خدا کی عظیم رحمت کی خوشخبری سنائیں
”میرے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ . . . خدا کی عظیم رحمت کی خوشخبری کی اچھی طرح سے مُنادی کروں۔“—اعما 20:24۔
گیت: 10، 25
1، 2. پولُس رسول نے خدا کی عظیم رحمت کے لیے شکرگزاری کیسے ظاہر کی؟
پولُس رسول جانتے تھے کہ وہ خدا کی عظیم رحمت پانے کے مستحق نہیں تھے کیونکہ اُنہوں نے ایک زمانے میں مسیحیوں پر ظلم ڈھائے تھے۔ اِس کے باوجود خدا نے اُنہیں عظیم رحمت عطا کی۔ وہ اپنی زندگی پر غور کر کے کہہ سکتے تھے کہ ”خدا کی عظیم رحمت . . . رنگ لائی۔“—1-کُرنتھیوں 15:9، 10 کو پڑھیں۔
2 پولُس رسول نے اپنی موت سے کچھ عرصہ پہلے تیمُتھیُس کو لکھا: ”مَیں اپنے مالک مسیح یسوع کا جنہوں نے مجھے طاقت بخشی، بہت شکرگزار ہوں کیونکہ اُنہوں نے مجھے قابلِبھروسا سمجھ کر ایک خاص خدمت دی۔“ (1-تیم 1:12-14) پولُس رسول نے شہر اِفسس کی کلیسیا کے بزرگوں کو بتایا کہ اُنہیں کون سی خاص خدمت دی گئی تھی۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں اپنی جان کو اہم نہیں سمجھتا بلکہ میرے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ اپنا کام پورا کروں اور وہ خدمت انجام دوں جو مالک یسوع نے مجھے دی ہے یعنی خدا کی عظیم رحمت کی خوشخبری کی اچھی طرح سے مُنادی کروں۔“—اعما 20:24۔
3. پولُس رسول کو کون سی خاص خدمت دی گئی تھی؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
3 پولُس رسول نے کس بات کی ”خوشخبری“ سنائی اور اِس سے خدا کی عظیم رحمت کیسے ظاہر ہوئی؟ اُنہوں نے اِفسس کے مسیحیوں سے کہا: ”آپ نے سنا ہے کہ مجھے آپ کی خاطر خدا کی عظیم رحمت کا مختار بنایا گیا۔“ (اِفس 3:1، 2) اُن کو یہ ذمےداری دی گئی تھی کہ وہ غیریہودیوں کو یہ خوشخبری سنائیں کہ اُنہیں بھی مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے کا شرف مل سکتا ہے۔ (اِفسیوں 3:5-8 کو پڑھیں۔) پولُس رسول نے بڑے جوشوجذبے سے یہ خدمت انجام دی اور یوں ہمارے لیے عمدہ مثال قائم کی۔ اِس طرح یہ بھی ظاہر ہو گیا کہ خدا نے اُن پر جو رحمت کی تھی، وہ ”رنگ لائی۔“
کیا آپ خدا کی عظیم رحمت کے لیے شکرگزاری ظاہر کر رہے ہیں؟
4، 5. ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ”بادشاہت کی خوشخبری“ اور ”خدا کی عظیم رحمت کی خوشخبری“ ایک ہی ہیں؟
4 اِس آخری زمانے میں یہوواہ کے بندوں کو یہ ذمےداری دی گئی ہے کہ وہ ’بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی ساری دُنیا میں کریں تاکہ سب قوموں کو گواہی ملے۔‘ (متی 24:14) ”بادشاہت کی خوشخبری“ دراصل ”خدا کی عظیم رحمت کی خوشخبری“ بھی ہے۔ کیوں؟ کیونکہ ہمیں خدا کی بادشاہت کے ذریعے جتنی بھی برکتیں ملیں گی، وہ خدا کی اُس عظیم رحمت کی بدولت ملیں گی جسے وہ مسیح کے ذریعے ظاہر کرتا ہے۔ (اِفس 1:3) کیا آپ بھی پولُس رسول کی طرح جوشوجذبے سے مُنادی کے کام میں حصہ لیتے ہیں اور یوں خدا کی عظیم رحمت کے لیے شکرگزاری ظاہر کرتے ہیں؟—رومیوں 1:14-16 کو پڑھیں۔
5 پچھلے مضمون میں ہم نے دیکھا تھا کہ گُناہگار ہونے کے باوجود ہمیں خدا کی عظیم رحمت کے ذریعے بہت سی نعمتیں ملتی ہیں۔ اِس لیے ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم دوسروں کو بھی بتائیں کہ خدا کن طریقوں سے عظیم رحمت ظاہر کرتا ہے اور اِس سے فائدہ کیسے حاصل کِیا جا سکتا ہے۔ ہم لوگوں کو کن نعمتوں کے بارے میں بتا سکتے ہیں تاکہ وہ بھی خدا کی عظیم رحمت کی قدر کریں؟
لوگوں کو فدیے کے بارے میں بتائیں
6، 7. لوگوں کو فدیے کے بارے میں بتانے سے ہم اُنہیں ”خدا کی عظیم رحمت کی خوشخبری“ کیوں سناتے ہیں؟
6 آجکل بہت سے لوگ گُناہ کرتے ہیں مگر اُنہیں احساس تک نہیں ہوتا کہ اُنہوں نے کوئی غلط کام کِیا ہے۔ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ اُنہیں اپنے طرزِزندگی سے حقیقی خوشی بھی نہیں ملتی۔ اُنہیں پتہ نہیں ہوتا کہ گُناہ کیا ہے، اِس کا کیا نتیجہ ہوتا ہے اور وہ گُناہ کے شکنجے سے کیسے آزاد ہو سکتے ہیں۔ مگر جب ہم اُنہیں بتاتے ہیں کہ یہوواہ خدا کو اِنسانوں سے اِتنی محبت تھی کہ اُس نے اُنہیں گُناہ اور موت سے آزاد کرنے کے لیے اپنا بیٹا قربان کر دیا تو خاکسار لوگوں کے دل شکرگزاری سے بھر جاتے ہیں۔—1-یوح 4:9، 10۔
7 پولُس رسول نے لکھا: ”[خدا] نے اپنے بیٹے کے ذریعے فدیہ دے کر ہمیں رِہائی دِلائی۔ ہاں، اُس کے بیٹے کے خون سے ہمارے گُناہ معاف ہو گئے۔ واقعی خدا کی رحمت بڑی عظیم ہے!“ (اِفس 1:7) یہ یہوواہ خدا کی محبت کا سب سے بڑا ثبوت ہے کہ اُس نے اپنا پیارا بیٹا ہمارے لیے قربان کر دیا۔ اِس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اُس کی رحمت کس قدر عظیم ہے۔ لوگوں کو یہ جان کر بڑی تسلی ملتی ہے کہ یسوع مسیح کی قربانی کی وجہ سے اُن کے گُناہ معاف ہو سکتے ہیں اور اُن کا ضمیر پاک ہو سکتا ہے۔ (عبر 9:14) بھلا اِس سے بڑی خوشخبری کوئی ہو سکتی ہے؟
خدا کے دوست بننے میں لوگوں کی مدد کریں
8. گُناہگار اِنسانوں کو خدا سے صلح کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟
8 ہمیں دوسروں کو یہ بتانے کی ذمےداری بھی دی گئی ہے کہ وہ خدا کے ساتھ دوستی کا رشتہ قائم کر سکتے ہیں۔ جب تک کہ لوگ یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان نہیں لاتے، وہ خدا کے دُشمن ہوتے ہیں۔ یوحنا رسول نے لکھا: ”جو بیٹے پر ایمان ظاہر کرتا ہے، اُسے ہمیشہ کی زندگی ملے گی لیکن جو بیٹے کا کہنا نہیں مانتا، اُسے زندگی نہیں ملے گی بلکہ خدا اُس سے ناراض رہے گا۔“ (یوح 3:36) مسیح کی قربانی کی وجہ سے ہی اِنسان خدا سے صلح کر سکتے ہیں۔ پولُس رسول نے لکھا: ”ایک زمانے میں آپ خدا سے دُور تھے اور اُس کے دُشمن تھے کیونکہ آپ کا ذہن بُرے کاموں پر لگا تھا۔ لیکن اب خدا نے اُس شخص کے جسم کے ذریعے جس نے اپنی جان دے دی، آپ کے ساتھ صلح کر لی ہے۔“—کُل 1:21، 22۔
9، 10. (الف) یسوع مسیح نے اپنے مسحشُدہ بھائیوں کو کون سی ذمےداری سونپی ہے؟ (ب) مسیح کی ”اَور بھی بھیڑیں“ مسحشُدہ مسیحیوں کا ہاتھ کیسے بٹا رہی ہیں؟
9 یسوع مسیح نے اپنے مسحشُدہ بھائیوں کو ”صلح کرانے کی خدمت“ سونپی ہے۔ پولُس رسول نے اِس خدمت کی یوں وضاحت کی: ”خدا . . . نے مسیح کے ذریعے اپنی اور ہماری صلح کرائی ہے اور صلح کرانے کی خدمت ہمیں دی ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ خدا مسیح کے ذریعے لوگوں سے صلح کر رہا ہے اور اُن کے گُناہوں کو حساب میں نہیں لاتا اور اُس نے ہمیں دوسروں کو صلح کا پیغام دینے کی ذمےداری سونپی ہے۔ اِس لیے ہم مسیح کی جگہ سفیر ہیں گویا خدا ہمارے ذریعے لوگوں سے اِلتجا کر رہا ہو۔ ہم مسیح کی جگہ لوگوں سے اِلتجا کر رہے ہیں کہ ”خدا سے صلح کر لیں۔““—2-کُر 5:18-20۔
10 مسیح کی ”اَور بھی بھیڑیں“ اِس خدمت میں مسحشُدہ مسیحیوں کا ہاتھ بٹا رہی ہیں۔ (یوح 10:16) اُنہیں یہ شرف ملا ہے کہ وہ مسیح کے نمائندوں کے طور پر لوگوں کو بائبل کی تعلیم دیں اور یہوواہ کے دوست بننے میں اُن کی مدد کریں۔ یہ ”خدا کی عظیم رحمت کی خوشخبری“ سنانے کے کام کا ایک اہم پہلو ہے۔
لوگوں کو بتائیں کہ خدا دُعاؤں کو سنتا ہے
11، 12. لوگوں کے لیے یہ ایک خوشخبری کیوں ہے کہ خدا دُعاؤں کو سنتا ہے؟
11 بہت سے لوگ اپنا دل ہلکا کرنے کے لیے دُعا تو کرتے ہیں لیکن اُنہیں یقین نہیں کہ خدا اُن کی سنے گا۔ اِس لیے اُن کو یہ بتانا بہت ضروری ہے کہ یہوواہ خدا ’دُعا کا سننے والا‘ ہے۔ بادشاہ داؤد نے لکھا: ”اَے دُعا کے سننے والے، سب لوگ تیرے پاس آئیں گے۔ جب ہمارے گُناہ ہم پر غالب آ گئے، تب تُو نے ہماری خطائیں بخش دیں۔“—زبور 65:2، 3، نیو اُردو بائبل ورشن۔
12 یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بتایا: ”اگر آپ میرے نام سے کچھ مانگیں گے تو مَیں آپ کو دوں گا۔“ (یوح 14:14) ظاہری بات ہے کہ ہمیں صرف ایسی چیزیں مانگنی چاہئیں جو خدا کی مرضی سے میل کھاتی ہیں۔ یوحنا رسول نے لکھا: ”ہمیں اُس پر یہ اِعتماد ہے کہ ہم اُس کی مرضی کے مطابق جو کچھ مانگیں گے، وہ ہماری سنے گا۔“ (1-یوح 5:14) ہم دوسروں کو بتا سکتے ہیں کہ دُعا محض دل ہلکا کرنے کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ یہ اُس خدا کے سامنے حاضر ہونے کا ذریعہ ہے ”جو عظیم رحمت کا مالک ہے۔“ (عبر 4:16) جب ہم لوگوں کو سکھاتے ہیں کہ اُنہیں کس سے دُعا کرنی چاہیے، کس طرح سے دُعا کرنی چاہیے اور کن چیزوں کے لیے دُعا کرنی چاہیے تو وہ خدا کے قریب ہو جاتے ہیں اور مشکل وقت میں تسلی پاتے ہیں۔—زبور 4:1؛ 145:18۔
”آنے والے زمانے میں“ خدا کی عظیم رحمت
13، 14. (الف) مسحشُدہ مسیحیوں کو مستقبل میں کون سا شرف عطا کِیا جائے گا؟ (ب) مسحشُدہ مسیحی کس حوالے سے اِنسانوں کی مدد کریں گے؟
13 یہوواہ خدا اِس بُری دُنیا کے خاتمے کے بعد بھی مختلف طریقوں سے عظیم رحمت ظاہر کرے گا۔ مثال کے طور پر وہ 1 لاکھ 44 ہزار مسحشُدہ مسیحیوں کو مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے کا شرف عطا کرے گا۔ پولُس رسول نے اِس شرف کے بارے میں یہ لکھا: ”خدا بڑا رحیم ہے۔ اُس نے اپنی عظیم محبت ہم پر ظاہر کی اور ہمیں مسیح کے ساتھ زندہ کِیا حالانکہ ہم اپنی خطاؤں کی وجہ سے مُردہ تھے۔ اُس کی عظیم رحمت کی وجہ سے آپ نے نجات پائی۔ اور چونکہ ہم مسیح یسوع کے ساتھ متحد ہیں اِس لیے خدا نے ہم سب کو زندہ کِیا اور ہمیں آسمان پر بٹھایا تاکہ آنے والے زمانے میں ہمیں فیاضی سے اپنی عظیم رحمت عطا کرے کیونکہ ہم مسیح یسوع کے پیروکار ہیں۔“—اِفس 2:4-7۔
14 ہم تو اُن نعمتوں کا تصور بھی نہیں کر سکتے جو خدا مسحشُدہ مسیحیوں کو اُس وقت عطا کرے گا جب وہ آسمان پر مسیح کے ساتھ حکمرانی کریں گے۔ (لُو 22:28-30؛ فل 3:20، 21؛ 1-یوح 3:2) خدا اُنہیں ”فیاضی سے اپنی عظیم رحمت عطا“ کرے گا۔ آسمان پر وہ ’نیا یروشلیم‘ ہوں گے یعنی مسیح کی دُلہن۔ (مکا 3:12؛ 17:14؛ 21:2، 9، 10) وہ یسوع مسیح کے ساتھ ”قوموں کو شفا“ دینے کے کام میں حصہ لیں گے۔ اُن کی مدد سے اِنسان گُناہ اور موت سے آزاد ہو جائیں گے اور بےعیب ہو جائیں گے۔—مکاشفہ 22:1، 2، 17 کو پڑھیں۔
15، 16. خدا ”آنے والے زمانے میں“ زمین پر رہنے والے لوگوں پر اپنی عظیم رحمت کیسے ظاہر کرے گا؟
15 خدا ”آنے والے زمانے میں“ اَور بھی طریقوں سے اپنی عظیم رحمت ظاہر کرے گا۔ بِلاشُبہ اُس وقت وہ زمین پر رہنے والے تمام لوگوں کو ”فیاضی سے عظیم رحمت عطا“ کرے گا۔ (اِفس 2:7؛ لُو 18:29، 30) اُس کی عظیم رحمت خاص طور پر اُس وقت ظاہر ہوگی جب وہ اُن کو زندہ کرے گا جو ”قبروں میں“ ہیں۔ (ایو 14:13-15؛ یوح 5:28، 29) اِن میں خدا کے وہ بندے شامل ہوں گے جو یسوع مسیح کی موت سے پہلے فوت ہو گئے تھے اور مسیح کی وہ بھیڑیں بھی شامل ہوں گی جو آخری زمانے کے دوران موت کی نیند سو گئی ہیں۔ یہ سب زندہ ہو کر دوبارہ سے اپنے خدا کی خدمت کریں گے۔
16 خدا کے بندوں کے علاوہ لاکھوں ایسے مُردے بھی زندہ ہوں گے جو یہوواہ خدا کو نہیں جانتے تھے۔ اُنہیں خدا کی حکمرانی کو تسلیم کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ یوحنا رسول نے لکھا: ”مَیں نے دیکھا کہ سب مُردے یعنی چھوٹے اور بڑے، تخت کے سامنے کھڑے ہیں اور کتابیں کھولی گئیں۔ لیکن ایک اَور کتاب بھی کھولی گئی۔ یہ زندگی کی کتاب تھی۔ اور مُردوں کی عدالت اُن کتابوں میں لکھی ہوئی باتوں اور اُن کے کاموں کے مطابق کی گئی۔ اور سمندر نے اُن مُردوں کو رِہا کر دیا جو اُس میں تھے اور موت اور قبر نے اُن مُردوں کو رِہا کر دیا جو اُن میں تھے اور ہر مُردے کی عدالت اُس کے کاموں کے مطابق کی گئی۔“ (مکا 20:12، 13) اِن لوگوں سے توقع کی جائے گی کہ وہ بائبل میں پائے جانے والے حکموں اور اصولوں کے مطابق زندگی گزاریں۔ اُنہیں ”اُن کتابوں میں لکھی ہوئی باتوں“ پر بھی عمل کرنا ہوگا جو اُس وقت کھولی جائیں گی۔ اِن کتابوں میں نئی دُنیا میں زندگی گزارنے کے سلسلے میں ہدایتیں لکھی ہوں گی۔ یہ کتابیں بھی خدا کی عظیم رحمت کا ثبوت ہوں گی۔
خوشخبری کی اچھی طرح سے مُنادی کرتے رہیں
17. ہمیں مُنادی کے کام میں حصہ لیتے وقت کیا یاد رکھنا چاہیے؟
17 دُنیا کا خاتمہ بہت ہی نزدیک ہے اِس لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی کریں۔ (مر 13:10) یاد رکھیں کہ ہمیں یہ خوشخبری سناتے وقت خدا کی عظیم رحمت پر زور دینا چاہیے اور اُس کی بڑائی کرنی چاہیے۔ ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ ہم لوگوں کو بتا سکتے ہیں کہ نئی دُنیا میں اِنسانوں کو جو نعمتیں ملیں گی، وہ سب کی سب خدا کی عظیم رحمت کی وجہ سے ملیں گی۔
18، 19. ہم یہوواہ خدا کی عظیم رحمت کو کیسے نمایاں کر سکتے ہیں؟
18 ہم لوگوں کو یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ مسیح کی بادشاہت کے ذریعے اِنسان فدیے سے بھرپور فائدہ حاصل کریں گے اور گُناہ کی گِرفت سے مکمل طور پر آزاد ہو جائیں گے۔ پاک کلام میں لکھا ہے کہ اِنسان ’تباہی کی غلامی سے آزاد ہو جائیں گے اور خدا کی اولاد کی شاندار آزادی کا مزہ لیں گے۔‘ (روم 8:21) یہ سب کچھ یہوواہ خدا کی عظیم رحمت کی بدولت ہی ممکن ہوگا۔
19 ہمیں لوگوں کو مکاشفہ 21:4، 5 میں درج اِس شاندار وعدے کے بارے میں بتانے کا شرف حاصل ہے: ”[خدا] اُن کے سارے آنسو پونچھ دے گا اور نہ موت رہے گی، نہ ماتم، نہ رونا، نہ درد۔ جو کچھ پہلے ہوتا تھا، وہ سب ختم ہو گیا۔ اور جو تخت پر بیٹھا تھا، اُس نے کہا: ”دیکھیں! مَیں سب کچھ نیا بنا رہا ہوں۔“ اُس نے یہ بھی کہا: ”اِن باتوں کو لکھ لیں کیونکہ یہ قابلِبھروسا اور سچی ہیں۔““ اِس خوشخبری سے خدا کی عظیم رحمت نمایاں ہوتی ہے۔ اِس لیے آئیں، خدا کی عظیم رحمت کی خوشخبری جوشوجذبے کے ساتھ سناتے رہیں!