ایک چھوٹے گروہ کے ذریعے بہت سے لوگوں کو خوراک ملتی ہے
”[یسوع نے] روٹیاں توڑ کر شاگردوں کو دیں اور شاگردوں نے لوگوں کو۔“ —متی ۱۴:۱۹۔
۱-۳. یسوع مسیح نے شہر بیتصیدا کے قریب ایک بڑی بِھیڑ کو خوراک کیسے مہیا کی؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
ذرا اِس منظر کا تصور کریں۔ (متی ۱۴:۱۴-۲۱ کو پڑھیں۔) یسوع مسیح اور اُن کے شاگرد ۳۲ء کی عیدِپنتِکُست سے تھوڑی دیر پہلے شہر بیتصیدا کے قریب ایک میدان میں تھے۔ اُن کے ساتھ ایک بڑی بِھیڑ جمع تھی جس میں تقریباً ۵۰۰۰ مردوں کے علاوہ عورتیں اور بچے بھی تھے۔
۲ جب یسوع مسیح نے اِس بِھیڑ پر نظر ڈالی تو اُنہیں ترس آیا۔ اِس لئے اُنہوں نے وہاں موجود بیمار لوگوں کو شفا بخشی اور بِھیڑ کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں تعلیم دی۔ جب دن ڈھلنے لگا تو شاگردوں نے یسوع مسیح سے کہا کہ وہ لوگوں کو آسپاس کے گاؤں میں بھیج دیں تاکہ وہ اپنے لئے کھانا خرید سکیں۔ لیکن یسوع مسیح نے شاگردوں سے کہا: ”تُم ہی اِن کو کھانے کو دو۔“ یہ بات سُن کر شاگرد حیران ہوئے ہوں گے کیونکہ اُن کے پاس صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں تھیں۔
۳ پھر یسوع مسیح نے ایک معجزہ کِیا۔ یہ واحد معجزہ ہے جس کا ذکر چاروں اِنجیلوں میں ہوا ہے۔ (مر ۶:۳۵-۴۴؛ لو ۹:۱۰-۱۷؛ یوح ۶:۱-۱۳) اُنہوں نے شاگردوں سے کہا کہ وہ لوگوں کو پچاسپچاس اور سوسو کے گروہوں میں گھاس پر بٹھائیں۔ پھر یسوع مسیح نے دُعا کی اور روٹیاں توڑیں۔ لیکن لوگوں کو خود کھانا دینے کی بجائے اُنہوں نے روٹیاں اور مچھلیاں ”شاگردوں کو دیں اور شاگردوں نے لوگوں کو۔“ اِس معجزے کے ذریعے سب نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا۔ غور کریں کہ یسوع مسیح نے ایک چھوٹے گروہ کے ذریعے بہت سے لوگوں کو خوراک فراہم کی۔a
۴. (الف) یسوع مسیح کی نظر میں اپنے پیروکاروں کو کونسی خوراک فراہم کرنا زیادہ اہم تھا؟ اور کیوں؟ (ب) ہم اِس مضمون میں اور اگلے مضمون میں کن باتوں پر غور کریں گے؟
۴ یسوع مسیح کی نظر میں جسمانی خوراک دینے سے زیادہ اہم بات یہ تھی کہ وہ اپنے پیروکاروں کو روحانی خوراک دیں۔ وہ جانتے تھے کہ روحانی خوراک یعنی خدا کے کلام کی تعلیم حاصل کرنے سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی مل سکتی ہے۔ (یوح ۶:۲۶، ۲۷؛ ۱۷:۳) جس طرح اُنہوں نے لوگوں پر ترس کھا کر اُنہیں کھانا کھلایا اُسی طرح اُنہوں نے اپنے پیروکاروں پر ترس کھا کر اُنہیں کئی موقعوں پر تعلیم دی۔ (مر ۶:۳۴) لیکن وہ جانتے تھے کہ اُن کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے کیونکہ جلد ہی وہ واپس آسمان پر چلے جائیں گے۔ (متی ۱۶:۲۱؛ یوح ۱۴:۱۲) تو پھر وہ زمین پر موجود اپنے پیروکاروں کو روحانی خوراک کیسے دیں گے؟ یسوع مسیح نے وہی طریقہ اپنایا جو اُنہوں نے بِھیڑ کو کھانے کھلانے کے لئے استعمال کِیا تھا یعنی اُنہوں نے ایک چھوٹے گروہ کے ذریعے بہت سے لوگوں کو روحانی خوراک فراہم کی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ چھوٹا گروہ کون ہے؟ آئیں، دیکھیں کہ یسوع مسیح نے پہلی صدی میں اپنے ممسوح شاگردوں کو روحانی خوراک فراہم کرنے کے لئے ایک چھوٹے گروہ کو کیسے استعمال کِیا۔ اگلے مضمون میں ہم ایک ایسے سوال پر غور کریں گے جو ہم سب کے لئے نہایت اہم ہے: ہم اُس چھوٹے گروہ کو کیسے پہچان سکتے ہیں جس کے ذریعے یسوع مسیح آج ہمیں روحانی خوراک فراہم کر رہے ہیں؟
روحانی خوراک تقسیم کرنے والے گروہ کا انتخاب
۵، ۶. (الف) یسوع مسیح نے کونسا اہم قدم اُٹھایا تاکہ اُن کی موت کے بعد اُن کے شاگردوں کو روحانی خوراک ملتی رہے؟ (ب) یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کو ایک اہم ذمہداری نبھانے کے لئے کیسے تیار کِیا؟
۵ ایک گھرانے کا اچھا سربراہ اپنے جیتے جی کچھ بندوبست کرتا ہے تاکہ اُس کی موت کے بعد اُس کے گھر والوں کی ضروریات پوری ہوتی رہیں۔ کلیسیا کے سربراہ کی حیثیت سے یسوع مسیح نے بھی ایک بندوبست کِیا تاکہ اُن کی موت کے بعد اُن کے پیروکاروں کی روحانی ضروریات پوری ہوتی رہیں۔ (افس ۱:۲۲) اُنہوں نے اپنی موت سے تقریباً دو سال پہلے ایک بہت اہم قدم اُٹھایا۔ اُنہوں نے اُس چھوٹے گروہ کے پہلے چند رُکنوں کو چنا جس کے ذریعے وہ اپنے پیروکاروں کو روحانی خوراک مہیا کرنا چاہتے تھے۔ آئیں، ذرا اُس واقعے پر غور کریں۔
۶ اُنہوں نے ساری رات دُعا کرنے کے بعد اپنے شاگردوں کو جمع کِیا اور اُن میں سے ۱۲ کو رسولوں کے طور پر چنا۔ (لو ۶:۱۲-۱۶) اگلے دو سال تک اُنہوں نے اُن ۱۲ کو اپنے ساتھساتھ رکھا اور اپنی باتوں اور اپنی مثال سے اُنہیں تعلیم دی۔ یسوع مسیح جانتے تھے کہ اُن کے رسولوں کو بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ دراصل اُن کے رسول ’شاگرد‘ بھی کہلاتے رہے۔ (متی ۱۱:۱؛ ۲۰:۱۷) اُنہوں نے اپنے رسولوں کو مُنادی کے کام میں تربیت دی اور ضرورت پڑنے پر اُن کی اصلاح بھی کی۔ (متی ۱۰:۱-۴۲؛ ۲۰:۲۰-۲۳؛ لو ۸:۱؛ ۹:۵۲-۵۵) ایسا کرنے سے یسوع مسیح اُنہیں تیار کر رہے تھے تاکہ رسول اُن کی موت کے بعد ایک اہم ذمہداری نبھا سکیں۔
۷. یسوع مسیح نے کیسے ظاہر کِیا کہ رسولوں کی سب سے اہم ذمہداری کیا ہوگی؟
۷ جیسے جیسے ۳۳ء کی عیدِپنتِکُست قریب آ رہی تھی، یہ واضح ہو گیا تھا کہ رسولوں کو ایک خاص ”عہدہ“ دیا گیا تھا۔ (اعما ۱:۲۰) اِس عہدے کے سلسلے میں اُن کی سب سے اہم ذمہداری کِیا تھی؟ یسوع مسیح نے مُردوں میں سے زندہ ہونے کے تھوڑی دیر بعد یہ بات پطرس رسول پر ظاہر کی۔ (یوحنا ۲۱:۱، ۲، ۱۵-۱۷ کو پڑھیں۔) اُنہوں نے پطرس سے کہا: ”میری بھیڑیں چرا۔“ اُس موقعے پر کچھ دوسرے رسول بھی جمع تھے۔ یوں یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ اُن کے رسول اُس گروہ میں شامل ہیں جس کے ذریعے بہت سے لوگوں کو روحانی خوراک فراہم کی جائے گی۔ غور کریں کہ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو ”میری بھیڑیں“ کہا۔ کیا آپ اِن الفاظ سے یسوع مسیح کی محبت کا اندازہ لگا سکتے ہیں؟b
عیدِپنتِکُست کے بعد روحانی خوراک فراہم کرنے کا ذریعہ
۸. عیدِپنتِکُست پر نئے مسیحیوں نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ اُس گروہ کو پہچانتے ہیں جس کے ذریعے یسوع مسیح روحانی خوراک فراہم کر رہے ہیں؟
۸ سن ۳۳ء کی عیدِپنتِکُست سے یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کے ذریعے اپنے باقی ممسوح پیروکاروں کو روحانی خوراک فراہم کرنا شروع کر دیا۔ (اعمال ۲:۴۱، ۴۲ کو پڑھیں۔) جتنے لوگ اُس دن روح سے مسح ہو کر مسیحی بنے، وہ سب یہ دیکھ سکتے تھے کہ یسوع مسیح اِس گروہ کے ذریعے ہی اُنہیں روحانی خوراک مہیا کر رہے ہیں۔ اِس لئے یہ لوگ ”رسولوں سے تعلیم پانے . . . میں مشغول رہے۔“ جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”مشغول رہے“ کِیا گیا ہے، ایک عالم کے مطابق اِس کا مطلب ہے: ”لگن سے ایک کام کرنا۔“ یہ نئے مسیحی روحانی خوراک کے بھوکے تھے اور وہ جانتے تھے کہ اُن کی اِس بھوک کو کون مٹا سکتا ہے۔ اِس لئے وہ بڑی لگن سے رسولوں کی باتیں سنتے تھے۔ اُنہیں اعتماد تھا کہ رسول ہی یسوع مسیح کی تعلیمات اور کاموں کی وضاحت کر سکتے تھے اور اُن صحیفوں پر روشنی ڈال سکتے تھے جن کا تعلق یسوع مسیح سے ہے۔c —اعما ۲:۲۲-۳۶۔
۹. رسولوں نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ یسوع مسیح کی بھیڑوں کو روحانی خوراک فراہم کرنے کی ذمہداری کو بڑی اہمیت دیتے تھے؟
۹ رسول، یسوع مسیح کی بھیڑوں کو روحانی خوراک فراہم کرنے کی اپنی ذمہداری کو بڑی اہمیت دیتے تھے۔ مثال کے طور پر غور کریں کہ اُنہوں نے ایک ایسے مسئلے کو کیسے حل کِیا جس کی وجہ سے کلیسیا کا اتحاد خطرے میں تھا۔ اِس معاملے کا تعلق بھی خوراک سے تھا لیکن روحانی خوراک سے نہیں بلکہ جسمانی خوراک سے۔ کلیسیا نے مسیحی بیواؤں میں خوراک تقسیم کرنے کا بندوبست کِیا تھا لیکن یونانی بولنے والی بیواؤں کو اکثر خوراک نہیں ملتی تھی جبکہ عبرانی بولنے والی بیواؤں کو باقاعدگی سے خوراک ملتی تھی۔ رسولوں نے اِس نازک مسئلے کو کیسے حل کِیا؟ ”اُن بارہ نے“ سات نیکنام بھائیوں کو چنا اور اُنہیں کھانا بانٹنے کے کام کی نگرانی کرنے پر مقرر کِیا۔ اصل میں رسول خود اِس کام میں تجربہ رکھتے تھے کیونکہ جب یسوع مسیح نے ہزاروں کو کھانا کھلایا تھا تو رسولوں نے لوگوں میں کھانا بانٹا۔ لیکن وہ سمجھتے تھے کہ اب اُن کا سب سے اہم کام یہ ہے کہ وہ روحانی خوراک کو تقسیم کریں۔ لہٰذا وہ ”کلام کی خدمت میں مشغول“ رہے۔—اعما ۶:۱-۶۔
۱۰. یسوع مسیح نے رسولوں اور یروشلیم کے بزرگوں کو کیسے استعمال کِیا؟
۱۰ سن ۴۹ء تک رسولوں کے علاوہ کچھ لائق بزرگ بھی اُس گروہ میں شامل ہو چکے تھے جس کے ذریعے یسوع مسیح روحانی خوراک فراہم کر رہے تھے۔ (اعمال ۱۵:۱، ۲ کو پڑھیں۔) رسولوں اور یروشلیم کے بزرگوں کا یہ گروہ گورننگ باڈی کے طور پر کام کر رہا تھا۔ ’کلیسیا کے سر‘ یسوع مسیح اِس گروہ کے ذریعے عقیدوں کے متعلق پیدا ہونے والے سوالوں کے جواب دیتے تھے اور خوشخبری سنانے اور تعلیم دینے کے کام کی نگرانی کرتے تھے۔—اعما ۱۵:۶-۲۹؛ ۲۱:۱۷-۱۹؛ کل ۱:۱۸۔
۱۱، ۱۲. (الف) اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یہوواہ خدا نے پہلی صدی کی گورننگ باڈی کو برکت دی؟ (ب) لوگ اُس گروہ کو کیسے پہچان سکتے تھے جس کے ذریعے یسوع مسیح روحانی خوراک فراہم کر رہے تھے؟
۱۱ کیا یہوواہ خدا نے گورننگ باڈی کو برکت دی؟ جیہاں۔ اعمال کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ پولس رسول اور اُن کے ساتھی ”جنجن شہروں میں سے گذرتے تھے وہاں کے لوگوں کو وہ احکام عمل کرنے کے لئے پہنچاتے جاتے تھے جو یرؔوشلیم کے رسولوں اور بزرگوں نے جاری کئے تھے۔ پس کلیسیائیں ایمان میں مضبوط اور شمار میں روزبروز زیادہ ہوتی گئیں۔“ (اعما ۱۶:۴، ۵) غور کریں کہ کلیسیاؤں نے گورننگ باڈی کے فیصلوں کو قبول کِیا اور اِس کے نتیجے میں وہ بڑھتی گئیں۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا نے گورننگ باڈی کو برکت دی۔ واقعی یہوواہ خدا کی برکت سے ہی اُس کے بندوں میں اتحاد ہو سکتا ہے اور اُن کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔—امثا ۱۰:۲۲؛ ۱-کر ۳:۶، ۷۔
۱۲ ہم نے دیکھا ہے کہ جس طریقے سے یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو جسمانی خوراک دی، اُسی طریقے سے اُنہوں نے روحانی خوراک بھی دی۔ اُنہوں نے ایک چھوٹے گروہ کے ذریعے بہت سے لوگوں کو خوراک فراہم کی۔ اُس گروہ کو آسانی سے پہچانا جا سکتا تھا۔ رسول جو گورننگ باڈی کے اِبتدائی رُکن تھے، وہ اِس بات کا ثبوت پیش کر سکتے تھے کہ اُنہیں خدا کی حمایت حاصل ہے۔ اعمال ۵:۱۲ میں لکھا ہے کہ ”رسولوں کے ہاتھوں سے بہت سے نشان اور عجیب کام لوگوں میں ظاہر ہوتے تھے۔“ d اِس لئے جو لوگ مسیحی بنے تھے، اُن کے ذہن میں یہ بات بالکل واضح تھی کہ یسوع مسیح اپنی بھیڑوں کو کس کے ذریعے روحانی خوراک فراہم کر رہے ہیں۔ لیکن پہلی صدی کے آخر تک یہ صورتحال بدل گئی تھی۔
گیہوں کم، کڑوے دانے زیادہ
۱۳، ۱۴. (الف) یسوع مسیح نے کس حملے کی پیشگوئی کی؟ اور اُن کی یہ پیشگوئی کب پوری ہونے لگی؟ (ب) کلیسیا پر کن دو طرف سے حملہ ہوا؟ (فٹنوٹ کو دیکھیں۔)
۱۳ یسوع مسیح نے پیشگوئی کی تھی کہ کلیسیا پر حملہ کِیا جائے گا۔ آپ کو یاد ہوگا کہ اُنہوں نے ایک تمثیل میں ایک ایسے کھیت کے بارے میں بتایا جس میں گیہوں (یعنی ممسوح مسیحیوں) کے درمیان کڑوے دانے (یعنی جھوٹے مسیحی) بھی بو دئے گئے۔ یسوع مسیح نے یہ بھی کہا کہ گیہوں اور کڑوے دانے کٹائی کے وقت تک ساتھساتھ بڑھیں گے۔ اُنہوں نے وضاحت کی کہ ”کٹائی دُنیا کا آخر ہے۔“ (متی ۱۳:۲۴-۳۰، ۳۶-۴۳) اُن کی پیشگوئی کچھ ہی عرصے بعد پوری ہونے لگی۔e
۱۴ پہلی صدی میں بعض جھوٹے مسیحی ظاہر ہونے لگے مگر یسوع مسیح کے وفادار رسول ’روکنے والے‘ ثابت ہوئے یعنی اُنہوں نے کلیسیا کو جھوٹی تعلیمات کے اثر سے پاک رکھا۔ (۲-تھس ۲:۳، ۶، ۷) مگر رسولوں کی موت کے بعد جھوٹی تعلیمات کلیسیا میں جڑ پکڑنے لگیں اور کئی صدیوں تک پھیلتی رہیں۔ اِسی عرصے میں کڑوے دانوں کی تعداد گیہوں سے بہت زیادہ ہو گئی۔ اور کوئی ایسا گروہ نہیں تھا جو باقاعدگی سے اور منظم طریقے سے روحانی خوراک فراہم کر رہا تھا۔ لیکن یسوع مسیح نے پیشگوئی کی تھی کہ یہ صورتحال بدل جائے گی۔ سوال ہے کہ ایسا کب ہوا؟
کٹائی کا وقت
۱۵، ۱۶. (الف) بائبل سٹوڈنٹس کی تحقیق سے کونسے نتیجے نکلے؟ (ب) بائبل سٹوڈنٹس کے بارے میں کونسا سوال پیدا ہوتا ہے؟
۱۵ جیسے جیسے کٹائی کا وقت قریب آیا، بہت سے لوگ بائبل کی سچائیاں دریافت کرنے کی کوشش کرنے لگے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ ۱۸۷۰ء میں کچھ مسیحی، بائبل پر تحقیق کرنے کے لئے باقاعدگی سے جمع ہونے لگے۔ وہ کڑوے دانوں یعنی جھوٹے مسیحیوں سے الگ تھے جو مختلف مسیحی فرقوں میں پائے جاتے تھے۔ اُنہوں نے اپنا نام بائبل سٹوڈنٹس رکھا۔ وہ عاجزی سے تسلیم کرتے تھے کہ اُنہیں پاک کلام کی سچائیوں کو سمجھنے کے لئے خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ وہ بڑے دھیان سے پاک کلام پر تحقیق کرتے تھے اور جو کچھ وہ سیکھتے تھے، اُس کے مطابق اپنی سوچ بدلنے کے لئے تیار رہتے تھے۔—متی ۱۱:۲۵۔
۱۶ بائبل سٹوڈنٹس کی تحقیق کے بہت اچھے نتیجے نکلے۔ اُنہوں نے جھوٹے عقیدوں کو بےنقاب کِیا اور بائبل کی سچائیوں کو پھیلایا۔ ایسا کرنے کے لئے اُنہوں نے بہت سی کتابیں اور رسالے شائع کئے اور اِنہیں دُوردراز علاقوں میں تقسیم کِیا۔ بائبل سٹوڈنٹس کی محنت سے اُن ہزاروں لوگوں کو فائدہ ہوا جو سچائی کے بھوکے اور پیاسے تھے۔ اِس سلسلے میں ایک دلچسپ سوال پیدا ہوتا ہے: کیا یسوع مسیح نے ۱۹۱۴ء سے پہلے بائبل سٹوڈنٹس کو اپنی بھیڑوں کو خوراک فراہم کرنے کے لئے مقرر کِیا تھا؟ جینہیں۔ ابھی کٹائی کا وقت نہیں آیا تھا اور گیہوں اور کڑوے دانے ابھی الگ نہیں ہوئے تھے۔
۱۷. سن ۱۹۱۴ء سے کونسے اہم واقعات کا سلسلہ شروع ہوا؟
۱۷ پچھلے مضمون میں ہم نے سیکھا کہ کٹائی ۱۹۱۴ء میں شروع ہوئی۔ اُس سال اہم واقعات کا سلسلہ شروع ہوا۔ یسوع مسیح بادشاہ بنے اور آخری زمانہ شروع ہوا۔ (مکا ۱۱:۱۵) سن ۱۹۱۴ء سے ۱۹۱۹ء کے اِبتدائی مہینوں تک یسوع مسیح نے اپنے باپ کے ساتھ مل کر روحانی ہیکل کی جانچ کی اور اِسے پاک صاف کِیا۔ f (ملا ۳:۱-۴) پھر ۱۹۱۹ء میں گیہوں کو جمع کرنے کا کام شروع ہوا۔ کیا اب وہ وقت آ گیا تھا کہ یسوع مسیح ایک ایسے گروہ کو مقرر کریں جو اُن کے پیروکاروں کو روحانی خوراک دے؟ جیہاں۔
۱۸. (الف) یسوع مسیح نے کس کو مقرر کرنے کا وعدہ کِیا؟ (ب) جب آخری زمانہ شروع ہوا تو کونسا اہم سوال کھڑا ہوا؟
۱۸ آخری زمانے کے بارے میں اپنی پیشگوئی میں یسوع مسیح نے بتایا کہ وہ ایک ایسے نوکر کو مقرر کریں گے جو اُن کے پیروکاروں کو وقت پر روحانی خوراک دے گا۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) یسوع مسیح نے وہی طریقہ اپنایا جو اُنہوں نے پہلی صدی میں استعمال کِیا تھا۔ اُنہوں نے ایک چھوٹے گروہ کے ذریعے بہت سے لوگوں کو روحانی خوراک فراہم کی۔ لیکن جب آخری زمانہ شروع ہوا تو اہم سوال یہ پیدا ہوا کہ یہ نوکر کون ہے؟ اگلے مضمون میں ہم اِس سوال پر اور یسوع مسیح کی پیشگوئی کے بارے میں دوسرے سوالوں پر بات کریں گے۔
a پیراگراف ۳: یسوع مسیح نے ایک دوسرے موقعے پر ایک ایسی بِھیڑ کو کھانا کھلایا جس میں ۴۰۰۰ مردوں کے علاوہ عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔ اُس موقعے پر بھی یسوع مسیح نے خوراک ’شاگردوں کو دی اور شاگردوں نے لوگوں کو۔‘—متی ۱۵:۳۲-۳۸۔
b پیراگراف ۷: پہلی صدی میں رسولوں نے جتنی بھی ”بھیڑوں“ کو روحانی خوراک فراہم کی، وہ سب آسمان پر جانے کی اُمید رکھتی تھیں۔
c پیراگراف ۸: اعمال کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ نئے مسیحی، ”رسولوں سے تعلیم پانے . . . میں مشغول رہے۔“ اِس سے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ رسول باقاعدگی سے تعلیم دیتے تھے۔ رسولوں کی کئی تعلیمات اُن کتابوں میں درج کی گئیں جو آج بائبل کے یونانی صحیفوں میں شامل ہیں۔
d پیراگراف ۱۲: رسولوں کے علاوہ دوسروں کو بھی معجزے کرنے کی نعمت عطا کی گئی تھی۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ زیادہتر صورتوں میں اُن لوگوں کو یہ نعمتیں براہِراست رسولوں سے ملیں یا رسولوں کی موجودگی میں۔—اعما ۸:۱۴-۱۸؛ ۱۰:۴۴، ۴۵۔
e پیراگراف ۱۳: اعمال ۲۰:۲۹، ۳۰ میں پولس رسول نے ظاہر کِیا کہ کلیسیا پر دو طرف سے حملہ ہوگا۔ جھوٹے مسیحیوں (یعنی کڑوے دانوں) کی طرف سے جو باہر سے کلیسیا ”میں آئیں گے۔“ اور کلیسیا میں سے بھی ”ایسے آدمی اُٹھیں گے“ جو سچی تعلیم سے پھر جائیں گے اور ”اُلٹیاُلٹی باتیں کہیں گے۔“
f پیراگراف ۱۷: اِس شمارے کے مضمون ”دیکھو مَیں ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں“ کے صفحہ ۱۱، پیراگراف ۶ کو دیکھیں۔