گلتیوں
(ایسآئی ص. ۲۱۷-۲۱۸ پ. ۱-۶؛ ص. ۲۱۹-۲۲۰ پ. ۱۴-۱۸)
گلتیوں کی تمہید
۱. (ا) گلتیوں کے خط میں کونسی کلیسیاؤں کو مخاطب کِیا گیا ہے؟ (ب) یہ کب اور کیسے منظم کی گئی تھیں؟
۱ پولس گلتیوں ۱:۲ میں گلتیہ کی جن کلیسیاؤں کو مخاطب کرتا ہے ان میں بدیہی طور پر پِسدیہ کا انطاکیہ، اکنیم، لسترہ اور دربے شامل ہیں۔ یہ مختلف جگہیں رومی صوبے کا حصہ تھیں۔ اعمال ۱۳ اور ۱۴ باب اس علاقہ میں پولس اور برنباس کے پہلے مشنری سفر کے بارے میں بیان کرتے ہیں۔ اِسی مشنری دورے کے نتیجے میں گلتیہ میں کلیسیائیں منظم کی گئی تھیں۔ یہ کلیسیائیں گال کے لوگوں سمیت یہودیوں اور غیریہودیوں پر مشتمل تھیں۔ پولس رسول کے یروشلیم کا دورہ کرنے کے کچھ ہی عرصہ بعد تقریباً ۴۶ عیسوی میں گلتیہ میں کلیسیائیں منظم کی گئی تھیں۔—اعما ۱۲:۲۵۔
۲. (ا) گلتیہ میں پولس کے دوسرے دورے کا کیا نتیجہ رہا؟ (ب) اِسکے فوراً بعد کیا واقع ہوا؟ (ج) اس اثنا میں پولس نے کن علاقوں کا سفر کِیا؟
۲ پولس اور سیلاس ۴۹ عیسوی میں گلتیہ کے علاقہ میں دوسرے مشنری دورے پر روانہ ہوئے جو ’کلیسیاؤں کے ایمان میں مضبوط اور شمار میں روزبروز زیادہ ہونے‘ پر منتج ہوا۔ (اعما ۱۶:۵؛ ۱۵:۴۰، ۴۱؛ ۱۶:۱، ۲) تاہم، ان کے فوراً بعد یہودیتپسند جھوٹے اُستاد اُٹھ کھڑے ہوئے جنہوں نے گلتیہ میں قائم کلیسیاؤں کے بعض ارکان کو یہ ماننے پر اُکسایا کہ ختنہ اور موسوی شریعت کی پابندی سچی مسیحیت کے اہم پہلو ہیں۔ اسی اثنا میں پولس نے موسیہ چھوڑ کر مکدنیہ اور یونان کا سفر کِیا اور بالآخر کرنتھس پہنچ گیا جہاں اُس نے بھائیوں کیساتھ ۱۸ مہینے سے زیادہ وقت گزارا۔ اسکے بعد ۵۲ عیسوی میں وہ افسس کے راستے سوریہ کے انطاکیہ کیلئے روانہ ہوا جہاں وہ مستقل قیام کرتا تھا۔—اعما ۱۶:۸، ۱۱، ۱۲؛ ۱۷:۱۵؛ ۱۸:۱، ۱۱، ۱۸-۲۲۔
۳. گلتیوں کے نام خط کب اور کہاں سے لکھا گیا ہوگا؟
۳ پولس نے گلتیوں کے نام خط کب اور کہاں تحریر کِیا؟ بِلاشُبہ اُس نے یہودیت کے حاموں کی سرگرمیوں کی خبر ملنے کے فوراً ہی بعد اسے تحریر کِیا تھا۔ شاید اُس نے یہ خط کرنتھس، افسس یا سوریہ کے انطاکیہ سے لکھا۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ خط کرنتھس میں سن ۵۰-۵۲ عیسوی میں اُسکے ۱۸ مہینے قیام کرنے کے دوران لکھا گیا ہو کیونکہ اُسی وقت اُسے گلتیہ سے معلومات ملی ہوں گی۔ وہ افسس سے یہ خط نہیں لکھ سکتا تھا کیونکہ وہاں اُس نے اپنی واپسی کے وقت تھوڑے ہی عرصے قیام کِیا تھا۔ تاہم، پولس رسول نے بدیہی طور پر ۵۲ عیسوی کے موسمِگرما میں سوریہ کے انطاکیہ میں اپنی مستقل رہائشگاہ میں ”چند روز“ قیام کِیا تھا۔ چونکہ اس شہر اور ایشیائےکوچک کے درمیان رابطہ کرنا آسان تھا لہٰذا ممکن ہے کہ یہودیت کے حاموں کی بابت رپورٹ موصول ہونے پر اُس نے یہاں سے گلتیوں کے نام اپنا خط تحریر کِیا تھا۔—اعما ۱۸:۲۳۔
۴. گلتیوں کا خط پولس کی رسالت کی بابت کیا آشکارا کرتا ہے؟
۴ اِس خط میں پولس کے بارے میں بیان کِیا گیا ہے کہ وہ ”نہ انسانوں کی جانب سے نہ انسان کے سبب سے بلکہ یسوؔع مسیح اور خدا باپ کے سبب سے . . . رسول“ مقرر کِیا گیا ہے۔ یہ خط پولس کی زندگی اور رسالت کی بابت مختلف حقائق کو آشکارا کرتا ہے۔ اِسکے علاوہ، یہ ثابت کرتا ہے کہ رسول کے طور پر پولس نے یروشلیم کے رسولوں کیساتھ ملکر کام کِیا اور پطرس رسول کی اصلاح کرنے کیلئے اُس نے اپنے اختیار کو بھی استعمال کِیا۔—گل ۱:۱، ۱۳-۲۴؛ ۲:۱-۱۴۔
۵. کونسے حقائق گلتیوں کے خط کے مستند اور فہرستِمسلمہ میں شامل ہونے کا ثبوت فراہم کرتے ہیں؟
۵ کونسے حقائق گلتیوں کے خط کے مستند اور فہرستِمسلمہ میں شامل ہونے کا ثبوت فراہم کرتے ہیں۔ ایرینیس، سکندریہ کے کلیمنٹ، طرطلیان اور آریگن کی تحریروں میں اسکا بنام حوالہ ملتا ہے۔ علاوہازیں، یہ خط سینا کے نسخے، الیگزینڈرئین، ویٹیکن نمبر ۱۲۰۹، کوڈیکس افرائمی سائری رسکرپٹس، کوڈیکس بیزی اور چیسٹر بی ایٹی پائپرس نمبر ۲ (46P) جیسے اہم بائبل مسودوں میں شامل ہے۔ یہ یونانی صحائف کی تحریروں کے علاوہ عبرانی صحائف سے بھی مکمل طور پر مطابقت رکھتا ہے۔ اِس خط میں اِن صحائف کا اکثر حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
۶. (ا) گلتیوں کا خط کونسے دو نکات واضح کرتا ہے؟ (ب) اس خط کی تحریر کی بابت کونسی بات غیرمعمولی تھی اور یہ کتاب کس بات پر زور دیتی ہے؟
۶ پولس ”گلتیہؔ کی کلیسیاؤں“ کے نام اپنے پُرزور اور اثرآفرین خط میں ثابت کرتا ہے کہ (۱) وہ ایک سچا رسول ہے (ایسی حقیقت جسے یہودیت کے حاموں نے مسترد کرنے کی بھرپور کوشش کی تھی) اور (۲) شریعت کے کاموں کی بجائے مسیح یسوع پر ایمان راستبازی کی بنیاد ہے۔ لہٰذا مسیحیوں کیلئے ختنہ ضروری نہیں ہے۔ اگرچہ پولس اپنے خطوط کسی اَور سے تحریر کراتا تھا توبھی گلتیوں کے نام یہ خط اُس نے خود ’بڑے بڑے حرفوں میں اپنے ہاتھ سے لکھا تھا۔‘ (۶:۱۱) اِس خط میں درج باتیں پولس اور گلتیہ کے مسیحیوں دونوں کیلئے نہایت اہم تھیں۔ یہ کتاب سچے مسیحیوں کو یسوع مسیح کے ذریعے حاصل ہونے والی آزادی کی قدر کرنے پر بہت زور دیتی ہے۔
کیوں فائدہمند
۱۴. پولس نے نگہبانوں کیلئے کونسا نمونہ قائم کِیا؟
۱۴ گلتیوں کا خط بیان کرتا ہے کہ پولس جو کبھی مسیحیوں کو ستانے والا ہوا کرتا تھا اُسے بعد میں غیرقوموں کا رسول مقرر کِیا گیا۔ وہ ہمیشہ اپنے بھائیوں کی خاطر جدوجہد کرنے کیلئے تیار رہتا تھا۔ (۱:۱۳-۱۶، ۲۳؛ ۵:۷-۱۲) پولس نے نگہبانوں کیلئے یہ نمونہ بھی قائم کِیا کہ مسائل سے نپٹنے نیز منطق اور صحائف کے ذریعے جھوٹے دلائل کو بےنقاب کرنے کیلئے اُنہیں فوری کارروائی کرنی چاہئے۔—۱:۶-۹؛ ۳:۱-۶۔
۱۵. یہ خط گلتیہ کی کلیسیاؤں کیلئے کیسے فائدہمند ثابت ہوا اور یہ آجکل کے مسیحیوں کیلئے کونسا راہنما اصول فراہم کرتا ہے؟
۱۵ یہ خط مسیح کے ذریعے حاصل ہونے والی آزادی پر زور دینے اور خوشخبری کو بگاڑنے والے لوگوں کو شرمندہ کرنے کیلئے گلتیہ کی کلیسیاؤں کیلئے فائدہمند ثابت ہوا تھا۔ اس خط نے واضح کر دیا کہ ایک شخص ایمان کی بنیاد پر راستباز ٹھہرتا ہے اور یہ کہ نجات حاصل کرنے کیلئے ختنہ ضروری نہیں ہے۔ (۲:۱۶؛ ۳:۸؛ ۵:۶) اِس خط نے دُنیاداری کی ایسی باتوں کو رد کرنے سے یہودیوں اور غیرقوموں کو ایک کلیسیا میں متحد کرنے کا کام انجام دیا۔ البتہ شریعت سے حاصل ہونے والی آزادی کو نفسانی خواہشات کی تسکین کیلئے استعمال نہیں کِیا جانا تھا۔ کیونکہ یہ اُصول اپنی جگہ قائم تھا: ”تُو اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھ۔“ ایک راہنما اصول کے طور پر اسکا اطلاق آج بھی مسیحیوں پر ہوتا ہے۔—۵:۱۴۔
۱۶. گلتیوں کے خط میں عبرانی صحائف کی کونسی ایمانافزا وضاحتیں پائی جاتی ہیں؟
۱۶ پولس کے خط نے عبرانی صحائف سے مؤثر تمثیلوں کے ذریعے بیشتر معاملات کو سمجھنے میں گلتیہ کی کلیسیاؤں کی مدد کی۔ اس نے الہامی طور پر یسعیاہ ۵۴:۱-۶ کی وضاحت کرتے ہوئے عورت کی شناخت ”عالمِبالا کی یرؔوشلیم“ کے طور پر کرائی۔ اس خط نے ہاجرہ اور سارہ کی بابت ”تمثیل“ کو واضح کرتے ہوئے ظاہر کِیا کہ خدا کے وعدوں کے وارث شریعت کے غلام نہیں بلکہ مسیح میں آزاد کئے گئے ہیں۔ (گل ۴:۲۱-۲۶؛ پید ۱۶:۱-۴، ۱۵؛ ۲۱:۱-۳، ۸-۱۳) اِسکے علاوہ، اس میں یہ بھی واضح طور پر بیان کِیا گیا کہ شریعتی عہد نے خدا کیساتھ باندھے گئے ابرہامی عہد کی جگہ نہیں لی تھی۔ اِسکے برعکس شریعتی عہد کو ابرہامی عہد میں شامل کر دیا گیا تھا۔ اس خط میں یہ بھی بیان کِیا گیا کہ ان دونوں عہدوں کے درمیان ۴۳۰ سال کا وقفہ تھا جوکہ بائبل تاریخ میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ (گل ۳:۱۷، ۱۸، ۲۳، ۲۴) زمانۂجدید میں ان باتوں کا ریکارڈ مسیحی ایمان کو مضبوط کرنے کیلئے محفوظ رکھا گیا ہے۔
۱۷. (ا) گلتیوں کا خط کس کی شناخت کراتا ہے؟ (ب) بادشاہتی وارثوں اور انکے ساتھ ملکر کام کرنے والوں کو کونسی عمدہ نصیحت کی گئی ہے؟
۱۷ سب سے اہم بات یہ ہے کہ گلتیوں کا خط بادشاہتی نسل کی واضح شناخت کراتا ہے جسکی آمد کے تمام نبی منتظر تھے۔ ”پس اؔبرہام اور اُس کی نسل سے وعدے کئے گئے . . . اور وہ مسیح ہے۔“ مسیح یسوع پر ایمان کے ذریعے خدا کے فرزند بننے والوں کو اس نسل کا حصہ ظاہر کِیا گیا ہے۔ ”اگر تم مسیح کے ہو تو اؔبرہام کی نسل اور وعدہ کے مطابق وارث ہو۔“ (۳:۱۶، ۲۹) ان بادشاہتی وارثوں اور انکے ساتھ ملکر کام کرنے والوں کو گلتیوں کے خط میں دی جانے والی اِس عمدہ نصیحت پر دھیان دینا چاہئے: ’مسیح نے ہمیں جس آزادی کیلئے آزاد کِیا ہے اس میں قائم رہو!‘ ’نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہارو کیونکہ اگر ہم بےدل نہ ہونگے تو عین وقت پر کاٹیں گے۔‘ ’نیکی کرو خاصکر اہل ایمان کے ساتھ۔‘—۵:۱؛ ۶:۹، ۱۰۔
۱۸. گلتیوں کے خط کے آخر میں کونسی پُرزور آگاہی اور نصیحت کی گئی ہے؟
۱۸ خط کے آخر میں یہ پُرزور آگاہی دی گئی ہے کہ جسم کے کام کرنے والے ”خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہونگے۔“ پس ہمیں دُنیا کے آلودہ کرنے والے کاموں اور لڑائیجھگڑوں سے دُور رہتے ہوئے ”محبت۔ خوشی۔ اطمینان۔ تحمل۔ مہربانی۔ نیکی۔ ایمانداری۔ حلم۔ پرہیزگاری۔“ پر مبنی رُوح کے پھل پیدا کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔—۵:۱۹-۲۳۔