خدا نے ہمارے لئے اپنی محبت کیسے ظاہر کی؟
”فضل . . . ہمیشہ کی زندگی کے لئے راستبازی کے ذریعہ سے بادشاہی کرے [گا]۔“—روم ۵:۲۱۔
۱، ۲. (الف) ایک پروفیسر کے خیال میں کونسی چیز انسانوں کے لئے نعمت ثابت ہوئی ہے؟ (ب) بائبل کے مطابق کونسی نعمت سب سے قیمتی ہے؟
ملک آسٹریلیا کی ایک یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے کہا کہ قدیم رومی سلطنت کے قوانین اُن تہذیبوں کے لئے ایک نعمت ثابت ہوئے جو رومی سلطنت کے بعد آئیں۔ لیکن بائبل کے مطابق خدا نے ہمیں ایک ایسی نعمت عطا کی ہے جو اِن قوانین سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔ یہ نعمت خدا کا وہ بندوبست ہے جس کی بِنا پر وہ انسانوں کو راستباز خیال کرتا ہے اور اُنہیں یہ اُمید دیتا ہے کہ وہ گُناہ سے نجات حاصل کریں اور ہمیشہ کی زندگی پائیں۔
۲ خدا نے جس بندوبست کے تحت یہ نعمت عطا کی ہے، اِس کے قانونی پہلو ہیں۔ پولس رسول نے بڑے دلچسپ انداز میں رومیوں ۵ باب میں اِس بندوبست کے قانونی پہلوؤں کی وضاحت کی۔ یہ باب اِن تسلیبخش الفاظ سے شروع ہوتا ہے: ”جب ہم ایمان سے راستباز ٹھہرے تو خدا کے ساتھ اپنے خداوند یسوؔع مسیح کے وسیلہ سے صلح رکھیں۔“ جن لوگوں کو خدا راستباز ٹھہراتا ہے، اُن کے دل خدا کی محبت سے بھر جاتے ہیں۔ پولس رسول کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ اُنہوں نے لکھا: ”روحُالقدس . . . کے وسیلہ سے خدا کی محبت ہمارے دِلوں میں ڈالی گئی ہے۔“—روم ۵:۱، ۵۔
۳. ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
۳ انسانوں کو اِس نعمت کی ضرورت کیوں پڑی؟ خدا کیا کر سکتا تھا تاکہ وہ اِس نعمت کو عطا کرتے ہوئے اپنے اصولوں کا پابند رہے؟ اور ہمیں اِس نعمت کو حاصل کرنے کے لئے کیا کرنا ہوگا؟ اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنے سے ہم اِس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ خدا کو ہم سے کتنی محبت ہے۔ آئیں، دیکھیں کہ اِن سوالوں کے کیا جواب ہیں۔
آدم کی اولاد نے گُناہ ورثے میں پایا
۴، ۵. (الف) یہوواہ خدا نے انسانوں کے لئے اپنی محبت کیسے ظاہر کی؟ (ب) رومیوں ۵:۱۲ کو سمجھنے کے لئے ہمیں کن واقعات سے واقف ہونا چاہئے؟
۴ یہوواہ خدا کو انسانوں سے اِس قدر محبت تھی کہ اُس نے اپنے اکلوتے بیٹے کو بھیجا تاکہ وہ ہمیں گُناہ سے نجات دلائیں۔ پولس رسول نے اِس سلسلے میں لکھا: ”خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مؤا۔“ (روم ۵:۸) غور کریں کہ اِس آیت میں کہا گیا ہے کہ ’ہم گنہگار تھے۔‘ سب لوگوں کو یہ جان لینا چاہئے کہ انسان کیسے گُناہگار بن گئے۔
۵ آئیں، دیکھیں کہ پولس رسول نے اِس بات کی وضاحت کیسے کی۔ اُنہوں نے لکھا: ”ایک آدمی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے موت آئی اور یوں موت سب آدمیوں میں پھیل گئی اِس لئے کہ سب نے گُناہ کِیا۔“ (روم ۵:۱۲) اِس آیت کو سمجھنے کے لئے آئیں، اُن واقعات پر غور کریں جو انسانی تاریخ کے شروع میں ہوئے تھے۔ یہ واقعات بائبل میں درج ہیں۔ خدا نے آدم اور حوا کو خلق کِیا۔ اِن میں کوئی عیب نہیں تھا، وہ گُناہ سے پاک تھے۔ خدا نے اُنہیں ایک ہی حکم دیا تھا اور اُن سے کہا تھا کہ اگر وہ اِس حکم کو توڑیں گے تو اُنہیں موت کی سزا دی جائے گی۔ (پید ۲:۱۷) حالانکہ آدم اور حوا کے لئے اِس حکم پر عمل کرنا مشکل نہیں تھا لیکن اُنہوں نے اِس حکم کو توڑ دیا۔ یوں اُنہوں نے خدا کو اپنے حاکم کے طور پر رد کر دیا۔—است ۳۲:۴، ۵۔
۶. (الف) آدم کے بچوں پر موت نے بادشاہی کیوں کی؟ (ب) مثال دے کر واضح کریں کہ آدم کے گُناہ نے اُن کی اولاد پر کیا اثر ڈالا ہے؟
۶ خدا کا حکم توڑنے سے آدم گُناہگار بن گئے۔ لہٰذا جب آدم کے بچے ہوئے تو اُن کو گُناہ ورثے میں ملا۔ یہ سچ ہے کہ اُن کے بچوں نے اُس حکم کو نہیں توڑا تھا جو آدم کو دیا گیا تھا اِس لئے اُنہیں آدم کے گُناہ کا قصوروار نہیں ٹھہرایا گیا۔ اِس کے علاوہ خدا نے ابھی تک انسانوں کو شریعت بھی نہیں دی تھی۔ (پید ۲:۱۷) لیکن پھر بھی آدم اور حوا کے بچوں نے گُناہ ورثے میں پایا تھا اور اِس وجہ سے گُناہ اور موت اُن پر بادشاہی کرنے لگے۔ پھر جب خدا نے بنیاسرائیل کو شریعت دی تو یہ اَور بھی واضح ہو گیا کہ انسان گُناہگار ہیں۔ (رومیوں ۵:۱۳، ۱۴ کو پڑھیں۔) اِس بات کو سمجھنے کے لئے کہ آدم کے گُناہ نے اُن کی اولاد پر کیا اثر ڈالا ہے، تھیلسمیا کی بیماری پر غور کریں۔ یہ خون کی ایسی بیماری ہے جو بچوں کو پیدائشی طور پر اپنے والدین سے ملتی ہے۔ البتہ اگر والدین کو یہ بیماری ہے تو ضروری نہیں کہ اُن کے سب بچوں کو یہ بیماری لگے گی۔ بعض بچے اِس بیماری کو ورثے میں تو پاتے ہیں لیکن اُن میں اِس کی علامتیں ظاہر نہیں ہوتیں۔ لیکن گُناہ کے سلسلے میں ایسا نہیں ہے۔ آدم کے گُناہ کا اثر اُن کے تمام بچوں پر ہوا ہے۔ سب گُناہ کرتے ہیں، سب ہی مرتے ہیں اور اپنے بچوں میں گُناہ اور موت کو منتقل کرتے ہیں۔ کیا انسان اِس افسوسناک صورتحال سے بچ سکتا ہے؟
آدم کی اولاد کے لئے فدیے کا بندوبست
۷، ۸. آدم نے جو کام کِیا اِس کا کیا نتیجہ نکلا اور یسوع مسیح نے جو کام کِیا اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟
۷ یہوواہ خدا کی محبت اِس سے ظاہر ہوتی ہے کہ اُس نے انسانوں کو گُناہ سے نجات دلانے کا بندوبست کِیا۔ پولس رسول نے بتایا کہ خدا نے یہ بندوبست ایک اَور آدمی کے ذریعے کِیا۔ یہ آدمی آدم کے بعد زمین پر آیا تھا اور آدم کی طرح بےعیب تھا۔ (۱-کر ۱۵:۴۵) لیکن اِس آدمی نے آدم سے بالکل فرق کام کِیا اور اِس کام کا نتیجہ بھی بالکل فرق نکلا۔—رومیوں ۵:۱۵، ۱۶ کو پڑھیں۔
۸ پولس رسول نے اِس کی وضاحت یوں کی: ”گُناہ کا جو حال ہے وہ فضل کی نعمت کا نہیں۔“ آدم نے گُناہ کِیا اور اِس کے نتیجے میں اُنہیں مرنا پڑا۔ یہ اُن کی سزا تھی۔ لیکن صرف آدم ہی نہیں مرے۔ رومیوں ۵ باب میں لکھا ہے کہ ”ایک شخص کے گُناہ سے بہت سے آدمی مر گئے۔“ یہوواہ خدا کے معیاروں کے مطابق تمام گُناہگاروں کو سزائےموت دی جانی تھی۔ اِس وجہ سے آدم کی اولاد جس میں ہم بھی شامل ہیں، سزائےموت کے لائق ہے۔ لیکن ہمیں یہ جان کر اُمید ملتی ہے کہ یسوع مسیح جو آدم کی طرح بےعیب تھے، وہ ہمیں اِس افسوسناک صورتحال سے نجات دلا سکتے ہیں۔ یوں ہر طرح کے لوگ ’راستباز ٹھہر کر زندگی پا سکتے ہیں۔‘—روم ۵:۱۸۔
۹. رومیوں ۵:۱۶، ۱۸ میں اصطلاح ”راستباز ٹھہرے“ کا کیا مطلب ہے؟
۹ رومیوں ۵:۱۶، ۱۸ میں جس اصطلاح کا ترجمہ ”راستباز ٹھہرے“ کِیا گیا ہے، یونانی زبان میں یہ کس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے؟ بائبل کے ایک عالم نے لکھا: ”اِس اصطلاح کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایک شخص راستباز بن گیا ہے بلکہ یہ ہے کہ ایک شخص خدا کی نظر میں راستباز ٹھہرایا گیا ہے۔ یہ اصطلاح کسی معاملے کے قانونی پہلو کو ظاہر کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ . . . اِس اصطلاح سے یہ منظر پیش کِیا جاتا ہے: خدا کی عدالت میں ایک ملزم پیش ہوتا ہے۔ ملزم پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ گُناہگار ہے لیکن خدا ملزم کو اُس کے جُرم سے بَری کر دیتا ہے۔“
۱۰. یسوع مسیح نے کیا فراہم کِیا جس کی بِنا پر انسانوں کو راستباز ٹھہرایا جا سکتا ہے؟
۱۰ لیکن یہوواہ خدا جو ”تمام دُنیا کا اِنصاف کرنے والا“ ہے، وہ تو انصافپسند ہے۔ پھر وہ گُناہگار انسانوں کو کس بِنا پر راستباز ٹھہراتا ہے؟ (پید ۱۸:۲۵) ایسا کرنے کے لئے خدا نے جو پہلا قدم اُٹھایا، وہ یہ تھا کہ اُس نے اپنے اکلوتے بیٹے کو زمین پر بھیجا۔ یسوع مسیح نے اپنے باپ کی مرضی کے مطابق چلنے کی کامل مثال قائم کی۔ اُن کو طرحطرح کی آزمائشوں اور اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا یہاں تک کہ اُنہیں سولی پر تکلیفدہ موت دی گئی۔ اِس کے باوجود وہ یہوواہ خدا کے وفادار رہے۔ (عبر ۲:۱۰) یسوع مسیح نے اپنی بےعیب جان قربان کر دی۔ اِس طرح اُنہوں نے وہ فدیہ فراہم کِیا جس کی بِنا پر آدم کی اولاد گُناہ اور موت سے نجات حاصل کر سکتی ہے۔—متی ۲۰:۲۸؛ روم ۵:۶-۸۔
۱۱. انسانوں کو گُناہ سے نجات دلانے کے لئے کونسی قیمت ادا کی گئی؟
۱۱ پولس رسول نے تیمتھیس کے نام خط میں لکھا کہ یسوع مسیح نے ”اپنے آپ کو سب کے فدیہ میں دیا۔“ (۱-تیم ۲:۶) جس لفظ کا ترجمہ فدیہ کِیا گیا ہے، یونانی زبان میں اِس سے مُراد ایک ایسی قیمت ہے جو اُس چیز کی قیمت کے بالکل برابر ہوتی ہے جسے گنوا دیا گیا ہو۔ آدم کی اولاد نے گُناہ اور موت ورثے میں پایا اور اُن کی اولاد کی تعداد کروڑوں میں تھی۔ اِسی طرح یسوع مسیح بےعیب اولاد پیدا کرنے کے قابل تھے اور اُن کی اولاد کی تعداد بھی کروڑوں میں ہو سکتی تھی۔a ماضی میں ہماری سمجھ یہ تھی کہ جب یسوع مسیح نے اپنے آپ کو قربان کِیا تو اُنہوں نے نہ صرف اپنی جان بلکہ اُن تمام انسانوں کی جانیں بھی فدیے کے طور پر پیش کیں جو اُن سے پیدا ہو سکتے تھے۔ لہٰذا یسوع مسیح اور اُن کی بےعیب اولاد کی جانیں، آدم اور اُن کی اولاد کے گُناہوں کی قیمت کے برابر تھیں۔ لیکن بائبل میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ جانیں جو یسوع مسیح سے پیدا ہو سکتی تھیں، وہ بھی فدیے میں شامل تھیں۔ اِس کے برعکس رومیوں ۵:۱۵-۱۹ میں کہا گیا ہے کہ آدم کی اولاد کا فدیہ ”ایک شخص“ ہی کی موت سے دیا گیا۔ یسوع مسیح کی بےعیب جان آدم کی بےعیب جان کے برابر تھی۔ یسوع مسیح موت تک یہوواہ خدا کے فرمانبردار اور وفادار رہے۔ ’راستبازی کے اِس ایک کام کے وسیلہ سے‘ سب آدمیوں کو یہ نعمت ملی کہ وہ راستباز ٹھہر کر زندگی پا سکیں۔ (۲-کر ۵:۱۴، ۱۵؛ ۱-پطر ۳:۱۸) آئیں، اب دیکھیں کہ یہوواہ خدا نے گُناہگار انسانوں کو راستباز ٹھہرانے کے لئے اَور کیا کچھ کِیا؟
فدیے کی بِنا پر گُناہ سے بَری
۱۲، ۱۳. جو لوگ راستباز ٹھہرائے گئے ہیں، اُنہیں بعد میں بھی خدا کے رحم کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟
۱۲ جب یسوع مسیح نے آسمان پر جا کر یہوواہ خدا کے حضور اپنی جان کی قیمت پیش کی تو یہوواہ خدا نے اِسے فدیے کے طور پر قبول کر لیا۔ (عبر ۹:۲۴؛ ۱۰:۱۰، ۱۲) اِس کے باوجود یسوع مسیح کے وفادار رسول اور باقی شاگرد گُناہگار تھے۔ حالانکہ وہ گُناہ سے بچنے کی بڑی کوشش کرتے تھے لیکن پھر بھی اُن سے کبھیکبھار غلط کام ہو جاتے تھے۔ اِس کی وجہ یہ تھی کہ اُنہوں نے آدم سے گُناہ کا ورثہ پایا تھا۔ (روم ۷:۱۸-۲۰) خدا نے اِس صورتحال میں تبدیلی لانے کے لئے کیا کِیا؟ اُس نے فدیے کو قبول کِیا اور اِس کی بِنا پر اپنے خادموں کو گُناہ سے بَری کِیا۔
۱۳ کیا خدا نے رسولوں اور دوسرے لوگوں کو گُناہ سے اِس لئے بَری کِیا کیونکہ اُنہوں نے نیک کام کئے تھے؟ جینہیں بلکہ خدا کو اپنے خادموں سے گہری محبت تھی۔ اِس لئے اُس نے اُن پر رحم کِیا اور فدیے کی بِنا پر اُن کو سزائےموت سے بَری کر دیا۔ یوں یہ لوگ خدا کی نظر میں اُس گُناہ سے پاک ہو گئے جو اُنہیں وراثت میں ملا تھا اور وہ راستباز ٹھہرائے گئے۔ پولس رسول نے اِس کی وضاحت یوں کی: ”تُم کو ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے اور یہ تمہاری طرف سے نہیں۔ خدا کی بخشش ہے۔“—افس ۲:۸۔
۱۴، ۱۵. (الف) جن لوگوں کو راستباز ٹھہرایا گیا ہے، وہ کونسا انعام حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہیں؟ (ب) اِس انعام کو حاصل کرنے کے لئے اُنہیں کیا کرنے کی ضرورت تھی؟
۱۴ یہ خدا کی طرف سے کتنی بڑی بخشش ہے کہ وہ نہ صرف اُس گُناہ کو معاف کر دیتا ہے جسے ایک شخص نے ورثے میں پایا ہے بلکہ اُن لاتعداد گُناہوں کو بھی معاف کرتا ہے جو اُس شخص نے اپنی زندگی میں کئے تھے۔ ہم تو اُن گُناہوں کا حساب نہیں لگا سکتے ہیں جو ایک شخص نے مسیحی بننے سے پہلے کئے تھے۔ لیکن خدا فدیے کی بِنا پر اِن تمام گُناہوں کو بخش سکتا ہے۔ پولس رسول نے لکھا: ”بہتیرے گُناہوں سے ایسی نعمت پیدا ہوئی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لوگ راستباز ٹھہرے۔“ (روم ۵:۱۶) جن لوگوں کو یہ نعمت یعنی راستباز ٹھہرائے جانے کی بخشش ملی، اُن کے لئے ضروری تھا کہ وہ سچے خدا کی عبادت کرتے رہیں۔ اِن لوگوں کو کونسا انعام دیا جائے گا؟ ”جو لوگ فضل اور راستبازی کی بخشش افراط سے حاصل کرتے ہیں وہ ایک شخص یعنی یسوؔع مسیح کے وسیلہ سے ہمیشہ کی زندگی میں ضرور ہی بادشاہی کریں گے۔“ راستبازی کی بخشش آدم کے گُناہ کے تمام اثرات کو مٹا دیتی ہے۔ جن لوگوں کو یہ بخشش ملتی ہے، اُنہیں ہمیشہ کی زندگی حاصل ہو گی۔—روم ۵:۱۷؛ لوقا ۲۲:۲۸-۳۰ کو پڑھیں۔
۱۵ جن لوگوں کو راستباز ٹھہرایا جاتا ہے، وہ خدا کے لےپالک بیٹے بن جاتے ہیں۔ یہ لوگ مسیح کے ہممیراث ہیں اور وہ یہ اُمید رکھتے ہیں کہ جب وہ مر جائیں گے تو اُنہیں روحانی جسم ملے گا اور وہ آسمان پر یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہی کریں گے۔—رومیوں ۸:۱۵-۱۷، ۲۳ کو پڑھیں۔
ابرہام کو کیا نعمت ملی؟
۱۶. جو مسیحی زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھتے ہیں، کیا اُنہیں ابھی بھی خدا کی طرف سے کوئی نعمت حاصل ہے؟
۱۶ جو مسیحی خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور اُس کی خدمت کرتے ہیں، وہ سب کے سب یسوع مسیح کے ساتھ ’بادشاہی نہیں کریں گے۔‘ بہت سے مسیحی خدا کے اُن خادموں جیسی اُمید رکھتے ہیں جو مسیحی کلیسیا کے قائم ہونے سے پہلے زندہ تھے۔ وہ زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہیں۔ کیا اِن مسیحیوں کو ابھی بھی خدا کی طرف سے کوئی نعمت حاصل ہے؟ جیہاں۔ خدا اِن کو راستباز خیال کرتا ہے اور اُنہیں زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لائق سمجھتا ہے۔ یہ بات رومیوں کی کتاب سے صاف ظاہر ہوتی ہے۔
۱۷، ۱۸. (الف) ابرہام کو اپنے ایمان کی وجہ سے کیا نعمت ملی؟ (ب) یہوواہ خدا ابرہام کو کس بِنا پر راستباز خیال کر سکتا تھا؟
۱۷ پولس رسول نے ابرہام کی مثال دی جو خدا پر مضبوط ایمان رکھتے تھے۔ ابرہام اُس زمانے سے بہت پہلے زندہ تھے جب یسوع مسیح نے آسمان پر جانے کی راہ ہموار کی تھی۔ وہ اُس زمانے سے بھی پہلے رہتے تھے جب یہوواہ خدا نے بنیاسرائیل کو شریعت دی تھی۔ (عبر ۱۰:۱۹، ۲۰) پولس رسول نے لکھا: ”یہ وعدہ کہ وہ دُنیا کا وارث ہوگا نہ اؔبرہام سے نہ اُس کی نسل سے شریعت کے وسیلہ سے کِیا گیا تھا بلکہ ایمان کی راستبازی کے وسیلہ سے۔“ (روم ۴:۱۳؛ یعقو ۲:۲۳، ۲۴) ابرہام، یہوواہ خدا پر کامل اعتقاد رکھتے تھے۔ اِس لئے اُنہیں یہ نعمت ملی کہ یہوواہ خدا نے اُنہیں راستباز خیال کِیا۔—رومیوں ۴:۲۰-۲۲ کو پڑھیں۔
۱۸ اِس کا مطلب یہ نہیں کہ ابرہام نے کبھی کوئی گُناہ نہیں کِیا تھا۔ بائبل میں لکھا ہے کہ سب نے گُناہ کِیا ہے۔ (روم ۳:۱۰، ۲۳) لیکن ابرہام نے اپنے کاموں سے ظاہر کِیا کہ وہ خدا پر مضبوط ایمان رکھتے تھے۔ ابرہام خاص طور پر یہوواہ خدا کے اِس وعدے پر ایمان رکھتے تھے کہ اُن کی اولاد میں سے ”نسل“ یعنی مسیحا پیدا ہوگا۔ (پید ۱۵:۶؛ ۲۲:۱۵-۱۸) یسوع مسیح نے جو ”کفارہ“ دیا، اُس کی بِنا پر یہوواہ خدا اُن ’گُناہوں کو معاف کر سکا جو پیشتر ہو چکے تھے۔‘ اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ خدا اپنے اُن خادموں کو راستباز خیال کر سکتا تھا جو مسیحی کلیسیا کے قائم ہونے سے پہلے زندہ تھے۔ لہٰذا ابرہام کو اپنے ایمان کی وجہ سے یہ اُمید حاصل تھی کہ وہ زمین پر زندہ کئے جائیں گے۔—رومیوں ۳:۲۴، ۲۵ کو پڑھیں؛ زبور ۳۲:۱، ۲۔
آپ خدا کے دوست کہلا سکتے ہیں
۱۹. سچے مسیحیوں کو اِس بات سے کیوں حوصلہ ملتا ہے کہ یہوواہ خدا نے ابرہام کو راستباز خیال کِیا؟
۱۹ سچے مسیحیوں کو اِس بات سے حوصلہ ملتا ہے کہ یہوواہ خدا نے ابرہام کو راستباز خیال کِیا۔ غور کریں کہ ابرہام کا ایمان اُن کے لئے راستبازی گنا گیا لیکن وہ ممسوح مسیحیوں کی طرح راستباز نہیں ٹھہرائے گئے۔ ممسوح مسیحی ”مسیح کے ہممیراث“ ہیں۔ وہ ”مُقدس ہونے کے لئے بلائے گئے ہیں“ اور خدا اُن کو اپنے بیٹوں کے طور پر قبول کرتا ہے۔ (روم ۱:۷؛ ۸:۱۴، ۱۷، ۳۳) اِس کے برعکس ابرہام ’یہوواہ خدا کے دوست کہلائے‘ اور یہ اُس وقت کی بات ہے جب فدیہ ادا نہیں کِیا گیا تھا۔ (یعقو ۲:۲۳؛ یسع ۴۱:۸) تو پھر آجکل اُن مسیحیوں کو کونسی نعمت ملتی ہے جو زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھتے ہیں؟
۲۰. اگر ہم اُن لوگوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں جنہیں یہوواہ خدا راستباز خیال کرتا ہے تو ہمیں کیا کرنا ہوگا؟
۲۰ ایسے مسیحیوں کو ’راستبازی کی وہ بخشش‘ تو حاصل نہیں ہے جس کی بِنا پر ممسوح مسیحی آسمان پر بادشاہی کرنے کی اُمید رکھتے ہیں۔ (روم ۳:۲۴؛ ۵:۱۵، ۱۷) لیکن یہ مسیحی یہوواہ خدا پر اور فدیے کے بندوبست پر مضبوط ایمان رکھتے ہیں اور اِس ایمان کو اپنے کاموں سے ظاہر کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ ’خدا کی بادشاہی کی مُنادی کرتے اور خداوند یسوع مسیح کی باتیں سکھاتے ہیں۔‘ (اعما ۲۸:۳۱) اِس لئے یہوواہ خدا اِن کو بھی بالکل اُسی طرح راستباز خیال کرتا ہے جس طرح اُس نے ابرہام کو کِیا تھا۔ اِن مسیحیوں کو بھی یہ نعمت ملی ہے کہ وہ خدا کے دوست کہلاتے ہیں۔ یہ مسیحی اِس نعمت کی بڑی قدر کرتے ہیں حالانکہ یہ نعمت اُس نعمت یا ”بخشش“ سے فرق ہے جو ممسوح مسیحیوں کو حاصل ہے۔
۲۱. یہوواہ خدا کی محبت اور انصافپسندی کی بدولت ہم کیا حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہیں؟
۲۱ یاد رکھیں کہ یہ کسی انسانی حکمران کا وعدہ نہیں ہے کہ آپ زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکتے ہیں بلکہ یہ کائنات کے حاکمِاعلیٰ کا وعدہ ہے۔ یہوواہ خدا نے انسانوں کو گُناہ سے نجات دلانے کے لئے جو کچھ کِیا ہے، اِس سے اُس کی انصافپسندی ظاہر ہوتی ہے۔ اِس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا کو ہم سے کس قدر محبت ہے۔ پولس رسول نے کیا خوب کہا: ”خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مؤا۔“—روم ۵:۸۔
[فٹنوٹ]
a اِس خیال کو انسائٹ آن دی سکرپچرز جِلد ۲، صفحہ ۷۳۶، پیراگراف ۴، ۵ میں اور مینارِنگہبانی ۱۵ مارچ ۲۰۰۰ء، صفحہ ۴ پر پیش کِیا گیا ہے۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• آدم کی اولاد نے کیا ورثے میں پایا اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟
• فدیہ کیسے فراہم کِیا گیا اور یہ برابر کی قیمت کیوں تھی؟
• آپ کو اپنے ایمان کی بِنا پر کونسی نعمت حاصل ہے؟
[صفحہ ۱۷ پر عبارت]
آدم نے گُناہ کِیا، یسوع مسیح نے فدیہ دیا۔
[صفحہ ۱۹ پر عبارت]
یہ واقعی خوشخبری ہے کہ خدا ہمیں یسوع مسیح کے وسیلے سے راستباز خیال کرتا ہے۔