باب 17
یسوع مسیح اور نیکُدیمس کی ملاقات
یسوع مسیح کی نیکُدیمس سے باتچیت
”دوبارہ سے پیدا“ ہونے کا مطلب
جب یسوع مسیح 30ء کی عیدِفسح کے موقعے پر یروشلیم میں تھے تو اُنہوں نے بڑے بڑے معجزے کیے۔ اِس کے نتیجے میں بہت سے لوگ اُن پر ایمان لے آئے۔ نیکُدیمس جو کہ ایک فریسی تھے اور یہودیوں کی عدالتِعظمیٰ کے رُکن تھے، وہ بھی یسوع مسیح سے بہت متاثر تھے۔ وہ یسوع سے باتچیت کرنا چاہتے تھے لیکن اُنہیں ڈر تھا کہ اگر دوسرے یہودی پیشواؤں نے اُنہیں یسوع مسیح سے بات کرتے دیکھا تو وہ کیا کہیں گے۔ اِس لیے نیکُدیمس رات کے وقت یسوع سے ملنے گئے۔
نیکُدیمس نے یسوع مسیح سے کہا: ”ربّی، ہم جانتے ہیں کہ آپ ایک ایسے اُستاد ہیں جسے خدا نے بھیجا ہے کیونکہ جیسے معجزے آپ کر رہے ہیں ویسے معجزے صرف وہ کر سکتا ہے جس کے ساتھ خدا ہو۔“ اِس پر یسوع نے اُن سے کہا: ”جب تک ایک شخص دوبارہ سے پیدا نہ ہو، وہ خدا کی بادشاہت کو نہیں دیکھ سکتا۔“—یوحنا 3:2، 3۔
لیکن نیکُدیمس کو یہ بات سُن کر بڑی حیرانی ہوئی اور اُنہوں نے یسوع مسیح سے پوچھا: ”ایک اِنسان بڑا ہو کر دوبارہ کیسے پیدا ہو سکتا ہے؟ وہ واپس اپنی ماں کے پیٹ میں جا کر دوبارہ پیدا تو نہیں ہو سکتا!“—یوحنا 3:4۔
یسوع نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: ”مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ جب تک ایک شخص پانی اور روح سے پیدا نہ ہو، وہ خدا کی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتا۔“ (یوحنا 3:5) جب یسوع نے بپتسمہ لیا تھا اور اُن پر پاک روح نازل ہوئی تھی تو وہ ”پانی اور روح سے پیدا“ ہوئے۔ اُس وقت آسمان سے یہ آواز بھی سنائی دی کہ ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔“ (متی 3:16، 17) اِس طرح خدا نے اِعلان کِیا کہ اب یسوع مسیح روحانی معنوں میں اُس کے بیٹے بن گئے ہیں کیونکہ اُنہیں آسمانی بادشاہت میں داخل ہونے کی اُمید مل گئی ہے۔ بعد میں عیدِپنتِکُست 33ء پر یسوع مسیح کے بپتسمہشُدہ شاگردوں پر بھی پاک روح نازل ہوئی اور یوں اُنہیں بھی دوبارہ سے پیدا ہونے اور روحانی مفہوم میں خدا کے بیٹے بننے کا شرف ملا۔—اعمال 2:1-4۔
یسوع مسیح نے بادشاہت میں داخل ہونے کے بارے میں جو کچھ کہا، نیکُدیمس اِسے سمجھ نہیں پائے۔ اِس لیے یسوع نے اُن کو مزید معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ وہ خدا کے اِنسانی بیٹے کے طور پر کون سا اہم کردار ادا کریں گے۔ اُنہوں نے کہا: ”جس طرح موسیٰ نے ویرانے میں سانپ کو لٹکایا اُسی طرح اِنسان کے بیٹے کو بھی لٹکایا جائے گا تاکہ جو بھی شخص اُس پر ایمان لائے، وہ ہمیشہ کی زندگی حاصل کرے۔“—یوحنا 3:14، 15۔
موسیٰ کے زمانے میں جب کچھ اِسرائیلیوں کو زہریلے سانپوں نے ڈسا تو اُن کو زندہ بچنے کے لیے پیتل کے سانپ کو دیکھنا پڑا۔ (گنتی 21:9) اِسی طرح تمام اِنسانوں کو گُناہ اور موت کے عذاب سے بچنے اور ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لیے خدا کے بیٹے پر ایمان ظاہر کرنا ہوگا۔ یسوع مسیح نے نیکُدیمس کو بتایا کہ نجات کے اِس بندوبست سے یہوواہ خدا کی محبت ظاہر ہوتی ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”خدا کو دُنیا سے اِتنی محبت ہے کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا دے دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان ظاہر کرے، وہ ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوحنا 3:16) یوں یسوع مسیح نے اپنا دورِخدمت شروع کرنے کے چھ مہینے بعد واضح کر دیا کہ وہی وہ راستہ ہیں جس کے ذریعے اِنسانوں کو نجات ملے گی۔
پھر یسوع نے نیکُدیمس کو بتایا کہ ”خدا نے اپنے بیٹے کو دُنیا میں اِس لیے نہیں بھیجا کہ وہ دُنیا کے خلاف سزا سنائے۔“ دراصل خدا نے اپنے بیٹے کو اِس لیے بھیجا تاکہ ”اُس کے ذریعے دُنیا نجات پائے۔“—یوحنا 3:17۔
نیکُدیمس لوگوں کے ڈر سے رات کو یسوع مسیح سے ملنے آئے تھے۔ اِس لیے یسوع نے اپنی باتچیت کو ختم کرتے ہوئے روشنی کا ذکر کِیا اور کہا: ”اب لوگوں کو اِس بِنا پر سزاوار ٹھہرایا جائے گا کہ روشنی [یعنی یسوع مسیح] دُنیا میں آئی لیکن اُنہوں نے روشنی کی بجائے تاریکی سے محبت رکھی کیونکہ اُن کے کام بُرے تھے۔ جو شخص بُرے کام کرتا ہے، وہ روشنی سے نفرت کرتا ہے اور اِس میں نہیں آتا تاکہ اُس کے کاموں کا پردہ فاش نہ ہو۔ لیکن جو شخص اچھے کام کرتا ہے، وہ روشنی میں آتا ہے تاکہ ظاہر ہو جائے کہ اُس کے کام خدا کی مرضی کے مطابق ہیں۔“—یوحنا 3:19-21۔
اِس باتچیت سے نیکُدیمس کو پتہ چل گیا کہ خدا کے مقصد کو پورا کرنے میں یسوع مسیح کا کردار کیا ہے۔ اب اِسرائیل کے اِس رہنما کو فیصلہ کرنا تھا کہ وہ یہ سب کچھ جاننے کے بعد کیا کرے گا۔