باب نمبر ۱۷
سچی خوشی کا راز
ہم سب خوش ہونا چاہتے ہیں، ہے نا؟ ...... لیکن بہت سے لوگ خوش نہیں ہیں۔ آپ کے خیال میں اِس کی کیا وجہ ہے؟ ...... ایسے لوگ یہ نہیں جانتے کہ خوشی کا راز کیا ہے۔ اُن کے خیال میں اچھیاچھی چیزیں حاصل کرنے سے سچی خوشی ملتی ہے۔ لیکن جب اُن کو یہ چیزیں مل جاتی ہیں تو کچھ عرصے بعد اُن کی خوشی ختم ہو جاتی ہے۔
عظیم اُستاد یسوع مسیح نے خوشی کا راز بتایا تھا۔ اُنہوں نے کہا: ”لینے والے کی نسبت دینے والے کو زیادہ خوشی ملتی ہے۔“ (اعمال ۲۰:۳۵، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) تو پھر خوشی کا راز کیا ہے؟ آپ کا کیا خیال ہے؟ ...... جب ہم دوسروں کو تحفے دیتے ہیں اور اُن کی خدمت کرتے ہیں تو ہمیں سچی خوشی ملتی ہے۔ کیا آپ نے بھی یہ دیکھا ہے؟ ......
کیا یسوع مسیح نے کہا تھا کہ جس کو تحفہ دیا جاتا ہے، اُس کو خوشی نہیں ہوتی؟ ...... اُنہوں نے یہ نہیں کہا تھا۔ جب کوئی آپ کو تحفہ دیتا ہے تو آپ کو کیسا لگتا ہے؟ ...... جب ہمیں اچھیاچھی چیزیں ملتی ہیں تو ہم سب خوش ہوتے ہیں۔
لیکن یسوع مسیح نے کہا تھا کہ تحفہ دینے والے کو زیادہ خوشی ملتی ہے۔ آپ کے خیال میں کس نے ہمیں سب سے زیادہ چیزیں دی ہیں؟ ...... یہوواہ خدا نے ہمیں سب سے زیادہ چیزیں دی ہیں۔
بائبل میں لکھا ہے کہ یہوواہ خدا نے ”سب کو زندگی اور سانس اور سب کچھ دیا ہے۔“ وہ بارش برساتا ہے اور سورج چمکاتا ہے۔ اِس طرح پودے بڑھتے ہیں اور ہمیں اچھےاچھے پھل اور سبزیاں کھانے کو ملتی ہیں۔ (اعمال ۱۴:۱۷؛ ۱۷:۲۵) خدا ہمیں بہت سی چیزیں دیتا ہے اور اِس سے اُس کو خوشی ملتی ہے۔ جب ہم دوسروں کو تحفے دیتے ہیں یا اُن کی خدمت کرتے ہیں تو ہمیں بھی خوشی ہوتی ہے۔
آپ کے خیال میں ہم دوسروں کو کیا دے سکتے ہیں؟ ...... شاید آپ کسی کو دُکان سے کوئی تحفہ خرید کر دینا چاہتے ہیں۔ اِس تحفے کو خریدنے کے لئے آپ کو پیسوں کی ضرورت ہوگی۔ اِس لئے شاید آپ کو پیسے جمع کرنے پڑیں تاکہ آپ اِس تحفے کو خرید سکیں۔
لیکن یہ ضروری نہیں کہ آپ کسی کو دُکان سے تحفہ خرید کر دیں۔ آپ دوسروں کے لئے اَور بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب بہت گرمی ہوتی ہے تو ٹھنڈا پانی پینا اچھا لگتا ہے۔ اِس لئے جب کسی کو پیاس لگی ہو تو آپ اُس کو پانی پلا سکتے ہیں۔ یوں آپ کو خوشی ملے گی۔
شاید آپ اپنی امی کے ساتھ پکوڑے بنائیں۔ ایسا کرنے سے آپ کو بڑا مزا آئے گا۔ یہ پکوڑے کھا کر آپ کو خوشی ہوگی۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کو زیادہ خوشی کیسے مل سکتی ہے؟ ...... اگر آپ اِن پکوڑوں میں سے کچھ اپنے کسی دوست کو دیں گے تو آپ کو زیادہ خوشی ہوگی۔ کیا آپ ایسا کرنا چاہیں گے؟ ......
عظیم اُستاد یسوع مسیح اور اُن کے رسول جانتے تھے کہ دینے والے کو زیادہ خوشی ملتی ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ دوسروں کو کیا دیتے تھے؟ ...... وہ لوگوں کو خدا کا پیغام دیتے تھے۔ اِس خدمت کے لئے وہ لوگوں سے پیسے نہیں لیتے تھے۔
ایک دن پولس رسول اور اُن کے دوست لوقا ایک عورت سے ملے جو خوشی سے دوسروں کی خدمت کرتی تھی۔ اِس عورت کا نام لدیہ تھا۔ پولس رسول اور لوقا نے سنا تھا کہ لوگ دُعا کرنے کے لئے ایک ندی کے کنارے جاتے ہیں۔ اِس لئے وہ بھی وہاں گئے۔ جب وہ ندی کے کنارے پہنچے تو اُنہوں نے کچھ عورتوں کو دیکھا جو وہاں دُعا کر رہی تھیں۔ اِن عورتوں میں لدیہ بھی تھیں۔
پولس رسول نے اِن عورتوں کو یہوواہ خدا اور اُس کی بادشاہت کے بارے میں خوشخبری سنائی۔ لدیہ نے بڑے دھیان سے اُن کی باتیں سنیں۔ لدیہ کو یہ باتیں اِتنی اچھی لگیں کہ وہ پولس رسول اور اُن کے ساتھیوں کے لئے کچھ کرنا چاہتی تھیں۔ اِس لئے اُنہوں نے اُن کو اپنے گھر آنے پر مجبور کِیا۔ لدیہ نے پولس رسول سے کہا: ”اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مَیں یہوواہ خدا کی وفادار خادمہ ہوں تو میرے ساتھ چلیں اور میرے گھر میں رہیں۔“—اعمال ۱۶:۱۳-۱۵۔
جب پولس رسول اور اُن کے ساتھی لدیہ کے گھر گئے تو لدیہ بہت خوش ہوئیں۔ یہ لوگ لدیہ کو بہت عزیز تھے کیونکہ اُنہوں نے لدیہ کو یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے بارے میں تعلیم دی تھی۔ اُنہوں نے لدیہ کو یہ بھی بتایا تھا کہ وہ ہمیشہ کی زندگی کیسے حاصل کر سکتی ہیں۔ لدیہ نے پولس رسول اور اُن کے ساتھیوں کی مہماننوازی کی۔ چونکہ لدیہ نے دل سے ایسا کِیا اِس لئے لدیہ کو بڑی خوشی ملی۔ اِس سے ہم ایک اہم بات سیکھتے ہیں۔ شاید کوئی آپ سے کہے کہ فلاں شخص کو تحفہ دو۔ لیکن اگر آپ دل سے ایسا نہیں کرنا چاہتے تو آپ کو تحفہ دینے سے سچی خوشی نہیں ملے گی۔
شاید آپ کے پاس کچھ ٹافیاں ہیں جو آپ کو بہت پسند ہیں۔ اگر مَیں آپ سے کہوں کہ اِن میں سے کچھ ٹافیاں فلاں بچے کو دو تو شاید آپ مجبور ہو کر اُسے ٹافیاں دے دیں۔ لیکن کیا ایسا کرنے سے آپ کو خوشی ملے گی؟ ...... لیکن اگر آپ کے پاس ٹافیاں ہیں اور آپ اپنے اچھے دوست سے ملتے ہیں تو آپ اپنی مرضی سے اُس کو کچھ ٹافیاں دیں گے۔ اِس سے آپ کو خوشی ملے گی، ہے نا؟ ......
کبھیکبھار ایک شخص ہمیں اِتنا عزیز ہوتا ہے کہ ہم اُسے اپنا سب کچھ دینا چاہتے ہیں۔ اِسی طرح جب ہمارے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت بڑھتی ہے تو ہم اُسے اپنا سب کچھ دینا چاہیں گے۔
عظیم اُستاد یسوع مسیح ایک ایسی عورت کو جانتے تھے جو خدا کو اپنا سب کچھ دینا چاہتی تھی۔ اُنہوں نے اِس عورت کو ہیکل میں دیکھا تھا۔ اُس غریب عورت کے پاس صرف دو پیسے تھے۔ اُس نے دونوں پیسے ہیکل کے لئے عطیہ کے طور پر دے دئے۔ کسی نے اُس کو ایسا کرنے پر مجبور نہیں کِیا تھا۔ زیادہتر لوگ یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ اِس عورت نے اپنے سارے پیسے دے دئے ہیں۔ اُس عورت نے یہ کام اپنی مرضی سے کِیا تھا کیونکہ اُس کو یہوواہ خدا سے محبت تھی۔ اُس کو خدا کی ہیکل کے لئے پیسے دینے سے بڑی خوشی ملی۔—لوقا ۲۱:۱-۴۔
اگر ہم دل سے دوسروں کو تحفے دیتے ہیں اور اُن کی خدمت کرتے ہیں تو ہمیں سچی خوشی ملے گی۔ یسوع مسیح نے کہا: ”دیا کرو۔“ (لوقا ۶:۳۸) آپ کے خیال میں آپ یسوع مسیح کی اِس بات پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ ...... یاد رکھیں کہ اگر آپ اپنی مرضی سے دوسروں کو کچھ دیں گے تو وہ خوش ہوں گے لیکن آپ کو اُن سے بھی زیادہ خوشی ہوگی۔
ہمیں کس جذبے سے دوسروں کو تحفے دینے چاہئیں اور اُن کی خدمت کرنی چاہئے؟ آئیں، اِس سلسلے میں اِن آیتوں کو پڑھیں: متی ۶:۱-۴؛ لوقا ۱۴:۱۲-۱۴؛ اور ۲-کرنتھیوں ۹:۷۔