باب 69
یہودی کس کی اولاد ثابت ہوئے؟
یہودی ابراہام کو اپنا باپ مانتے تھے
یسوع مسیح، ابراہام سے پہلے موجود تھے
یروشلیم میں ابھی بھی جھونپڑیوں کی عید (یا عیدِخیام) چل رہی تھی۔ یسوع مسیح ہیکل میں تعلیم دے رہے تھے اور ابھی ابھی کچھ یہودیوں نے اُن سے کہا تھا کہ ”ہم تو ابراہام کی اولاد ہیں۔ ہم کبھی کسی کے غلام نہیں رہے۔“ اِس پر یسوع نے کہا: ”مَیں جانتا ہوں کہ آپ ابراہام کی اولاد ہیں۔ لیکن آپ مجھے مار ڈالنا چاہتے ہیں کیونکہ میری باتوں کا آپ پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ مَیں وہی کہتا ہوں جو مَیں نے اُس وقت دیکھا جب مَیں باپ کے ساتھ تھا لیکن آپ وہ کرتے ہیں جو آپ نے اپنے باپ سے سنا ہے۔“—یوحنا 8:33، 37، 38۔
یسوع مسیح یہودیوں کو بتا رہے تھے کہ میرا باپ آپ لوگوں کے باپ سے فرق ہے۔ مگر یہودی اُن کی بات نہیں سمجھے اور پھر سے کہنے لگے: ”ہمارے باپ ابراہام ہیں۔“ (یوحنا 8:39؛ یسعیاہ 41:8) وہ لوگ ابراہام کی نسل سے تھے۔ اِس لیے اُن کا خیال تھا کہ یہوواہ کے دوست ابراہام کا خدا اُن کا بھی خدا ہے۔
لیکن یسوع کے جواب کو سُن کر اُن لوگوں کو دھچکا لگا ہوگا۔ اُنہوں نے کہا: ”اگر آپ ابراہام کی اولاد ہوتے تو آپ اُن جیسے کام بھی کرتے۔“ اصلی بیٹے اپنے باپ جیسے کام کرتے ہیں۔ مگر یہ لوگ تو یسوع مسیح کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ اِس لیے یسوع نے کہا: ”مَیں نے آپ کو اُن سچائیوں کے بارے میں بتایا جو مَیں نے خدا سے سنی ہیں لیکن آپ مجھے مار ڈالنا چاہتے ہیں۔ ابراہام تو کبھی ایسا نہ کرتے۔“ پھر اُنہوں نے ایک ایسی بات کہی جس کو سُن کر یہودی اُلجھن میں پڑ گئے۔ اُنہوں نے کہا: ”آپ اپنے باپ جیسے کام کر رہے ہیں۔“—یوحنا 8:39-41۔
یہودی ابھی بھی نہیں سمجھے کہ یسوع مسیح کسے اُن کا باپ کہہ رہے تھے۔ اُن لوگوں نے ابراہام کی جائز اولاد ہونے کا دعویٰ کِیا اور کہا: ”ہم حرام کی اولاد تو نہیں ہیں۔ ہمارا ایک باپ ہے یعنی خدا۔“ لیکن کیا یہ سچ تھا؟ یسوع مسیح نے اُن سے کہا: ”اگر خدا آپ کا باپ ہوتا تو آپ مجھ سے محبت کرتے کیونکہ مَیں خدا کی طرف سے آیا ہوں اور اِس لیے یہاں ہوں۔ مَیں نے آنے کا فیصلہ خود نہیں کِیا بلکہ اُس نے مجھے بھیجا ہے۔“ پھر یسوع نے یہ سوال کِیا اور خود ہی اِس کا جواب دیا: ”آپ لوگ میری باتیں کیوں نہیں سمجھ رہے؟ اِس لیے کہ آپ میری باتیں سننا ہی نہیں چاہتے۔“—یوحنا 8:41-43۔
یسوع مسیح نے پہلے بھی یہودیوں کو یہ بتانے کی کوشش کی تھی کہ اُن کو ٹھکرانے کے کیا نتائج ہوں گے مگر اب اُنہوں نے اُن سے صاف صاف کہہ دیا کہ ”آپ اپنے باپ اِبلیس سے ہیں اور اُس کی خواہشوں پر چلنا چاہتے ہیں۔“ اُن لوگوں کے باپ کی فطرت کیسی ہے؟ یسوع مسیح نے کہا: ”جب وہ غلط راہ پر چلنے لگا تو وہ قاتل بن گیا اور سچائی پر قائم نہیں رہا۔“ اِس کے بعد اُنہوں نے کہا: ”جو خدا سے ہے، وہ خدا کے کلام کو سنتا ہے۔ آپ خدا سے نہیں ہیں اِسی لیے تو آپ میری نہیں سنتے۔“—یوحنا 8:44، 47۔
یہ کھری بات سُن کر یہودی غصے سے بھڑک گئے اور یسوع سے کہنے لگے: ”ہم صحیح تو کہتے ہیں کہ تُم سامری ہو اور تُم میں کوئی بُرا فرشتہ گھسا ہوا ہے۔“ اِن لوگوں نے یسوع کی بےعزتی کرنے کے لیے اُنہیں ”سامری“ کہا۔ مگر یسوع نے اُن کی بات کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا: ”مجھ میں کوئی فرشتہ نہیں ہے۔ مَیں تو اپنے باپ کی عزت کرتا ہوں جبکہ آپ میری بےعزتی کرتے ہیں۔“ یہ ایک سنگین معاملہ تھا جیسا کہ یسوع کی اگلی بات سے ظاہر ہوا۔ اُنہوں نے کہا: ”جو میری باتوں پر عمل کرتا ہے، وہ موت کا مزہ کبھی نہیں چکھے گا۔“ یسوع یہ نہیں کہہ رہے تھے کہ اُن کے رسولوں اور باقی پیروکاروں کو کبھی مرنا نہیں پڑے گا بلکہ وہ یہ کہہ رہے تھے کہ اِن لوگوں کو ”دوسری موت“ کا مزہ نہیں چکھنا پڑے گا۔ دوسری موت کا مطلب ہے کہ ایک شخص کو کبھی زندہ نہیں کِیا جائے گا۔—یوحنا 8:48-51؛ مکاشفہ 21:8۔
لیکن یہودی یسوع مسیح کی بات کا مطلب نہیں سمجھے اور کہنے لگے: ”اب تو ہمیں پکا یقین ہو گیا ہے کہ تُم میں کوئی بُرا فرشتہ ہے۔ ابراہام اور سب نبی موت کی نیند سو گئے۔ لیکن تُم کہتے ہو کہ ”جو میری باتوں پر عمل کرتا ہے، وہ موت کا مزہ کبھی نہیں چکھے گا۔“ کیا تُم ہمارے باپ ابراہام سے بڑے ہو جو فوت ہو گئے؟ . . . تُم اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہو؟“—یوحنا 8:52، 53۔
یسوع اُن لوگوں پر واضح کرنا چاہتے تھے کہ وہ مسیح ہیں۔ لیکن اُنہوں نے یہ بات صاف لفظوں میں کہنے کی بجائے یہ جواب دیا: ”اگر مَیں اپنی تعریف کروں تو وہ تعریف کچھ نہیں ہے۔ لیکن میرا باپ میری تعریف کرتا ہے جس کے بارے میں آپ کہتے ہیں کہ وہ آپ کا خدا ہے۔ مگر آپ اُسے نہیں جانتے جبکہ مَیں اُسے جانتا ہوں۔ اگر مَیں کہتا کہ مَیں اُسے نہیں جانتا تو مَیں آپ کی طرح جھوٹا ہوتا۔“—یوحنا 8:54، 55۔
پھر یسوع نے دوبارہ سے خدا کے وفادار بندے ابراہام کا ذکر کِیا اور کہا: ”آپ کے باپ ابراہام بہت خوش تھے کیونکہ وہ میرا دن دیکھنے کی اُمید رکھتے تھے اور اُنہوں نے اِسے دیکھا اور خوش ہوئے۔“ ابراہام کو خدا کے وعدے پر پکا یقین تھا اِس لیے وہ بےتابی سے مسیح کے آنے کا اِنتظار کر رہے تھے۔ یسوع کی بات پر یہودی حیران ہوئے اور کہنے لگے: ”تُم تو ابھی 50 (پچاس) سال کے بھی نہیں ہو تو تُم نے ابراہام کو کیسے دیکھ لیا؟“ یسوع نے جواب دیا: ”مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ اِس سے پہلے کہ ابراہام پیدا ہوئے، مَیں موجود تھا۔“ یوں اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ زمین پر آنے سے پہلے وہ آسمان پر ایک طاقتور فرشتے تھے۔—یوحنا 8:56-58۔
یہودیوں کو یسوع کی اِس بات پر بہت غصہ آیا کہ وہ ابراہام سے پہلے موجود تھے۔ اُنہوں نے یسوع مسیح کو مارنے کے لیے پتھر اُٹھائے لیکن یسوع ہیکل سے باہر نکل گئے۔