نسل“ جس کا وعدہ کِیا گیا تھا ظاہر ہو گئی! یوحنا بپتسمہ دینے والے کے سامنے وہ ہستی کھڑی تھی جس کی ایڑی پر شیطان نے کاٹنا تھا اور جس نے یہوواہ خدا اور اُس کی حاکمیت کے دشمن کا سر کچلنا تھا۔ (پیدایش ۳:۱۵) اپنے بپتسمے کے بعد یسوع مسیح مکمل طور پر اِس بات کو سمجھ گیا تھا کہ اب اُسے یہوواہ کی حاکمیت اور بادشاہت کے سلسلے میں خدا کے مقصد کو پورا کرنے کے لئے کام کرنا ہوگا۔
۳. یسوع نے یہوواہ خدا کی حاکمیت پر اُٹھائے گئے اعتراض کو غلط ثابت کرنے کے لئے خود کو کیسے تیار کِیا؟
۳ یسوع ”رُوحاُلقدس سے بھرا ہوا یرؔدن سے لوٹا“ اور خود کو اُس کام کے لئے تیار کرنے کی خاطر جو اُسے سونپا گیا تھا ”چالیس دن تک رُوح کی ہدایت سے بیابان میں پھرتا رہا۔“ (لوقا ۴:۱؛ مرقس ۱:۱۲) یہاں یسوع کے پاس شیطان کی طرف سے خدا کی حاکمیت پر اُٹھائے گئے اعتراض پر سنجیدگی سے غوروفکر کرنے کے لئے ۴۰ دن تھے۔ اِس دوران اُس نے اِس بات کا بھی جائزہ لینا تھا کہ اِس اعتراض کو غلط ثابت کرنے کے لئے اُسے کیا کرنا ہوگا۔ اِس مسئلے میں تمام فرشتے اور انسان شامل ہیں۔ لہٰذا، ہمیں یسوع کی وفادارانہ روش پر غور کرنا اور اِس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ یہوواہ کی حاکمیت پر اُٹھائے گئے اعتراض کو غلط ثابت کرنے کے لئے ہم کیا کر سکتے ہیں۔—ایوب ۱:۶-۱۲؛ ۲:۲-۶۔
شیطان نے خدا کی حاکمیت پر اعتراض اُٹھایا
۴. شیطان نے کیا کِیا جس سے خدا کی حاکمیت پر اُس کا اعتراض کھل کر سامنے آ گیا؟
۴ بِلاشُبہ، شیطان اُوپر بیانکردہ تمام واقعات سے بخوبی واقف تھا۔ لہٰذا، اُس نے بِلاتاخیر خدا کی ”عورت“ کی بنیادی ”نسل“ پر حملہ کر دیا۔ (پیدایش ۳:۱۵) شیطان نے تین مرتبہ یسوع کو آزمایا اور اُسے یہ تجویز پیش کی کہ اپنے باپ کی مرضی پوری کرنے کی بجائے وہ کام کرے جس میں اُس کا فائدہ ہے۔ خاص طور پر، تیسری آزمائش میں شیطان نے کھلمکھلا خدا کے حکمرانی کرنے کے حق پر اعتراض اُٹھایا۔ یسوع مسیح کو ”دُنیا کی سب سلطنتیں اور اُن کی شانوشوکت“ دکھاتے ہوئے شیطان نے کہا: ”اگر تُو جھک کر مجھے سجدہ کرے تو یہ سب کچھ تجھے دیدوں گا۔“ یسوع جانتا تھا کہ شیطان ’دُنیا کی سب سلطنتوں‘ پر اختیار رکھتا ہے۔ لہٰذا، اُس نے یہوواہ کی حاکمیت کے لئے اپنی حمایت ظاہر کرتے ہوئے شیطان کو یوں جواب دیا: ”اَے شیطان دُور ہو کیونکہ لکھا ہے کہ تُو [یہوواہ] اپنے خدا کو سجدہ کر اور صرف اُسی کی عبادت کر۔“—متی ۴:۸-۱۰۔
۵. یسوع کو کونسا مشکل کام سرانجام دینا تھا؟
۵ یسوع مسیح کی زندگی سے یہ بات بالکل واضح ہو گئی کہ اُس کا بنیادی مقصد یہوواہ کی حاکمیت کو سربلند کرنا تھا۔ یسوع مسیح اچھی طرح جانتا تھا کہ اُسے شیطان کے ہاتھوں آنے والی موت تک وفادار رہنا ہے۔ یہ اُس پیشینگوئی کے مطابق تھا جس میں عورت کی ”نسل“ کی ایڑی پر کاٹا جانا تھا۔ اپنی وفاداری سے ہی یسوع یہ ثابت کر سکتا تھا کہ صرف خدا ہی حکومت کرنے کا حق رکھتا ہے۔ (متی ۱۶:۲۱؛ ۱۷:۱۲) علاوہازیں، اُسے اِس بات کی بھی گواہی دینی تھی کہ خدا کی بادشاہت ہی وہ واحد ذریعہ ہے جسے یہوواہ خدا باغی شیطان کو تباہ کرنے اور تمام مخلوقات کے لئے اَمنوسلامتی بحال کرنے کے لئے استعمال کرے گا۔ (متی ۶:۹، ۱۰) اِس مشکل کام کو سرانجام دینے کے لئے یسوع نے کیا کِیا؟
”خدا کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے“
۶. یسوع مسیح نے یہ کیسے ظاہر کِیا کہ خدا ’ابلیس کے کاموں کو مٹانے‘ کے لئے اپنی بادشاہت کو استعمال کرے گا؟
۶ اپنی خدمتگزاری کے آغاز میں، ”یسوؔع نے گلیلؔ میں آکر خدا کی خوشخبری کی مُنادی کی۔ اور کہا کہ وقت پورا ہو گیا ہے اور خدا کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔“ (مرقس ۱:۱۴، ۱۵) درحقیقت، وہ یہ کہہ رہا تھا: ”مجھے اَور شہروں میں بھی خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانا ضرور ہے کیونکہ مَیں اِسی لئے بھیجا گیا ہوں۔“ (لوقا ۴:۱۸-۲۱، ۴۳) یسوع نے ’مُنادی کرنے اور خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانے‘ کے لئے مُلک کے اندر دُوردُور تک سفر کِیا۔ (لوقا ۸:۱) اِس کے علاوہ، یسوع نے بہت سے معجزات بھی کئے جس میں بِھیڑ کو کھانا کھلانا، طوفان کو ساکت کرنا، بیماروں کو شفا دینا اور مُردوں کو زندہ کرنا شامل تھا۔ اِن معجزات کے ذریعے یسوع نے ثابت کر دیا کہ خدا اُن تمام تکالیف اور نقصانات کو ختم کر سکتا ہے جو عدن میں ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں ہوئے ہیں۔ یوں وہ ”ابلیس کے کاموں کو مٹائے“ گا۔—۱-یوحنا ۳:۸۔
۷. یسوع نے اپنے پیروکاروں کو کس کام کی تربیت دی، اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟
۷ یسوع مسیح نے بڑے پیمانے پر بادشاہت کی خوشخبری سنانے کے لئے اپنے وفادار پیروکاروں پر مشتمل ایک گروہ کو جمع کِیا اور اُنہیں اِس کام کو کرنے کی تربیت دی۔ سب سے پہلے اُس نے اپنے بارہ رسولوں کو ”خدا کی بادشاہی کی مُنادی کرنے . . . کے لئے بھیجا۔“ (لوقا ۹:۱، ۲) اِس کے بعد، اُس نے ستر دیگر شاگردوں کو اِس پیغام کی مُنادی کرنے کے لئے بھیجا کہ ”خدا کی بادشاہی تمہارے نزدیک آ پہنچی ہے۔“ (لوقا ۱۰:۱، ۸، ۹) جب اِن شاگردوں نے واپس آکر یسوع کو مُنادی کے کام میں حاصل ہونے والی کامیابی کے متعلق بتایا تو اُس نے کہا: ”مَیں شیطان کو بجلی کی طرح آسمان سے گِرا ہوا دیکھ رہا تھا۔“—لوقا ۱۰:۱۷، ۱۸۔
۸. یسوع مسیح کی زندگی سے کیا ثابت ہو گیا؟
۸ یسوع مسیح نے جانفشانی کے ساتھ خدا کی بادشاہت کی گواہی دی اور ایسا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا۔ اپنی اِس ذمہداری کو پورا کرنے کے لئے اُس نے دن رات ایک کر دیا اور زندگی کی تمام آسائشیں بھی قربان کر دیں۔ اُس نے کہا: ”لومڑیوں کے بھٹ ہوتے ہیں اور ہوا کے پرندوں کے گھونسلے مگر ابنِآدم کے لئے سر دھرنے کی بھی جگہ نہیں۔“ (لوقا ۹:۵۸؛ مرقس ۶:۳۱؛ یوحنا ۴:۳۱-۳۴) اپنی موت سے کچھ عرصہ پہلے یسوع نے بڑی دلیری سے پُنطیُس پیلاطُس کے سامنے بیان کِیا: ”مَیں اِس لئے پیدا ہوا اور اِس واسطے دُنیا میں آیا ہوں کہ حق پر گواہی دوں۔“ (یوحنا ۱۸:۳۷) یسوع مسیح کی زندگی سے ثابت ہو گیا کہ اُس کا زمین پر آنے کا مقصد عظیم اُستاد بننا، معجزے کرنا یا نجاتدہندہ بننا نہیں تھا۔ اِس کے برعکس، وہ حاکمِاعلیٰ یہوواہ خدا کی مرضی پوری کرنے اور اِس بات کی گواہی دینے آیا تھا کہ خدا اپنی بادشاہت کے ذریعے اپنی مرضی پوری کرانے کی قدرت رکھتا ہے۔—یوحنا ۱۴:۶۔
”تمام ہوا“
۹. آخرکار شیطان خدا کی عورت کی ”نسل“ کی ایڑی پر کاٹنے میں کیسے کامیاب ہو گیا؟
۹ یسوع مسیح نے بادشاہت کے حوالے سے جوکچھ بھی کِیا شیطان ابلیس اُس سے خوش نہیں تھا۔ لہٰذا، شیطان نے بارہا خدا کی عورت کی ”نسل“ کو اپنی ”نسل“ کے زمینی حصے یعنی سیاستدانوں اور مذہبی پیشواؤں کے ذریعے ختم کرانے کی کوشش کی۔ زمین پر اپنی پیدائش سے لیکر موت تک یسوع شیطان اور اُس کے لوگوں کا نشانہ بنا رہا۔ بالآخر، ۳۳ عیسوی کے موسمِبہار میں وہ وقت آ گیا کہ ابنِآدم دشمن یعنی شیطان ابلیس کے حوالہ کِیا جائے اور وہ اُس کی ایڑی پر کاٹے۔ (متی ۲۰:۱۸، ۱۹؛ لوقا ۱۸:۳۱-۳۳) انجیل میں درج بیانات واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ یسوع کو مجرم ٹھہرانے اور سولی پر اذیتناک موت دینے کے لئے شیطان نے یہوداہ اسکریوتی، سردار کاہنوں، فقیہوں، فریسیوں اور رومیوں کو استعمال کِیا۔—اعمال ۲:۲۲، ۲۳۔
۱۰. یسوع مسیح نے سولی پر موت کے ذریعے کونسا بنیادی مقصد پورا کِیا؟
۱۰ جب آپ سولی پر یسوع کی دردناک موت کے بارے میں سوچتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کیا آتا ہے؟ شاید آپ یسوع کے فدیے کو یاد کرتے ہوں جو اُس نے گنہگار انسانوں کی خاطر دیا۔ (متی ۲۰:۲۸؛ یوحنا ۱۵:۱۳) ممکن ہے کہ آپ یہوواہ خدا کی اُس بےپناہ محبت کے بارے میں سوچ کر حیران ہوتے ہوں جو اُس نے یہ قربانی پیش کرکے ظاہر کی۔ (یوحنا ۳:۱۶) یا شاید آپ اُس رومی صوبہدار کی طرح محسوس کرتے ہوں جس نے یہ کہنے کی تحریک پائی تھی: ”بیشک یہ خدا کا بیٹا تھا۔“ (متی ۲۷:۵۴) اِس طرح سے سوچنا بالکل موزوں ہے۔ مگر یسوع کے اُن آخری الفاظ کو بھی یاد کریں جو اُس نے سولی پر کہے کہ ”تمام ہوا۔“ (یوحنا ۱۹:۳۰) کونسا کام تمام ہوا؟ اگرچہ یسوع مسیح کی زندگی اور موت کے ذریعے مختلف کام انجام پائے مگر اُس کے زمین پر آنے کا بنیادی مقصد یہوواہ کی حاکمیت پر اُٹھائے گئے اعتراض کا جواب دینا تھا۔ اِس کے علاوہ، یہ پیشینگوئی بھی کی گئی تھی کہ یسوع ”نسل“ کے طور پر یہوواہ خدا کے نام پر آنے والی رسوائی کو مٹانے کے لئے شیطان کے ہاتھوں سخت اذیت اُٹھائے گا۔ (یسعیاہ ۵۳:۳-۷) اگرچہ یہ بھاری ذمہداریاں تھیں توبھی یسوع نے اِنہیں بخوبی انجام دیا۔ واقعی، سب کام بڑے شاندار طریقے سے تمام ہوئے!
۱۱. پیدایش ۳:۱۵ میں درج پیشینگوئی کو مکمل طور پر پورا کرنے کے لئے یسوع مسیح کیا کرے گا؟
۱۱ یسوع مسیح اپنی وفاداری کے باعث انسان کے طور پر نہیں بلکہ ”زندگی بخشنے والی رُوح“ کے طور پر مُردوں میں سے زندہ کِیا گیا۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۴۵؛ ۱-پطرس ۳:۱۸) یہوواہ خدا نے اپنے جلالی بیٹے سے یہ وعدہ کِیا تھا: ”تُو میرے دہنے ہاتھ بیٹھ جب تک کہ مَیں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ کر دوں۔“ (زبور ۱۱۰:۱) اِن ”دشمنوں“ میں شیطان اور اُس کی ”نسل“ کو تشکیل دینے والے تمام لوگ شامل ہیں۔ یہوواہ کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر یسوع مسیح آسمان اور زمین میں موجود تمام باغیوں کو نیستونابود کرنے کے لئے پیشوائی کرے گا۔ (مکاشفہ ۱۲:۷-۹؛ ۱۹:۱۱-۱۶؛ ۲۰:۱-۳، ۱۰) تب پیدایش ۳:۱۵ میں درج پیشینگوئی اور یسوع مسیح کی اپنے شاگردوں کو سکھائی گئی اِس دُعا کی تکمیل ہو جائے گی: ”تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔“—متی ۶:۱۰؛ فلپیوں ۲:۸-۱۱۔
یسوع کے نقشِقدم پر چلیں
۱۲، ۱۳. (ا) آجکل بادشاہت کی خوشخبری کے لئے کیسا ردِعمل دیکھنے میں آیا ہے؟ (ب) مسیح کے نقشِقدم پر چلنے کے لئے ہمیں کن باتوں پر غور کرنا چاہئے؟
۱۲ آجکل بہتیرے ممالک میں یسوع مسیح کی پیشینگوئی کے مطابق بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی کی جا رہی ہے۔ (متی ۲۴:۱۴) اِس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ اپنی زندگیاں خدا کے لئے مخصوص کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔ وہ اُس بادشاہت کے تحت حاصل ہونے والی برکات کے منتظر ہیں اور اُس وقت کے بھی جب وہ ہمیشہ تک زمین پر فردوس میں امنوسلامتی سے رہیں گے۔ وہ بڑی خوشی سے دوسروں کو بھی اپنی اُمید کے بارے میں بتاتے ہیں۔ (زبور ۳۷:۱۱؛ ۲-پطرس ۳:۱۳) کیا آپ اِن مُنادوں میں سے ایک ہیں؟ اگر ایسا ہے تو آپ قابلِتعریف ہیں۔ تاہم، ہم سب کو ایک اَور بات پر بھی غور کرنا چاہئے۔
۱۳ پطرس رسول نے لکھا: ”مسیح بھی تمہارے واسطے دُکھ اُٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تاکہ اُس کے نقشِقدم پر چلو۔“ (۱-پطرس ۲:۲۱) غور کریں کہ اِس آیت میں پطرس رسول نے مُنادی کے لئے یسوع مسیح کے جذبے یا تعلیم دینے کی اُس کی مہارتوں کی بجائے اُس کے دُکھ اُٹھانے کے بارے میں بیان کِیا۔ پطرس رسول نے یسوع مسیح کے ساتھ پیش آنے والے تمام واقعات کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ اِس لئے وہ اِس بات سے اچھی طرح واقف تھا کہ یسوع یہوواہ خدا کی حاکمیت کی اطاعت کرنے اور شیطان کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے کس حد تک تکلیف اُٹھانے کے لئے تیار تھا۔ آجکل ہم کن طریقوں سے مسیح کے نقشِقدم پر چل سکتے ہیں؟ ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے: ’مَیں یہوواہ کی حکمرانی کو جلال دینے اور اُس کی حمایت کرنے کے لئے کس حد تک دُکھ اُٹھانے کے لئے تیار ہوں؟ کیا مَیں اپنے طرزِزندگی اور اپنی خدمتگزاری سے یہ ظاہر کرتا ہوں کہ یہوواہ کی حاکمیت کی حمایت کرنا ہی میری اوّلین فکر ہے؟‘—کلسیوں ۳:۱۷۔
۱۴، ۱۵. (ا) یسوع مسیح نے اُن باتوں کے لئے کیسا ردِعمل دکھایا جو اُسے گمراہ کر سکتی تھیں؟ (ب) یسوع نے ایسا ردِعمل کیوں دکھایا؟ (پ) ہمیں ہر وقت کس بات کو یاد رکھنا چاہئے؟ (اپنے تبصروں میں بکس ”یہوواہ کی حمایت کریں“ کو بھی شامل کریں۔)
۱۴ ہمیں ہر روز اپنی زندگی میں مختلف آزمائشوں کا سامنا کرنا اور بہت سے فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ تاہم، ایسی صورت میں ہمیں کس بات کو ذہن میں رکھنا چاہئے؟ مثال کے طور پر، جب ہم کوئی ایسا کام کرنے کی آزمائش میں ہوتے ہیں جس سے ایک مسیحی کے طور پر ہماری نیکنامی کو نقصان پہنچ سکتا ہے تو ہم کیسا ردِعمل دکھاتے ہیں؟ جب پطرس نے یسوع کو ملامت کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجھ پر ہرگز نہیں آنے کا تو یسوع کا ردِعمل کیا تھا؟ یسوع مسیح نے پطرس سے کہا: ”اَے شیطان میرے سامنے سے دُور ہو۔ . . . کیونکہ تُو خدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدمیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔“ (متی ۱۶:۲۱-۲۳) اِس کے علاوہ، جب ہمیں مالی طور پر ترقیبخش موقعوں یا ایسی ملازمت کی پیشکش کی جاتی ہے جن سے خدا کے ساتھ ہمارا رشتہ یا ہماری مسیحی کارگزاریاں متاثر ہو سکتی ہیں تو کیا ہم یسوع مسیح جیسا ردِعمل دکھاتے ہیں؟ جب یسوع نے دیکھا کہ وہ لوگ جنہوں نے اُس کے معجزے دیکھے تھے اُسے ’بادشاہ بنانے کے لئے پکڑنا چاہتے ہیں‘ تو وہ فوراً وہاں سے چلا گیا۔—یوحنا ۶:۱۵۔
۱۵ ایسے موقعوں پر یسوع مسیح نے اتنا شدید ردِعمل کیوں دکھایا؟ کیونکہ وہ یہ واضح کرنا چاہتا تھا کہ ذاتی بھلائی یا ترقی اُس کی زندگی میں اہمیت نہیں رکھتیں۔ بلکہ وہ ہر قیمت پر یہوواہ کی حاکمیت کو سربلند کرنا اور اُس کی مرضی پوری کرنا چاہتا تھا۔ (متی ۲۶:۵۰-۵۴) لہٰذا، اگر ہم یسوع مسیح کی طرح ہر وقت یہوواہ کی حاکمیت پر اُٹھائے گئے اعتراض کو یاد نہیں رکھتے تو ہم حالات کے سامنے جھک جانے یا صحیح کام کرنے میں ناکام ہو جانے کے خطرے میں ہوتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟ کیونکہ شیطان غلط کو صحیح بنا کر پیش کرنے میں ماہر ہے اِس لئے ہم بڑی آسانی سے اُس کے پھندوں میں پھنس سکتے ہیں۔ حوا کو آزماتے وقت بھی اُس نے ایسا ہی کِیا تھا۔—۲-کرنتھیوں ۱۱:۱۴؛ ۱-تیمتھیس ۲:۱۴۔
۱۶. دوسروں کی مدد کرتے وقت ہمارا بنیادی مقصد کیا ہونا چاہئے؟
۱۶ اپنی خدمتگزاری کے دوران ہم لوگوں سے اُن کی پریشانیوں کے بارے میں باتچیت کرنے اور اُنہیں بائبل میں سے اِن کا حل پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ بائبل کا مطالعہ کرنے کے لئے اُن کی دلچسپی بڑھانے کا بڑا مؤثر طریقہ ہے۔ تاہم، ہمارا مقصد محض لوگوں کی یہ جاننے میں مدد کرنا نہیں ہے کہ بائبل کیا کہتی ہے یا خدا کی بادشاہت کونسی برکات لائے گی۔ ہمیں اُنہیں خدا کی حاکمیت سے متعلق مسئلے کو سمجھنے میں مدد دینی چاہئے۔ کیا وہ سچے مسیحی بننے، اپنی ”صلیب“ اُٹھانے اور بادشاہی کی خاطر دُکھ سہنے کو تیار ہیں؟ (مرقس ۸:۳۴) کیا وہ اُن لوگوں میں شامل ہونے کے لئے تیار ہیں جو یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنے سے شیطان کو جھوٹا اور الزام لگانے والا ثابت کرتے ہیں؟ (امثال ۲۷:۱۱) ہمیں یہ شرف حاصل ہے کہ ہم اِس سلسلے میں نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی بھی مدد کریں۔—۱-تیمتھیس ۴:۱۶۔
جب خدا ہی ”سب کچھ“ ہوگا
۱۷، ۱۸. اگر ہم یہوواہ کی حاکمیت کی حمایت کرتے ہیں تو ہم کس شاندار وقت کے منتظر رہ سکتے ہیں؟
۱۷ اپنے چالچلن اور خدمتگزاری سے یہوواہ کی حاکمیت کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے ہم اُس وقت کے منتظر رہ سکتے ہیں جب یسوع مسیح ”بادشاہی کو خدا یعنی باپ کے حوالہ کر دے گا۔“ یہ کب واقع ہوگا؟ پولس رسول نے بیان کِیا کہ یہ اُس وقت ہوگا جب یسوع ”ساری حکومت اور سارا اختیار اور قدرت نیست . . . کر دے گا۔ کیونکہ جب تک وہ سب دشمنوں کو اپنے پاؤں تلے نہ لے آئے اُس کو بادشاہی کرنا ضرور ہے۔“ اِس کے بعد، ”بیٹا خود اُس کے تابع ہو جائے گا جس نے سب چیزیں اُس کے تابع کر دیں تاکہ سب میں خدا ہی سب کچھ ہو۔“—۱-کرنتھیوں ۱۵:۲۴، ۲۵، ۲۸۔
۱۸ وہ کس قدر شاندار وقت ہوگا جب سب چیزوں میں خدا ہی ”سب کچھ“ ہوگا! بادشاہت کا مقصد پورا ہو چکا ہوگا۔ یہوواہ کی حکمرانی کے تمام مخالفین نیستونابود کئے جا چکے ہوں گے۔ نیز، پوری کائنات میں امنوامان بحال ہو چکا ہوگا۔ اُس وقت تمام مخلوقات زبورنویس کے اِن الفاظ میں یہوواہ کی حمد کریں گی: ”[یہوواہ] کی ایسی تمجید کرو جو اُس کے نام کے شایان ہے۔ . . . قوموں میں اعلان کرو کہ [یہوواہ] سلطنت کرتا ہے۔“—زبور ۹۶:۸، ۱۰۔
کیا آپ جواب دے سکتے ہیں؟
• یسوع مسیح نے خدا کی حکمرانی سے متعلق مسئلے کو کیسے مقدم رکھا؟
• یسوع نے اپنی خدمتگزاری اور موت سے کیا انجام دیا؟
• ہم یسوع کی پیروی کرنے سے یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی حاکمیت کی حمایت کرتے ہیں؟
[صفحہ ۱۱ پر بکس/تصویر]
یہوواہ کی حمایت کریں
کوریا اور دیگر ممالک میں بیشتر بھائی اِس بات سے واقف ہیں کہ مختلف آزمائشوں کا سامنا کرتے وقت مسیحیوں کے لئے یہ یاد رکھنا فائدہمند ہوتا ہے کہ اُن پر یہ مشکلات کیوں آتی ہیں۔
سابقہ سوویت حکومت کے دوران قید میں ڈالے جانے والے ایک یہوواہ کے گواہ نے بیان کِیا: ”باغِعدن میں خدا کی حکمرانی پر اُٹھائے گئے اعتراض کو واضح طور پر سمجھنے سے ہم قائم رہنے کے قابل ہوئے۔ . . . ہم جانتے تھے کہ یہ یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنے کا بہترین موقع ہے۔ . . . اِس چیز نے ہمیں طاقت بخشی اور ہمیں اپنی راستی برقرار رکھنے کے قابل بنایا۔“
ایک اَور یہوواہ کے گواہ نے بیان کِیا کہ بیگار کیمپ میں کس بات نے اُس کی اور دیگر گواہوں کی مدد کی: ”یہوواہ خدا نے ہماری مدد کی۔ مشکلات کے باوجود ہم روحانی طور پر بیدار تھے۔ ہم ہمیشہ ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرتے رہتے تھے۔ نیز، ہم ایک دوسرے کو یہ یاد دلاتے تھے کہ ہمیں کائنات کی حکمرانی سے متعلق مسئلے میں ہمیشہ یہوواہ خدا کی حمایت کرنی ہے۔“
[صفحہ ۸ پر تصویر]
شیطان کی طرف سے آزمائش کے دوران یسوع نے یہوواہ کی حاکمیت کی حمایت کیسے کی؟
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
یسوع مسیح کی موت سے کونسا کام تمام ہو گیا؟