بپتسمہ کیا ہے؟
پاک کلام کا جواب
بپتسمے کا مطلب ہے: مکمل طور پر پانی میں ڈبکی۔a پاک کلام میں بہت سے بپتسموں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ (اعمال 2:41) اِن میں سے ایک بپتسمہ یسوع کا تھا جنہیں دریائےاُردن میں ڈبکی دی گئی تھی۔ (متی 3:13، 16) اِسی طرح جب ملک ایتھیوپیا کا ایک آدمی ایک ایسی جگہ پہنچا جہاں کافی پانی تھا تو اُس نے بپتسمہ لینے کی درخواست کی۔—اعمال 8:36-40۔
یسوع مسیح نے سکھایا کہ اُن کا شاگرد بننے کے لیے بپتسمہ لینا ضروری ہے۔ (متی 28:19، 20) اور پطرس رسول نے بھی یہی تعلیم دی۔—1-پطرس 3:21۔
اِس مضمون میں
پاک کلام میں ننھے بچوں کو بپتسمہ دینے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟
باپ اور بیٹے اور پاک روح کے نام سے بپتسمہ لینے کا کیا مطلب ہے؟
بپتسمہ لینے کا کیا مطلب ہے؟
بپتسمہ لینے سے ایک شخص دِکھاتا ہے کہ اُس نے اپنے گُناہوں سے توبہ کر لی ہے اور خدا سے وعدہ کِیا ہے کہ اب سے وہ اُس کی مرضی پوری کرے گا پھر چاہے کچھ بھی ہو۔ اِس سے وہ یہ بھی دِکھاتا ہے کہ اُس نے عزم کِیا ہے کہ اب سے وہ ہر بات میں خدا اور یسوع مسیح کے حکموں پر عمل کرے گا۔ جو لوگ بپتسمہ لیتے ہیں، وہ اُس راہ پر چلنے لگتے ہیں جس کی منزل ہمیشہ کی زندگی ہے۔
پانی میں ڈبکی لینے سے ایک شخص دِکھاتا ہے کہ اُس نے اپنی زندگی کو مکمل طور پر بدل لیا ہے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ بپتسمہ لینا ایک لحاظ سے دفن ہونے کی طرح ہے۔ (رومیوں 6:4؛ کُلسّیوں 2:12) جب ایک شخص پانی میں ڈبکی لیتا ہے تو وہ دِکھاتا ہے کہ وہ اپنی پُرانی زندگی کے اِعتبار سے مر گیا ہے۔ اور جب وہ پانی سے باہر آتا ہے تو ایک لحاظ سے وہ ایک نئی زندگی شروع کرتا ہے یعنی ایک ایسے اِنسان کے طور پر جینے لگتا ہے جس نے اپنی زندگی خدا کے نام کر دی ہے۔
پاک کلام میں ننھے بچوں کو بپتسمہ دینے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟
پاک کلام میں ننھے بچوں کو بپتسمہ دینے کے حوالے سے کوئی تعلیم نہیں پائی جاتی۔b
اِس میں بتایا گیا ہے کہ بپتسمہ لینے کے لیے ایک شخص کو کچھ شرطوں پر پورا اُترنا ہوگا۔ مثال کے طور پر اُسے خدا کے کلام کی بنیادی تعلیمات کو سمجھنا ہوگا اور اِن کے مطابق زندگی گزارنی ہوگی۔ اُسے اپنے گُناہوں سے توبہ کرنی ہوگی اور دُعا میں اپنی زندگی خدا کے نام کرنی ہوگی۔ (اعمال 2:38، 41؛ 8:12) ننھے بچے یہ سب کام نہیں کر سکتے۔
باپ اور بیٹے اور پاک روح کے نام سے بپتسمہ لینے کا کیا مطلب ہے؟
یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو یہ حکم دیا: ”لوگوں کو شاگرد بنائیں اور اُن کو باپ اور بیٹے اور پاک روح کے نام سے بپتسمہ دیں۔ اور اُن کو اُن سب باتوں پر عمل کرنا سکھائیں جن کا مَیں نے آپ کو حکم دیا ہے۔“ (متی 28:19، 20) اِصطلاح ”کے نام سے“ کا مطلب ہے کہ بپتسمہ لینے والا شخص خدا کے اِختیار کو تسلیم کرتا ہے، اُس کے مقصد میں یسوع مسیح کے کردار کو سمجھتا ہے اور جانتا ہے کہ خدا اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے اپنی پاک روح کیسے اِستعمال کرتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک بار جب پطرس رسول نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا جو پیدائش سے لنگڑا تھا تو اُنہوں نے کہا: ”ناصرت کے یسوع مسیح کے نام سے اُٹھیں اور چلیں پھریں!“ اِس پر وہ آدمی اُٹھ کر چلنے لگا۔ (اعمال 3:6) اِس سے پتہ چلتا ہے کہ پطرس رسول اُس اِختیار کو قبول کرتے تھے جو یسوع مسیح کو دیا گیا ہے اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ اُنہوں نے جو معجزہ کِیا، وہ یسوع مسیح کی مدد سے ہی کِیا۔
”باپ“ سے مُراد یہوواہ خدا ہے۔c یہوواہ خدا نے سب چیزوں کو بنایا ہے، وہ زندگی دیتا ہے اور لامحدود قدرت کا مالک ہے اِس لیے وہ مکمل اِختیار رکھتا ہے۔—پیدائش 17:1؛ مُکاشفہ 4:11۔
”بیٹے“ سے مُراد یسوع مسیح ہیں جنہوں نے ہمارے لیے اپنی جان دی۔ (رومیوں 6:23) نجات حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ایک شخص اُس اہم کردار کو سمجھے اور قبول کرے جو یسوع مسیح خدا کے مقصد میں ادا کرتے ہیں۔—یوحنا 14:6؛ 20:31؛ اعمال 4:8-12۔
”پاک روح“ خدا کی قوت ہے۔d خدا نے اپنی پاک روح کے ذریعے سب چیزوں کو بنایا، جانداروں کو زندگی دی، اپنے نبیوں اور بندوں کو پیغام دیے اور اُنہیں طاقت دی تاکہ وہ اُس کی مرضی پوری کر سکیں۔ (پیدائش 1:2؛ ایوب 33:4؛ رومیوں 15:18، 19) اِس کے علاوہ خدا نے اپنی پاک روح کے ذریعے اِنسانوں سے بائبل بھی لکھوائی۔—2-پطرس 1:21۔
کیا دوبارہ سے بپتسمہ لینا گُناہ ہے؟
بہت سے لوگ فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ اپنا مذہب بدلیں گے۔ اگر اُنہوں نے اپنے چرچ میں بپتسمہ لیا تھا تو کیا وہ دوبارہ بپتسمہ لینے سے گُناہ کریں گے؟ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ایسا کرنا گُناہ ہوتا ہے کیونکہ اِفِسیوں 4:5 میں لکھا ہے کہ ”مالک ایک ہے؛ ایمان ایک ہے؛ بپتسمہ ایک ہے۔“ لیکن اِس آیت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایک شخص دوبارہ بپتسمہ نہیں لے سکتا ہے۔ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟
سیاقوسباق۔ اِفِسیوں 4:5 سے پہلے اور بعد والی آیتوں سے پتہ چلتا ہے کہ پولُس رسول اصل میں اِس بات کو واضح کر رہے تھے کہ سچے مسیحیوں کو اپنے ایمان اور عقیدوں کے حوالے سے متحد ہونا چاہیے۔ (اِفِسیوں 4:5، 1-3، 16) یہ اِتحاد اُن میں تبھی پایا جا سکتا تھا جب وہ ایک ہی خدا کی عبادت کرتے، ایک ہی ایمان رکھتے یعنی بائبل کی تعلیمات کے مطابق ایک جیسے عقیدے مانتے اور ایک ہی طرح کا بپتسمہ لیتے یعنی اُن شرطوں پر پورا اُترتے جو بپتسمہ لینے کے لیے بائبل میں دی گئی ہیں۔
پولُس رسول نے کچھ ایسے لوگوں کو دوبارہ سے بپتسمہ لینے کی ہدایت دی جو بپتسمہ لے چُکے تھے۔ یہ اِس لیے تھا کیونکہ جب اُن لوگوں نے پہلی بار بپتسمہ لیا تھا تو وہ پاک کلام کی تعلیمات کو پوری طرح سے نہیں سمجھتے تھے۔—اعمال 19:1-5۔
بپتسمہ لینے کے لیے کیا ضروری ہے؟ ایک شخص کا بپتسمہ خدا کی نظر میں تب ہی قابلِقبول ہوگا جب وہ بپتسمہ لینے سے پہلے بائبل کا صحیح علم حاصل کرے۔ (1-تیمُتھیُس 2:3، 4) اگر ایک شخص ایسے عقیدوں کی بنیاد پر بپتسمہ لیتا ہے جو پاک کلام کی تعلیمات سے میل نہیں کھاتے تو خدا اُس کے بپتسمے کو قبول نہیں کرتا۔ (یوحنا 4:23، 24) ہو سکتا ہے کہ اُس شخص نے سچے دل سے بپتسمہ لیا ہو لیکن اُس نے ”صحیح علم کے مطابق“ بپتسمہ نہیں لیا۔ (رومیوں 10:2) خدا کی منظوری حاصل کرنے کے لیے اُسے بائبل کا صحیح علم حاصل کرنا ہوگا، اُسے بائبل کی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا، اپنی زندگی خدا کے نام کرنی ہوگی اور دوبارہ بپتسمہ لینا ہوگا۔ ایسی صورت میں اُس کا دوبارہ بپتسمہ لینا گُناہ نہیں ہے بلکہ ایسا کرنے سے ہی وہ خدا کی نظر میں قابلِقبول ٹھہرے گا۔
پاک کلام میں اَور کس طرح کے بپتسموں کا ذکر ملتا ہے؟
پاک کلام میں اَور طرح کے بپتسموں کا بھی ذکر ہے۔ اِن بپتسموں کا مطلب اور اہمیت اُس بپتسمے سے فرق ہے جو مسیح کے پیروکار لیتے ہیں۔ آئیے اِن میں سے کچھ پر غور کرتے ہیں۔
یوحنا بپتسمہ دینے والے نے جو بپتسمہ دیا۔ یہودی اور یہودی مذہب اپنانے والے لوگوں نے یہ ثابت کرنے کے لیے یوحنا سے بپتسمہ لیا کہ اُنہوں نے اُن گُناہوں سے توبہ کر لی ہے جو اُنہوں نے موسیٰ کی شریعت کے خلاف کیے تھے۔ یوحنا کے بپتسمے نے لوگوں کو اِس بات کے لیے تیار کِیا کہ وہ مسیح کو یعنی یسوع کو پہچانیں اور اُس پر ایمان لائیں۔—لُوقا 1:13-17؛ 3:2، 3؛ اعمال 19:4۔
یسوع نے جو بپتسمہ لیا۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے یسوع کو جو بپتسمہ دیا، وہ سب سے الگ بپتسمہ تھا۔ یسوع مسیح ایک بےعیب اِنسان تھے اور اُنہوں نے کوئی گُناہ نہیں کِیا تھا۔ (1-پطرس 2:21، 22) اِس لیے یسوع نے گُناہوں سے توبہ کرنے کے لیے یا ”خدا سے اچھے ضمیر کی درخواست“ کرنے کے لیے بپتسمہ نہیں لیا تھا۔ (1-پطرس 3:21) اِس کی بجائے اُنہوں نے بپتسمہ لینے سے ثابت کِیا کہ وہ مسیح کے طور پر خدا کی مرضی پوری کرنے آئے ہیں۔ اِس میں یہ بھی شامل تھا کہ وہ اِنسانوں کے لیے اپنی جان قربان کریں گے۔—عبرانیوں 10:7-10۔
پاک روح سے بپتسمہ۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے اور یسوع مسیح دونوں نے ہی ایک ایسے بپتسمے کے بارے میں بتایا جو پاک روح سے دیا جائے گا۔ (متی 3:11؛ لُوقا 3:16؛ اعمال 1:1-5) یہ بپتسمہ اُس بپتسمے سے فرق ہے جو پاک روح کے نام سے دیا جاتا ہے۔ (متی 28:19) ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟
یسوع مسیح کے پیروکاروں میں سے تھوڑے سے لوگوں کو پاک روح سے بپتسمہ دیا جاتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں پاک روح سے مسح کِیا جاتا ہے کیونکہ اُنہیں آسمان سے یسوع مسیح کے ساتھ مل کر کاہنوں اور بادشاہوں کے طور پر حکمرانی کرنے کے لیے چُنا گیا ہے۔e (1-پطرس 1:3، 4؛ مُکاشفہ 5:9، 10) وہ اُن کروڑوں لوگوں پر حکمرانی کریں گے جو زمین پر فردوس میں ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہیں۔—متی 5:5؛ لُوقا 23:43۔
اپنے بپتسمے سے مسیح یسوع اور اُن کی موت میں شریک ہونا۔ جن لوگوں کا بپتسمہ پاک روح سے ہوا ہے، وہ ”اپنے بپتسمے سے مسیح یسوع کے شریک“ بھی ہوتے ہیں۔ (رومیوں 6:3) اِس وجہ سے یہ بپتسمہ یسوع مسیح کے اُن پیروکاروں کا ہوتا ہے جنہیں پاک روح سے مسح کِیا جاتا ہے تاکہ وہ یسوع کے ساتھ آسمان سے حکمرانی کریں۔ جب یہ لوگ اپنے بپتسمے سے یسوع کے شریک ہوتے ہیں تو وہ یسوع کی مسحشُدہ کلیسیا کا حصہ بھی بن جاتے ہیں۔ یسوع مسیح اِس کلیسیا کا سر ہیں اور یہ لوگ جسم ہیں۔—1-کُرنتھیوں 12:12، 13، 27؛ کُلسّیوں 1:18۔
مسحشُدہ مسیحی ”اپنے بپتسمے سے مسیح یسوع ... کی موت میں بھی شریک“ ہوتے ہیں۔ (رومیوں 6:3، 4) یسوع کی طرح وہ بھی اپنی نہیں بلکہ خدا کی مرضی پوری کرنے کے لیے جیتے ہیں اور یسوع کی طرح اُنہیں بھی پتہ ہے کہ وہ زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید نہیں رکھتے۔ اُن کا یہ بپتسمہ اُس وقت ختم ہو جاتا ہے جب وہ فوت ہو جاتے ہیں اور اُنہیں آسمان پر روحانی مخلوق کے طور پر زندہ کِیا جاتا ہے۔— رومیوں 6:5؛ 1-کُرنتھیوں 15:42-44۔
آگ سے بپتسمہ۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے لوگوں سے کہا:”[یسوع]تمہیں پاک روح اور آگ سے بپتسمہ دے گا۔ اُس کا چھاج اُس کے ہاتھ میں ہے اور وہ اپنا کھلیان بالکل صاف کر دے گا۔ وہ اپنی گندم گودام میں جمع کرے گا لیکن بھوسے کو ایسی آگ میں جلائے گا جسے بجھایا نہیں جا سکتا۔“ (متی 3:11، 12) غور کریں کہ آگ سے بپتسمہ دینے اور پاک روح سے بپتسمہ دینے میں فرق ہے۔ یوحنا کی اِس مثال کا کیا مطلب ہے؟
اِس مثال میں گندم وہ لوگ ہیں جو یسوع مسیح کی باتوں کو سنتے ہیں اور اِن پر عمل کرتے ہیں۔ یہ لوگ اِس لائق ہیں کہ اُنہیں پاک روح سے بپتسمہ دیا جائے۔ بھوسے سے مُراد وہ لوگ ہیں جو یسوع کی بات نہیں سنتے۔ اُن کو آگ سے بپتسمہ دیا جائے گا یعنی اُن کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جائے گا۔—متی 3:7-12؛ لُوقا 3:16، 17۔
a جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”بپتسمہ“ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب ہے: ”پانی میں اُترنا، پانی میں مکمل طور پر ڈبکی لینا اور پھر پانی سے نکل آنا۔“—وائنز کمپلیٹ ایکسپوزیٹری ڈکشنری آف اولڈ اینڈ نیو ٹیسٹامنٹ ورڈز۔
b کچھ چرچوں میں ایک خاص تقریب منائی جاتی ہے جس میں ننھے بچے کا نام رکھا جاتا ہے اور اُس پر پانی ڈالنے یا چھڑکنے سے اُسے بپتسمہ بھی دیا جاتا ہے۔
c ”یہوواہ“ پاک کلام کے مطابق خدا کا ذاتی نام ہے۔ (زبور 83:18) مضمون ”یہوواہ کون ہے؟“کو دیکھیں۔
d مضمون ”پاک روح کیا ہے؟“ کو دیکھیں۔
e مضمون ”کون لوگ آسمان پر جاتے ہیں؟“ کو دیکھیں۔
f بائبل میں لفظ ”بپتسمہ“ طہارت کی کچھ رسموں کے سلسلے میں بھی اِستعمال کِیا گیا ہے۔ (عبرانیوں 9:10، فٹنوٹ) لیکن یہ بپتسمے یسوع اور اُن کے پیروکاروں کو دیے گئے بپتسموں سے بالکل فرق ہیں۔