مطالعے کا مضمون نمبر 17
یہوواہ کی مدد سے بُرے فرشتوں کا مقابلہ کریں
”ہم گوشت پوست کے اِنسانوں سے جنگ نہیں کر رہے بلکہ . . . بُرے فرشتوں کے آسمانی لشکروں سے۔“—اِفس 6:12۔
گیت نمبر 33: اُن سے نہ ڈرو!
مضمون پر ایک نظرa
1. اِفسیوں 6:10-13 کے مطابق ایک طریقہ کیا ہے جس کے ذریعے یہوواہ ہمارے لیے فکرمندی ظاہر کرتا ہے؟
یہوواہ خدا فرق فرق طریقوں سے اپنے بندوں کے لیے فکرمندی ظاہر کرتا ہے۔ ایک طریقہ یہ ہے کہ وہ ہمارے دُشمنوں کا مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ شیطان اور بُرے فرشتے ہمارے سب سے بڑے دُشمن ہیں۔ یہوواہ ہمیں اِن دُشمنوں کے حوالے سے آگاہ کرتا ہے اور اِس قابل بناتا ہے کہ ہم اِن کا مقابلہ کر سکیں۔ (اِفسیوں 6:10-13 کو پڑھیں۔) جب ہم یہوواہ کی مدد کو قبول کرتے ہیں اور اُس پر پورا بھروسا رکھتے ہیں تو ہم کامیابی سے شیطان کا مقابلہ کر پاتے ہیں اور پولُس رسول کی طرح پورے اِعتماد سے یہ کہہ پاتے ہیں کہ ”اگر خدا ہمارے ساتھ ہے تو کون ہمارے خلاف ہو سکتا ہے؟“—روم 8:31۔
2. اِس مضمون میں ہم کیا سیکھیں گے؟
2 سچے مسیحیوں کے طور پر ہم شیطان اور بُرے فرشتوں کے بارے میں حد سے زیادہ نہیں سوچتے بلکہ اپنی پوری توجہ یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھنے اور اُس کی خدمت کرنے پر رکھتے ہیں۔ (زبور 25:5) لیکن ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ شیطان کون سی چالیں چلتا ہے تاکہ ہم اُس کے جھانسے میں نہ آئیں۔ (2-کُر 2:11) اِس مضمون میں ہم شیطان اور بُرے فرشتوں کے ایک اہم حربے پر غور کریں گے جس کے ذریعے وہ لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم کامیابی سے اُن کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں۔
بُرے فرشتے لوگوں کو کیسے گمراہ کرتے ہیں؟
3، 4. (الف) بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے عقیدوں اور کاموں میں کیا کچھ شامل ہے؟ (ب) یہ نظریات کس قدر عام ہیں کہ جادو میں بڑی طاقت ہوتی ہے اور مُردوں سے رابطہ کِیا جا سکتا ہے؟
3 شیطان لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے کون سا اہم حربہ اِستعمال کرتا ہے؟ وہ ایسے عقیدوں اور کاموں میں اُن کی دلچسپی بڑھاتا ہے جن کا تعلق اُس سے اور بُرے فرشتوں سے ہے۔ جو لوگ یہ کام کرتے ہیں، اُن کا دعویٰ ہوتا ہے کہ وہ ایسی چیزوں کا علم رکھتے ہیں جن کے بارے میں عام اِنسان نہیں جانتے اور ایسی چیزوں پر اِختیار رکھتے ہیں جنہیں عام اِنسان قابو میں نہیں کر سکتے۔ مثال کے طور پر کچھ لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ علمِنجوم یا غیب کے ذریعے مستقبل کے بارے میں جان سکتے ہیں۔ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ مُردوں سے بات کر سکتے ہیں۔ کچھ لوگ جادوٹونا کرتے ہیں اور اُن میں سے بعض دوسروں پر منتر پڑھ کر اُنہیں اپنے جادو کا شکار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔b
4 دُنیا میں بہت سے لوگ مانتے ہیں کہ مُردوں سے رابطہ کِیا جا سکتا ہے اور جادو میں بہت طاقت ہوتی ہے۔ لاطینی امریکہ اور کیریبیئن جزائر کے 18 ملکوں میں ایک سروے کِیا گیا جس میں حصہ لینے والوں میں سے ایک تہائی لوگ جادوٹونے پر یقین رکھتے تھے اور تقریباً اِتنے ہی لوگ یہ مانتے تھے کہ مُردوں سے رابطہ کرنا ممکن ہے۔ اِس کے علاوہ افریقہ کے 18 ملکوں میں بھی ایک سروے کِیا گیا۔ اِس میں شامل آدھے سے زیادہ لوگ جادوٹونے پر یقین رکھتے تھے۔ چاہے ہم جہاں بھی رہتے ہوں، ہم سب کو ایسے کاموں سے دُور رہنے کی ضرورت ہے جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے کیونکہ شیطان ”ساری دُنیا“ کو گمراہ کر رہا ہے۔—مکا 12:9۔
5. یہوواہ بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں کو کیسا خیال کرتا ہے؟
5 یہوواہ ’سچائی کا خدا‘ ہے۔ (زبور 31:5) اِس لیے اُسے ایسے کاموں سے سخت نفرت ہے جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے۔ یہوواہ نے بنیاِسرائیل سے کہا: ”تجھ میں ہرگز کوئی ایسا نہ ہو جو اپنے بیٹے یا بیٹی کو آگ میں چلوائے یا فالگیر یا شگون نکالنے والا یا افسونگر یا جادوگر۔ یا منتری یا جِنّات کا آشنا یا رمال یا ساحر ہو۔ کیونکہ وہ سب جو ایسے کام کرتے ہیں [یہوواہ] کے نزدیک مکروہ ہیں۔“ (اِست 18:10-12) آج مسیحی اُس شریعت کے پابند نہیں ہیں جو یہوواہ نے بنیاِسرائیل کو دی تھی۔ لیکن یہوواہ کو آج بھی اِن کاموں سے سخت نفرت ہے۔—ملا 3:6۔
6. (الف) شیطان ایسے کاموں کے ذریعے لوگوں کو نقصان کیسے پہنچاتا ہے جن کا تعلق اُس سے اور بُرے فرشتوں سے ہے؟ (ب) واعظ 9:5 کے مطابق مُردوں کی حالت کے بارے میں سچائی کیا ہے؟
6 یہوواہ خدا نے ہمیں بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں سے خبردار کِیا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ شیطان اِن کے ذریعے لوگوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ شیطان نے اپنے اِس حربے کے ذریعے بہت سی جھوٹی باتیں پھیلائی ہیں، مثلاً یہ کہ اِنسان مرنے کے بعد کسی اَور جہان میں زندہ رہتے ہیں۔ (واعظ 9:5 کو پڑھیں۔) اِس کے علاوہ شیطان بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں اور عقیدوں کی بدولت لوگوں کو خوف میں مبتلا رکھتا ہے اور اُنہیں یہوواہ سے دُور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ لوگ ایسے کاموں میں ملوث ہوں اور یہوواہ پر بھروسا رکھنے کی بجائے بُرے فرشتوں پر بھروسا رکھیں۔
بُرے فرشتوں کا مقابلہ کیسے کریں؟
7. یہوواہ خدا ہمیں کیا بتاتا ہے؟
7 جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے، یہوواہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہم شیطان اور بُرے فرشتوں کے جھانسے میں آنے سے کیسے بچ سکتے ہیں۔ آئیں، دیکھیں کہ ہم شیطان اور بُرے فرشتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کون سے عملی اِقدام اُٹھا سکتے ہیں۔
8. (الف) بُرے فرشتوں کا مقابلہ کرنے کا بنیادی طریقہ کیا ہے؟ (ب) زبور 146:4 مُردوں کی حالت کے بارے میں شیطان کے جھوٹ سے کیسے پردہ ہٹاتی ہے؟
8 خدا کے کلام کو پڑھیں اور اِس پر سوچ بچار کریں۔ یہ بُرے فرشتوں کا مقابلہ کرنے کا سب سے اہم طریقہ ہے۔ خدا کا کلام ایک تیز تلوار کی طرح ہے اور اُس پردے کو چاک کر دیتا ہے جو شیطان نے جھوٹے نظریات کے ذریعے لوگوں کی عقلوں پر ڈالا ہوا ہے۔ (اِفس 6:17) مثال کے طور پر خدا کا کلام اِس جھوٹ کو بےنقاب کرتا ہے کہ مُردے زندوں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ (زبور 146:4 کو پڑھیں۔) یہ اِس بات کو بھی واضح کرتا ہے کہ صرف یہوواہ ہی مستقبل کے بارے میں قابلِبھروسا معلومات دے سکتا ہے۔ (یسع 45:21؛ 46:10) اگر ہم باقاعدگی سے خدا کے کلام کو پڑھیں گے اور اِس پر سوچ بچار کریں گے تو ہم نہ صرف اُن جھوٹی باتوں کو پہچان پائیں گے جو بُرے فرشتے پھیلاتے ہیں بلکہ ہمارے دل میں ایسی باتوں کے لیے نفرت بھی پیدا ہوگی۔
9. ہم ایسے کون سے کاموں سے دُور رہتے ہیں جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے؟
9 ہر ایسے کام سے بچیں جس کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے۔ مثال کے طور پر ہم نہ تو عاملوں کے ذریعے اور نہ ہی کسی اَور طریقے سے مُردوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جیسا کہ پچھلے مضمون میں بتایا گیا تھا، ہم جنازے کی ایسی رسومات میں حصہ نہیں لیتے جن کی بنیاد یہ عقیدہ ہے کہ مُردے کسی اَور جہان میں زندہ ہیں۔ اور ہم علمِنجوم یا فال وغیرہ کے ذریعے مستقبل کے بارے میں جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ (یسع 8:19) ہم جانتے ہیں کہ ایسے تمام کام بہت خطرناک ہیں اور یہ ہمیں براہِراست شیطان اور بُرے فرشتوں کے رابطے میں لا سکتے ہیں۔
10، 11. (الف) سچائی سیکھنے کے بعد پہلی صدی کے کچھ لوگوں نے کیا کِیا؟ (ب) 1-کُرنتھیوں 10:21 کے مطابق ہمیں پہلی صدی کے مسیحیوں کی مثال پر کیوں عمل کرنا چاہیے اور ہم ایسا کر سکتے ہیں؟
10 جادوٹونے سے جُڑی چیزوں کو ضائع کر دیں۔ پہلی صدی عیسوی میں اِفسس کے کچھ لوگ جادوٹونے میں ملوث تھے۔ سچائی سیکھنے کے بعد اُن لوگوں نے ایک بڑا قدم اُٹھایا۔ بائبل میں لکھا ہے: ”بہت سے لوگوں نے جو جادوٹونا کرتے تھے، اپنی کتابیں لا کر سب کے سامنے جلا دیں۔“ (اعما 19:19) وہ لوگ ہر وہ کام کرنے کو تیار تھے جو بُرے فرشتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری تھا۔ اُن کی جادوگری والی کتابیں کافی مہنگی تھیں۔ لیکن اُنہوں نے یہ کتابیں دوسروں کو دینے یا بیچنے کی بجائے اِنہیں جلا دیا۔ اُنہوں نے اِس بات کی پرواہ نہیں کی کہ وہ کتابیں کتنی قیمتی تھیں۔ اُنہیں تو بس یہوواہ کو خوش کرنے سے مطلب تھا۔
11 ہم پہلی صدی کے اُن مسیحیوں کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ اگر ہمارے پاس بھی کوئی ایسی چیز ہے جس کا تعلق جادوٹونے سے ہے تو ہمیں اِسے ضائع کر دینا چاہیے۔ اِن میں ایسے تعویذ گنڈے وغیرہ شامل ہیں جو لوگ بدروحوں سے حفاظت کے لیے پہنتے ہیں یا اپنے پاس رکھتے ہیں۔—1-کُرنتھیوں 10:21 کو پڑھیں۔
12. ہمیں تفریح کے حوالے سے خود سے کون سے سوال پوچھنے چاہئیں؟
12 جائزہ لیں کہ آپ کیسی تفریح کرتے ہیں۔ خود سے پوچھیں: ”کیا مَیں ایسی کتابیں، رسالے یا اِنٹرنیٹ پر ایسے مضامین تو نہیں پڑھتا جو جادوٹونے یا بدروحوں کے بارے میں ہوتے ہیں؟ مَیں جو گانے سنتا ہوں، جو فلمیں یا پروگرام دیکھتا ہوں یا جو ویڈیو گیمز کھیلتا ہوں، کیا اُن کا تعلق بُرے فرشتوں سے تو نہیں ہوتا؟ کیا اِن میں ویمپائر (مُردے جو اِنسانوں کا خون پیتے ہیں)، زومبی (جادو سے زندہ کی گئی لاشیں) یا ایسے کردار ہوتے ہیں جن کے پاس پُراسرار طاقتیں ہوتی ہیں؟ یا کیا اِن میں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ جادومنتر کرنے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا بلکہ یہ محض تفریح ہے؟“ یہ سچ ہے کہ ہر تصوراتی کردار یا کہانی کا تعلق بُرے فرشتوں سے نہیں ہوتا۔ لیکن ہمیں یہ عزم کرنا چاہیے کہ تفریح کا اِنتخاب کرتے وقت ہم ہر ایسی چیز سے کنارہ کریں گے جس سے یہوواہ نفرت کرتا ہے اور خدا کے سامنے اپنا ”ضمیر صاف“ رکھنے کی پوری کوشش کریں گے۔—اعما 24:16۔c
13. ہمیں کیا نہیں کرنا چاہیے؟
13 بدروحوں کے بارے میں کہانیاں نہ سنائیں۔ اِس حوالے سے ہمیں یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنا چاہیے۔ (1-پطر 2:21) چونکہ یسوع زمین پر آنے سے پہلے آسمان پر رہتے تھے اِس لیے وہ شیطان اور بُرے فرشتوں کے بارے میں کافی کچھ جانتے تھے۔ لیکن وہ دوسروں کو اِن بُری روحانی مخلوقات کے متعلق کہانیاں نہیں سناتے رہتے تھے۔ یسوع کا مقصد دوسروں کو یہوواہ کے بارے میں گواہی دینا تھا، نہ کہ اُن کی توجہ شیطان کی طرف دِلانا۔ ہمیں بھی یسوع کی مثال پر عمل کرنا چاہیے اور بدروحوں کے بارے میں کہانیاں نہیں دُہرانی چاہئیں۔ اِس کی بجائے ہمیں اپنی باتوں سے یہ ظاہر کرنا چاہیے کہ ہمارا دل یہوواہ کے کلام کی سچائیوں سے سرشار ہے۔—زبور 45:1۔
14، 15. (الف) ہمیں بُرے فرشتوں سے کیوں خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے؟ (ب) اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں کی حفاظت کر رہا ہے؟
14 بُرے فرشتوں سے خوفزدہ نہ ہوں۔ اِس دُنیا میں ہمارے ساتھ بُرے واقعات پیش آ سکتے ہیں، مثلاً ہمیں اچانک سے کسی حادثے، بیماری، یہاں تک کہ موت کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ مگر ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ اِس طرح کی چیزوں کے پیچھے بُرے فرشتوں کا ہاتھ ہوتا ہے۔ بائبل میں کہا گیا ہے کہ ”سب کے لئے وقت اور حادثہ ہے۔“ (واعظ 9:11) اِس کے علاوہ یہوواہ نے یہ ثابت کِیا ہے کہ وہ بُرے فرشتوں سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔ مثال کے طور پر اُس نے شیطان کو ایوب کی جان نہیں لینے دی۔ (ایو 2:6) موسیٰ کے زمانے میں اُس نے یہ ظاہر کِیا کہ مصر کے جادوگروں کے پاس جو طاقت تھی، وہ اُس کی طاقت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں تھی۔ (خر 8:18؛ 9:11) اور یہوواہ کی طاقت سے یسوع مسیح نے یہ دِکھایا کہ وہ شیطان سے کہیں زیادہ زورآور ہیں۔ اُنہوں نے آسمان پر بادشاہ بننے کے بعد شیطان اور بُرے فرشتوں کو زمین پر پھینک دیا۔ اور بہت جلد وہ اِن بُری روحانی مخلوقات کو اتھاہ گڑھے میں ڈال دیں گے جس کے بعد وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچا پائیں گی۔—مکا 12:9؛ 20:2، 3۔
15 ہمارے پاس اِس بات کے بےشمار ثبوت موجود ہیں کہ یہوواہ آج اپنے بندوں کی حفاظت کر رہا ہے۔ ذرا سوچیں کہ ہم پوری دُنیا میں مُنادی کرتے اور لوگوں کو تعلیم دیتے ہیں۔ (متی 28:19، 20) اِس طرح ہم شیطان کے بُرے کاموں سے پردہ ہٹاتے ہیں۔ اگر شیطان اِس قابل ہوتا تو وہ ضرور ہمارے کام کو مکمل طور پر روک لیتا۔ لیکن وہ ایسا نہیں کر سکتا۔ اِس لیے ہمیں اُس سے اور بُرے فرشتوں سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ”[یہوواہ] کی آنکھیں ساری زمین پر پھرتی ہیں تاکہ وہ اُن کی اِمداد میں جن کا دل اُس کی طرف کامل ہے اپنے تیئں قوی دِکھائے۔“ (2-توا 16:9) اگر ہم یہوواہ کے وفادار رہیں گے تو بُرے فرشتے ہمیں کوئی دائمی نقصان نہیں پہنچا پائیں گے۔
یہوواہ پر بھروسا کرنے کے فائدے
16، 17. مثال کے ذریعے واضح کریں کہ بُرے فرشتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے دلیری کی ضرورت ہوتی ہے۔
16 ہو سکتا ہے کہ ہمارے دوست یا رشتےدار ہمیں ایسی رسموں میں حصہ لینے کو کہیں جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے۔ ایسے وقت میں ہمیں بُرے فرشتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اَور بھی زیادہ دلیری کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن اگر ہم دلیری ظاہر کریں گے تو یہوواہ ہمیں برکت دے گا۔ اِس حوالے سے ذرا ایریکا نامی بہن کی مثال پر غور کریں جو گھانا میں رہتی ہیں۔ ایریکا نے 21 سال کی عمر میں بائبل کورس کرنا شروع کِیا۔ چونکہ وہ ایک عامل کی بیٹی تھیں اِس لیے اُن سے یہ توقع کی جاتی تھی کہ وہ جادوٹونے سے جُڑی ایک ایسی رسم میں حصہ لیں جس میں اُنہیں دیوتاؤں کے حضور چڑھایا گیا گوشت کھانا تھا۔ جب ایریکا نے منع کر دیا تو اُن کے گھر والوں نے اِسے دیوتاؤں کی توہین خیال کِیا۔ اُن کے خاندان کو لگتا تھا کہ دیوتا اُنہیں سزا دینے کے لیے جسمانی اور ذہنی بیماری میں مبتلا کر دیں گے۔
17 ایریکا کے گھر والوں نے اُنہیں اُس رسم میں حصہ لینے کے لیے مجبور کِیا لیکن وہ اپنے فیصلے پر ڈٹی رہیں۔ اِس وجہ سے اُنہیں گھر سے نکال دیا گیا۔ کچھ یہوواہ کے گواہوں نے ایریکا کو اپنے گھر میں جگہ دی جو اُنہیں سگے بہن بھائیوں کی طرح عزیز ہو گئے۔ (مر 10:29، 30) اِس طرح یہوواہ نے اُنہیں ایک نیا خاندان بخشا۔ اُن کے گھر والوں نے اُن سے ناتا توڑ دیا، یہاں تک کہ اُن کی ساری چیزیں بھی جلا دیں۔ لیکن ایریکا یہوواہ کی وفادار رہیں۔ بعد میں اُنہوں نے بپتسمہ لے لیا اور اب وہ ایک پہلکار ہیں۔ وہ بُرے فرشتوں سے بالکل نہیں ڈرتی ہیں۔ اپنے گھر والوں کے بارے میں وہ کہتی ہیں: ”مَیں ہر روز دُعا کرتی ہوں کہ میرے گھر والے بھی اُس خوشی کا تجربہ کریں جو یہوواہ کو جاننے سے ملتی ہے اور اُس آزادی کو محسوس کریں جو اُس کی خدمت کرنے والوں کو حاصل ہے۔“
18. ہمیں یہوواہ پر بھروسا کرنے سے کیا فائدے ہوں گے؟
18 سچ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک پر ایمان کی اِتنی بڑی آزمائش نہیں آئے گی۔ لیکن ہم سب کو بُرے فرشتوں کا مقابلہ کرنے اور یہوواہ پر بھروسا کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہمیں یہوواہ کی طرف سے بہت سی برکتیں ملیں گی اور ہم شیطان کی پھیلائی ہوئی جھوٹی باتوں سے گمراہ نہیں ہوں گے۔ اِس کے علاوہ ہم بُرے فرشتوں کے ڈر کی وجہ سے یہوواہ کی خدمت کرنا نہیں چھوڑیں گے۔ سب سے بڑھ کر یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی اَور زیادہ مضبوط ہو جائے گی۔ لہٰذا یسوع مسیح کے شاگرد یعقوب کی لکھی اِس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں: ”خدا کی تابعداری کریں۔ لیکن اِبلیس کا مقابلہ کریں تو وہ آپ کے پاس سے بھاگ جائے گا۔ خدا کے قریب جائیں تو وہ آپ کے قریب آئے گا۔“—یعقو 4:7، 8۔
گیت نمبر 49: یہوواہ ہماری پناہگاہ ہے
a یہوواہ نے ہمیں خبردار کِیا ہے کہ بُرے فرشتے ہمیں نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم سیکھیں گے کہ بُرے فرشتے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کیسے کرتے ہیں؛ ہم بُرے فرشتوں کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں اور یہوواہ ہماری مدد کیسے کرتا ہے تاکہ ہم اِن بُرے فرشتوں کے اثر میں نہ آئیں۔
b اِصطلاحوں کی وضاحت: بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے عقیدوں میں سے ایک عقیدہ یہ ہے کہ مرنے والے اِنسان کی روح جسم سے نکل کر زندہ رہتی ہے اور یہ روح کسی عامل کے ذریعے یا کبھی کبھار براہِراست بھی زندہ لوگوں سے رابطہ کر سکتی ہے۔ بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں میں غیب کا علم جاننا اور جادوٹونا کرنا جیسے کہ دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لیے اُن پر تعویذ کرنا یا جادو کا توڑ کرنا وغیرہ شامل ہے۔ اِس مضمون میں جادو کا اِشارہ ایسے کھیل تماشوں کی طرف نہیں ہے جن میں لوگ ہاتھ کی چالاکی سے مختلف کرتب دِکھاتے ہیں۔
c بزرگوں کو یہ اِختیار نہیں دیا گیا کہ وہ تفریح کے حوالے سے قوانین مقرر کریں۔ اِس کی بجائے ہر مسیحی کو بائبل کے مطابق تربیتیافتہ اپنے ضمیر کی روشنی میں یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ کون سی کتابیں پڑھے گا، کون سی فلمیں دیکھے گا یا کیسے کھیل کھیلے گا۔ خاندان کے سربراہوں کو اِس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ اُن کے گھر والے ایسی تفریح نہ کریں جو بائبل کے اصولوں کے خلاف ہو۔—®jw.org پر حصہ ”ہمارے بارے میں“ پر جائیں اور ”یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں اکثر پوچھے جانے والے سوال“ کے تحت مضمون ”کیا یہوواہ کے گواہ کچھ فلموں، گانوں یا کتابوں پر پابندی لگاتے ہیں؟“ کو دیکھیں۔
d تصویر کی وضاحت: یسوع مسیح ایک زورآور بادشاہ کے طور پر اپنی آسمانی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔