باب نمبر ۳۹
خدا نے یسوع مسیح کو زندہ کِیا
آپ کو یاد ہوگا کہ جب لعزر مر گئے تو یسوع مسیح کو بڑا دُکھ ہوا اور وہ رو پڑے۔ جب یسوع مسیح کو تکلیف پہنچائی گئی اور اُن کو مار ڈالا گیا تو آپ کے خیال میں کیا یہوواہ خدا کو دُکھ ہوا؟ ...... بائبل میں بتایا گیا ہے کہ جیسے انسان غمگین ہوتے ہیں اِسی طرح یہوواہ خدا بھی کبھیکبھار آزردہ یعنی غمگین ہوتا ہے۔—زبور ۷۸:۴۰؛ یوحنا ۱۱:۳۵۔
جب یسوع مسیح کو مار ڈالا گیا تو یہوواہ خدا کو بہت دُکھ ہوا ہوگا، ہے نا؟ ...... یسوع مسیح جانتے تھے کہ جب وہ مر جائیں گے تو خدا اُن کو نہیں بھولے گا۔ اِس لئے اُنہوں نے مرتے وقت کہا: ”اَے باپ! مَیں اپنی [زندگی] تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں۔“—لوقا ۲۳:۴۶۔
یسوع مسیح جانتے تھے کہ وہ زیادہ دیر تک قبر میں نہیں رہیں گے۔ زبور میں اِس بات کی پیشینگوئی کی گئی تھی۔ جب یسوع مسیح کو زندہ کِیا گیا تو پطرس رسول نے اِس پیشینگوئی کا ذکر کِیا اور یسوع مسیح کے بارے میں کہا: ”نہ تو وہ قبر میں چھوڑے گئے، نہ ہی اُن کے جسم کو سڑنے دیا گیا۔“ (اعمال ۲:۳۱، نیو اُردو بائبل ورشن؛ زبور ۱۶:۱۰) اِس سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح کی لاش اِتنی دیر تک قبر میں نہیں رہی تھی کہ وہ سڑنے لگے اور اِس سے بدبُو آنے لگے۔
مرنے سے پہلے یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا تھا کہ وہ جلد ہی زندہ کئے جائیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ ”مجھے قتل کر دیا جائے گا لیکن مَیں تیسرے دن زندہ ہو جاؤں گا۔“ (لوقا ۹:۲۲) اِس لئے جب یسوع مسیح کو زندہ کِیا گیا تو شاگردوں کو حیران نہیں ہونا چاہئے تھا۔ آپ کے خیال میں کیا وہ حیران ہوئے تھے؟ ...... آئیں، مَیں آپ کو اِس کے بارے میں بتاتا ہوں۔
عظیم اُستاد یسوع مسیح جمعے کو دوپہر تین بجے مر گئے۔ یوسف نامی ایک امیر آدمی نے یہ خبر سنی۔ وہ یہودیوں کی سب سے بڑی عدالت کے رُکن تھے لیکن دل ہی دل میں وہ یسوع مسیح پر ایمان لے آئے تھے۔ وہ رومی حاکم پیلاطُس کے پاس گئے اور اُن سے یسوع مسیح کو دفنانے کی اجازت مانگی۔ پھر یوسف، یسوع مسیح کی لاش کو ایک باغ میں لے گئے جہاں ایک غار تھا۔ یوسف نے یسوع مسیح کی لاش کو اِس غار میں رکھا اور پھر غار کے مُنہ پر ایک بڑا سا پتھر رکھ دیا۔ اب غار بند تھا۔
مذہبی رہنماؤں نے دو سپاہیوں کو بھیجا کہ وہ غار کے سامنے پہرہ دیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ اُنہوں نے سپاہیوں کو کیوں بھیجا؟ ...... اُنہوں نے سنا تھا کہ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ وہ پھر سے زندہ ہوں گے۔ مذہبی رہنماؤں کا خیال تھا کہ شاگرد یسوع مسیح کی لاش کو چوری کر لیں گے اور لوگوں کو بتائیں گے کہ یسوع مسیح کو زندہ کر دیا گیا ہے۔ اِس لئے مذہبی رہنماؤں نے سپاہیوں کو غار پر پہرہ دینے پر لگا دیا۔
اب یسوع مسیح کو مرے ہوئے تیسرا دن تھا۔ یہ اتوار کا دن تھا۔ ابھی تک سورج نہیں نکلا تھا اِس لئے ہر طرف اندھیرا تھا۔ اچانک زلزلہ آیا اور بجلی چمکی۔ پھر سپاہیوں کو یہوواہ خدا کا ایک فرشتہ نظر آیا۔ سپاہی بہت ڈر گئے۔ فرشتے نے غار کے سامنے سے پتھر ہٹایا اور اِس پر بیٹھ گیا۔ غار خالی تھا۔ اُس میں کوئی لاش نہیں تھی۔
خدا نے یسوع مسیح کو زندہ کر دیا تھا۔ (اعمال ۲:۳۲) جب خدا نے یسوع مسیح کو زندہ کِیا تو اُس نے اُن کو روحانی جسم دیا۔ (۱-پطرس ۳:۱۸) آپ کو یاد ہوگا کہ زمین پر آنے سے پہلے بھی یسوع مسیح روحانی جسم رکھتے تھے۔ چونکہ یسوع مسیح کو روحانی جسم کے ساتھ زندہ کِیا گیا تھا اِس لئے لوگ اُن کو دیکھ نہیں سکتے تھے۔ لیکن یسوع مسیح چاہتے تھے کہ شاگرد اُن کو دیکھیں۔ تو پھر یسوع مسیح نے کیا کِیا؟ آپ کے خیال میں کیا اُنہوں نے انسانی جسم اپنایا؟ ...... آئیں، دیکھیں کہ آگے کیا ہوا۔
جب سورج نکل رہا تھا تو مریم مگدلینی اور کچھ اَور عورتیں جو یسوع مسیح کی شاگرد تھیں، غار پر جانے کے لئے روانہ ہوئیں۔ راستے میں وہ آپس میں کہہ رہی تھیں کہ ”اُس بڑے پتھر کو کون ہٹائے گا جو غار کے مُنہ پر رکھا ہے؟“ (مرقس ۱۶:۳) لیکن جب وہ وہاں پہنچیں تو اُنہوں نے دیکھا کہ غار کے سامنے سے پتھر ہٹا ہوا تھا اور غار خالی تھا۔ یسوع مسیح کی لاش غائب تھی۔ یہ دیکھ کر مریم مگدلینی، یسوع مسیح کے رسولوں کو بلانے بھاگیں۔
باقی عورتیں وہیں غار کے پاس کھڑی رہیں۔ وہ سوچ رہی تھیں کہ ”یسوع مسیح کی لاش کہاں ہے؟“ ایک دم سے اُن کو دو آدمی نظر آئے جن کے کپڑے چمک رہے تھے۔ یہ آدمی فرشتے تھے۔ اُنہوں نے اِن عورتوں سے کہا: ”تُم یسوع مسیح کو یہاں پر کیوں ڈھونڈ رہی ہو؟ اُن کو خدا نے زندہ کر دیا ہے۔ جلدی سے جا کر شاگردوں کو خبر دو۔“ یہ سُن کر عورتیں فوراً روانہ ہو گئیں۔ راستے میں اُن کو ایک آدمی ملا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ آدمی کون تھا؟ ......
یہ آدمی یسوع مسیح تھے جنہوں نے انسانی جسم اپنایا ہوا تھا۔ اُنہوں نے بھی عورتوں سے کہا: ”جاؤ، میرے شاگردوں کو خبر دو۔“ عورتیں بہت خوش تھیں۔ وہ بھاگیبھاگی شاگردوں کے پاس گئیں اور کہنے لگیں: ”یسوع مسیح زندہ ہیں۔ ہم نے اپنی آنکھوں سے اُنہیں دیکھا ہے۔“ اِتنے میں مریم نے پطرس اور یوحنا رسول کو بھی بتا دیا کہ غار خالی ہے۔ مریم کی بات سُن کر وہ دونوں غار میں گئے، جیسا کہ آپ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں۔ وہاں اُنہوں نے اُن پٹیوں کو دیکھا جن سے یسوع مسیح کی لاش کو لپیٹا گیا تھا۔ لیکن لاش غائب تھی۔ پطرس اور یوحنا رسول نے سوچا ہوگا کہ ”لاش کہاں ہے؟ کیا یسوع مسیح واقعی زندہ ہو گئے ہیں؟“
اُسی دن یسوع مسیح دو شاگردوں سے ملے۔ یہ شاگرد ایک گاؤں کی طرف جا رہے تھے جس کا نام اِماؤس تھا۔ یسوع مسیح اُن کے ساتھ چلنے لگے اور اُن سے باتیں کرنے لگے۔ لیکن شاگردوں نے اُن کو نہیں پہچانا کیونکہ یسوع مسیح نے ایک ایسا انسانی جسم اپنایا ہوا تھا جو اُن کے پُرانے انسانی جسم سے فرق تھا۔ جب وہ گاؤں میں پہنچے اور مل کر کھانا کھانے بیٹھے تو یسوع مسیح نے دُعا کی۔ تب ہی شاگردوں نے یسوع مسیح کو پہچانا۔ وہ اِتنے خوش ہوئے کہ وہ اُسی وقت یروشلیم واپس لوٹے حالانکہ یہ کافی دُور تھا۔ ہو سکتا ہے کہ اِس کے بعد یسوع مسیح، پطرس رسول کے پاس گئے ہوں تاکہ اُن کو یقین ہو جائے کہ یسوع مسیح واقعی زندہ ہو گئے ہیں۔
اُسی شام کو بہت سے شاگرد ایک کمرے میں جمع ہوئے۔ حالانکہ دروازے بند تھے لیکن یسوع مسیح اچانک اُن کے سامنے آ کھڑے ہوئے۔ اب شاگردوں کو یقین ہو گیا کہ یسوع مسیح واقعی زندہ ہیں۔ وہ سب بہت ہی خوش ہوئے۔—متی ۲۸:۱-۱۵؛ لوقا ۲۴:۱-۴۹؛ یوحنا ۱۹:۳۸–۲۰:۲۱۔
یسوع مسیح ۴۰ دن تک طرحطرح کے انسانی جسم اپنا کر اپنے شاگردوں سے ملتے رہے۔ یوں اُن سب کو یقین ہو گیا کہ یسوع مسیح زندہ ہیں۔ پھر یسوع مسیح زمین کو چھوڑ کر واپس آسمان پر چلے گئے۔ (اعمال ۱:۹-۱۱) کچھ دنوں کے بعد شاگرد سب لوگوں کو یہ بتانے لگے کہ خدا نے یسوع مسیح کو زندہ کر دیا ہے۔ یہ بات مذہبی رہنماؤں کو اچھی نہیں لگی۔ اُنہوں نے شاگردوں کو کوڑے لگوائے اور کچھ کو قتل کروا دیا۔ لیکن شاگرد بڑی دلیری سے دوسروں کو یسوع مسیح کے بارے میں بتاتے رہے۔ وہ جانتے تھے کہ اگر لوگ اُن کو مار بھی دیں تو یہوواہ خدا اُن کو زندہ کر دے گا، جیسے اُس نے یسوع مسیح کو زندہ کِیا تھا۔
آج بھی بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ وہ یسوع مسیح کے شاگرد ہیں۔ لیکن جب یسوع مسیح کی موت کی یادگاری کا وقت آتا ہے تو وہ ایسٹر کا تہوار مناتے ہیں۔ بہت سے ملکوں میں ایسٹر کے موقعے پر لوگ اپنے گھروں کو خرگوش اور رنگبرنگے انڈوں سے سجاتے ہیں۔ لیکن بائبل میں یسوع مسیح کی موت کی یادگاری کے سلسلے میں خرگوش اور انڈوں کا ذکر نہیں ہوا ہے۔ اِس میں یسوع مسیح کے شاگردوں کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ہمیشہ خدا کی مرضی پر عمل کریں۔
خدا کی مرضی یہ ہے کہ ہم لوگوں کو بتائیں کہ اُس نے یسوع مسیح کو زندہ کِیا تھا۔ شاید اِس وجہ سے لوگ ہم سے ناراض ہوں اور ہمیں قتل کرنے کی دھمکی دیں۔ لیکن ہمیں اُن سے ڈرنا نہیں چاہئے۔ اگر وہ ہمیں مار بھی ڈالیں تو یہوواہ خدا ہمیں نہیں بھولے گا۔ وہ ہمیں زندہ کرے گا، جیسے اُس نے یسوع مسیح کو زندہ کِیا تھا۔
یہوواہ خدا اپنے خادموں کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے اور اگر وہ مر جائیں تو خدا اُن کو زندہ کرے گا۔ یہ تو بڑی خوشی کی بات ہے، ہے نا؟ ...... یہ جان کر ہمیں خدا کو خوش کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔ کیا آپ کو پتہ ہے کہ ہم یہوواہ خدا کو کیسے خوش کر سکتے ہیں؟ ...... اگلے باب میں ہم اِس کے بارے میں سیکھیں گے۔
یہ جان کر کہ خدا نے یسوع مسیح کو زندہ کِیا، ہمارا ایمان زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔ اِس سلسلے میں اِن آیتوں کو پڑھیں: اعمال ۲:۲۲-۳۶؛ اعمال ۴:۱۸-۲۰؛ اور ۱-کرنتھیوں ۱۵:۳-۸، ۲۰-۲۳۔