-
نئے سرے سے پیدا ہونا کس قدر اہم ہے؟مینارِنگہبانی—2009ء | مئی
-
-
اِس بات پر مزید زور دینے کے لئے یسوع مسیح نے کہا: ”تمہیں نئے سرے سے پیدا ہونا ضرور ہے۔“ (یوحنا ۳:۷) اِس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح نے ”خدا کی بادشاہی میں داخل“ ہونے کے لئے نئے سرے سے پیدا ہونے کو لازمی قرار دیا ہے۔—یوحنا ۳:۵۔
-
-
نئے سرے سے پیدا ہونے کا فیصلہ کون کرتا ہے؟مینارِنگہبانی—2009ء | مئی
-
-
نئے سرے سے پیدا ہونے کا فیصلہ کون کرتا ہے؟
کسی شخص کے نئے سرے سے پیدا ہونے کا فیصلہ کون کرتا ہے؟ بعض مذہبی راہنما لوگوں کو نئے سرے سے پیدا ہونے کی تاکید کرتے ہوئے، یسوع مسیح کے اِن الفاظ کا حوالہ دیتے ہیں: ”تمہیں نئے سرے سے پیدا ہونا ضرور ہے۔“ (یوحنا ۳:۷) دراصل وہ اِن الفاظ کو ایک حکم کے طور پر بیان کرتے ہوئے گویا یہ کہتے ہیں، ”نئے سرے سے پیدا ہو!“ وہ لوگوں کو یہ تعلیم دیتے ہیں کہ ہر ایماندار شخص کو یسوع مسیح کی فرمانبرداری کرنے اور نئے سرے سے پیدا ہونے کے لئے ضروری اقدام اُٹھانے کا فیصلہ کرنا چاہئے۔ یوں وہ اِس بات پر زور دیتے ہیں کہ کوئی شخص نئے سرے سے پیدا ہونے کا فیصلہ خود کر سکتا ہے۔ لیکن کیا یہ تعلیم یسوع مسیح کے اُن الفاظ کے مطابق ہے جو اُس نے نیکدیمس سے کہے تھے؟
یسوع مسیح کے الفاظ کو بغور پڑھنے سے ہم دیکھتے ہیں کہ یسوع مسیح نے یہ تعلیم نہیں دی تھی کہ ایک شخص خود نئے سرے سے پیدا ہونے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ اِس لئے کہ”نئے سرے سے پیدا“ ہونے کے لئے استعمال کی جانے والی یونانی اصطلاح کا ترجمہ ”اُوپر سے پیدا ہونا“ بھی کِیا جا سکتا ہے۔a اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی شخص کے نئے سرے سے پیدا ہونے کا فیصلہ ”اُوپر“ یعنی آسمان یا”باپ کی طرف“ سے ہوتا ہے۔ (یوحنا ۱۹:۱۱؛ یعقوب ۱:۱۷) جیہاں، خدا ہی اِس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ کون نئے سرے سے پیدا ہو سکتا ہے۔—۱-یوحنا ۳:۹۔
اگر ہم اظہار ”اُوپر سے“ کو ذہن میں رکھتے ہیں تو ہم آسانی سے یہ سمجھ سکتے ہیں کہ کیوں کوئی شخص خود نئے سرے سے پیدا نہیں ہو سکتا۔ ذرا اپنی جسمانی پیدائش کے بارے میں سوچیں۔ کیا آپ نے خود ہی پیدا ہونے کا فیصلہ کر لیا تھا؟ ہرگز نہیں! آپ اپنے والدین سے پیدا ہوئے تھے۔ اِسی طرح ہمارے نئے سرے سے پیدا ہونے کا فیصلہ ہمارا آسمانی باپ یہوواہ خدا کرتا ہے۔ (یوحنا ۱:۱۳) اِس لئے پطرس رسول نے بیان کِیا: ”ہمارے خداوند یسوؔع مسیح کے خدا اور باپ کی حمد ہو جس نے یسوؔع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے باعث اپنی بڑی رحمت سے ہمیں زندہ اُمید کے لئے نئے سرے سے پیدا کِیا۔“—۱-پطر س ۱:۳۔
کیا نئے سرے سے پیدا ہونا ایک حکم ہے؟
جیساکہ ہم نے شروع میں غور کِیا بعض لوگ یوحنا ۳:۷ میں درج یسوع کے الفاظ ”تمہیں نئے سرے سے پیدا ہونا ضرور ہے“ کو ایک حکم خیال کرتے ہیں۔ لیکن ذرا سوچیں کہ اگر یسوع مسیح نے حکم دیا تھا تو دراصل وہ ہمیں ایک ایسا کام کرنے کے لئے کہہ رہا تھا جو ہم نہیں کر سکتے۔ یقیناً یسوع مسیح ہمیں ایسا حکم نہیں دے گا۔ آئیں اِس سلسلے میں چند اَور باتوں پر غور کریں۔
یونانی زبان میں یسوع کے الفاظ کا بغور جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ اِن الفاظ کو حکم دینے والے انداز میں نہیں بلکہ بیانیہ انداز میں تحریر کِیا گیا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ جب یسوع مسیح نے کہا کہ ”تمہیں نئے سرے سے پیدا ہونا ضرور ہے“ تو وہ حکم دینے کی بجائے ایک حقیقت بیان کر رہا تھا۔
حکم دینے اور کسی بات کو بیان کرنے کے مابین فرق کو سمجھنے کے لئے اِس مثال پر غور کریں۔ ایک ایسے شہر کا تصور کریں جس میں بہت سے سکول ہیں۔ اِن میں سے ایک سکول کسی خاص قوم کے بچوں کے لئے بنایا گیا ہے۔ ایک دن، ایک لڑکا جو اُس قوم کا نہیں ہے اِس سکول کے پرنسپل کے پاس آکر کہتا ہے، ”مَیں آپ کے سکول میں داخلہ لینا چاہتا ہوں۔“ لیکن پرنسپل اُس سے کہتا ہے، ”داخلہ لینے کے لئے آپ کا تعلق اُس قوم سے ہونا چاہئے۔“ بِلاشُبہ، پرنسپل اُس لڑکے کو حکم نہیں دے رہا بلکہ صرف یہ کہہ رہا ہے کہ ”داخلہ لینے کے لئے آپ کا اُس قوم سے تعلق ضروری ہے۔“ دوسرے لفظوں میں وہ اُسے سکول میں داخلہ لینے کی شرط بتا رہا ہے۔ اِسی طرح، جب یسوع مسیح نے کہا کہ ”تمہیں نئے سرے سے پیدا ہونا ضرور ہے“ تو وہ ”خدا کی بادشاہی میں داخل“ ہونے کی شرط بتا رہا تھا۔
-