مطالعے کا مضمون نمبر 11
بپتسمہ لینے کے لیے تیاری کیسے کریں؟
”اب تو مَیں بپتسمہ لے سکتا ہوں۔“—اعما 8:36۔
گیت نمبر 50: مَیں تیری خاطر جیتا ہوں
مضمون پر ایک نظرa
1-2. اگر آپ ابھی تک بپتسمہ لینے کے لیے تیار نہیں ہیں تو آپ کو بےحوصلہ کیوں نہیں ہونا چاہیے؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
اگر آپ بپتسمہ لینا چاہتے ہیں تو آپ نے اپنے لیے ایک بہت اچھا منصوبہ بنایا ہے۔ لیکن کیا آپ یہ قدم اُٹھانے کے لیے تیار ہیں؟ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ تیار ہیں اور آپ کی کلیسیا کے بزرگوں کو بھی ایسا لگتا ہے تو جلد ہی یہ قدم اُٹھائیں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو یہوواہ کی خدمت کرتے ہوئے آپ کو بہت سی برکتیں ملیں گی۔
2 لیکن کیا کسی نے آپ سے کہا ہے کہ بپتسمہ لینے سے پہلے آپ کو کچھ چیزوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے؟ یا کیا آپ کو اپنے بارے میں ایسا لگتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو بےحوصلہ نہ ہوں۔ چاہے آپ جوان ہوں یا بوڑھے، آپ خود میں بہتری لا سکتے ہیں تاکہ آپ یہ اہم قدم اُٹھا سکیں۔
”اب تو مَیں بپتسمہ لے سکتا ہوں“
3. ایتھیوپیائی اعلیٰ افسر نے فِلپّس سے کیا کہا اور اِس سے کون سا سوال پیدا ہوتا ہے؟ (اعمال 8:36، 38)
3 اعمال 8:36، 38 کو پڑھیں۔ ایتھیوپیائی اعلیٰ افسر نے فِلپّس سے کہا: ”اب تو مَیں بپتسمہ لے سکتا ہوں۔“ سچ ہے کہ یہ شخص بپتسمہ لینے کی شدید خواہش رکھتا تھا۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ یہ اہم قدم اُٹھانے کے لیے تیار تھا؟
4. ایتھیوپیائی آدمی نے کیسے ثابت کِیا کہ وہ سیکھتے رہنے کا شوق رکھتا ہے؟
4 ایتھیوپیائی آدمی ”عبادت کرنے کے لیے یروشلیم گیا تھا۔“ (اعما 8:27) اِس لیے ہو سکتا ہے کہ اُس نے یہودی مذہب قبول کر لیا تھا۔ بےشک اُس نے عبرانی صحیفوں سے یہوواہ کے بارے میں سیکھا ہوگا۔ لیکن وہ اَور زیادہ سیکھنے کا شوق رکھتا تھا۔ آپ کو یاد ہوگا کہ جب فِلپّس راستے میں اُس آدمی سے ملے تو وہ کیا کر رہا تھا۔ وہ یسعیاہ نبی کی کتاب پڑھ رہا تھا۔ (اعما 8:28) اِس کتاب میں گہری سچائیاں تھیں۔ یہ اعلیٰ افسر پاک کلام سے بنیادی سچائیاں سیکھ کر مطمئن نہیں ہو گیا بلکہ وہ سیکھتے رہنا چاہتا تھا۔
5. ایتھیوپیائی اعلیٰ افسر نے پاک کلام سے سچائیاں سیکھنے کے بعد کیا کِیا؟
5 ایتھیوپیائی آدمی ”ایتھیوپیوں کی ملکہ یعنی کنداکے کا ایک اعلیٰ افسر تھا اور اُس کے سارے خزانے کا مختار تھا۔“ (اعما 8:27) ظاہری بات ہے کہ اُس کے پاس بہت سی ذمےداریاں ہوں گی اور وہ بہت مصروف ہوگا۔ لیکن پھر بھی اُس نے یہوواہ کی عبادت کے لیے وقت نکالا۔ وہ پاک کلام سے اہم سچائیاں صرف سیکھتا ہی نہیں رہا بلکہ اُس نے اُن باتوں پر عمل بھی کِیا جو وہ سیکھ رہا تھا۔ اِس لیے وہ ایک لمبا سفر کر کے ایتھوپیا سے یروشلیم گیا تاکہ وہ ہیکل میں یہوواہ کی عبادت کر سکے۔ اِس سفر میں بہت سا وقت اور پیسے لگے ہوں گے۔ لیکن یہ شخص یہوواہ کی عبادت کرنے کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار تھا۔
6-7. ایتھیوپیائی اعلیٰ افسر کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت کیسے بڑھتی گئی؟
6 فِلپّس نے ایتھیوپیائی اعلیٰ افسر کو پاک کلام سے کچھ اَور سچائیاں بتائیں جس میں یہ سچائی بھی شامل تھی کہ یسوع ہی مسیح ہیں۔ (اعما 8:34، 35) بےشک اِس بات نے اِس اعلیٰ افسر کے دل کو چُھو لیا ہوگا کہ یسوع نے اُس کے لیے کیا کچھ کِیا ہے۔ اِس پر اُس نے کیا کِیا؟ اُس نے یہودی مذہب اپنایا تھا اور اُس کے عہدے کی وجہ سے لوگ اُس کی بہت عزت کرتے تھے۔ وہ چاہتا تو اپنی زندگی میں کوئی تبدیلی نہ کرتا۔ لیکن اِس ایتھیوپیائی آدمی کے دل میں یہوواہ اور اُس کے بیٹے کے لیے محبت اِتنی زیادہ بڑھ گئی کہ اُس نے یسوع کے شاگرد کے طور پر بپتسمہ لینے کا فیصلہ کِیا۔ جب فِلپّس نے دیکھا کہ وہ آدمی بپتسمہ لینے کے لیے تیار ہے تو اُنہوں نے اُسے بپتسمہ دیا۔
7 اگر آپ اِس ایتھیوپیائی آدمی کی مثال پر عمل کریں گے تو آپ بپتسمہ لینے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔ پھر آپ بھی پورے اِعتماد سے یہ کہہ سکتے ہیں: ”اب تو مَیں بپتسمہ لے سکتا ہوں۔“ آئیے، دیکھتے ہیں کہ آپ بھی وہ کام کیسے کر سکتے ہیں جو اِس ایتھیوپیائی آدمی نے کیے۔ وہ پا ک کلام سے سچائیاں سیکھتا رہا؛ اُس نے جو کچھ سیکھا، اُس پر عمل کِیا اور وہ اپنے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھاتا رہا۔
سیکھتے رہیں
8. یوحنا 17:3 کے مطابق ہمارے لیے کیا کرنا ضروری ہے؟
8 یوحنا 17:3 کو پڑھیں۔ کیا اِس آیت میں لکھے یسوع کے الفاظ نے آپ کے دل میں یہ خواہش پیدا کی کہ آپ بائبل کورس کریں؟ ہم میں سے زیادہتر کے ساتھ ایسا ہوا ہے۔ لیکن کیا یسوع کے اِن الفاظ سے ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ہمیں سیکھتے رہنا چاہیے؟ جی ہاں۔ ”سچے خدا کو“ جاننے کا سلسلہ کبھی نہیں رُکے گا۔ (واعظ 3:11) ہم ہمیشہ تک اُس کے بارے میں سیکھتے رہیں گے۔ جتنا زیادہ ہم یہوواہ کے بارے میں سیکھیں گے اُتنا زیادہ ہم اُس کے قریب ہوتے جائیں گے۔—زبور 73:28۔
9. جب ہم بائبل سے بنیادی سچائیاں سیکھ جاتے ہیں تو اِس کے بعد ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
9 جب ہم نے یہوواہ کے بارے میں سیکھنا شروع کِیا تو ہم نے بائبل کی بنیادی تعلیمات جانیں۔ عبرانیوں کے نام اپنے خط میں پولُس رسول نے اِن تعلیمات کو خدا کے کلام کی ”بنیادی باتیں“ کہا۔ لیکن وہ یہ نہیں کہہ رہے تھے کہ یہ ”اِبتدائی تعلیمات“ اِتنی خاص نہیں ہیں۔ اُنہوں نے سمجھایا کہ اِن تعلیمات کا ایک شخص کو ویسے ہی فائدہ ہوتا ہے جیسے دودھ پینے سے ایک ننھے بچے کو ہوتا ہے۔ (عبر 5:12؛ 6:1) لیکن اُنہوں نے مسیحیوں سے یہ بھی کہا کہ وہ اِن بنیادی تعلیمات سے آگے بڑھیں اور خدا کے کلام سے گہری سچائیاں سیکھیں۔ کیا آپ کے دل میں بائبل کی بنیادی تعلیمات سیکھنے کی خواہش ہے؟ کیا آپ آگے بڑھتے رہنا چاہتے ہیں تاکہ آپ یہوواہ اور اُس کے مقصد کے بارے میں سیکھتے رہیں؟
10. کچھ لوگوں کو پڑھنا اور تحقیق کرنا مشکل کیوں لگتا ہے؟
10 ہم میں سے زیادہتر کو پڑھنا اور تحقیق کرنا مشکل لگتا ہے۔ آپ اِس بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ کیا سکول میں آپ نے اچھی طرح پڑھنا اور تحقیق کرنا سیکھا تھا؟ کیا آپ کو ایسا کرنے میں مزہ آتا تھا اور آپ کو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ آپ نے کچھ نیا سیکھا ہے؟ یا کیا آپ کو یہ لگتا تھا کہ آپ کتابوں سے پڑھ کر کبھی بھی کچھ نیا نہیں سیکھ سکتے؟ اگر ایسا ہے تو آپ اکیلے نہیں ہیں۔ بہت سے لوگوں کو ایسا لگتا ہے۔ لیکن یہوواہ آپ کی مدد کر سکتا ہے؛ وہ سب سے بہترین اُستاد ہے۔
11. یہوواہ نے کیسے ثابت کِیا ہے کہ وہ عظیم ”مُعلم“ ہے؟
11 یہوواہ نے خود کو ہمارا عظیم ”مُعلم“ کہا ہے۔ (یسع 30:20، 21) وہ ایک ایسا اُستاد ہے جو بہت ہی مہربان ہے۔ وہ صبر سے کام لیتا ہے اور ہمارے احساسات کو سمجھتا ہے۔ وہ اپنے طالبِعلموں کی اچھی باتوں پر دھیان دیتا ہے۔ (زبور 130:3) وہ کبھی بھی ہم سے کوئی ایسا کام کرنے کی توقع نہیں کرتا جسے کرنا ہمارے بس میں نہ ہو۔ یاد رکھیں کہ یہوواہ نے آپ کا دماغ بنایا ہے اور یہ اُس کی طرف سے ایک بہت ہی زبردست تحفہ ہے۔ (زبور 139:14) ہمیں اِس طرح سے بنایا گیا ہے کہ ہمارے اندر نئی چیزیں سیکھنے کی خواہش ہے۔ ہمارا خالق چاہتا ہے کہ ہم ہمیشہ تک سیکھتے رہیں اور ایسا کرنے میں ہمیں مزہ آئے۔ اِس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ابھی سے اپنے اندر بائبل سے سچائیاں جاننے کی ”طلب پیدا کریں۔“ (1-پطر 2:2) ایسے منصوبے بنائیں جنہیں آپ پورا کر سکیں اور ہر روز بائبل پڑھیں اور تحقیق کریں۔ (یشو 1:8) یہوواہ آپ کی مدد کرے گا تاکہ آپ کو بائبل پڑھنے میں مزہ آئے اور آپ اُس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ سوچتے رہیں۔
12. یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم اپنے ذاتی مطالعے میں یسوع کے بارے میں سوچ بچار کریں؟
12 ہر روز وقت نکال کر یسوع کی زندگی اور اُن کی خدمت کے بارے میں سوچ بچار کریں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں تو یہ بہت ضروری ہے کہ ہم یسوع کی مثال پر عمل کریں، خاص طور پر اِس مشکل دَور میں۔ (1-پطر 2:21) یسوع نے صاف طور پر بتایا کہ اُن کے پیروکاروں کو بہت سی مشکلیں سہنی پڑیں گی۔ (لُو 14:27، 28) لیکن اُنہیں یقین تھا کہ اُن کی طرح اُن کے پیروکار بھی مشکل وقت میں یہوواہ کے وفادار رہ سکتے ہیں۔ (یوح 16:33) یسوع مسیح کی زندگی کے بارے میں گہرائی سے مطالعہ کریں اور اِس بات کا منصوبہ بنائیں کہ آپ ہر روز یسوع کی مثال پر عمل کریں گے۔
13. ہمیں یہوواہ سے کیا مانگتے رہنا چاہیے اور کیوں؟
13 صرف علم حاصل کر نا ہی کافی نہیں ہے۔ علم حاصل کرنے کا سب سے خاص مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہم یہوواہ کے بارے میں اَور زیادہ سیکھیں اور اپنے اندر فرق فرق خوبیاں پیدا کریں جیسے کہ یہوواہ سے محبت اور اُس پر ایمان۔ (1-کُر 8:1-3) جب آپ یہوواہ کے بارے میں سیکھ رہے ہوتے ہیں تو اُس سے اِلتجا کریں کہ وہ آپ کو اَور ایمان دے۔ (لُو 17:5) وہ کُھلے دل سے ایسی دُعاؤں کا جواب دیتا ہے۔ سچے ایمان کی بنیاد خدا کے بارے میں صحیح علم ہوتا ہے۔ یہ ایمان آپ کی مدد کرے گا تاکہ آپ بپتسمہ لینے کے لائق بننے کے لیے تیاری کر سکیں۔—یعقو 2:26۔
آپ جو کچھ سیکھتے ہیں، اُس پر عمل کرتے رہیں
14. پطرس رسول نے اِس بات کی اہمیت کو کیسے واضح کِیا کہ ہم جو کچھ سیکھتے ہیں، اُس پر عمل کرنا بہت ضروری ہے؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
14 پطرس رسول نے اِس بات کی اہمیت کو واضح کِیا کہ مسیح کے پیروکاروں کو اُن باتوں پر عمل کرنا چاہیے جو وہ بائبل سے سیکھتے ہیں۔ اُنہوں نے نوح کے واقعے کا ذکر کِیا۔ یہوواہ نے نوح کو بتایا تھا کہ وہ ایک طوفان لا کر اُس وقت کے بُرے لوگوں کو ختم کر دے گا۔ اپنی جانیں بچانے کے لیے نوح اور اُن کے گھر والوں کے لیے صرف یہ جاننا کافی نہیں تھا کہ یہوواہ ایک طوفان لانے والا ہے۔ غور کریں کہ پطرس نے طوفان آنے سے پہلے والے دَور کا ذکر کِیا یعنی اُس دَور کا جب ”کشتی بنائی جا رہی تھی۔“ (1-پطر 3:20) یہوواہ کی طرف سے ملنے والی آگاہیوں کے بعد نوح اور اُن کا گھرانہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے نہیں رہے بلکہ اُنہوں نے کچھ کِیا بھی۔ اُنہوں نے ایک بہت بڑی کشتی بنائی۔ (عبر 11:7) پطرس نے بپتسمے کا موازنہ اُس کام سے کِیا جو نوح نے کِیا تھا۔ اُنہوں نے کہا: ”بپتسمہ بھی اِسی طرح ہے اور آپ کو بچا رہا ہے۔“ (1-پطر 3:21) آپ بپتسمہ لینے کے لیے جو کام کر رہے ہیں، آپ اُس کا موازنہ اُس کام سے کر سکتے ہیں جو نوح اور اُن کے گھرانے نے کشتی بنانے کے لیے کئی سالوں تک کِیا۔ آپ کو بپتسمہ لینے کے لائق بننے کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے؟
15. آپ یہ کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ آپ نے دل سے توبہ کر لی ہے؟
15 سب سے پہلا کام جو ہم کر سکتے ہیں، وہ یہ ہے کہ ہم اپنے گُناہوں سے دل سے توبہ کریں۔ (اعما 2:37، 38) جب ہم دل سے توبہ کرتے ہیں تو ہم اپنے اندر تبدیلیاں لاتے ہیں۔ کیا آپ نے ایسے کام کرنے چھوڑ دیے ہیں جن سے یہوواہ ناخوش ہوتا ہے جیسے کہ بد چلن زندگی گزارنا، سگریٹنوشی کرنا، گندی زبان اِستعمال کرنا یا گالی گلوچ کرنا؟ (1-کُر 6:9، 10؛ 2-کُر 7:1؛ اِفس 4:29) اگر آپ ابھی تک اپنے اندر یہ تبدیلیاں نہیں لائے تو ایسا کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ اُس شخص سے بات کریں جو آپ کو بائبل کورس کرا رہا ہے یا اپنی کلیسیا کے بزرگوں سے مدد لیں۔ اگر آپ ابھی چھوٹے ہیں تو اپنے امی ابو سے مدد لیں تاکہ آپ ایسی بُری عادتوں کو چھوڑ سکیں جو بپتسمہ لینے میں رُکاوٹ بن سکتی ہیں۔
16. ہر روز یہوواہ کی عبادت کرنے میں کون کون سے کام شامل ہیں؟
16 یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ہر روز یہوواہ کی عبادت کریں۔ اِس میں یہ شامل ہے کہ ہم اِجلاسوں میں جائیں اور اِن میں حصہ لیں۔ (عبر 10:24، 25) جب آپ کو مُنادی کرنے کی اِجازت مل جائے تو باقاعدگی سے ایسا کریں۔ جتنا زیادہ آپ زندگی بچانے والے اِس کام میں حصہ لیں گے اُتنا ہی زیادہ آپ کو اِس کام میں مزہ آئے گا۔ (2-تیم 4:5) اگر آپ ابھی چھوٹے ہیں تو خود سے پوچھیں: ”کیا میرے امی ابو کو مجھے یاد دِلانا پڑتا ہے کہ مَیں اِجلاسوں میں جاؤں اور مُنادی کروں یا کیا مَیں خود ایسا کرتا ہوں؟“ جب آپ خود سے یہ کام کریں گے تو آپ ثابت کریں گے کہ آپ کا ایمان مضبوط ہے، آپ یہوواہ سے محبت کرتے ہیں اور جو چیزیں اُس نے آپ کو دی ہیں، اُن کے لیے آپ اُس کے بہت شکرگزار ہیں۔ اِن سب کاموں کے ذریعے ہم ”خدا کی بندگی“ کرتے ہیں اور وہ اِن کی بہت قدر کرتا ہے۔ (2-پطر 3:11؛ عبر 13:15) جب ہم دباؤ کی وجہ سے نہیں بلکہ خوشی سے یہوواہ کے لیے کچھ کرتے ہیں تو اِس سے وہ خوش ہوتا ہے۔ (2-کُرنتھیوں 9:7 پر غور کریں۔) جب ہم پورے دل سے یہوواہ کے لیے کچھ کرتے ہیں تو اِس سے ہمیں بھی خوشی ملتی ہے۔
اپنے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھاتے رہیں
17-18. بپتسمہ لینے کے لائق بننے کے لیے کون سی خوبی ہونا ضروری ہے اور کیوں؟ (امثال 3:3-6)
17 جب آپ بپتسمہ لینے کے لیے خود کو تیار کر رہے ہوتے ہیں تو شاید آپ کو بہت سی مشکلوں کا سامنا ہو۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ آپ کے ایمان کی وجہ سے آپ کا مذاق اُڑائیں، یہاں تک کہ آپ کی مخالفت کریں۔ (2-تیم 3:12) جب آپ کسی بُری عادت کو چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی آپ دوبارہ سے وہ کام کر بیٹھیں۔ یا شاید آپ اِس وجہ سے اُکتا جائیں کہ اپنے منصوبے کو پورا کرنے میں آپ کو بہت وقت لگے گا۔ کیا چیز آپ کی مدد کر سکتی ہے تاکہ آپ ہمت نہ ہاریں؟ یہوواہ کے لیے آپ کی محبت۔
18 یہوواہ کے لیے آپ کی محبت کسی بھی چیز سے زیادہ اہم ہے۔ (امثال 3:3-6 کو پڑھیں۔) اگر آپ کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت ہوگی تو آپ مشکلوں کا سامنا کرتے وقت ہمت نہیں ہاریں گے۔ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں سے اٹوٹ محبت کرتا ہے۔ اِس محبت کی وجہ سے وہ کبھی بھی اپنے بندوں کو اکیلا نہیں چھوڑتا۔ (زبور 100:5) آپ یہوواہ کی صورت پر بنے ہیں۔ (پید 1:26) آپ اِس طرح کی محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
19. یہوواہ نے آپ کے لیے جو کچھ کِیا ہے، آپ اُس کے لیے اپنے دل میں اَور زیادہ شکرگزاری کیسے بڑھا سکتے ہیں؟ (گلتیوں 2:20)
19 یہوواہ جیسی محبت ظاہر کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اُس کے شکرگزار ہوں۔ (1-تھس 5:18) ہر دن خود سے پوچھیں: ”یہوواہ نے میرے لیے محبت کیسے ظاہر کی ہے؟“ اور پھر دُعا میں اُن فرق فرق کاموں کے لیے یہوواہ کا شکریہ ادا کریں جو اُس نے آپ کے لیے کیے ہیں۔ جن کاموں سے یہوواہ کی محبت ظاہر ہوتی ہے، اُن کے بارے میں یہ سوچیں کہ اُس نے وہ کام خاص طور پر آپ کے لیے کیے ہیں۔ پولُس رسول بھی ایسا ہی سوچتے تھے۔ (گلتیوں 2:20 کو پڑھیں۔) خود سے پوچھیں: ”کیا بدلے میں مَیں یہوواہ کے لیے محبت ظاہر کرنا چاہتا ہوں؟“ یہوواہ کے لیے آپ کی محبت آپ کی مدد کرے گی کہ آپ آزمائشوں کا مقابلہ کر سکیں اور مشکلوں کے باوجود بھی یہوواہ کے وفادار رہ سکیں۔ یہ محبت آپ کو ترغیب دے گی کہ آپ باقاعدگی سے یہوواہ کی عبادت کریں اور ہر دن یہ ثابت کریں کہ آپ اپنے آسمانی باپ سے محبت کرتے ہیں۔
20. اپنی زندگی یہوواہ کے نام کرنے کے لیے آپ کو کیا کرنا ہوگا اور یہ اِتنا اہم فیصلہ کیوں ہے؟
20 وقت کے ساتھ ساتھ آپ کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت اِتنی زیادہ بڑھ جائے گی کہ آپ ایک خاص دُعا کریں گے۔ آپ اپنی زندگی یہوواہ کے نام کریں گے۔ یاد رکھیں کہ جب آپ اپنی زندگی یہوواہ کے نام کرتے ہیں تو آپ کو ایک بہت ہی شاندار اُمید ملتی ہے۔ آپ ہمیشہ کے لیے یہوواہ کے ہو جاتے ہیں۔ جب آپ اپنی زندگی یہوواہ کے نام کرتے ہیں تو آپ اُس سے یہ وعدہ کرتے ہیں کہ آپ ہر اچھے بُرے وقت میں اُس کی عبادت کریں گے۔ یہ وعدہ ایک ہی بار کِیا جاتا ہے۔ سچ ہے کہ جب ہم اپنی زندگی یہوواہ کے نام کرتے ہیں تو ہم ایک بہت ہی بڑا فیصلہ کر رہے ہوتے ہیں۔ لیکن ذرا اِس بارے میں سوچیں: آپ اپنی زندگی میں بہت سے فیصلے کریں گے۔ اِن میں سے کچھ بہت اچھے ہوں گے۔ لیکن اپنی زندگی یہوواہ کے نام کرنے سے بہتر فیصلہ اَور کوئی نہیں ہو سکتا۔ (زبور 50:14) شیطان پوری کوشش کرے گا کہ یہوواہ کے لیے آپ کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے اور آپ اُس سے بےوفائی کر بیٹھیں۔ شیطان کو جیتنے نہ دیں۔ (ایو 27:5) یہوواہ کے لیے محبت آپ کی مدد کرے گی کہ آپ اُس سے کیے وعدے کو نبھائیں اور اپنے آسمانی باپ کے قریب ہوتے جائیں۔
21. ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ بپتسمہ ایک نئی زندگی کی شروعات ہے؟
21 جب آپ اپنی زندگی یہوواہ کے نام کر دیتے ہیں تو اپنی کلیسیا کے بزرگوں سے بپتسمہ لینے کے بارے میں بات کریں۔ یاد رکھیں کہ بپتسمہ ایک نئی زندگی کی شروعات ہے۔ بپتسمہ لینے سے آپ کی ایک ایسی زندگی شروع ہوتی ہے جس میں آپ ہمیشہ تک یہوواہ کی عبادت کر سکتے ہیں۔ اِس لیے ابھی سے اپنے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھائیں۔ اپنے لیے کچھ منصوبے بنائیں تاکہ آپ کے دل میں اُس کے لیے محبت بڑھتی جائے۔ یہوواہ کے لیے آپ کی محبت آپ کے دل میں خواہش پیدا کرے گی کہ آپ بپتسمہ لیں۔ وہ آپ کی زندگی کا یادگار دن ہوگا۔ لیکن یہ تو صرف شروعات ہے۔ دُعا ہے کہ یہوواہ اور اُس کے بیٹے کے لیے آپ کے دل میں محبت بڑھتی جائے۔
گیت نمبر 135: نوجوانوں سے یہوواہ کی گزارش
a اگر ہم بپتسمہ لینا چاہتے ہیں تو ہمیں صحیح نیت سے ایسا کرنا چاہیے۔ اِس کے علاوہ ہمیں صحیح کام کرنے چاہئیں۔ ایتھیوپیائی اعلیٰ افسر کی مثال پر غور کر کے ہم دیکھیں گے کہ بائبل کورس کرنے والے شخص کو کیا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بپتسمہ لینے کے لائق بن سکے۔
b تصویر کی وضاحت: ایک جوان بہن دُعا میں یہوواہ کو بتا رہی ہے کہ یہوواہ نے اُس کے لیے جو کچھ کِیا ہے، وہ اُس کے لیے یہوواہ کی بہت شکرگزار ہے۔